Column

بھارت کے پھر پانی چھوڑنے سے سیلاب مزید شدّت اختیار کر گیا

بھارت کے پھر پانی چھوڑنے سے سیلاب مزید شدّت اختیار کر گیا
بھارت سالہا سال سے آبی دہشت گردی کا مظاہرہ کرکے پاکستان کی مشکلات بڑھاتا اور اپنے حصّے کا سیلاب وطن عزیز پر تھوپ دیتا ہے۔ یہ روش اُس نے پچھلے ڈیڑھ دو عشرے سے اپنا رکھی ہے، جس کا خمیازہ ملک و قوم کو بھاری جانی و مالی نقصانات کی صورت بھگتنا پڑتا ہے۔ امسال بھی برصغیر میں معمول سے زیادہ دیکھنے میں آئی ہیں، جن کے سبب ملک میں پہلے سے ہی سیلابی صورت حال درپیش ہے۔ پچھلے دو ماہ سے جاری بارشوں، سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ اور کلائوڈ برسٹ کے نتیجے میں 830سے زائد لوگ زندگی کی بازی ہار چکے ہیں۔ مالی نقصانات انتہائوں پر پہنچے ہوئے ہیں۔ سیلاب کے باعث اتنے زیادہ نقصانات ہوچکے ہیں کہ جن کی تلافی کے لیے سالہا سال درکار ہوں گے۔ ملک و قوم پہلے ہی مشکلات کا سامنا کر رہے تھے کہ ایسے میں پچھلے ہفتے دس دن سے مسلسل بھارت کی جانب سے آبی جارحیت کی جارہی ہے، فرق صرف اتنا ہے کہ اس بار بھارت آگاہ کرکے مسلسل پانی چھوڑ رہا ہے اور پہلے بغیر اطلاع دئیے اُس کی جانب سے آبی دہشت گردی کی جاتی تھی۔ بھارت کی اس روش کے باعث صوبہ پنجاب اس وقت بُری طرح سیلاب کی لپیٹ میں ہے، لاکھوں لوگ متاثر ہوئے ہیں جبکہ 45افراد جاں بحق ہونے کی اطلاعات ہیں جبکہ سندھ پر بھی سیلاب کے خطرات منڈلا رہے ہیں، جس سے نمٹنے کے لیے پنجاب و سندھ میں ہر ممکن اقدامات یقینی بنائے جارہے ہیں۔ گزشتہ روز بھی بھارت نے مزید پانی چھوڑا ہے، جس سے سیلابی صورت حال مزید شدّت اختیار کر گئی ہے۔ بھارت کی جانب سے دریائوں میں مزید پانی چھوڑے جانے اور بالائی علاقوں میں شدید بارش کے باعث دریائے چناب، ستلج اور راوی کے بہائو میں مزید اضافہ ہوگیا جب کہ پہلے سے بپھرے دریائے چناب سے خوف ناک سیلابی ریلا ملتان ڈویژن میں داخل ہوگیا۔ گزشتہ روز دریائے چناب میں بھارت کی جانب سے خطرناک سیلابی ریلا چھوڑے جانے کے باعث ہیڈ مرالہ کے مقام پر 5لاکھ 31ہزار کیوسک کا ریلا داخل ہوگیا۔ بھارتی ہائی کمیشن کی جانب سے پانی چھوڑنے سے متعلق پاکستان کو آگاہ کیا گیا۔ وزارت آبی وسائل نے الرٹ جاری کرتے ہوئے بتایا کہ بھارت نے دریائے چناب میں اخنور کے مقام سے پانی چھوڑا ہے، جس کے سبب ہیڈ مرالہ پر پانی کا شدید دبائو آسکتا ہے۔ ہیڈ مرالہ سے ہیڈ خانکی کے درمیان پانی کے شدید دبائو کے باعث گجرات اور وزیرآباد کے اطراف دیہات زیر آب آسکتے ہیں۔ پی ڈی ایم اے پنجاب کے مطابق دریائے ستلج اور چناب کے بہائو میں مزید اضافہ ہوگا، ہریکے زیریں اور مناور توی میں اونچے درجے کی سیلابی صورت حال ہے۔ ڈی جی عرفان علی کاٹھیا نے کہا کہ سول انتظامیہ پاک فوج اور دیگر متعلقہ محکمے الرٹ ہیں، شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا۔ دوسری جانب دریائے راوی کے ہیڈ سندھنائی پر پانی کے غیر معمولی دبائو کے باعث ضلعی انتظامیہ نے حفاظتی اقدام کے طور پر مائی صفورہ بند کو بھی بم سے اڑا دیا۔ فیصلہ ممکنہ تباہی سے بچائو کے لیے کیا گیا، تاکہ پانی کا دبائو کم کرتے ہوئے قریبی علاقوں کو بڑے نقصان سے محفوظ رکھا جا سکے۔ بند کو اڑانے کا عمل مکمل طور پر ٹریفک بند کر کے سرانجام دیا گیا۔ بند کے کھلنے سے دریائی پانی قریبی آبادیوں کی طرف چھوڑ دیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں ہزاروں ایکڑ زرعی زمین زیرِ آب آنے کا خدشہ پیدا ہوگیا۔ ضلعی انتظامیہ اور ریسکیو ٹیمیں ہنگامی بنیادوں پر متحرک ہوگئی ہیں تاکہ ممکنہ جانی و مالی نقصان کو کم سے کم رکھا جا سکے۔ مقامی دیہات کے مکینوں کو فوری محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہونے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ دریائے چناب کا خوفناک سیلابی ریلا بھی ملتان ڈویژن کی حدود میں داخل ہو چکا، جس کے ساتھ ہی تباہی کی نئی لہر نے درجنوں بستیوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ پانی کا بہائو نہ صرف مسلسل بڑھ رہا بلکہ ملتان شہر کے حفاظتی فلڈ بند بھی دبائو برداشت کرنے کی حدوں کو چھونے لگے ہیں۔ اکبر فلڈ بند پر پانی کی سطح میں 3سے 4فٹ تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جس کے باعث قریبی گھروں کو شدید نقصان پہنچا ہے اور کئی مکین محفوظ مقامات کی جانب نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔ سیلابی ریلا اپنی پوری شدت کے ساتھ ملتان کے دیہی علاقوں میں گھس آیا ہے، جہاں زمینیں، مکانات اور فصلیں پانی میں ڈوب چکی ہیں۔ درجنوں دیہات مکمل طور پر زیرِ آب آ چکے جبکہ متاثرہ علاقوں میں ریسکیو ٹیمیں محدود وسائل کے ساتھ امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔ صورتحال لمحہ بہ لمحہ سنگین ہو رہی ہے اور انتظامیہ ہائی الرٹ پر ہے۔ اگر پانی کا بہائو اسی رفتار سے جاری رہا تو شہری علاقوں کو بھی شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ عوام کو محتاط رہنے اور انتظامیہ کی ہدایات پر عمل کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔ دریائے چناب میں آنے والے انتہائی اونچے درجے کے سیلابی ریلے نے بندبوسن اور ملحقہ علاقوں میں تباہی مچا دی ہے۔ قریبی 138مواضعات زیرِ آب آ چکے ہیں، جبکہ سیکڑوں مکانات کو گرنے کا شدید خطرہ لاحق ہے۔ سیلاب کے نتیجے میں مکئی، تلی، اروی، سبز چارے اور باغات سمیت اہم زرعی فصلیں مکمل طور پر تباہ ہوگئی ہیں۔ متعدد گھروں میں حفاظتی بند ٹوٹ چکے ہیں، دیواریں گرنے لگی ہیں اور عوام اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ مقامات کی طرف نقل مکانی پر مجبور ہیں۔ دریائے چناب کا ریلا 8ستمبر کی صبح 7بجی 3لاکھ 30ہزار کیوسک بہائو کے ساتھ تریموں ہیڈ ورکس پہنچے گا۔ 2لاکھ 64ہزار کیوسک کے بہائو کے ساتھ11ستمبر کو 8بجے رات یہ ریلا پنجند پہنچنے کا امکان ہے۔ 13ستمبر کو رات 8بجے سیلابی ریلا 2لاکھ 17ہزار کیوسک بہائو کے ساتھ گدو بیراج تک پہنچنے کا امکان ہے، جس کے سبب تمام مقامی و ضلعی انتظامیہ کو فوری حفاظتی و امدادی اقدامات کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔ یہ صورتحال تشویش ناک ہونے کے ساتھ لمحہ فکریہ ہے۔ بھارتی آبی جارحیت کے معاملے کو حکومت کو عالمی سطح پر موثر طریقے سے اُٹھانا چاہیے کہ بھارت اپنی پانی چھوڑنے کی روش سے باز آسکے۔ دوسری جانب پنجاب، کے پی کے اور سندھ سنگین خطرات کی لپیٹ میں ہیں۔ عوام سیلابی صورت حال میں ہر ممکن احتیاط کریں۔ محفوظ مقامات پر منتقل ہوں۔ اس موقع پر پاک فوج سمیت فلاحی اداروں کی خدمات ناقابل فراموش ہیں جو سیلاب زدگان کی امداد اور بحالی کے لیے شب و روز خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔ عوام اپنے سیلاب متاثرین ہم وطنوں کی ہر ممکن مدد کریں۔ دعا ہے کہ اللہ پاک اہل وطن پر اپنا خصوصی کرم فرمائے اور انہیں سیلاب کے نقصانات سے محفوظ رکھے۔ ( آمین) ۔
سیلاب سے بیماریاں پھیلنے کا اندیشہ
بڑے پیمانے پر رونما ہونے والی موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث وطن عزیز کو قدرتی آفات کے خطرے میں اضافہ ہوا ہے۔ پچھلے کئی سال سے مسلسل قدرتی آفات آرہی ہیں، جن میں بڑے پیمانے پر انسانی جانوں کا ضیاع ہوتا ہے۔ 2010ء سے ہر کچھ سال بعد ملک میں سیلابی صورت حال پیدا ہوئی، بڑے جانی و مالی نقصانات دیکھنے میں آئے۔ دیکھا گیا ہے کہ سیلاب کے بعد متاثرہ علاقوں میں مختلف وبائیں سر اُٹھاتی ہیں، جس سے بڑے پیمانے پر سیلاب زدگان متاثر ہوتے ہیں۔ اس بار بھی سیلاب زدہ علاقوں میں قومی ادارۂ صحت کی جانب سے بیماریوں کے پھیلنے کا اندیشہ ظاہر کیا گیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق قومی ادارہ صحت نے سیلاب زدہ علاقوں میں مچھروں سے بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے الرٹ جاری کردیا۔ قومی ادارہ صحت سے جاری ایڈوائزری میں کہا گیا کہ متاثرہ علاقوں میں ملیریا، ڈینگی، لیشمینیاسز اور چکن گونیا کا مرض پھیل سکتا ہے، اسپتالوں میں خصوصی انتظامات کی ہدایت کردی۔ قومی ادارہ صحت کی جاری کردہ ایڈوائزری میں نشان دہی کی گئی ہے کہ سیلاب متاثرہ علاقوں میں مچھروں کی بیماریاں ملیریا، ڈینگی، لیشمینیاسز اور چکن گونیا پھیل سکتی ہیں، وبائی صورت حال بھی پیدا ہوسکتی ہے۔ ایڈوائزری میں ہدایت کی گئی ہے کہ متاثرہ علاقوں کے لوگ مچھروں سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے حوالے سے انتظامات کریں، ملیریا اور دیگر بیماریوں کے علاج کے حوالے سے نیشنل گائیڈ لائنز پر عمل کیا جائے اور تمام متعلقہ اداروں کے ساتھ رابطہ کاری کے نظام کو فعال بنایا جائے۔ ایڈوائزری میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ متاثرہ علاقوں کے اسپتالوں میں ایسے مریضوں کیلئے علیحدہ وارڈز مختص کیے جائیں، ادویہ کی دستیابی اور مانیٹرنگ یقینی بنائی جائے۔ ملک اس وقت مشکل صورت حال کا سامنا کررہا ہے۔ سیلاب زدہ علاقوں میں امراض کے پھیلائو کو روکنے کے لیے حکومتی سطح پر مزید اقدامات وقت کی اہم ضرورت ہیں۔ سیلاب متاثرہ شہری اس موقع پر انتہائی احتیاط کا مظاہرہ کریں، ہر طرح سے احتیاط کریں کہ ان امراض کو پھیلنے کا موقع نہ مل سکے۔

جواب دیں

Back to top button