چین کو روکنا ناممکن!

چین کو روکنا ناممکن!
تحریر: امجد آفتاب
چین نے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں دنیا کو اپنے طاقتور سفارتی اثر و رسوخ دکھانے کے بعد ایک تاریخی فوجی پریڈ کے ذریعے غیر معمولی طاقت اور صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔ چین میں ہونی والے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس اور اس کے بعد جیت کے جشن کی پریڈ نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا، دُنیا یہ سوچنے پر مجبور ہو چکی ہے کہ آیا نیو ورلڈ آرڈر کا وقت ہوا چاہتا ہے ؟ کیا دنیا کے فیصلے اب امریکہ اور مغربی دنیا کی بجائے ایشیا اور چین میں ہوا کریں گے۔ گزشتہ روز جنگ عظیم دوم میں جاپان کی شکست کی 80ویں سالگرہ پر قومی تاریخ کی سب سے بڑی فوجی پریڈ کا انعقاد کیا گیا تو وہیں پر ایشیا کے طاقتور رہنما ایک ساتھ دکھائی دیئے جن میں وزیراعظم پاکستان شہباز شریف، ولادی میرپوتن ،ایرانی صدر مسعود پزشکیان،شمالی کوریا کے صدر کم جونگ سمیت 26ممالک کے رہنمائوں نے شرکت کی۔ تقریب میں چین کے صدر شی جن پنگ،روس کے صدر ولادی میرپوتن ہمارے وزیراعظم شہباز شریف ایک ساتھ پریڈ وینیو میں داخل ہوئے جسے عالمی میڈیا نے بھرپور کوریج دی۔ فوجی پریڈ میں پاکستان کی اعلی سطح کی شرکت خطے میں اس کی بڑھتی ہوئی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے ،تینوں رہنمائوں کی ایک ساتھ موجودگی کو ایشیائی طاقتوں کے اتحاد کی علامت قرار دیا جا رہا ہے ۔
اس موقع پر چین کے صدر شی جن پنگ نے اپنے خطاب میں کہا کہ چینی عوام اور ملک کی نشاۃ ثانیہ کو روکنا ممکن نہیں’’ انسانیت ایک بار پھر امن یا جنگ، مکالمے یا محاذ آرائی اور باہمی فائدے یا اپنے فائدے کے لئے دوسرے کے نقصان کے کھیل کے درمیان انتخاب کے دوراہے پر کھڑی ہے‘‘ انسانیت کو جنگل کے قانون کی طرف واپس نہیں جانا چاہیے، چینی عوام تاریخ کی درست سمت میں مضبوطی سے کھڑے ہیں۔
اگر بات کی جائے چین میں منعقدہ شاندار فوجی پریڈ کے دوران اپنے جدید ترین اسلحہ کی نمائش کی تو چین یہاں پر پر بین البراعظمی میزائل DF-5Cکی رونمائی بھی کردی۔ اس حیرت انگیز میزائل کی خصوصیات ناقابل یقین ہیں جو ماہرین کے بقول دنیا کے کسی بھی ملک کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ چین کے اس میزائل کی رینج 12ہزار سے 20 ہزار کلومیٹر تک ہوسکتی ہے یعنی یہ میزائل بیک وقت امریکا اور یورپ سمیت پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔ چین کا یہ بین البراعظمی بیلسٹک میزائل (ICBM)دراصل Liquid-fuelسائلوز سے لانچ کیا جاتا ہے اور یہ بیک وقت متعدد جوہری وارہیڈز (MIRVs) لے جانے کی صلاحیت کا حامل ہے۔ چینی ماہرین کے بقول میزائل DF-5C کسی ملک کے میزائل شکن دفاعی فضائی نظام کو چکمہ دینے اور انتہائی درستگی کے ساتھ ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ چینی ماہرین نے یہ بھی بتایا کہ اس میزائل کی ساخت ایسی ہے کہ اسے 3حصوں میں 3مختلف گاڑیوں کے ذریعے منتقل کیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ لیزر ہتھیار، نیوکلیئر بیلسٹک میزائل اور دیوہیکل انڈر واٹر ڈرون ان نئے ہتھیاروں میں شامل تھی جن کی چین نے عالمی سطح پر نقاب کشائی کی ۔ ہائپر سونک گلائیڈرز، 21جہاز شکن کروز میزائل اور آبدوز سے لانچ کئے جانے والے جے ایل۔ 3بیلسٹک میزائل بھی دکھائی دیئے۔ انٹرا کانٹینٹل بیلسٹک میزائل کی نمائش بھی کی گئی۔ یہ طویل رینج میزائل ہیں اور ایک میزائل متعدد وار ہیڈز لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ میزائل چین سے براعظم امریکہ کو نشانہ بنانے کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ چین نی گوام کلر نامی ڈونگ فینگ 26 ڈی میزائل کی نقاب کشائی کی۔ یہ درمیانی درجے کا میزائل بحرالکاہل میں لڑاکا طیاروں کے ایک گروپ یا امریکی اڈوں کو بھی نشانہ بنا سکتا ہے۔ اس کا نام امریکی اڈے گوام کے نام سے رکھا گیا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ چین کے ساتھ تنازعہ کی صورت میں یہ اڈہ امریکی کارروائیوں کیلئے لانچ پیڈ کا کام کرے گا۔ ایک اور ہتھیار ایل وائے ون کی بھی نمائش کی گئی۔ یہ لیزر ہتھیار آٹھ پہیوں والے 155۔ ایچ زیڈ بکتر بند ٹرک کے اوپر نصب تھا۔ یہ لیزر ہتھیار دشمن کے الیکٹرانک نظام کو ناکارہ اور جلا دینے کے ساتھ حریف پائلٹ کو اندھا کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔ پریڈ میں بہت بڑے حجم کی گاڑیاں بھی دکھائی گئیں جو زیرسمندر چلنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ یہ آبدوز نما ڈرون پانی کے اندر 18سے 20کلو میٹر تک جا سکتے ہیں۔ دشمن کے بیڑے یا آبدوزوں کے حملے کے دوران کمانڈ اینڈ کنٹرول اور جاسوسی مشن کیلئے استعمال کئے جا سکتے ہیں۔ پریڈ میں ڈرون ٹیکنالوجی کی نئی اقسام جیسے کہ ٹینکوں پر نصب ڈرون پلیٹ فارم، خود کار ڈرون اور روبوٹک ڈاگ شامل تھے۔ چین کے ففتھ جنریشن کے فوجی طیاروں کو سمندر پر پرواز کرتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔ چین کے جوہری ہتھیار اب بھی روس اور امریکہ سے بہت کم ہیں۔ امریکہ اور روس کے جوہری ہتھیاروں کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
چین کی معاشی ترقی اور طاقتور فوجی ساز و سامان نے جہاں دیگر ممالک کو سوچنے پر مجبور کیا تو وہاں خود امریکہ اور مغربی ممالک کی تشویش میں بھی اضافہ ہوا۔ اس زبردست فوجی پریڈ کے بعد امریکی صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پوسٹ پر درد دل والا بیان دیتے ہوئے سیدھا سیدھا چین پر امریکہ کے خلاف سازش کا الزام لگایا۔ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر لکھا کہ چین کی فتح اور عظمت کی جستجو میں کئی امریکی جانیں قربان ہوئیں، امید ہے کہ ان کی بہادری اور قربانی کو درست طور پر یاد رکھا جائے گا۔ مزید فرماتے ہیں، شی اور چین کے شاندار عوام کو جشن کا ایک عظیم اور دیرپا دن مبارک ہو۔ براہ کرم میری گرمجوشی سے سلام پوتن اور کم جونگ اُن کو پہنچائیں، جب آپ امریکہ کے خلاف سازش کر رہے ہوں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکا نے چین کو جاپان سے آزادی دلانے میں مدد دی تھی۔ علاو ازیں یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ نے کہا ہے کہ نیا عالمی نظام تشکیل پارہا ہے، بیجنگ کے مناظر عالمی نظام کو براہ راست چیلنج ہے۔
اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ چین پاکستان کا ہر موسم کا ساتھی ہے۔ جب بھی پاکستان پر کبھی مشکل وقت آیا تو سب سے پہلے ہمارے ساتھ چین کھڑا ہوا۔ پاکستان اور چین کی دوستی ہمالیہ سے بُلند اور سمندر سے زیادہ گہری ہے۔ دوستی کا یہ رشتہ کئی دہائیوں پر مشتمل ہے اور مزید پھلتا پھولتا رہے گا مگر ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ امریکی صدر ٹرمپ کے ہاتھوں ذلیل ہونے اور دھتکارے جانے کے بعد مودی اور بھارت کا اب واحد راستہ چین کی جانب راغب ہوتا دکھائی دیتا ہے۔ شاطر مودی اور اُس کی منافق ریاست ہر طرح سے کوشش کرے گی پاکستان کو چین سے دور کیا جا سکے مگر ہمیں چین کے ساتھ اپنے گہرے تعلقات کو مزید مضبوط کرنا ہو گا اور بھارت کی ہر چال سے آگاہ رہنا ہو گا۔







