ColumnTajamul Hussain Hashmi

مغربی دنیا میں ہلچل

مغربی دنیا میں ہلچل
تحریر: تجمل حسین ہاشمی
ریاض کی شام میں جلنے والے فانوس صرف روشنی کے استعارے نہیں تھے، یہ پاکستان اور سعودی عرب کی دیرینہ رفاقت پر ایک نئے باب کے آغاز کی نوید ہیں۔ وزیرِاعظم پاکستان محمد شہباز شریف اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ہاتھوں دستخط ہونے والا ’’ اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدہ‘‘ محض ایک دستاویز نہیں، بلکہ تاریخی صفحات پر نیا سفر ہے جس نے دشمن طاقتوں کے لئے واضح پیغام ہے ۔ خطے کی سیاست میں ایک نیا دور کا آغاز ہے۔ معاہدے کے بعد سعودی وزیر دفاع خالد بن سلمان نے ایکس پر اپنے پیغام میں کہا کہ ’’ سعودیہ اور پاکستان، جارح کے مقابل ایک ہی صف میں، ہمیشہ اور ابد تک‘‘۔ پاکستان اور سعودی عرب کی رفاقت کوئی نئی نہیں، یہ تقریباً آٹھ دہائیوں پر محیط ہے۔ کبھی معاشی تعاون، مذہبی و روحانی وابستگی اور اب عسکری و دفاعی اشتراک کی صورت میں یہ تعلق مضبوط ہوتا جا رہا ہے ۔ اس معاہدے نے واضح کر دیا ہے کہ اب کسی بھی ایک ملک پر حملہ دراصل دونوں پر حملہ تصور کیا جائے گا۔ گویا اب یہ دو ملک نہیں، ایک دوسرے کی مشترکہ ڈھال ہیں۔ دنیا اس معاہدے کو حیرت اور کچھ حلقے اضطراب کی نظر سے دیکھ رہے ہیں۔ اسرائیل، بھارت جیسے ممالک کے لیے یہ واضح پیغام ہے کہ اگر کوئی جارحیت کی گئی تو بھر پور جواب ملے گا۔ مسلم ممالک اگر چاہیں تو اپنی وحدت سے عالمی سیاست کا نقشہ بدل سکتے ہیں۔ مغربی دنیا خاص کر گریٹر اسرائیل کے بانیوں کے کانوں میں اس معاہدے نے ہلچل مچا دی ہے، کیونکہ یہ ان کیلئے ایک واضح پیغام ہے کہ خطے میں طاقت کا ایک نیا توازن ابھر رہا ہے۔ یہ صرف معاہدہ نہیں، ایک اعلان ہے، اعلانِ اتحاد، اعلانِ عزم اور اعلانِ تحفظ۔ اسلام آباد کی عمارتوں پر پاکستانی اور سعودی پرچموں کی بہار اور چراغاں اس بات کا مظہر ہے کہ دونوں ممالک کی اقوام اس پیش رفت کو صرف سفارتی نہیں بلکہ قومی فتح سمجھتی ہیں۔ مگر حقیقی امتحان یہاں ختم نہیں، بلکہ اب شروع ہوتا ہے۔ مشاہد حسین سید نے کہا کہ ’’ دو مسلمان ممالک کے مابین تاریخی اور بروقت سٹریٹجک دفاعی معاہدہ تین وجوہات کی بنا پر بہت اہم ہے ‘‘۔ ’’ یہ قطر کے خلاف اسرائیلی جارحیت اور امریکہ کی عربوں سے غداری کے بعد ہوا۔ یہ معاہدہ ایسے وقت پر ہوا ہے جب ’’ گریٹر اسرائیل‘‘ کے لیے فلسطین، قطر، ایران، لبنان اور یمن پر حملے ہوئے۔ یہ معاہدہ ایسے وقت پر ہوا جب مئی 2025ء میں انڈیا پاکستان کی لڑائی میں پاکستانی فوج نے مہارت اور صلاحیت کا مظاہرے کرتے ہوئے اسرائیل کے قریبی اتحادی انڈیا کو تگڑا جواب دیا‘‘۔ سینئر کالم نگار انڈیپنڈنٹ اردو و مصنف سجاد اظہر کا کہنا ہے کہ ’’ یہ معاہدہ قیام پاکستان کے بعد سے بڑا معاہدہ ہے، پہلی بار ہماری ریاست و افواج پاکستان نے اپنی حدود سے نکل کر ثابت کیا ہے کہ پاکستان ایک مضبوط ریاست ہے جو ملک و قوم کیلئے بہتر مستقبل کی امید ثابت ہو گا ‘‘۔ اگر یہ معاہدہ سرحدوں کے دفاع کے ساتھ ساتھ تعلیم، معیشت، ٹیکنالوجی اور سائنسی میدانوں میں بھی نئے دروازے کھولے گا تو مزید کامیابی ہو گی۔ اس معاہدے کا پھل عسکری طاقت کے ساتھ ساتھ اگر معاشی خوشحالی اور سماجی ترقی کی صورت میں سامنے آئے تو قوم کیلئے کامیابی ہو گی۔ سچ میں جب مسلمان ممالک ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں تو دشمنانِ اسلام کے خواب چکنا چور ہو جاتے ہیں۔ یہ محض دو ملکوں کا اتحاد نہیں بلکہ پوری اُمّت کے لیے ایک پیغام ہے کہ ’’ طاقت، تحفظ اور امن صرف اتحاد میں ہے‘‘۔ خیال رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان عسکری تعاون کا تاریخ کئی دہائی پرانی ہے۔ دسمبر 2015ء میں اسی تناظر میں دہشت گردی کے خلاف سعودی عرب کی کمان میں تشکیل پانے والے فوجی اتحاد کے تحت پاکستان کے تعاون سے جو خصوصی فوج تشکیل دی گئی تھی اس کی قیادت پاکستان کی فوج کے سابق سربراہ جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف کو سونپی گئی تھی۔ پاکستان اور سعودی عرب نے اپنے نیک خواہشات کی روشنائی سے جو تاریخ لکھی ہے، وہ آنے والے برسوں میں خطے کے منظر نامے کو بدل کر رکھ دے گی۔ اس فیصلے سے دونوں ممالک کے ساتھ دیگر اسلامی ممالک بھی سرسبز و شاداب ہوں گے۔ پاکستان اسلامی ممالک کیلئے ایک سربراہ کے طور پر ابھرا ہے، گزشتہ کئی مہینوں سے اسرائیل کی اسلامی ممالک کے خلاف جارحیت کو روکنے میں ریاست پاکستان کا کردار بہت اہم رہا ہے۔ سیاسی و عسکری قیادت کی محنت و کامیاب پلاننگ سے آنے والے دن ملک و قوم کیلئے خوشحالی کا سبب بنیں گے، ان شاء اللہ۔

جواب دیں

Back to top button