کوئٹہ میں ایف سی ہیڈکوارٹرز پر حملہ: 11شہید، 6دہشتگرد ہلاک

کوئٹہ میں ایف سی ہیڈکوارٹرز پر حملہ: 11شہید، 6دہشتگرد ہلاک
بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں واقع فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) ہیڈکوارٹرز پر گزشتہ روز ہونے والا خودکُش حملہ ایک مرتبہ پھر اس تلخ حقیقت کو اجاگر کرتا ہے کہ پاکستان کے خلاف سرگرم دہشت گرد عناصر، خصوصاً بھارت کی پشت پناہی سے چلنے والے گروہ، ملکی سلامتی کو نقصان پہنچانے کے درپے ہیں۔ تاہم اس الم ناک واقعے میں جہاں 11 قیمتی جانیں ضائع ہوئیں، وہیں سیکیورٹی فورسز کی بروقت اور جرأت مندانہ کارروائی نے ایک بڑے سانحے کو ٹال دیا اور 6دہشت گردوں کو ہلاک کر کے ان کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملادیا۔ یہ خودکُش حملہ کوئٹہ کے علاقے ماڈل ٹائون میں واقع خوجک روڈ پر واقع ایف سی ہیڈکوارٹرز کے مرکزی دروازے پر کیا گیا، جہاں بارود سے بھری گاڑی کو ٹکراکر ایک شدید دھماکا کیا گیا، جس کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ کئی سو فٹ دُور تک عمارتوں کے شیشے چکناچُور ہوگئے اور قریب کھڑی گاڑیاں تباہ ہوگئیں۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق دھماکے کے بعد دہشت گردوں نے ہیڈکوارٹر میں داخل ہونے کی کوشش کی، تاہم ایف سی اہلکاروں نے اپنی جانوں کی پروا کیے بغیر دشمن کا مقابلہ کیا اور انہیں داخل ہونے سے قبل ہی انجام تک پہنچادیا۔ اس حملے میں 2ایف سی اہلکاروں سمیت 11افراد شہید اور 36زخمی ہوئے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ کئی زخمیوں کی حالت نازک ہے اور انہیں سول اسپتال کوئٹہ کے ٹراما سینٹر میں انتہائی نگہداشت کے یونٹس میں رکھا گیا ہے۔ اس افسوس ناک واقعے نے ایک مرتبہ پھر ہمیں دہشت گردی کے خلاف جنگ کی سنگینی کا احساس دلایا ہے اور یہ یاد دہانی کروائی ہے کہ ہم اب بھی خطرے سے مکمل طور پر محفوظ نہیں ہیں۔ایف سی اہلکاروں کی جانب سے حملے کا فوری اور پیشہ ورانہ جواب نہ صرف دشمن کے عزائم کی ناکامی کا باعث بنا بلکہ درجنوں جانیں بھی بچ گئیں۔ وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر مملکت داخلہ طلال چودھری نے بھی اس کارروائی کو سراہا اور ایف سی کے بہادر جوانوں کو خراج تحسین پیش کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ حملہ بھارت کے ایماء پر سرگرم گروہ ’’فتنہ الہندوستان’’ کی کارستانی ہے، جو ماضی سے لے کر اب تک بلوچستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کی مذموم کوششیں کررہا ہے۔ دریں اثناء خضدار کے علاقے زہری میں سیکیورٹی فورسز نے کامیاب آپریشن کیا، جس میں ’’فتنہ الہندوستان’’ کے 7دہشت گرد مارے گئے اور 10زخمی ہوئے۔ اس آپریشن میں فورسز نے خفیہ معلومات کی بنیاد پر بڑی کارروائی کرتے ہوئے دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ ان کے قبضے سے جدید امریکی ساختہ ہتھیار، گرینیڈ، خودکار رائفلیں، تیار شدہ بارودی سرنگیں (IEDs)اور مواصلاتی آلات برآمد کیے گئے۔ یہ کارروائی اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز صرف دفاعی نہیں بلکہ جارحانہ حکمت عملی کے تحت دہشت گردوں کا تعاقب کر رہی ہیں۔ پاکستان میں دہشت گردی کی حالیہ لہر میں واضح طور پر بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را’’ کے ملوث ہونے کے شواہد سامنے آتے جارہے ہیں۔ بھارت کی جانب سے بلوچستان میں بدامنی کو ہوا دینا کوئی نئی بات نہیں۔ پاکستان پہلے ہی اقوام متحدہ اور عالمی برادری کو متعدد مرتبہ آگاہ کرچکا کہ بھارت، پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت اور دہشت گرد گروہوں کو مالی و لاجسٹک سپورٹ فراہم کررہا ہے۔ ’’فتنہ الہندوستان’’ جیسے گروہ اسی سازش کا حصہ ہیں، جو فرقہ وارانہ کشیدگی، بدامنی اور عوامی اعتماد کو نقصان پہنچانے کی کوشش کررہے ہیں۔ وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کی یہ بزدلانہ کارروائیاں صوبے میں امن و امان کو سبوتاژ کرنے کی کوشش ہیں۔ انہوں نے شہداء کے لواحقین کے لیے مالی امداد اور زخمیوں کے مکمل علاج کا اعلان کیا۔ حکومت فوری ردِعمل نہ صرف متاثرہ خاندانوں کے لیے حوصلے کا باعث بنے گا بلکہ عوام کو یہ یقین بھی دلاتا ہے کہ ریاست ان کے ساتھ کھڑی ہے۔ ایسے واقعات کے دوران میڈیا کا کردار نہایت اہم ہوتا ہے۔ ذمے دارانہ رپورٹنگ اور معلومات کی درست ترسیل نہ صرف عوام میں اعتماد پیدا کرتی بلکہ دشمن کی پھیلائی گئی جھوٹی خبروں اور پروپیگنڈے کا موثر توڑ بھی ثابت ہوتی ہے۔ سوشل میڈیا پر غلط معلومات کی ترسیل سے اجتناب کرنا اور ریاستی اداروں کی تصدیق شدہ اطلاعات پر انحصار کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ یہ حملہ بلاشبہ ایک الم ناک واقعہ ہے، مگر یہ بھی واضح ہے کہ پاکستانی قوم اور سیکیورٹی فورسز دہشت گردوں کے سامنے کبھی نہیں جھکیں گی۔ ہم نے ماضی میں بھی دہشت گردی کی بدترین لہر کا مقابلہ کیا اور ہر بار نئی قوت، نئے عزم اور نئی حکمت عملی کے ساتھ دہشت گردوں کو شکست دی۔ ’’ضربِ عضب’’ سے لے کر ’’ردُالفساد’’ تک کی کامیابیاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ نہ صرف کامیابی سے لڑی، بلکہ دنیا کو دکھایا کہ ایک پُرعزم قوم کس طرح داخلی اور خارجی سازشوں کے باوجود اپنا وجود قائم رکھتی ہے۔ کوئٹہ حملہ ایک افسوس ناک سانحہ ہے، مگر اس نے ہمیں ایک بار پھر یہ پیغام دیا ہے کہ دہشت گردی کا خطرہ ابھی ختم نہیں ہوا۔ ہمیں اپنی صفوں میں اتحاد قائم رکھنا ہوگا، سیکیورٹی اداروں پر مکمل اعتماد بحال رکھنا ہوگا اور عالمی سطح پر بھارت جیسے عناصر کو بے نقاب کرنے کے لیے مزید موثر سفارت کاری اپنانی ہوگی۔ ایف سی کے جوانوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر ایک بڑے المیے کو روکا، جس پر پوری قوم کو ان پر فخر ہے۔ اس قربانی کو رائیگاں نہیں جانا چاہیے۔ دہشت گردوں کے سہولت کاروں کے خلاف بھی سخت کارروائی کی جانی چاہیے اور نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد کو یقینی بنانا چاہیے۔ پاکستان امن پسند ملک ہے مگر اپنی خودمختاری، امن اور شہریوں کے تحفظ کے لیے ہر قسم کے اقدام کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔ کوئٹہ حملہ لمحہ فکریہ بھی ہے اور قومی اتحاد کا امتحان بھی۔ ہمیں ایک قوم بن کر ان عناصر کے خلاف کھڑا ہونا ہے، جو ہمارے امن، ترقی اور مستقبل کے دشمن ہیں۔
