ColumnTajamul Hussain Hashmi

چھ روٹیوں سے عوامی خدمات تک

چھ روٹیوں سے عوامی خدمات تک
تحریر: تجمّل حسین ہاشمی
ایکس پر سینئر مصنف نے بیوروکریسی کے زوال پر لکھا: ’’ میں پبلک اکائونٹس کمیٹی 2001سے کور کر رہا ہوں۔ وہاں بیوروکریٹ کا پتہ چلتا ہے وہ کتنے پانی میں ہے۔ اچانک 2006ء میں محسوس کیا بیوروکریٹ کی کچھ بہتر کلاس کی اکثریت ریٹائرڈ ہوگئی تھی اور اب زیادہ تر کلرک اور سپرنٹنڈنٹ لیول کے افسر گریڈ 22میں مار دھاڑ، منت ترلہ کر کے اوپر پہنچ گئے تھے۔ اگرچہ اکا دکا افسر ابھی بھی موجود تھے لیکن زیادہ اب منت ترلہ کلاس اوپر آگئی تھی جو اب پیسہ کمانا چاہتی تھی، پبلک سروس نہیں۔ بیوروکریسی کی کلاس مر چکی تھی، لیکن میں کسی ثبوت کی تلاش میں تھا جو آج آنکھ سے گزرا ہے۔ اب یہ وہ DMGکی نئی نسل ہے جو اپنے ساتھ آئی پیڈ لے کر چلتی ہے اور دو روٹیاں سیلاب زدگان کو دے کر مریم نواز صاحبہ کی تصویر بھی دکھاتی ہے اور پھر روٹیاں دیتی ہے۔ یقین کریں مجھے آج ایک عجیب سی کمینی خوشی ہورہی ہے کہ DMGافسران پر الزام لگتے رہتے ہیں کہ ان بابوز نے اس ملک کے لیے کچھ نہیں کیا بلکہ برباد کیا۔ حکمرانوں کے ساتھ مل کر اس ملک کی جڑیں کمزور کیں، بیرون ملک اثاثے بنائے اور دوسرے ممالک کی شہریت لی۔ عثمان بزدار دور سے ڈپٹی کمشنر کے عہدے ٹکے ٹوکری ہونے شروع ہوئے۔ ڈی سی بھی بولی پر ضلع لینے لگے۔ ماینکا، بزدار، گجر اور گوگی گینگ نے پنجاب میں ات مچائی اور نالائقی کو پروموٹ کیا، لمبا مال بنایا۔ اب مریم نواز صاحبہ اپنے دور میں ان بابوز کو انگریز دور کے اس عہدے کو یہاں تک لائی ہیں کہ دو روٹیاں دینے سے پہلے مریم صاحبہ کی تصویر کو سیلوٹ کرنا ہے۔ مظفر گڑھ کے اس نوجوان ڈپٹی کمشنر کو میں داد دیتا ہوں جو اس ملک کی حکمران کلاس کے ایلیٹ ڈسٹرکٹ مینجمنٹ گروپ سے جو بدلہ لے رہا ہے وہ تاریخ میں سول سروس کے باقی گروپس یا سیاستدان یا میڈیا یا عوام مل کر بھی نہیں لے سکتے تھے۔ ویڈیو کلپ دیکھ کر دل میں ٹھنڈ سی پڑ گئی، اے قسمے۔ شکریہ ڈپٹی کمشنر مظفرگڑھ‘‘۔۔
یہ تحریر رئوف کلاسرا صاحب نے جلے دل کے ساتھ لکھی ہے۔ جناب کلاسرا صاحب آپ نے تو ایک ایسے ڈی سی کی ویڈیو دیکھی ہے، باقی دوسروں کا بھی اس طرح کا حال ہے۔ اس وقت فیس بک پر ویڈیوز کی بھرمار ہے، چار کلو بھینس کے چارہ پر بھی ویڈیوز بنائی جا رہی ہیں۔ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے ویڈیو بنانا لازمی قرار دیا ہے۔ سمجھ نہیں آتی ایسا کیسے کر لیتے ہیں، بیوروکریٹ اربوں کے فنڈ کی ڈکار بھی نہیں لیتے۔ بس اللہ کی پناہ ۔ پنجاب حکومت کی سیلابی صورتحال پر عوامی خدمات بہتر رہی، اس سیلاب میں 1122کا کردار بہت اہم رہا ، ملک کو ایسے اداروں کی ضرورت ہے، ادارے متحرک رہے لیکن ایسی صورتحال میں کمی پیشی رہ جاتی ہے، سوشل میڈیا پر پوسٹوں کی بھر نے منفی تاثر پیدا کیا ہے بظاہر ایسا تاثر ملنے لگا جیسے پاکستان تحریک انصاف والا جنون آج کل مسلم لیگ ن میں منتقل ہوتا نظر آ رہا ہے۔ مریم نواز بھرپور کوشش میں ہیں کہ پنجاب میں مسلم لیگ ن کی گرپ کو مضبوط کریں، کئی اقدام قابلِ ستائش ٹھہرے، لیکن بیوروکریسی کو بھی کچھ خیال رکھنا چاہئے، آئینی پاسداری رکھنی چاہئے۔ بی بی کو سمجھنا چاہئے کہ ’’ گھر چھڈنے سوکھے نہیں ہوندے‘‘، پنجاب میں برادری ، چودھریوں اور عزت داری کا خیال رکھنا اب وزیر اعلیٰ کے ہاتھ میں ہے۔ عزت کی زندگی گزارنے والے، جو غریبوں کی داد رسی کرتے تھے، آج ان کو ایک پلیٹ بریانی پر لگی تصویر کا سامنا ہے۔ خدمات وہی قابلِ قدر ہیں جن میں عزت نفس مجروح نہ ہو۔ خواجہ سعد رفیق نے غریبوں کو چیک تقسیم کے موقع پر کیمرے بند کروا دئیے، تاکہ کسی کی عزت نفس مجروح نہ ہو۔ ضلع نارووال کے ہیرو وفاقی وزیر احسن اقبال جیسے ہیروں کی ملک کو ضرورت ہے۔ ایسے ہیروں کی قدر کرنی چاہئے، احسن اقبال جیسے ہیروں کو ملک کی خدمات کیلئے اختیارات دینے چاہئیں تاکہ ملک و قوم کی معاشی صورتحال بہتر ہو سکے۔ فرمائشی، نمائشی پروگرام بند ہونے چاہئیں۔ واہ واہ کی سیاست سے نکل کر حقیقی خدمات کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔

جواب دیں

Back to top button