Column

ایچ وی پی ویکسین محفوظ مستقبل کی ضمانت

ایچ وی پی ویکسین محفوظ مستقبل کی ضمانت
تحریر : سیدہ سونیا منور
ہیومن پیپیلوما وائرس (HPV)دنیا بھر میں پھیلنے والا ایک عام وائرس ہے جو مردوں اور خواتین دونوں کو متاثر کرتا ہے اس کی مختلف اقسام میں سے کچھ اقسام بہت خطرناک ہیں کیونکہ یہ مستقبل میں مختلف اقسام کے سرطان خصوصاً خواتین میں سروائیکل کینسر کا باعث بنتی ہیں، عالمی ادارہ صحت اور ماہرینِ طب کے مطابق اس وائرس سے بچائو کے لیے سب سے موثر طریقہ ایچ وی پی ویکسین ہے ایچ وی پی ویکسین لگوانے کے سب سے بڑے فائدے میں سے ایک یہ ہے کہ یہ خواتین کو سروائیکل کینسر سے محفوظ رکھتی ہے، جو دنیا بھر میں خواتین کی اموات کی ایک بڑی وجہ ہے یہ ویکسین لڑکیوں کے ساتھ ساتھ لڑکوں کے لیے بھی فائدہ مند ہے کیونکہ یہ وائرس گلے، منہ اور جنسی اعضاء کے کینسر کا باعث بن سکتا ہے اس ویکسین کی بدولت بچوں کو مستقبل میں جنسی اعضاء کے مسوں (Genital Warts)سے بھی بچاؤ ملتا ہے جو نہ صرف جسمانی تکلیف بلکہ نفسیاتی مسائل کا بھی باعث بنتے ہیں اس لیے یہ ویکسین صرف ایک حفاظتی ٹیکہ نہیں بلکہ بہتر معیارِ زندگی کی ضمانت بھی ہے ایچ وی پی ویکسین عام طور پر 9سے 14سال کی عمر کے بچوں کو تجویز کی جاتی ہے اس عمر میں لگائی گئی ویکسین سب سے زیادہ موثر ثابت ہوتی ہے کیونکہ بچوں کا مدافعتی نظام مضبوطی سے ردعمل دیتا ہے اور ویکسین کا اثر لمبے عرصے تک برقرار رہتا ہے ویکسین کے فوائد اپنی جگہ مگر کچھ معمولی نقصانات بھی سامنے آ سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر انجیکشن لگنے کی جگہ پر درد، ہلکی سوجن یا لالی ہو سکتی ہے کچھ بچوں کو بخار یا جسم میں درد کی شکایت بھی ہو سکتی ہے، تاہم یہ عارضی اثرات ہوتے ہیں اور چند دن میں ختم ہو جاتے ہیں۔ کبھی کبھار کچھ بچوں کو ویکسین کے بعد چکر آنے یا کمزوری محسوس ہونے کی شکایت بھی سامنے آتی ہے لیکن یہ علامات بھی زیادہ دیر برقرار نہیں رہتیں اور ڈاکٹر کے مشورے سے آسانی سے قابو پایا جا سکتا ہے شدید الرجی کے کیسز بہت ہی نایاب ہیں اور دنیا بھر میں کروڑوں بچوں کو یہ ویکسین لگائی جا چکی ہے، جس سے اس کی افادیت اور محفوظ ہونے کا اندازہ ہوتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ خطرات نہ ہونی کے برابر جبکہ فائدے بے شمار ہیں، یہ ویکسین لگوانا اس لیے بھی ضروری ہے کیونکہ ایک بار ایچ وی پی وائرس جسم میں داخل ہو جائے تو اس سے چھٹکارا پانا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔ یہ خاموشی سے جسم میں رہ کر سالوں بعد کینسر جیسی مہلک بیماری کا سبب بن سکتا ہے ویکسین ہی واحد ذریعہ ہے جو اس خطرے کو ابتدائی مرحلے پر روک سکتی ہے پاکستان سمیت کئی ترقی پذیر ممالک میں ایچ وی پی ویکسین کے بارے میں شعور کی کمی ہے والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کو اس ویکسین کے بارے میں آگاہی دیں اور وقت پر حفاظتی ٹیکے لگوائیں تاکہ مستقبل میں بڑی بیماریوں سے بچا جا سکے۔ ایچ وی پی ویکسین دراصل بچوں کے محفوظ مستقبل کی ایک ضمانت ہے یہ نہ صرف بیماریوں سے بچائو فراہم کرتی ہے بلکہ صحت مند معاشرے کی تشکیل میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہے اخبارات، میڈیا اور طبی اداروں کو چاہیے کہ اس کے بارے میں زیادہ سے زیادہ آگاہی دیں تاکہ پاکستان بھی ان ممالک کی صف میں شامل ہو سکے جہاں سروائیکل کینسر اور ایچ وی پی سے جڑی بیماریاں تیزی سے کم ہو رہی ہیں۔ مغربی ممالک میں ایچ وی پی ویکسین کو عوامی صحت کی پالیسی کا حصہ بنا دیا گیا ہے اسکولوں میں بچوں کو یہ ویکسین لازمی طور پر دی جاتی ہے تاکہ بچپن ہی سے انہیں مستقبل کی مہلک بیماریوں سے محفوظ بنایا جا سکے یورپ، امریکہ اور آسٹریلیا میں سروائیکل کینسر کے کیسز میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے جس کی ایک بڑی وجہ بروقت ویکسی نیشن ہے وہاں یہ ویکسین محض ایک طبی ضرورت نہیں بلکہ صحت مند نسل کی ضمانت سمجھی جاتی ہے۔ مشرق خصوصاً جنوبی ایشیا اور مسلم ممالک میں ایچ وی پی ویکسین کو سماجی اور ثقافتی پہلوئوں کے ساتھ دیکھا جاتا ہے۔ بعض والدین اس کے حوالے سے ہچکچاہٹ کا شکار ہوتے ہیں کیونکہ وہ اسے صرف جنسی رویوں سے جوڑتے ہیں، حالانکہ یہ ویکسین بچوں کو کینسر جیسے خطرناک مرض سے بچانے کے لیے ہے، یہاں زیادہ ضرورت شعور بیدار کرنے اور والدین کو یہ باور کرانے کی ہے کہ یہ ویکسین محض تحفظ صحت کے لیے ہے اور اس کے ذریعے بچوں کو ایک محفوظ اور صحت مند مستقبل دیا جا سکتا ہے۔

جواب دیں

Back to top button