مریم نواز، قیادت جو بحران کو خدمت میں بدل گئی

مریم نواز، قیادت جو بحران کو خدمت میں بدل گئی
تحریر : کرن فضل بٹ
جب اس سال پنجاب میں صوبے کی تاریخ کا بدترین سیلاب آیا تو ہزاروں خاندانوں کی زندگی چند گھنٹوں میں اجڑ کر رہ گئی۔ گھر منہدم ہوگئے، مال مویشی بہہ گئے اور نظام زندگی درہم برہم ہوگیا۔ ایسے لمحات میں حکومتوں کا امتحان صرف دعووں یا بیانات سے نہیں بلکہ عملی اقدامات اور فوری ردعمل سے ہوتا ہے۔ بلاشبہ پنجاب نے وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی قیادت میں اس امتحان میں سرخرو ہو کر دکھایا۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی واضح ہدایات پر محکمہ سوشل ویلفیئر و بیت المال نے بھی دیگر صوبائی محکموں کی طرح وزیر سہیل شوکت بٹ کی نگرانی میں ایک وسیع پیمانے پر ریلیف مہم شروع کی جو سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے کونے کونے تک پہنچی۔
محکمہ سوشل ویلفیئر و بیت المال کی جانب سے رجسٹرڈ این جی اوز کے تعاون سے سیلاب سے متاثرہ خاندانوں میں اب تک ایک لاکھ سات ہزار سے زائد راشن بیگز تقسیم کیے جا چکے ہیں۔ گیارہ سو ستر سے زیادہ خیمے متاثرین کو فراہم کیے گئے، جبکہ میڈیکل کیمپس میں 82959مریضوں کا علاج کیا گیا۔ اسی طرح 536550تیار شدہ کھانوں کے پیکس متاثرہ خاندانوں کو دئیے گئے، 30270کپڑوں کے جوڑے تقسیم ہوئے اور 96369جانوروں کے لیے چارہ فراہم کیا گیا۔ یہ اعداد و شمار اگرچہ متاثر کن ہیں لیکن ہر عدد کے پیچھے انسانی دکھ، امید اور بقا کی کہانی چھپی ہوئی ہے۔ قصور میں ایک بچے کو نیا لباس ملا، ملتان میں ایک ماں اپنے بچوں کے لیے راشن بیگ لے کر گھر لوٹی، جس نے کئی ہفتوں کی بھوک مٹا دی۔ مظفرگڑھ میں خیمے لگائے گئے تو بے گھر خاندانوں نے پہلی بار سکون کا سانس لیا۔ یہ وہ چھوٹی چھوٹی مہربانیاں ہیں جو آفت کے اندھیروں میں روشنی کا کام کرتی ہیں۔
دیگر وزراء کی طرح صوبائی وزیر سہیل شوکت بٹ نے بھی خود کو صرف پریس بریفنگز یا فائلوں تک محدود نہیں رکھا۔ پچھلی حکومت کے برعکس، مریم نواز کی کابینہ نے عملی طور پر میدان میں اتر کر خدمت کی۔ سہیل شوکت بٹ نے لاہور، قصور، ملتان، مظفرگڑھ، شیخوپورہ، گجرات، علی پور اور چنیوٹ کے فلڈ ریلیف کیمپس کا دورہ کیا اور متاثرہ خاندانوں کے درمیان حکومت کی موجودگی کو یقینی بنایا۔
قصور میں انہوں نے بچوں کے لیے 49سوٹ، خواتین کے لیے 75شالیں اور مردوں کے لیے 60ملبوسات تقسیم کیے۔ ملتان اور مظفرگڑھ میں ان کے زیر نگرانی 1600راشن باکس، 33سلے ہوئے کپڑے، 155لنچ باکس اور 50بچوں کے لیے غذائی پیک تقسیم کیے گئے۔ شیخوپورہ کے کیمپ میں 500خاندانوں کو بنیادی امدادی سامان ملا، جبکہ گجرات میں ایک ہزار سے زائد خاندانوں کو آٹا، راشن بیگز اور صاف پانی کے کین فراہم کیے گئے۔
