سیلاب 2025: حکومت پنجاب کے فوری،بے مثال اقدامات

تحریر : راؤ بلال
لاہور ، پاکستان
قدرتی آفات ہمیشہ انسان اور ریاست دونوں کا امتحان بنتی ہیں۔ بارشیں اور سیلاب زمین کو اجاڑ دیتے ہیں۔ بستیاں ڈوب جاتی ہیں۔ کھیت کھلیان بہہ جاتے ہیں۔ لیکن یہ مشکل وقت قوموں کے حوصلے اور قیادت کے عزم کو بھی ظاہر کر دیتا ہے۔ تاریخ یہی بتاتی ہے کہ جب حکومتیں اپنے عوام کے ساتھ کھڑی رہتی ہیں تو وہ عوام کے دلوں میں امید اور بھروسے کی علامت بن جاتی ہیں۔
سال 2025 کا سیلاب پنجاب کی تاریخ کا ایک بڑا امتحان تھا۔ پانی کی تیز لہریں سب کچھ بہا لے گئیں۔ ہزاروں گھر تباہ ہوئے۔ سڑکیں کٹ گئیں۔ لوگ کھلے آسمان تلے بے سہارے کھڑے رہ گئے۔ مگر اسی وقت پنجاب حکومت نے عملی اقدامات کے ذریعے یہ ثابت کیا کہ عوام کو اکیلا نہیں چھوڑا جائے گا۔
وزیرِاعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز نے ذاتی دلچسپی کے ساتھ ریلیف آپریشن کی قیادت کی۔ ان کی ہدایات پر پنجاب حکومت کے تمام ادارے دن رات متاثرین کی مدد میں مصروف رہے۔ ہر ضلع میں ریلیف کیمپ قائم کیے گئے۔ کھانے پینے کا انتظام کیا گیا۔ طبی امداد مہیا کی گئی۔ اور ہزاروں خاندانوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔
اس تمام صورتحال میں صوبائی وزیر کھیل و لیبر ملک فیصل ایوب کھوکھر کا کردار بھی نمایاں رہا۔ انہوں نے ریلیف سرگرمیوں کو صرف سرکاری اعلانات تک محدود نہیں رکھا۔ بلکہ خود متاثرہ علاقوں میں پہنچے۔ وہ کشتیوں پر بیٹھ کر پانی کے بیچ متاثرہ خاندانوں تک گئے۔ بچوں، عورتوں اور بزرگوں سے ملے۔ ان کے دکھ درد سنے۔ اور اپنے ہاتھوں سے کھانے پینے کی اشیاء، صاف پانی اور ادویات تقسیم کیں۔ یہ سب عوامی خدمت کی حقیقی تصویر تھی۔
پنجاب حکومت نے مجموعی طور پر 511 ریلیف کیمپس قائم کیے۔ 354 میڈیکل کیمپس کھولے گئے۔ 333 ویٹرنری مراکز بھی فوری طور پر بنائے گئے تاکہ کسانوں کے مویشی بچائے جا سکیں۔ کیونکہ دیہی معاشرے میں مویشی کسان کے لیے زندگی کا سب سے بڑا سہارا ہوتے ہیں۔ لاکھوں متاثرین کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔ ان اقدامات نے عوام کو حوصلہ دیا اور ان کے دلوں میں اعتماد پیدا کیا۔لاہور، فیصل آباد، ساہیوال، نارووال اور سیالکوٹ کے متاثرہ اضلاع میں فیصل ایوب کھوکھر نے براہِ راست دورے کیے۔ وہ متاثرین کے درمیان گئے۔ ان کے مسائل سنے۔ اور موقع پر ہی انتظامیہ کو ہدایات دیں۔ یہ انداز اس بات کا ثبوت تھا کہ سیاست صرف بیانات کا نام نہیں بلکہ عوامی خدمت کا دوسرا نام ہے۔
صوبائی وزیر لیبر و افرادی قوت نے پنجاب بھر کے سوشل سیکورٹی ہسپتالوں میں ایمرجنسی کی ہدایت کی۔صوبائی وزیر کی خصوصی ہدایت پر کمشنر سوشل سیکورٹی نے احکامات جاری کیے کہ تمام ہسپتالوں میں سیکورٹ ورکرز کے ساتھ ساتھ عام شہریوں کو بھی علاج معالجہ کی سہولیات فراہم کریں۔
سیلاب کی وجہ سے ایک ہزار کلومیٹر سے زیادہ سڑکیں تباہ ہو گئیں۔ آمد و رفت بند ہو گئی۔ لیکن حکومت پنجاب نے فوری طور پر بحالی کے کام شروع کیے۔ پچاس سے زائد مقامات پر راستے کھول دیے گئے۔ یہ کام صرف سڑکوں کی مرمت نہیں تھے بلکہ ایک پیغام تھا کہ حکومت اپنے عوام کو کبھی تنہا نہیں چھوڑتی۔
ملک فیصل ایوب کھوکھر بار بار یہ کہتے ہیں کہ دکھی انسانیت کی خدمت ہم سب پر فرض ہے۔ وہ متاثرین کے درمیان موجود رہے۔ بچوں سے باتیں کیں۔ بزرگوں کو حوصلہ دیا۔ عورتوں کو تسلی دی کہ حکومت ان کے ساتھ کھڑی ہے۔ یہ سب اقدامات عوام کے دلوں کو مضبوط کرنے کا ذریعہ بنے۔
اس بڑے بحران میں صرف پنجاب حکومت ہی نہیں بلکہ پاک فوج، ریسکیو 1122، محکمہ صحت اور محکمہ آبپاشی نے بھی بھرپور کردار ادا کیا۔ سب ادارے ایک دوسرے کے ساتھ ہم آہنگی کے ساتھ کام کرتے رہے۔ یہ اتحاد اور تعاون قومی یکجہتی کی بہترین مثال تھا۔
یہ سیلاب یقیناً ایک بڑی آفت تھی۔ مگر پنجاب حکومت نے اسے خدمت اور قربانی کی علامت بنا دیا۔ فیصل ایوب کھوکھر اور ان کی ٹیم نے عوام کو یہ احساس دلایا کہ ان کے نمائندے صرف ایوانوں میں نہیں بلکہ میدان میں بھی ان کے ساتھ ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ عوام نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ حکومت ان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔
آج اگر لاکھوں لوگ ریلیف کیمپوں میں محفوظ ہیں۔ بیماروں کو علاج مل رہا ہے۔ بزرگوں کو سہولت دی جا رہی ہے۔ بچوں کو خوراک فراہم کی جا رہی ہے۔ اور کسانوں کے مویشی بچائے جا رہے ہیں۔ تو یہ سب کچھ حکومت پنجاب اور فیصل ایوب کھوکھر جیسے نمائندوں کی دن رات محنت کا نتیجہ ہے۔
اگر قیادت ایماندار ہو، نیت صاف ہو اور عزم مضبوط ہو تو کوئی بھی طوفان قوم کے حوصلے کو شکست نہیں دے سکتا۔ مشکلات وقتی ہوتی ہیں لیکن قربانی اور خدمت ہمیشہ تاریخ کا حصہ بن جاتی ہیں۔ پنجاب حکومت کی یہ جدوجہد آنے والی نسلوں کے لیے ایک یادگار مثال رہے گی۔







