Column

پنجاب ایجوکیشن کا ایک خاموش انقلاب!!

پنجاب ایجوکیشن کا ایک خاموش انقلاب!!
شاہد قادر
تعلیمی میدان میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت پنجاب ایجوکیشن فائونڈیشن نے ایک خاموش انقلاب برپا کر رکھا ہے۔ جہاں اب سرکاری سکول صرف سکول نہیں موجودہ نسل کی بہترین تربیت گاہ بن چکے ہیں۔ پیف کا ادارہ 1991 ء میں پنجاب ایجوکیشن فائونڈیشن ایکٹ کے تحت قائم کیا گیا تاکہ صوبے بھر میں تعلیم کے فروغ پر کام کیا جا سکے۔ 2004ء میں اس ادارے کی تنظیم نو کی گئی تاکہ نجی شعبے کے اشتراک سے تعلیم کو ہر مستحق بچے تک پہنچایا جا سکے۔ پنجاب ایجوکیشن فائونڈیشن دنیا بھر میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کا سب سے بڑا اور کامیاب تعلیمی ماڈل ہے جس کا مقصد حکومت اور نجی شعبے کے درمیان اشتراک سے کم لاگت، معیاری اور قابل رسائی تعلیم فراہم کرنا ہے۔ اس ماڈل کے تحت نجی ادارے بچوں کو مفت تعلیم کی دولت بانٹ رہے ہیں جبکہ پیف مالی اور تکنیکی معاونت فراہم کر رہا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے پیف کے تعلیمی ماڈل کو نہ صرف سراہا بلکہ اپنی قیادت میں اسے ایک انقلابی سفر بنا ڈالا ہے۔ پیف نے وزیر اعلیٰ پنجاب کے وژن ’’ تعلیم سب کے لیے‘‘ کی پالیسی کو عملی جامہ پہناتے ہوئے پبلک سکولز ری آرگنائزیشن پروگرام کے ذریعے 10563سرکاری سکولوں کو کامیابی سے آئوٹ سورس کر دیا ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کے خواب ( تعلیم ہر بچے کیلئے) کو عملی جامہ پہنانے میں صوبائی وزیر تعلیم رانا سکندر حیات نے مرکزی کردار ادا کیا ہے جبکہ سیکرٹری سکول ایجوکیشن خالد نذیر وٹو اور چیئرمین پیف ملک شعیب ایوان نے وزیر تعلیم کی معاونت کرتے ہوئے دن رات محنت کی اور اس کلی کو ایک ایسا تناور درخت بنا ڈالا جو علم اور عمل کی روشنی سے جگ کو منور کر رہا ہے۔ یہ علم دوست وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف ہی کی قیادت ہے جس نے پنجاب ایجوکیشن فائونڈیشن کو ایک فعال جدید اور عوام دوست ادارہ بنا دیا گیا ہے۔ خاص طور پر اس ماڈل کے ذریعے جہاں والدین کا اعتماد بحال ہوا ہے وہاں طلبہ کی انرولمنٹ میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ پبلک سکول ری آرگنائزیشن پروگرام کے پہلے فیز میں 5863سرکاری سکولز کو آئوٹ سورس کیا گیا ہے۔ صرف ایک سال کے عرصے میں ان سکولوں میں طلبہ کی تعداد 2لاکھ 28ہزار 97سے بڑھ کر 4لاکھ70ہزار 83ہو گئی ہے۔ اساتذہ کرام کی تعداد 8037سے بڑھ کر 17637 ہو گئی ہے۔ لائسینسز نے اپنے ذاتی فنڈ سے 195سرکاری سکولوں میں 399نئے کلاس روم تعمیر کرائے ہیں۔ 5191 کلاس رومز کی مرمت کی گئی ہے۔ پبلک سکولز ری آرگنائزیشن پروگرام کے دوسرے فیز میں 4700سکولوں کو بھی کامیابی سے آئوٹ سورس کر دیا گیا ہے۔ اس فیز میں زیادہ تر سرکاری سکول میرٹ پر کامیاب ہونے والے پڑھے لکھے نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کے حوالے کر دیئے گئے ہیں۔ صوبے بھر میں پیف کی کامیابیوں کے پیچھے پنجاب ایجوکیشن فائونڈیشن کے سرخیل موجودہ مینجنگ ڈائریکٹر شاہد فرید نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف، وزیر تعلیم رانا سکندر حیات، سیکرٹری تعلیم خالد نذیر وٹو اور چیئرمین پیف ملک شعیب اعوان کی قیادت میں اس ادارہ کو ایک ایسے تعلیمی سفر پر گامزن کر دیا ہے جہاں پیف کی زیر نگرانی 18220سکولوں میں 37لاکھ سے زائد بچے معیاری تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ ان کی قیادت میں پبلک سکولز ری آرگنائزیشن پروگرام جیسے انقلابی منصوبے نے وہ سب کچھ ممکن کر دکھایا جو ماضی میں صرف ایک خواب تھا کیونکہ ’’ سرکاری سکول اب بن رہے ہیں معیاری سکول‘‘۔ شاہد فرید نے شفافیت، معیار اور والدین کے اعتماد کو بحال کرتے ہوئے پیف کو نہ صرف فعال ادارہ بنایا بلکہ ایک نظام ساز ماڈل کے طور پر قوم کے سامنے پیش کیا ہے۔ شاہد فرید کا جذبہ اور ان کی مسلسل انتھک محنت آج پنجاب کے لاکھوں بچوں کے روشن مستقبل کی ضمانت بن چکی ہے۔ اب وہی سکول جو ماضی میں غیر فعال سمجھے جاتے تھے معیاری سکول بن چکے ہیں اور طلبہ کی کارکردگی دن بدن نمایاں سے نمایاں ہو رہی ہے۔ پیف سے وابستہ ہزاروں طلبہ نے بورڈ امتحانات میں نمایاں پوزیشنیں حاصل کیں۔ کئی طلبہ سکالرشپس پر اعلیٰ تعلیمی اداروں میں پہنچے اور کئی شعبہ جات جیسے میڈیکل، بینکنگ اور تعلیم میں خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ پیف نے صرف تعلیمی اداروں کو ہی نہیں بدلا بلکہ والدین کی سوچ، طلبا کی دل چسپی اور معاشرے کا رویہ بھی بدل دیا ہے۔ اب والدین خود اپنے بچوں کو ان سکولوں میں داخل کروانے کے لیے کوشاں ہیں جہاں تعلیمی معیار، اعتماد اور ترقی کی ضمانت موجود ہے۔ پنجاب ایجوکیشن فائونڈیشن آج صرف ایک ادارہ نہیں رہا بلکہ یہ تعلیم سے جڑی امید، مواقع اور انقلاب کی انمٹ داستان کا روپ دھار چکا ہے۔ پیف کا ماڈل اس بات کا جیتا جاگتا ثبوت ہے کہ اگر ارادہ مصصم اور شراکت داری مضبوط ہو تو تعلیمی انقلاب صرف خواب نہیں رہتا حقیقت بن جاتا ہے۔ آج اگر پیف کے ماڈل پر گہری نظر ڈالی جائے تو معلوم ہوگا کہ مینجنگ ڈائریکٹر شاہد فرید نے تعلیم دوستی کے سابقہ تمام ریکارڈ توڑ ڈالے ہیں اور تعلیمی سال 25۔2024ء میں پیف سے منسلک سکولوں میں 11لاکھ نئے بچے داخل ہوئے جو کہ ایک ریکارڈ داخلے ہیں۔ پنجاب ایجوکیشن فائونڈیشن کے 32ہونہار طلباء نے کیڈٹ کالج حسن ابدال میں 40روزہ خصوصی تربیتی پروگرام کامیابی سے مکمل کیا۔ جہاں قیام کے دوران طلبہ کو معیاری تعلیم، رہائش، خوراک، کھیلوں کی سرگرمیاں، کتابیں، یونیفارم اور تمام سہولیات کی فراہمی پنجاب ایجوکیشن فائونڈیشن کے فنڈ سے کی گئی جس کا مقصد با صلاحیت طلبہ کو پاکستان کے بہترین تعلیمی اداروں تک رسائی فراہم کرنا تھا تاکہ وہ مستقبل میں قوم کی ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔ پیف نے آن لائن سٹوڈنٹ ویریفکیشن سسٹم کے ذریعے ایک ایسا ڈیجیٹل انفراسٹرکچر تشکیل دیا ہے جو نہ صرف طلبہ کی درست تعداد، ب فارم کی تصدیق اور انرولمنٹ کو محفوظ بناتا ہے بلکہ حاضری اور کارکردگی کی خود کار نگرانی بھی ممکن بناتا ہے۔ 152پیف پارٹنرز کے طلبہ طالبات کو سکول پروگرام کی ٹریننگ کے سلسلے میں 760جدید لیپ ٹاپ تقسیم کیے گئے تاکہ طلبہ کو لیپ ٹاپس کے ذریعے ٹریننگ فراہم کی جا سکے۔ پرائمری اور سیکنڈری لیول کے سکولوں میں جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کے لیے گوگل فار ایجوکیشن سے معاہدے پر دستخط کیے گئے۔ تعلیمی معیار کو برقرار رکھنے اور پیف سکولوں کی
کارکردگی کو جانچنے کے لیے سال میں ایک مرتبہ کوالٹی ایشورنس ٹیسٹ لیا جاتا ہے ۔ پیف سے منسلک سکولوں کا کوالٹی ایشورنس ٹیسٹ میں پاس ہونا لازمی ہوتا ہے پہلی مرتبہ ناکام ہونے والے سکولز کو وارننگ دی جاتی ہے جبکہ دوسری مرتبہ ناکامی کی صورت میں سکولز کی 50فیصد پیمنٹ روک لی جاتی ہے اور تیسری مرتبہ ناکام ہونے والے سکولز سے پارٹنر شپ کینسل کر دی جاتی ہے۔ پیف کی جانب سے ایسے علاقے جہاں سکول کینسل ہوتے ہیں وہاں ان سکولوں کے متبادل نئے سکول کھول دئیے جاتے ہیں تاکہ ان علاقوں میں موجودہ بچوں کی تعلیم کا حرج نہ ہو۔ پیف نے جہاں عام دیہاتوں میں تعلیم کی روشنی پھیلانے میں اپنا کردار ادا کیا ہے وہاں علامہ اقبالؒ کے شعر ( دشت تو دشت ہیں۔ صحرا بھی نہ چھوڑے ہم نے) کے مترادف صحرائے چولستان میں خانہ بدوش بچوں کی تعلیمی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے صحرائی علاقوں میں بھی 76موبائل سکول اور 135کمیونٹی سکول قائم کر رکھے ہیں۔ جن میں 11846بچے مفت تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ ان صحرائی علاقوں میں قائم موبائل سکولوں میں پڑھنے والے بچوں کو ہر سال کتابوں کے ساتھ ساتھ اسٹیشنری بھی پیف کی جانب سے فراہم کی جاتی ہے تاکہ کوئی بھی مشکل ان بچوں کی تعلیم کے اڑے نہ ا سکے۔ مزید براں تقریبا 70فیصد پیف سکولز جنوبی پنجاب کے اضلاع میں واقع ہیں اور یہ سکول جنوبی پنجاب میں تعلیم کی شمع روشن کرنے میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔پیف اج صرف ایک ادارہ نہیں بلکہ ایک روشن تحریک، علم و عمل کا وہ جامع ماڈل ہے جو نہ صرف تعلیمی نظام میں اصلاحات لا رہا ہے بلکہ معاشرتی تبدیلی کا ایک ذریعہ بھی بن چکا ہے۔ پیف کے تمام تعلیمی منصوبے تعلیم کو عام، معیاری اور قابل رسائی بنانے میں سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں۔ بلاشبہ پیف آج صرف تعلیمی ادارہ ہی نہیں رہا بلکہ تبدیلی، قیادت اور امید کی روشن مثال بن چکا ہے۔

جواب دیں

Back to top button