Column

وزیراعظم، فیلڈ مارشل کی صدر ٹرمپ سے تاریخی ملاقات

اداریہ۔۔۔۔
وزیراعظم، فیلڈ مارشل کی صدر ٹرمپ سے تاریخی ملاقات
وائٹ ہائوس میں وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ہونے والی ملاقات کو بلاشبہ تاریخی قرار دیا جاسکتا ہے۔ خوش گوار اور دوستانہ ماحول میں ہونے والی یہ ملاقات نہ صرف پاکستان اور امریکا کے درمیان دیرینہ تعلقات کی تجدید کی علامت ہے بلکہ یہ اس حقیقت کی بھی مظہر ہے کہ بدلتی ہوئی عالمی سیاست میں پاکستان ایک بار پھر کلیدی کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ محض رسمی ملاقات نہ تھی، بلکہ اس میں کئی اہم علاقائی و عالمی امور، سیکیورٹی، معاشی تعاون اور سفارتی ہم آہنگی کے پہلو شامل تھے۔ خاص طور پر جب یہ ملاقات پاکستان کے اعلیٰ ترین سیاسی اور عسکری قیادت کی مشترکہ نمائندگی کے ساتھ انجام پائی، تو اس کی اہمیت کئی گنا بڑھ گئی۔ وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے صدر ٹرمپ کو ’’ امن کا علمبردار’’ قرار دینا صرف ایک سفارتی جملہ نہیں بلکہ ایک بڑی عالمی طاقت کو مثبت انداز میں انگیج کرنے کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ عالمی سطح پر جہاں تنازعات، جنگیں اور جیوپولیٹیکل محاذ آرائیاں بڑھتی جارہی ہیں، وہیں اگر ایک عالمی لیڈر کو امن کے راستے پر سراہا جائے تو یہ عالمی سفارت کاری میں ایک مضبوط پیغام ہوتا ہے۔ پاک، بھارت تعلقات میں کشیدگی کی حالیہ تاریخ کو دیکھیں تو یہ واضح ہوتا ہے کہ دونوں ایٹمی طاقتیں کئی بار جنگ کے دہانے پر پہنچ چکی ہیں۔ اس تناظر میں صدر ٹرمپ کی جانب سے پاک، بھارت سیزفائر میں فیصلہ کن کردار کو سراہنا نہایت اہم اقدام ہے، جو خطے کے استحکام اور عالمی برادری میں پاکستان کے موقف کو تقویت دیتا ہے۔
اس ملاقات میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی موجودگی نہایت اہمیت کی حامل ہے۔ پاکستانی فوج نہ صرف ملک کی دفاعی طاقت کا محور ہے بلکہ خارجہ پالیسی، خاص طور پر امریکا جیسے ممالک سے تعلقات میں بھی اس کا کردار ہمیشہ نمایاں رہا ہے۔ آرمی چیف کی براہِ راست شمولیت اس بات کی غماز ہے کہ پاکستان اس شراکت داری کو محض زبانی وعدوں تک محدود نہیں رکھنا چاہتا بلکہ عسکری، انٹیلی جنس اور سیکیورٹی امور میں بھی فعال تعاون کا خواہاں ہے۔ یہ ایک واضح پیغام ہے کہ پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ امریکا سے تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانا چاہتی ہے۔ ماضی میں اس ہم آہنگی کے فقدان نے کئی بار پاکستان کو نقصان پہنچایا، لیکن حالیہ ملاقات اس کی نفی کرتی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے مشرق وسطیٰ، بالخصوص غزہ میں جاری انسانی بحران پر صدر ٹرمپ کی جانب سے جنگ بندی کی کوششوں کو سراہا۔ اس کے ساتھ نیویارک میں مسلم دنیا کے اہم رہنمائوں کو مشاورت کے لیے بلانے کے اقدام کو ’’ قابل تحسین’’ قرار دینا اس امر کی طرف اشارہ ہے کہ پاکستان چاہتا ہے، امریکا مسلم دنیا کے ساتھ متوازن اور انصاف پر مبنی تعلقات استوار کرے۔ پاکستان کی تاریخ ہمیشہ فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی سے بھری رہی ہے۔ اب جب کہ عالمی سطح پر فلسطین کے مسئلے پر دو رخی پالیسیاں سامنے آرہی ہیں، پاکستان کی یہ کوشش قابل ستائش ہے کہ وہ امریکا جیسے طاقتور ملک کو اس انسانی بحران پر حقیقت پسندانہ اور انسان دوست موقف اپنانے کی ترغیب دے۔ ٹیرف معاہدے پر وزیراعظم کی جانب سے صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کرنا اور امریکی کمپنیوں کو زراعت، آئی ٹی، معدنیات اور توانائی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دینا پاکستان کی اقتصادی سفارت کاری کا مثبت پہلو ہے۔ پاکستان اس وقت مالی دبائو اور بے یقینی صورت حال سے دوچار ہے، ایسے میں امریکی سرمایہ کاری اور تجارتی معاہدے ملک کی معاشی بحالی میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔ پاکستان کو چاہیے کہ وہ اس موقع سے فائدہ اٹھا کر ٹیکنالوجی ٹرانسفر، تعلیم اور توانائی کے شعبے میں طویل المدتی شراکت داری قائم کرے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ ملک کے اندر سیاسی استحکام، شفافیت اور سرمایہ کار دوست ماحول کو یقینی بنایا جائے۔ ملاقات کے دوران انسداد دہشت گردی کے موضوع پر گفتگو اور وزیراعظم کی جانب سے پاکستان کے کردار کو تسلیم کرنے پر صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کرنا ایک اہم قدم ہے۔ پاکستان نے گزشتہ دو دہائیوں میں دہشت گردی کے خلاف بے شمار قربانیاں دی ہیں، جن کا عالمی سطح پر اعتراف نہایت ضروری ہے۔ اب جب کہ پاکستان نے دہشت گردوں کے خلاف بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں، تو یہ وقت ہے کہ امریکا جیسے اتحادی ممالک پاکستان کی ان قربانیوں کا نہ صرف اعتراف کریں بلکہ انٹیلی جنس، ٹیکنالوجی اور جدید سیکیورٹی نظام میں تعاون کو مزید وسعت دیں۔ وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے امریکی صدر کو پاکستان کے سرکاری دورے کی دعوت دینا ایک بڑی سفارتی پیشکش ہے۔ اگر صدر ٹرمپ اس دعوت کو قبول کرتے ہیں، تو یہ نہ صرف دو طرفہ تعلقات کو ایک نئی سمت دے گا بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کے وقار میں بھی اضافہ ہوگا۔ پاکستان کی خواہش ہے کہ اس کے ساتھ تعلقات کو محض سیکیورٹی یا جغرافیائی مفادات تک محدود نہ رکھا جائے بلکہ یہ ایک کثیر جہتی شراکت داری میں تبدیل ہو، جس میں تعلیم، ماحولیات، تجارت اور ثقافت سمیت تمام شعبے شامل ہوں۔ شہباز شریف، فیلڈ مارشل عاصم منیر اور صدر ٹرمپ کی ملاقات پاکستان کے لیے ایک نادر موقع ہے کہ وہ عالمی سیاست میں دوبارہ متحرک کردار ادا کرے۔ اس ملاقات سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان اپنی سیاسی اور عسکری قیادت کو ایک صفحے پر لاکر دنیا کے ساتھ متوازن تعلقات قائم کرنے کے لیے سنجیدہ ہے۔ اب ضروری ہے کہ اس ملاقات کو محض ایک علامتی اقدام نہ سمجھا جائے بلکہ اس کے بعد ٹھوس اقدامات، پالیسی اصلاحات اور سفارتی سرگرمیوں کا ایسا سلسلہ شروع کیا جائے جو پاکستان کو حقیقی معنوں میں ایک خودمختار، باعزت اور ترقی یافتہ ریاست کے طور پر منوائے۔ پاکستان کے عوام، افواج اور سیاسی قیادت سب اس بات کے متمنی ہیں کہ عالمی سطح پر ملک کی پہچان ایک پُرامن اور متوازن قوم کے طور پر ہو۔ وائٹ ہائوس میں ہونے والی ملاقات اس سمت ایک اہم قدم ہے۔

