محتسب اورمستحب

محتسب اورمستحب
محمد ناصر اقبال خان
نیت کرناانسان جبکہ اس کے اندرصلاحیت اوراس کیلئے قدم قدم پرآسانیاں پیداکرنااللہ ربّ العزت کے ہاتھ میں ہے۔ جولوگ نیت اورصلاحیت دونوں سے محروم ہوں وہ اپنی شعبدہ بازی اورلفاظی سے دوسروں کی آنکھوں میں دھول جھونک رہے ہوتے ہیں۔عہدحاضر میں زیادہ ترافراد عہدوں کے پیچھے دوڑتے ہیں لیکن اپنے منصب کے ساتھ انصاف کرنا اوراس کے معیارپرپورااترنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں۔چھوٹااِنسان "راج” کرنے کیلئے عہدوں کا ” محتاج "ہوتا ہے تاہم کچھ نیک نام عہدیدار اپنے عہدوں کیلئے اپناعہدنبھاتے نبھاتے خود ایک چلتا پھرتا عہد بن جاتے ہیں۔ جوکام صلہ رحمی کی نیت سے کیاجائے اس میں ناکام ہونے کاامکان نہ ہونے کے برابر رہ جاتا ہے ۔ہم میں سے ہرکوئی محتسب اورمنصف ہے ،ووٹ کی چوٹ کواحتساب کہنا بیجا نہیں ہوگا جبکہ سودوزیاں کی پروا کئے بغیر سچ "بولنا” ،پورا”تولنا”اوردوسروں کے حقوق اداکرنا بھی انصاف ہے ۔محتسب کاسرکاری منصب منتخب ،مدبراورنڈر افراد کوملتا ہے۔”محتسب "کاآئینی کام "مستحب” نہیں بلکہ اسے تسلسل کے ساتھ جاری رکھناازبس ضروری ہے کیونکہ اسے کسی بھی مصلحت کے تحت ترک نہیں کیاجاسکتا جبکہ عدل واِنصاف کرناسترمائوں سے زیادہ پیارکرنیوالے اللہ ربّ العزت سمیت خاتم الانبیاء ،امام الانبیاء ،تاجدارانبیاء ،سرورکونین اورسراپارحمت حضرت سیّدنامحمدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ واصحبہٰ وبارک وسلم ، حضرت آدم ٌ سے حضرت عیسیٰ ٌتک انبیاء کرامٌ ، امیرالمومنین اور صحابہ کرامؓ کی وہ سنت ہے جوکسی صورت ترک نہیں کی جاسکتی ۔جواپنے آپ کوبے رحم احتساب کیلئے پیش نہ کرے وہ اچھا اورسچا مسلمان حکمران نہیں ہوسکتا۔اِسلامی ریاست میں ہرسطح پراحتساب ناگزیر اورکوئی اس سے مستثنیٰ نہیں ہے۔ٹیکس کو بوجھ نہیں بلکہ ریاست کا فطری حق سمجھنا ہوگا، جس کواداکرنا شہریوں کا فرض اور ان پرقرض ہے۔جس طرح ہرصاحب نصاب کی زکوٰۃ میں مستحقین کی حیات کاراز پنہاںہے اس طرح ریاست کی بقاء کیلئے ریاستی ٹیکسزامانت کی طرح وقت پراداکرنا ضروری ہیں۔ ٹیکس چورقومی چور ہیں ،ان کادفاع اوران پررحم نہیں کیا جاسکتا۔
وفاقی ٹیکس محتسب ڈاکٹر آصف محمودجاہ ( ہلال امتیاز ،ستارہ امتیاز) کی شخصیت اِسلامیت ،اِنسانیت اور پاکستانیت کی آئینہ دار ہے،وہ مخدوم ہوتے ہوئے بھی اپنے فرض منصبی کی بجاآوری کے ساتھ ساتھ کسی نیک سیرت خادم کی طرح انسانیت کی خدمت کررہے ہیں ۔وہ اعلیٰ سرکاری مسندپربراجمان ایک باریش درویش ہیں،ان کے سینے میں ایک دردمنددل دھڑکتا ہے۔ دوسروں کادرداپنے وجود میںمحسوس کرنا اوردوسروں کے زخم پرمرہم رکھنادرحقیقت انسانیت ہے ۔ ڈاکٹر آصف محمود کے نام میں "جاہ” آتا ہے لیکن انہوں نے آج تک خود کو "عالی جاہ” نہیں سمجھا کیونکہ وہ اپنے پاس سخت سزا دینے کازبردست اختیار ہوتے ہوئے بھی” جاہ وجلال” والی سوچ سے بے نیاز ہیں۔انہوں نے کئی اہم ترین عہدوں پرکام بلکہ ڈیلیور کرتے ہوئے قومی سطح پراپنامنفردمقام جبکہ ہم وطنوں کواپنا گرویدہ بنایا ہے۔ ڈاکٹر آصف محمود جاہ سے افراد محض اپنے اہل خانہ نہیں بلکہ اہل وطن کیلئے بھی شجرسایہ دار ہوتی ہیں۔ مٹی سے بناانسان عجز کے ساتھ زمین پرچلتا پھرتا اور ڈائون ٹوارتھ اچھا لگتا ہے۔”غرور”کابوجھ اٹھانے سے بڑے بڑے دیوقامت بھی "چکناچور”ہوجاتے ہیں۔یادرکھیںجو انسان خاک ہوتے ہوئے بھی زمین پرنہیں بیٹھتااس کاگرنا یقینی ہے ۔سرورکونین حضرت سیّدنامحمدرسول اللہ خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ وآلہ واصحبہٰ وبارک وسلم کے ایک ارشادکامفہوم ہے،مجھے مٹی سے کھیلتے بچے بہت اچھے لگتے ہیں ۔مٹی کی تاثیر مٹی سے بنے انسان کوسونا بلکہ گوہرنایاب بنادیتی ہے۔بچپن میں مٹی سے کھیلنے والے دوسروں کے دل سے نہیں کھیلتی۔ جوانسان اپنے کردارسے بلند ہواس کے مقابل قدآوربھی بونا لگتا ہے۔ڈاکٹر آصف محمود جاہ کے افکار اورکردارنے انہیں کوہ ہمالیہ سے زیادہ بلند اور ہماری تاریخ کاروشن باب بنادیا ہے۔وہ صلہ رحمی کے تحت اپنی گرانقدر خدمات کی بنیاد پر انسانیت کے نصاب کاانتساب ہیں۔
وفاقی ٹیکس محتسب ڈاکٹر آصف محمود جاہ کی رواداری ،بردباری اور حلیمی اُن کاطرہّ امتیاز ہے ۔اِن کی علمیت اور عملیت پسندی کے سبب ایک زمانہ انہیں بیحد چاہتا اورسراہتا ہے ۔ وہ محض ایک عدل پرور” منصف” نہیں بلکہ انہوں نے ایک منجھے ہوئے "مصنف "کی حیثیت سے منفرداسلوب کے ساتھ طلبہ وطالبات کیلئے کئی مفیدکتب بھی لکھی ہیں۔ وہ محتسب ہوتے ہوئے ایک نبض شناش اورفرض شناس ڈاکٹر بھی ہیں ،ان کی انسانیت کیلئے انتھک خدمات نے انہیں انسانوں کامحبو ب جبکہ مصیبت زدگان کامسیحا بنادیا ہے۔باریش اوردرویش ڈاکٹر آصف محمودجاہ دنیا بھر میں مسلمان مصیبت زدگان کیلئے نجات دہندہ ہیں،ان کی مستحسن خدمات کادائرہ دن بدن پھیلتا جارہا ہے ۔ اپنے ہم وطن سیلاب زدگان یادوسری آفات کے متاثرہ مصیبت زدگان ہوں، روہنگیاکے ستم زدہ اوردربدر مسلمان ہوں یا غزہ کے غمزدہ فلسطینی یابرادراسلامی ملک ترکیہ کے آفت زدہ ترکش ہوں وہ اپنے رضاکار ڈاکٹرزسمیت جدید طبی آلات ،زندگی بچانے والی ادویات اورزندگی کی دوسری ضروریات کے ساتھ ان کی دہلیز تک ضرورجاتے ہیں،اِنسانیت کی خدمت کاجنون اُن کی رگ رگ میں خون کی طرح دوڑتا ہے۔انہیں انسانیت اور اِسلا می جمہوریہ پاکستان کاسفیر کہنا بیجا نہیں ہوگا، وہ ڈونرز کے نزدیک محض ایک "ٹرسٹی” نہیں بلکہ انتہائی "ٹرسٹ وردی” ہیں۔وہ اپنے ہاں موصول ہونیوالے عطیات کی ایک ایک پائی امانت کی طرح مصیبت زدہ انسانیت کی بحالی اورخوشحالی پرصرف کرتے ہیں۔مہربان قدرت نے انسانیت کو ڈاکٹر آصف محمود جاہ کی صورت عبدالستار ایدھی کامتبادل عطاء کردیا ہے۔ ڈاکٹر آصف محمود جاہ انتہائی متحرک،نیک نیت اورمنظم شخصیت ہیں ،انسانیت کی خدمت کرتے ہوئے ان کی خندہ پیشانی اور جانفشانی قابل قدربلکہ قابل رشک ہے ۔اپنے ماں باپ کے ساتھ والہانہ محبت،ان کی بھرپوراطاعت اورانتھک خدمت نے ڈاکٹر آصف محمودجاہ کواِنسانیت کاخادم بنادیا ہے ۔جو فرمانبرداری سے اپنے ماں باپ کوراضی کرلے پھر اُس سے ساتوں آسمانوں اورزمین پر کوئی ناراض نہیں ہوتا۔اللہ ربّ العزت کی رضا کارازماں باپ کی خدمت میں پنہاں ہے۔جواپنے ماں باپ کی عزت اورخدمت کرتے ہیں اللہ ربّ العزت انہیں عزت دار بنادیتا ہے، ڈاکٹر آصف محمودجاہ نے دوسروں کوعزت دیتے ہوئے کبھی بخل سے کام نہیں لیا ۔
