پاک سعودی دفاعی معاہدہ، اچھی پیشرفت

پاک سعودی دفاعی معاہدہ، اچھی پیشرفت
تحریر : امتیاز عاصی
پاکستان اور سعودی عرب برسوں سے بھائی چارے کے رشتے میں بندھے ہیں۔ ذوالفقار علی بھٹو نے اسلامی ملکوں کی سربراہی کانفرنس کا انعقاد کیا تو شہید شاہ فیصل نے پاکستانی ہنر مندوں کو سعودی عرب بھیجنے کی خواہش ظاہر کی جس کے بعد پاکستان سے لاکھوں ہنر مند سعودی عرب جانا شروع ہو گئے۔ آج الحمدللہ بیس لاکھ سے زائد پاکستانی سعودی عرب کے مختلف شعبوں میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں جس سے مملکت کو اچھا خاصا زرمبادلہ آرہا ہے۔ ویسے بھی سعودی عرب بیت اللہ اور روضہ اقدس کی وجہ سے مسلمانان عالم کے دلوں کا مرکز و محور ہے۔ دنیا بھر میں ڈیڑھ ارب سے زائد مسلمان بستے ہیں۔ سوال ہے کیا اسرائیل سعودی عرب پر حملہ کرنے کا متحمل ہو سکتا ہے؟ مسلمانوں کا بچہ بچہ حرمین شریفین کی خاطر کٹ مرنے کو تیار ہے۔ جہاں تک دونوں ملکوں کے مابین دفاعی معاہدے کی بات ہے یہ کوئی نیا نہیں ہے دونوں ملکوں کے درمیان اس سے قبل کئی دفاعی معاہدے ہو چکے ہیں۔ اگر ہم سفارتی سطح پر دیکھیں تو یہ ایک اچھی پیشرفت ہے البتہ ہم اس معاہدے کو ماضی کے معاہدوں کے تناظر میں دیکھیں تو یہ معاہدہ گزشتہ معاہدوں کی تجدید کہا جاسکتا ہے۔ بادی النظرمیں سعودی عرب کے بھارت کے ساتھ تعلقات کچھ کم نہیں ہے بھارتی شہری لاکھوں کی تعداد میں سعودی عرب میں کام کر رہے ہیں حالیہ پاک بھارت جنگ میں پاکستانی افواج اور خصوصا ہماری فضائیہ کی کامیابیوں نے سعودی عرب کو پاکستان کے ساتھ پرانے معاہدوں کی تجدید پر مجبور کر دیا ہے۔ ہم یہ نہ کہیں تو غلط نہیں ہوگا دنیا کے تمام ممالک پاکستان کی عسکری قوت کے معترف ہیں۔ حالیہ وقتوں میں پاکستانی ہنر مندوں کے مقابلے میں بھارت ، سری لنکا بنگلہ دیش سے مین پاور زیادہ سعودی عرب بھیجی جا رہی ہے۔ گو اس کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے پاکستانیوں کے مقابلے میں بھارت، سری لنکا اور بنگلہ دیش کے لوگ کم اجرت پر کام کرنے پر تیار ہو جاتے ہیں۔23ستمبر سعودی عرب کا یوم الوطنی ہے امسال ماضی کے برعکس سعودی عرب کی شاہراہوں پر بجلی کے کھمبوں پر پاکستان اور سعودی عرب کے جھنڈے لہر رہے ہیں۔ اسلام آباد کے ترقیاتی ادارے نے دونوں ملکوں کے پرچم لہر دیئے ہیں۔ نئے معاہدے کے بعد امید کی جا سکتی ہے سعودی عرب دیگر ملکوں کے مقابلے میں پاکستانی ہنرمندوں کو ترجیح دے گا۔ اگر ہم حج و عمرہ کی بات کریں تو سعودی عرب تمام اسلامی ملکوں کے ساتھ مساوی سلوک کرتا ہے حج کوٹہ کے سلسلے میں ہماری پرانی مردم شماری کی روشنی میں کوٹہ الاٹ کرتا ہے حالانکہ نئی مردم شمار ہوئے کئی برس ہو چکے ہیں سعودی حکومت کو پاکستان کا حج کوٹہ بڑھانے کی ضرورت ہے۔ افسوس ناک پہلو یہ ہے تمام اسلامی ملکوں کے مقابلے میں پاکستان سے سعودی عرب جانے والے بھکاریوں کی تعداد زیادہ ہوتی ہے جو باعث شرمندگی ہے۔ پاکستان کی طرف سے عمرہ زائرین کی چھان بین کے بعد امید کی جا سکتی ہے مستقبل قریب میں پاکستانی بھکاری عمرہ زائرین کی شکل میں جانا بند ہو جائیں گے کیونکہ اس اقدام سے نہ صرف تمام پاکستانیوں کو شرمندگی اٹھانا پڑی ہے بلکہ دنیا کے دوسرے ملکوں کو پاکستانیوں بارے اچھا پیغام نہیں جاتا ہے۔ اس وقت سعودی عرب کی جیلوں میں خاصی تعداد پاکستانیوں کی ہے جو مختلف جرائم میں سزا کاٹ رہے ہیں۔ ہم سعودی عرب کے قومی دن کے موقع پر اور دونوں برادر ملکوں کے مابین نئے معاہدے کے حوالے سے درخواست کریں گے سعودی جیلوں میں معمولی جرائم میں قید پاکستانیوں کو سعودی حکومت جلد رہائی دے گی۔ پی ٹی آئی کے دور میں سابق وزیراعظم عمران خان نے ولی عہد سے بات کرکے سعودی جیلوں میں قید پاکستانیوں کی رہائی کی بات کی تو سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ایسے قیدیوں کو رہا کرنے کا وعدہ کیا جسے انہوںنے پورا کرکے دکھایا تھا ۔ اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں سعودی عرب نے ہمیشہ آڑے وقت میں پاکستان کا بھرپور ساتھ دیا تیل کی ضرورت ہو یا زرمبادلہ درکار ہو سعودی حکومت نے دامن سخنے ہماری مدد کی جس پر پوری پاکستانی قوم سعودی عرب کی شکر گزار ہے۔ زلزلہ ہو یا سیلاب ہر مشکل گھڑی میں سعودی حکومت نے پاکستان کی مدد کی۔ 2005ء کے زلزلے میں بے گھر ہونے والوں کے لئے مکانات تعمیر کرا کر دیئے۔ حال ہی میں سعودی عرب نے پاکستانی طالب علموں کے لئے حصول تعلیم کے دروازے کھول دیئے ہیں اور ہونہار طلبہ کے لئے زیادہ سے زیادہ وظائف کا اعلان کیا ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کے خاتمے کے بعد سعودی حکومت اور پاکستان کی فوجی حکومت کے درمیان تعلقات مزید مضبوط ہوئے خصوصا جنرل ضیاء الحق شہید کی مساعی جمیلہ سے دونوں ملک ایک دوسرے کے زیادہ قریب ہوگئے۔ قارئین کو یاد ہو گا جب بیت اللہ شریف پر بعض شرپسندوں نے قبضہ کرنے کی مذموم کوشش کی تو پاکستانی افواج کے بہادر سپوتوں نے جس میں اس وقت کے میجر پرویز مشرف نے خانہ کعبہ کو شرپسندوں سے خالی کرانے کی ذمہ داری کامیابی سے نبھائی تھی ۔یوں بھی سعودی حکومت ہماری بہادر افواج جس پر دنیا فخر کرتی ہے وقفے وقفے سے فوجی افسران کو سعودی عرب خدمات کی دعوت دیتی رہتی ہے تاکہ ان کی صلاحیتوں سے استفادہ کیا جا سکے۔ سعودی ولی عہد نے اس بار وزیراعظم اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا جو فقیدالمثال استقبال کیا وہ سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ یوں بھی سعودی عرب اور پاکستان ہمیشہ سے ایک دوسرے کے دست و بازو رہے ہیں۔ شہید شاہ فیصل کی اسلامی سربراہی کانفرنس میں شرکت پاکستان اور اس کے عوام کے لئے بڑا اعزاز تھا۔ سعودی دارالحکومت ریاض اور جدہ میں پاکستانی اسکولوں میں ہزاروں پاکستانی بچے تعلیم و تربیت حاصل کر رہے ہیں حالانکہ سعودی حکومت کسی اور ملک کو اپنے ہاں تعلیمی ادارے کھولنے کی اجازت نہیں دیتی۔ پاکستان واحد ملک ہے جس کا حج مشن اور اس کے دفاتر مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں کام کر رہے ہیں۔ دونوں ملکوں کے مابین حالیہ معاہدے سے پاکستان Stock Exchangeایک سو انڈیکس کو ایک لاکھ کو ایک لاکھ اٹھاون ہزار تک لے گیا۔ دونوں ملکوں میں خیر مقدمی بینر آویزاں کر دیئے گئے جو دونوں برادر ملکوں اور ان کے عوام کے درمیان محبت کا عکاس ہے۔