 

 

 

شذرہ۔۔۔۔
بنگلادیش کیخلاف شاندار فتح
ایشیا کپ 2025کے سپر فور مرحلے میں پاکستان نے بنگلادیش کو سنسنی خیز مقابلے کے بعد 11رنز سے شکست دے کر فائنل کیلئے کوالیفائی کرلیا۔ اس کامیابی کے ساتھ ہی شائقین کرکٹ کو ایک اور پاکستان بمقابلہ بھارت فائنل دیکھنے کا موقع میسر آگیا ہے، جو ہمیشہ ہی جذبات، مہارت اور روایتی حریفوں کے درمیان دلچسپ ٹکرائو سے بھرپور ہوتا ہے۔ ایشیا کپ کی 41سالہ تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے جب فائنل میں روایتی حریف ایک دوسرے کے مدمقابل ہوں گے۔ بنگلادیش سے مقابلے میں ٹیم کا آغاز مایوس کن رہا۔ ٹاپ آرڈر مکمل ناکام دکھائی دیا۔ صاحبزادہ فرحان اور صائم ایوب توقعات پر پورا نہ اترسکے۔ خصوصاً صائم ایوب کی ناقص فارم ایک لمحہ فکر ہے، جو اس ٹورنامنٹ میں چوتھی بار صفر پر آئوٹ ہوئے۔ ابتدائی پانچ کھلاڑی 50کے اندر ہی پویلین لوٹ چکے تھے، جس سے میچ پر پاکستان کی گرفت کمزور نظر آئی۔ تاہم مڈل آرڈر میں محمد حارث، محمد نواز اور شاہین شاہ آفریدی نے اہم اننگز کھیل کر ٹیم کو ایک قابل دفاع اسکور تک پہنچایا۔ محمد حارث کی31رنز کی اننگز نے ٹیم کو سہارا دیا جبکہ شاہین اور نواز نے ذمے داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے قیمتی رنز جوڑے۔ پاکستان نے مقررہ 20اوورز میں 136رنز بنائے۔ جواب میں بنگلادیش کا آغاز بھی کچھ مختلف نہ تھا۔ پاکستانی بولرز، خصوصاً شاہین شاہ آفریدی اور حارث رئوف نے زبردست گیند بازی کی۔ دونوں نے 3،3وکٹیں حاصل کرکے بنگلادیش کی بیٹنگ لائن کو مشکلات کا شکار رکھا۔ صائم ایوب نے بھی بولنگ میں کمال دکھایا اور دو کھلاڑیوں کو آئوٹ کرکے بیٹنگ کی ناکامی کا ازالہ کیا۔ بنگلادیش کی ٹیم 20اوورز میں صرف 124رنز بنا سکی اور یوں پاکستان نے یہ میچ 11رنز سے جیت لیا۔ اس فتح کے بعد پاکستان کا فائنل میں بھارت سے مقابلہ طے پا گیا ہے۔ بھارت پہلے ہی ناقابل شکست رہا ہے اور سری لنکا کو شکست دے کر فائنل میں جگہ بنا چکا۔ پاکستانی ٹیم کو فائنل میں اپنی بیٹنگ لائن پر خاص توجہ دینی ہوگی۔ بھارت جیسی مضبوط ٹیم کے خلاف اگر ابتدا میں وکٹیں گنوائیں تو میچ میں واپسی مشکل ہوسکتی ہے۔ اسی طرح فیلڈنگ اور کیچنگ پر بھی فوکس ضروری ہے، کیونکہ چھوٹی غلطیاں بڑے میچز میں مہنگی پڑتی ہیں۔ پاکستانی ٹیم کو مبارکباد کہ انہوں نے دبائو کے اس ماحول میں حوصلے اور حکمت عملی سے کامیابی حاصل کی۔ اب اصل امتحان اتوار کے فائنل میں ہوگا۔ پاکستان ٹیم بھارت کو ہرانے کی اہلیت رکھتی ہے۔ تمام کھلاڑیوں کو اچھے کھیل کا مظاہرہ کرنا اور غلطیوں سے سبق سیکھنا ہوگا۔

جواب دیں

Back to top button