یہ عملی موجودگی نہ صرف فوری ریلیف فراہم کر رہی تھی بلکہ متاثرہ عوام کے دلوں میں یہ یقین بھی پیدا کر رہی تھی کہ حکومت ان کے ساتھ کھڑی ہے۔
اس بار پنجاب کے ریلیف آپریشن کی ایک خاص بات حکومت اور این جی اوز کے درمیان بے مثال تعاون تھا۔ 2716سے زائد این جی اوز نے ریلف کی اس مہم میں بھرپور حصہ لیا۔
فیصل آباد میں 703این جی اوز نے 34692راشن بیگز تقسیم کیے، 158164کھانے فراہم کیے، 37790مریضوں کا علاج کیا اور 88200جانوروں کو چارہ دیا۔ ملتان میں 495این جی اوز نے 12693فوڈ ہیمپرز، 951خیمے اور 28000کے قریب کھانے تقسیم کیے۔ راولپنڈی ڈویژن جیسی نسبتاً چھوٹی جگہ پر بھی 96این جی اوز نے 1565فوڈ ہیمپرز تقسیم کیے اور 2100کھانے فراہم کیے۔ یہ اشتراک اس بات کا ثبوت تھا کہ اجتماعی طاقت سے سب سے دور دراز علاقوں تک بھی بروقت مدد پہنچائی جا سکتی ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی قیادت نے اس بحران میں نمایاں کردار ادا کیا۔ ان کی ہدایت سادہ مگر بامقصد تھی: ’’ کوئی خاندان مدد کے بغیر نہ رہے‘‘۔ یہی وژن صوبے کے نو ڈویژنز میں عملی اقدامات میں ڈھل گیا اور متاثرین کو یہ پیغام ملا کہ وہ تنہا نہیں ہیں۔
ایسے وقت میں جب اکثر حکمران بیوروکریسی پر انحصار کر لیتے ہیں، مریم نواز نے ذاتی طور پر سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کیا، متاثرین سے ملاقات کی اور ان کے دکھ درد کو قریب سے محسوس کیا۔ یہ ہمدردانہ قیادت صرف عوام کو نہیں بلکہ کابینہ اور انتظامیہ کو بھی مسلسل کام کرنے کی تحریک دیتی رہی۔
یقیناً فوری ریلیف ایک اہم مرحلہ تھا مگر اصل چیلنج ابھی باقی ہے۔ گھروں کی تعمیر نو، روزگار کی بحالی اور انفراسٹرکچر کی مرمت وقت اور وسائل مانگتی ہے۔ مریم نواز کی متحرک قیادت میں صوبائی حکومت نے عزم کیا ہے کہ متاثرہ خاندانوں کو مکمل بحالی تک اکیلا نہیں چھوڑا جائے گا۔
پنجاب کا یہ ریلیف ماڈل گورننس، ہمدردی اور اتحاد کا سبق دیتا ہے۔ یہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ قیادت کا اصل معیار اعداد و شمار نہیں بلکہ وہ انسانی لمس ہے جو بحران کے اندھیروں میں امید کی شمع روشن کرتا ہے۔
اس پوری کہانی کا مرکزی کردار وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف ہیں، جنہوں نے اپنے عزم، ہمدردی اور خدمت کے جذبے سے متاثرین کو نہ صرف فوری ریلیف دیا بلکہ انہیں یہ یقین بھی دلایا کہ حکومت عوام کی محافظ ہے۔ ان کی قیادت نے ثابت کر دیا کہ جب پالیسی کے پیچھے درد دل ہو تو حکومتیں مایوسی کو امید اور بحران کو استقامت میں بدل سکتی ہیں۔
مریم نواز صرف ایک وزیراعلیٰ نہیں رہیں، وہ کمزوروں کی محافظ اور محروموں کی آواز بن کر ابھری ہیں۔ انہوں نے دکھ کی اس گھڑی میں ہمدردی کو عمل اور پالیسی کو تحفظ میں بدل دیا۔ پنجاب کے عوام کے لیے وہ صرف صوبے کی سربراہ نہیں بلکہ ایک نئی قیادت کی تعریف ہیں۔