فتح 4 میزائل کا کامیاب تجربہ
وطن عزیز نے گزشتہ روز جدید ایویانکس اور نیویگیشنل آلات سے لیس کروز میزائل فتح4کا کامیاب تجربہ کیا ہے، جو یقیناً ملکی دفاعی نظام میں ایک اہم اور تاریخی پیش رفت ہے۔ 750کلومیٹر تک مار کرنے کی صلاحیت رکھنے والا یہ میزائل جدید ٹیکنالوجی کا منہ بولتا ثبوت ہے، جو نہ صرف دشمن کے میزائل ڈیفنس سسٹمز کو نشانہ بنانے کی بھرپور صلاحیت رکھتا، بلکہ اس کی شمولیت سے پاک فوج کی راکٹ فورسز کی استعداد اور تباہ کن صلاحیت میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ اس میزائل کی سب سے اہم خصوصیت یہ ہے کہ یہ مکمل طور پر مقامی وسائل اور پاکستانی سائنس دانوں، انجینئرز اور دفاعی ماہرین کی محنت کا نتیجہ ہے۔ ایک ایسے دور میں جب اقوام عالم اپنی دفاعی طاقت کو جدید خطوط پر استوار کرنے میں مصروف ہیں، پاکستان کا اپنی دفاعی ضروریات پوری کرنے کے لیے خود انحصاری کی طرف بڑھنا قابلِ ستائش ہے۔ فتح 4جیسے جدید ہتھیاروں کی تیاری اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستانی سائنس دان اور انجینئرز عالمی معیار کی صلاحیت رکھتے ہیں اور ان کو اگر مناسب وسائل اور مواقع میسر ہوں تو وہ ہر میدان میں نمایاں کامیابیاں حاصل کر سکتے ہیں۔ اس کامیابی پر صدرِ مملکت، وزیراعظم اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کی جانب سے سائنس دانوں، انجینئرز اور مسلح افواج کو مبارک باد دینا خوش آئند اقدام ہے، جو نہ صرف ان کی حوصلہ افزائی، بلکہ قومی سطح پر اتحاد اور یکجہتی کا بھی مظہر ہے۔ یہ کامیابی صرف ایک عسکری کامیابی نہیں بلکہ قوم کی ٹیکنالوجیکل خودمختاری، سائنسی ترقی اور خوداعتمادی کی بھی علامت ہے۔ خطے میں دفاعی توازن کو برقرار رکھنا پاکستان کی ہمیشہ سے ترجیح رہی ہے۔ بھارت کی جانب سے اسلحے کی دوڑ اور جدید میزائل ٹیکنالوجی کے مسلسل حصول کے پس منظر میں فتح 4جیسے دفاعی اقدامات ناگزیر ہیں۔ تاہم پاکستان کا دفاعی نظریہ ہمیشہ سے کم از کم قابلِ اعتبار دفاع پر مبنی رہا ہے، جس کا مقصد جنگ نہیں بلکہ امن و استحکام کو یقینی بنانا ہے۔ فتح4 کی تیاری اور کامیاب آزمائش بھی اسی پالیسی کا تسلسل ہے، جس سے پاکستان نے یہ واضح پیغام دیا ہے کہ وہ اپنی خودمختاری اور سلامتی پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ ضروری ہے کہ حکومت سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں سرمایہ کاری کو مزید فروغ دے، تعلیمی اداروں اور دفاعی تحقیقی اداروں کے درمیان روابط کو مستحکم کرے تاکہ مزید ایسی کامیابیاں حاصل کی جاسکیں۔ فتح 4 کی کامیاب آزمائش ایک قومی فخر کا لمحہ ہے، جو ہمیں نہ صرف اپنے سائنس دانوں اور افواج کی صلاحیتوں پر اعتماد دلاتا ہے بلکہ یہ یاد دہانی بھی ہے کہ خود انحصاری ہی پائیدار ترقی اور مضبوط دفاع کی بنیاد ہے۔





