Ahmad NaveedColumn

شہید میجر عدنان بہادری اور وفا کا دوسرا نام

شہید میجر عدنان بہادری اور وفا کا دوسرا نام
تحریر : احمد نوید

قوموں کی تاریخ میں کچھ کردار ایسے جنم لیتے ہیں جو اپنی بہادری، قربانی اور ایثار کے باعث ہمیشہ کے لیے زندہ جاوید ہو جاتے ہیں۔ ایسے کردار محض انسان نہیں رہتے بلکہ ایک استعارہ اور مثال بن جاتے ہیں۔ پاکستان کی سرزمین ہمیشہ سے ایسے جانباز سپوتوں کو جنم دیتی آئی ہے جو مادرِ وطن پر قربان ہو کر آنے والی نسلوں کے لیے مثال قائم کرتے ہیں۔ انہی عظیم فرزندوں میں پاک فوج کے اسپیشل سروسز گروپ ( ایس ایس جی) کے نڈر اور بہادر کمانڈر میجر عدنان اسلم کا نام بھی سنہری حروف سے لکھا جائے گا۔ جنہوں نے گزشتہ دنوں بنوں آپریشن کے دوران اپنی جان نچھاور کر کے وہ کارنامہ انجام دیا جو تاریخ کے اوراق پر ہمیشہ جگمگاتا رہے گا۔
2 ستمبر کی صبح دشمنانِ وطن نے ایف سی کینٹ کے دروازے پر بارود سے بھری گاڑی ٹکرا کر اپنی بزدلانہ حرکت کا آغاز کیا۔ اس حملے میں چار ایف سی اہلکار شہید ہوئے ۔ بزدل دشمن نے یہ سوچا کہ شاید وہ حکومت پاکستان اورفوج کے حوصلے توڑ دے گا، مگر وہ بھول گئے تھے کہ اس دھرتی کے سپوت اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر نکلتے ہیں۔ علاقے کو گھیرے میں لینے کے بعد صورتِ حال پر قابو پانے کے لیے ایس ایس جی کے بارہ جانباز کمانڈوز کو دتہ خیل سے ہیلی کاپٹر کے ذریعے بنوں پہنچایا گیا۔ اس نازک مرحلے پر قیادت کی ذمہ داری میجر عدنان اسلم اور میجر سعد کے مضبوط کندھوں پر تھی۔
دہشت گرد ایک قلعہ نما کمپائونڈ میں موجود تھے جہاں چار سے پانچ خودکش حملہ آور جدید اسلحہ، ایم۔16رائفلوں اور گرینیڈ لانچرز سے لیس تھے۔ انہوں نے یہاں اکیس بے گناہ شہریوں کو یرغمال بنایا ہوا تھا۔ یہ منظر اگرچہ تکلیف دہ تھا۔ مگر پاکستان آرمی کے ایس ایس جی کے جوان ایسے بزدل دہشت گردوں کو دھول چٹانے کے ماہر ہیں۔ دوپہر ایک بجے میجر عدنان اور میجر سعد کی قیادت میں کمانڈوز نے قلعے پر دھاوا بولا۔ گھنٹوں تک جاری رہنے والی اس گھمسان کی لڑائی میں علاقہ گولیوں کی تڑتڑاہٹ اور بارود کے دھوئیں سے لرز اٹھا۔
اسی دوران دشمن کی گولیوں کا ایک رخ میجر سعد کی طرف ہوا۔ اُسی لمحے میجر عدنان اپنے زخمی ساتھی کے اوپر ڈھال بن کر لیٹ گئے۔ انہوں نے اپنی جان پر کھیل کر ساتھی کی جان بچائی۔ دشمن کی گولیاں ان کے سینے کو چیرتی رہیں، مگر وہ ڈٹے رہے۔ زخمی ہونے کے باوجود ان کے چہرے پر عزم اور آنکھوں میں للکار باقی رہی۔ یہ منظر جو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا جو ناقابل بیان اور اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ پاک فوج کے جانباز سپوت اپنے ساتھیوں کو کبھی تنہا نہیں چھوڑتے۔
شدید زخمی حالت میں میجر عدنان کو اسپتال منتقل کیا گیا۔ جہاں آئی سی یو میں ڈاکٹروں کی بھرپور کوششوں کے باوجود وہ جانبر نہ ہو سکے۔ مگر وہ دشمن کو یہ پیغام دے گئے کہ ایک سچا سپاہی آخری سانس تک لڑتا ہے۔ ان کی شہادت محض ایک فوجی نقصان نہیں بلکہ ایک نظریے کی جیت ہے۔ نظریہ جو وطن سے محبت، ایثار اور قربانی کا نظریہ ہے۔
میجر عدنان اور ان کے ساتھیوں کی قیادت میں ایس ایس جی کے کمانڈوز نے شام پانچ بجے تک تمام دہشت گردوں کو جہنم واصل کر دیا اور تمام یرغمالیوں کو بحفاظت رہا کرا لیا۔ حکام نے اسے ایک معجزانہ ریسکیو مشن قرار دیا۔ اس کامیابی نے ایک بار پھر ثابت کیا کہ پاک فوج دہشت گردی کے اندھیروں کو ہمیشہ کیلئے مٹا کر رہے گی۔ میجر
عدنان کی شہادت نے پوری قوم کو غمگین ضرور کیا، مگر ساتھ ہی ہر دل میں فخر کی لہر بھی دوڑا دی۔ ماں باپ کو اپنے اس بیٹے پر فخر ہے جو وطن پر قربان ہو گیا۔ بہن کو اپنے بھائی پر ناز ہے جو شجاعت کی داستان رقم کر گیا۔ بچے اپنے باپ کو ہمیشہ ایک ہیرو کے طور پر یاد کریں گے۔ شہید کبھی مرتے نہیں، وہ قوموں کی رگوں میں حیات بن کر دوڑتے ہیں۔
میجر عدنان کی قربانی آنے والی نسلوں کے لیے روشنی کا مینار ہے۔ وہ یاد دلاتے رہیں گے کہ دشمن چاہے کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو، ایک مومن سپاہی اپنے ایمان اور عزم کے ساتھ ہر حال میں ڈٹ جاتا ہے۔ آج پوری قوم میجر عدنان اسلم کو سلامِ عقیدت پیش کرتی ہے اور دعا گو ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کے درجات بلند فرمائے، ان کے اہلِ خانہ کو صبرِ جمیل عطا کرے، اور پاکستان کی سرحدوں پر مامور ہر سپاہی کو اپنی امان میں رکھے۔
میجر عدنان اسلم کی سی ایم ایچ ہسپتال میں دوران علاج زندگی کے آخری لمحات کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی، جس کے بعد صارفین نے ان کی بہادری کی تعریفیں کیں۔ وائرل ہونے والی مختصر ویڈیو میں میجر عدنان اسلم کو ہسپتال کے بستر پر دیکھا جا سکتا ہے اور ہسپتال عملے کے ارکان ان سے خیریت دریافت کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ ویڈیو میں میجر عدنان اپنے ساتھیوں کیلئے فکر مند ہیں۔
میجر عدنان کا نام ہمیشہ پاکستان کی تاریخ میں بہادری، وفا اور قربانی کی ایک لازوال مثال کے طور پر زندہ رہے گا۔ شہید کبھی مرتے نہیں، وہ قوموں کی رگوں میں حیات بن کر دوڑتے ہیں۔

جواب دیں

Back to top button