Column

سیلاب، بے بسی اور حکومتی غفلت

سیلاب، بے بسی اور حکومتی غفلت
شہر اقتدار سے
عابد ایوب اعوان
پنجاب ایک بار پھر پانی کی بے رحمی کا شکار ہے۔ دریائوں کے کنارے بستیاں اجڑ رہی ہیں، کھیت کھلیان پانی میں ڈوب رہے ہیں اور لوگ اپنی زندگیاں سمیٹ کر محفوظ مقامات کی تلاش میں سرگرداں ہیں۔ ہر بار کی طرح اس بار بھی ذمہ داری سے پہلا جملہ یہ سننے کو ملا کہ ’’ بھارت نے پانی چھوڑ دیا ہے‘‘۔ گویا ہماری ساری تباہی کا ذمہ دار صرف دشمن ملک ہے اور ہماری حکومتوں کی دہائیوں پر محیط غفلت، نااہلی اور بے حسی کا اس میں کوئی عمل دخل نہیں۔
سچ یہ ہے کہ بھارت اگر پانی چھوڑ بھی دے تو اس کے اثرات کو کم کرنا، ڈیموں کے ذریعے پانی کو محفوظ کرنا اور متاثرہ آبادیوں کو وقت پر محفوظ مقامات تک منتقل کرنا ہماری اپنی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ مگر افسوس کہ یہ ذمہ داری کبھی پوری نہیں کی گئی۔ ہر سال کی طرح اس سال بھی وہی کہانی دہرائی گئی۔ وارننگ سسٹم کے باوجود دیہات کے باسیوں کو وقت پر آگاہ نہ کیا گیا، ریسکیو کے انتظامات ناکافی نکلے، اور عارضی شیلٹرز میں لوگوں کو بنیادی سہولیات تک نہ مل سکیں۔
مزید افسوسناک پہلو یہ ہے کہ جن علاقوں میں پانی کے قدرتی راستے تھے، وہاں حکمرانوں کی سرپرستی میں ہاسنگ سوسائٹیز اور تجارتی منصوبے بنائے گئے۔ برساتی نالوں اور دریائی پٹی کو بند کر کے پلازے اور فارم ہائوس کھڑے کر دئیے گئے۔ سوال یہ ہے کہ یہ سب بھارت نے آ کر بنایا ہے یا ہماری ہی حکومتوں نے اس پر آنکھیں بند کیں؟ یہ بھی بھارت نے کرنا تھا کہ لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرے یا یہ ریاست پاکستان کی ذمہ داری تھی؟
حقیقت یہ ہے کہ اگر برسوں سے ڈیموں کی تعمیر کے وعدے پورے کیے جاتے، پانی کے قدرتی راستے بند نہ کیے جاتے اور بروقت ریلیف پلان ترتیب دیا جاتا تو آج ہزاروں لوگ بے گھر نہ ہوتے۔ مگر یہاں الٹی گنگا بہتی ہے۔ سیلاب آتا ہے تو سیاستدان دورے کرتے ہیں، متاثرین کو چند تھیلے آٹے اور پانی کی بوتلیں دے کر فوٹو سیشن کرتے ہیں اور پھر اگلے سال وہی منظر نامہ دہرایا جاتا ہے۔
یہ وقت ہے کہ حکومت محض بیانات اور دوسرے پر الزام تراشی چھوڑ کر عملی اقدامات کرے۔ فوری طور پر سیلاب زدہ لوگوں کو خوراک، ادویات اور رہائش فراہم کی جائے۔ طویل المدتی منصوبہ بندی کے تحت نئے ڈیم تعمیر کیے جائیں، غیر قانونی ہائوسنگ سوسائٹیز کا خاتمہ کیا جائے اور دریائوں کے قدرتی بہائو کو بحال کیا جائے۔ بصورتِ دیگر ہر سال یہی سوال اٹھے گا کہ یہ سب بھارت نے کیا یا ہم نے خود اپنے ہاتھوں اپنے عوام کو پانی میں ڈبو دیا؟۔

جواب دیں

Back to top button