Column

قوم کے بہادر سپوت میجر عدنان شہید

قوم کے بہادر سپوت میجر عدنان شہید!
کالم نگار :امجد آفتاب
مستقل عنوان: عام آدمی
سلام اُس ماں کو جو میجر عدنان جیسے بہادر بچے جنم دیتی ہے، سلام اُس باپ کو جو جوان بیٹے کی شہادت پر نعرہ تکبیر کی صدائیں بلند کرتے اس کے دوستوں کو مبارکباد دیتے ہوا کہتا ہے کہ آپ سب کو مبارک ہو میرا بیٹا اور آپ کا دوست شہادت کے اعلیٰ رتبے پر فائز ہو چکا ہے۔ سلام اس بیوی کو جس نے وطن کی خاطر اپنا سہاگ جوانی میں ہی کھو دیا۔ سلام اس بہنوں کو جن کا بھائی بہادری سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کر گیا۔ سلام میجر عدنان کے معصوم بچوں کو جو جن کے دودھ کے دانت بھی ابھی نہیں ٹوٹے تھے مگر اُن کا ساتھ اس موڑ پر ٹوٹ گیا۔ سلام میجر عدنان شہید کو اور اس جیسے ہزاروں جانثاروں کو جو روزانہ کی بنیاد پر ملک و قوم کی حفاظت کیلئے اپنی جانوں کی قربانیاں دے رہے ہیں۔ اس وقت جب میں اپنے جوانوں کی قربانیوں اور اپنے ملک و قوم کے دفاع کے ضامن پاک افواج کے بہادر سپوتوں کو سلام پیش کرنے کیلئے تحریر لکھ رہا ہوں، تو اس لمحے میں بھی کے پی کے میں بھارتی پراکسی فتنہ الخوارج سے لڑتے ہوئے ہمارے 12جوان شہید چکے ہیں۔ یقینا ان کی قربانیوں کی بدولت ہی پاکستان بچا ہوا ہے اور ہم لوگ سکون سے زندگی گزار رہے ہیں ۔
1947 ء سے لیکر آج تک پاکستان افواج کے افسر، سپاہی مختلف جنگوں میں دشمن کیساتھ نبرد آزما ہوتے رہے اور شہادت کا رتبہ حاصل کرتے رہے۔1965ء کی جنگ ہو، کارگل وار ہو،حالیہ پاک بھارت جنگ ہو یا بھارت کی پراکسی فتنہ الخوارج دہشگردوں کیخلاف جنگ پاکستان افواج کے شیر دل جوان بہادری سے یہ جنگیں لڑتے آ رہے ہیں اور بڑی بہادری سے شہادت کے رتبے پر فائز ہوئے ہیں۔ اپنی اسی دلیرانہ روایت کو برقرار رکھتے ہوئے گزشتہ دنوں پوری دنیا نے ایسی شہادت بھی دیکھی جو تمام جوانوں کیلئے مثال بن گئی، جو جرات و بہادری کی علامت بن گئی۔ وہ میجر عدنان اسلم کی شہادت تھی۔
میجر عدنان اسلم نے 16اپریل 2017ء کو آپریشن ایریا سائوتھ وزیر ستان میں بطور سیکنڈ لیفٹنٹ شمولیت اختیار کی اور اپنی پیشہ ورانہ خدمات سرانجام دیں۔ جذبہ حُب الوطنی اور جرات مندی سے بھرپور میجر عدنان نے 22جولائی 2019ء کو ایس ایس جی کمانڈو میں شمولیت اختیار کی،چھ بٹالین کا حصہ بن کر مختلف آپریشن میں حصہ لیا اور اپنا بہادری کا لوہا منوایا۔ کوئٹہ میں بطور انسٹرکٹر فرائض بھی سر انجام دیتے رہے۔2ستمبر 2025ء کو صبح تقریبا چھ بجے بنوں روڈ پر واقع فرنٹیئر کانسٹیبلری ( ایف سی ) آفس کی عمارت کے باہر ایک خود کش دھماکہ ہوا۔ دھماکے کے بعد چار سے پانچ خوارجیوں نے عمارت میں داخل ہو کر ایک کمپائونڈ پر قبضہ کر لیا۔ میجر عدنان اسلم اُس دن چھٹی پر جانے والے تھے مگر اس بحران کی کیفیت میں اُن کو مدد کیلئے طلب کیا گیا اور انہیں اسنائپر وال پر تعینات کیا گیا۔ انہوں نے اسنائپر آبزرویشن قائم کر کے خوارجیوں پر ہیبت طاری کی۔ بعد ازاں جب 5کمانڈو بٹالین کے جوان کمپائونڈ کلیرنس کیلئے پہنچے تو میجر عدنان نے دلیری و جرات مندی کا فیصلہ کرتے ہوئے رضاکارانہ طور پر بٹالین کا حصہ بنے اور پیش قدمی کی ۔ انہوں نے ایمانداری، بہادری، حب الوطنی اور جذبے شہادت سے شر شار روم کلیرنس، رولز پروسیجر سر انجام دئیے۔ اس دوران مکمل جنگ کی کیفیت پیدا ہو گئی۔ شدید فائرنگ کے دوران میجر عدنان دائیں ٹانگ پر گولی لگنے سے زخمی ہوگئے مگر صبر، حوصلے اور استقامت کے ساتھ وہ آگے بڑھتے رہے۔ اس کیفیت میں ان کے ساتھیوں نے ان کو بچانے کی کوشش کی مگر میجر عدنان نے اپنے آپ کو ساتھی کی ڈھال بنایا اور اس کے اوپر لیٹ گئے تاکہ اس کا ساتھی محفوظ رہے۔ اس دوران میجر عدنان کو بائیں ٹانگ پر قریب سے گولی لگی مگر پورے عمل کے دوران نہ ان کا ہتھیار رکا اور نہ ہی وہ کسی لمحے پیچھے ہٹے۔ انہوں نے آخری دم تک لڑائی جاری رکھی۔ اس آپریشن کے نتیجے میں چار خوارجی جہنم واصل ہوئے۔
میجر عدنان کی فتنہ الخوارج سے لڑنے کی ویڈیو بھی وائرل ہے، جس میں انہیں بہادری سے تن تنہا دہشت گردوں کے ساتھ مقابلہ کرتے دیکھا گیا تھا۔ میجر عدنان اسلم کے زخمی ہونے کے بعد ان کے ساتھیوں نے فتنہ الخوارج کو ہلاک کر دیا تھا اور بعد ازاں زخمی میجر کو کمبائنڈ ملٹری ہسپتال ( سی ایم ایچ) راولپنڈی منتقل کیا گیا تھا۔ میجر عدنان اسلم چند دن تک ہسپتال میں زیر علاج رہے اور 9ستمبر کو انہوں نے جام شہادت نوش کیا تھا، ان کی نماز جنازہ میں فیلڈ مارشل عاصم منیر، وزیر اعظم شہباز شریف اور دیگر اعلیٰ عہدیداروں نے شرکت کی۔ میجر عدنان اسلم کی سی ایم ایچ ہسپتال میں دوران علاج زندگی کے آخری لمحات کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی، جس کے بعد تمام پاکستانیوں نے ان کی بہادری کی تعریفیں کیں اور انہیں سلام پیش کرتے دکھائی دئیے۔ وائرل ہونے والی مختصر ویڈیو میں میجر عدنان اسلم کو ہسپتال کے بستر پر دیکھا جا سکتا ہے، جہاں ہسپتال عملے کے ارکان ان سے خیریت دریافت کرتے دکھائی دیتے ہیں، مگر میجر عدنان اپنے ساتھیوں کی خیریت دریافت کرنے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں۔ یہ ہیں پاکستان کی بہادر افواج کے جری جوان جن پر پوری قوم فخر کرتی ہے، جو اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر کے اس پاک وطن اور اس میں بسنے والے لوگوں کی حفاظت کرتے ہیں۔ میجر عدنان اسلم کی شہادت بطور قوم ہمارے لیے باعث فخر ہے اور ہم سے یہ مطالبہ کرتی ہے کہ اپنے ملک کی حفاظت کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرنا چاہئے۔ میجر عدنان اسلم اور ہزاروں جوانوں کی شہادتیں ہم سے اس بات کا تقاضہ کرتی ہے کہ ہمیں کسی صورت ملک دشمن عناصر چاہیے وہ اندرونی ہوں یا بیرونی ان کے جھانسے میں نہیں آنا چاہئے، اُن کے ہاتھوں میں نہیں کھیلنا چاہیے۔ اپنے ملک و قوم کی خاطر ان جوانوں کی قربانیوں کو کسی صورت فراموش نہیں کرنا چاہئے ۔
اے بہادر باپ کے بہادر بیٹے میجر عدنان اسلم شہید پوری قوم آپ پر فخر کرتی ہے، آپ نے جس بہادری اور جرات سے دشمن کا مقابلہ کیا پوری قوم آپ کو سلام پیش کرتی ہے۔ ہماری دعا ہے اللہ پاک آپ کے درجات بلند فرمائے اور آپ کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے، آمین۔

جواب دیں

Back to top button