اِن دنوںوفاقی ٹیکس محتسب ڈاکٹر آصف محمودجاہ کی شہرہ آفاق تصنیف "محتسب کی ڈائری”علمی وادبی حلقو ں میں زیربحث ہے۔ گزشتہ جمعہ کے روز لاہورچیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے منتخب صدر،پرجوش اورشعلہ بیاں مقررمیاں ابوذرشاد نے انتہائی خلوص کے ساتھ وفاقی ٹیکس محتسب ڈاکٹر آصف محمودجاہ کے اعزازمیں ایک پروقارظہرانہ دیا جبکہ اس یادگاراورشاندار تقریب کی باضابطہ اوربابرکت شروعات کیلئے اللہ ربّ العزت کی حمدوثناء ، قرآن مجید فرقان حمید کی تلاوت اوربارگاہ رسالت ؐمیں ہدیہ نعت پیش کرنے کاخصوصی اہتمام کیا گیا ۔ ظہرانہ کے میزبان اورمہربان میاں ابوذرشاد کے ساتھ ساتھ قلم قبیلے کے سرخیل مجیب الرحمن شامی ، منفرداسلوب کے کالم نگار حفیظ اللہ نیازی،پروفیسرڈاکٹر خالدمسعود گوندل ،باوفااورباصفاٹریڈر لیڈر کاشف انور سابق صدر لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ( ایل سی سی آئی) ، چیمبر آف کامرس شیخوپورہ کے پراعتماد اورباوقار صدرمنظور ملک ،سینئر صحافی ،منفرداسلوب کے کالم نگار،یارباش،باکمال اورباجمال میاں حبیب ،منجھے ہوئے کالم نگارمنشاء قاضی ،سابقہ ڈی جی ہیلتھ پنجاب ڈاکٹر فیاض احمدرانجھا، ماضی کے ہردلعزیز اداکار،تجزیہ کار،مستندومستعدرابطہ کار اوربہترین منتظم عبدالباسط خان ،وفاقی ٹیکس محتسب کے لیگل ایڈوائزر الماس علی جووندہ سمیت مختلف مدبرین اورمقررین نے "محتسب کی ڈائری”بارے اظہارخیال کرتے ہوئے مصنف کے منفرد اسلوب اورڈائری کے اوراق میں ان کے روزوشب کوسراہا۔تقریب میں شریک روشن ضمیر کاشف انور اپنے منفرد کردار سے اپناوقار مزید بلند کررہے تھے۔کاشف انور کی طرح اپنی سیٹ دوسروں کیلئے خالی کرنیوالے اوصاف حمیدہ اورظرف سے بھرے ہوئے ہوتے ہیں۔کاشف انورکوا پنی سحرانگیزشخصیت کے انوار سے اندھیرے دورکرنے اوردوسروں کواپنامداح بنانے کافن آتا ہے ۔مجیب الرحمن شامی سمیت مختلف مقررین نے اپنے اپنے اندازمیں جوکہااس کی روشنی میں مصنف ڈاکٹر آصف محمودجاہ کا” محتسب کی ڈائری "کوکتاب کی شکل د یتے ہوئے اپنے آپ کواحتساب کیلئے پیش کرناخوش آئندہے۔محتسب ایک مصنف کی حیثیت سے اپنی خلوت اورجلوت کومنظرعام پرلے آئے ہیں جبکہ مقررین اورمدبرین نے ان کے آئینی کردارکو ملک وقوم کیلئے سرمایہ افتخارقراردیا ہے ۔ریاست کے سرکاری شعبہ جات اورمعاشرت کے مختلف طبقات سے وابستہ شخصیات سمیت زندگی کی دوڑ میں کامیابی وکامرانی اورنیک نامی کیلئے سرگرم ہونہار طلبہ وطالبات کو”محتسب کی ڈائری” سے بہت کچھ نیا سیکھنے کوملے گا۔ ڈاکٹر آصف محمودجاہ سے افراد عہدوں کے محتاج نہیںہوتے بلکہ منصب فخر سے ان کاانتخاب کرتے ہیں۔”محتسب کی ڈائری” کاقاری مطالعہ کے دوران سرشاری محسوس کئے بغیر نہیں رہ سکتا ۔





