Column

وزیراعظم کی چینی و روسی صدور سے ملاقاتیں، تعاون بڑھانے پر اتفاق

وزیراعظم کی چینی و روسی صدور سے ملاقاتیں، تعاون بڑھانے پر اتفاق
پاکستان کے قیام کو 78سال سے زائد کا عرصہ ہوچکا ہے، اس دوران وطن عزیز کے سب ملکوں کے ساتھ بہتر تعلقات رہے ہیں، سوائے چند ایک کو چھوڑ کر۔ پاکستان کے گہرے دوستوں میں چین سرفہرست ہے۔ پاک چین دوستی کو سمندر سے بھی گہری اور ہمالیہ سے بھی بلند ٹھہرایا جاتا ہے اور درحقیقت ایسا ہی ہے۔ چین اور پاکستان دوستی کے اٹوٹ بندھن میں بندھے ہیں اور یہ سات عشروں سے زائد عرصے پر محیط مضبوط اور گہرے تعلقات کی ایسی داستان ہے، جس پر سب رشک کرتے ہیں۔ پاکستان پر جب بھی مشکل وقت پڑتا ہے تو چین سب سے پہلے مدد کو موجود ہوتا ہے۔ چین پاکستان میں عظیم سرمایہ کاری کر رہا ہے، سی پیک منصوبہ ملک و قوم کی تقدیر بدل ڈالے گا، اس گیم چینجر منصوبے میں چین کی جانب سے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔ اس منصوبے کے دوسرے مرحلے پر تیزی سے کام جاری ہے۔ چین پچھلے دو ڈھائی عشروں میں ترقی کی معراج پر پہنچا ہے اور اس قلیل عرصے میں اس نے ہر شعبے میں اپنی ترقی سے دُنیا کو حیران کر ڈالا ہے۔ چین جہاں خود اس وقت دُنیا کی مضبوط ترین معیشت بن چکا ہے، وہیں پاکستان کو بھی ترقی اور خوش حالی سے ہمکنار کرنے کے لیے اس کے ساتھ بھرپور تعاون کر رہا ہے۔ روس کے ساتھ بھی پاکستان کے تعلقات خاصے مستحکم ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے گزشتہ روز چین کے شہر تیانجن میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں شرکت کی۔ بیجنگ میں وزیراعظم شہباز شریف نے چین کے صدر شی جن پنگ اور روسی صدر ولادیمیر پوتن سے ملاقاتیں کیں۔ پاکستان اور چین نے تزویراتی شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے کے لیے اپنے مشترکہ عزم کا اعادہ کرتے ہوئے دو طرفہ تعاون کو مزید بڑھانے پر اتفاق کیا ہے، وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان ترقی کے عظیم سفر میں چین کے ساتھ مل کر کام کرنے کیلئے تیار ہے۔ شہباز شریف نے جنوبی ایشیا میں جامع مذاکرات کی نگرانی کیلئے چین کو دعوت دے دی جب کہ صدر شی جن پنگ نے کہا کہ سی پیک اپنے دوسرے مرحلے میں داخل ہوچکا ہے، چین اقتصادی ترقی کے تمام شعبوں میں پاکستان کی مدد جاری رکھے گا۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھی چین پاکستان کی حمایت کرتا ہے۔ چینی سرکاری میڈیا کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان بیجنگ میں ملاقات ہوئی، جس میں خطے کی صورتحال اور دوطرفہ امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وفود کی سطح کی ملاقات میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، احسن اقبال اور دیگر وزرا بھی موجود تھے۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے چینی صدر نے کہا کہ امید ہے پاکستان چینی عملے، منصوبوں اور اداروں کی حفاظت یقینی بنانے کیلئے موثر اقدامات کرے گا۔ وزیر اعظم نے چینی صدر کی قائدانہ صلاحیتوں کی تعریف کی اور دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی حمایت پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین عظیم دوست ہیں جو ہر آزمائش میں پورا اترے ہیں، بیلٹ اینڈ روڈ، سی پیک منصوبہ صدر شی جن پنگ کی مثالی قیادت کا ثبوت ہے۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستان کے عوام چین کے ساتھ دوستی کو دل سے پسند کرتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ چین جنوبی ایشیا میں جامع مذاکرات کی نگرانی کرے، تاکہ مذاکرات کے ثمرات پاکستان کو مل سکیں، بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشتگردی میں بیرونی ہاتھ ملوث ہے۔ جبکہ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم نے کثیرالجہتی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے صدر شی جن پنگ کے پختہ عزم کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان صدر شی جن پنگ کے تاریخی اقدامات، جس میں گلوبل گورننس انیشی ایٹو، گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو، گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو اور گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو شامل ہیں، کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ اقدامات اجتماعی عالمی بھلائی کے لیے ضروری اور علاقائی اور عالمی امن، استحکام اور ترقی میں معاون ثابت ہوں گے۔ مزید برآں وزیراعظم نے بیجنگ میں روسی صدر سے ملاقات کی، ملاقات کے دوران روسی صدر نے ایس سی او سمٹ میں شرکت کی دعوت دی۔ ملاقات کے دوران دونوں رہنمائوں نے گرمجوشی سے مصافحہ کیا، اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ روس کے ساتھ تعلقات کا فروغ چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ روس سے تجارت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے خواہش مند ہیں، روس کے ساتھ دو طرفہ تعلقات وقت کے ساتھ مضبوط ہو رہے ہیں، ہم اپنے تعلقات کو بلندیوں تک لے جانا چاہتے ہیں۔ وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان خطے میں امن اور خوشحالی کا فروغ چاہتا ہے، دورانِ گفتگو انہوں نے پوتن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ خطے کی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ دوسری جانب صدر پوتن نے اپنی گفتگو میں کہا کہ پاکستان کے ساتھ بہترین تعلقات ہیں، پاکستان میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات پر شدید افسوس ہوا۔ روسی صدر نے دوران ملاقات شہباز شریف کو ایس سی او سمٹ میں شرکت کی دعوت بھی دی، جس پر وزیراعظم نے ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ مجھے روس کا دورہ کرکے بہت خوشی ہوگی۔ دوطرفہ تعلقات کے بارے میں پاکستان کے وزیر اعظم کے جائزے سے اتفاق کرتے ہوئے صدر پوتن نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے استحکام کا ذکر کیا۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ شنگھائی تعاون تنظیم جیسی تنظیموں میں تعاون کا فروغ علاقائی اور عالمی سلامتی اور استحکام میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ انہوں نے روس کے پاکستان کے ساتھ مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے بالکل درست فرمایا، چین کی جانب سے پاکستان کی مدد جاری رکھنے کا عزم لائق تحسین ہے۔ ایسے دوست خوش نصیبوں کو ملتے ہیں۔ اُن کی چینی اور روسی صدور سے ملاقاتیں انتہائی اہم نوعیت کی تھیں۔ پاکستان کا چین اور روس کے ساتھ تعاون بڑھانے پر اتفاق خوش کُن ہے۔ اس کے خطے پر مثبت اثرات پڑیں گے۔ پاکستان اور اس کے عوام کو اس کے ثمرات ملیں گے۔ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں ملک تیزی سے ترقی اور خوش حالی کی منازل طے کررہا ہے۔ ملک میں بیرونی سرمایہ کاریاں آرہی ہیں۔ معیشت کی صورت حال دن بہ دن بہتر ہورہی ہے۔ ان شاء اË کچھ سال میں پاکستان ترقی اور خوش حالی کے ثمرات سے پوری طرح بہرہ مند ہوگا۔
کوئٹہ دھماکہ، 17 افراد جاں بحق
افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد سے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ دہشت گرد ملک کے امن کو تباہ کرنے کے درپے ہیں، پاک افواج ان فتنوں کے قلع قمع کے لیے مصروفِ عمل ہیں اور اُنہیں بڑی کامیابیاں مل رہی ہیں۔ بہت سارے دہشت گردوں کو مارا اور گرفتار کیا جا چکا ہے، بہت سارے علاقوں کو ان سے پاک کیا جا چکا ہے، اب بھی دہشت گردوں کے خلاف پاک افواج سینہ سُپر اور ان کے خاتمے کے لیے پُرعزم ہیں، ملک خصوصاً بلوچستان اور کے پی کے کے مختلف حصّوں میں آئے روز کوئی نہ کوئی دہشت گردی کا واقعہ ہوتا ہے، جس میں بے گناہ لوگ اپنی زندگی سے محروم ہوجاتے ہیں۔ گزشتہ روز کوئٹہ میں دھماکے کے نتیجے میں 17افراد جاں بحق ہوگئے۔ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے جلسے کے بعد دھماکے میں 14افراد جاں بحق اور 35زخمی ہوگئے۔ پولیس کے مطابق سریاب روڈ پر شاہوانی اسٹیڈیم کے قریب دھماکا ہوا۔ ترجمان سی ٹی ڈی نے بتایا ہے کہ دھماکا بظاہر خودکُش لگتا ہے۔ زخمی افراد کو طبی امداد کی فراہمی کے لیے سول اسپتال کوئٹہ کے ٹراما سینٹر منتقل کر دیا گیا۔ دھماکے میں تمام جماعتوں کے مرکزی قائدین محفوظ رہے، تاہم بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما اور سابق رکن بلوچستان اسمبلی میر احمد نواز بلوچ زخمی ہوئے ہیں۔ میڈیا سے گفتگو میں میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ( ایم ایس) سول اسپتال ڈاکٹر ہادی کاکڑ کا کہنا تھا کہ دھماکے میں 14افراد جاں بحق ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ 5زخمیوں کی حالت نازک ہے۔ بلوچستان کے وزیر صحت بخت محمد کاکڑ نے بھی ہلاکتوں کی تصدیق کی۔زخمیوں میں سے مزید 3افراد گزشتہ روز جاں بحق ہوگئے۔ ادھر صوبائی حکومت نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ یہ بڑا افسوس ناک واقعہ ہے، اس کی جتنی مذمت کی جائے، کم ہے۔ اس واقعے کی تحقیقات کرکے ذمے داروں کا تعین کیا جائے اور انہیں ہر صورت کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے۔ امن کے دشمن کسی رو رعایت کے ہرگز مستحق نہیں۔

جواب دیں

Back to top button