سیلاب کی تباہ کاریاں جاری

سیلاب کی تباہ کاریاں جاری
اس بار شدید بارشوں، سیلاب، کلائوڈ برسٹ، لینڈ سلائیڈنگ اور دشمن کی جانب سے کی گئی آبی دہشت گردی کے باعث اہل وطن انتہائی مشکلات سے دوچار ہوگئے ہیں۔ تاریخ کے بدترین سیلاب کا قوم کو سامنا ہے، جس میں بڑے جانی اور مالی نقصانات دیکھنے میں آرہے ہیں۔ پورا ملک سیلاب کی لپیٹ میں ہے۔ پنجاب زیادہ متاثر ہوا جب کہ آئندہ چند روز میں سندھ کے بھی سیلاب کی لپیٹ میں آنے کے اندیشے ظاہر کیے جارہے ہیں۔ بھارتی آبی دہشت گردی سے قبل ہی کے پی کے، گلگت بلتستان میں شدید بارشوں سے پیدا ہونے والی سیلابی صورت حال کے باعث بڑے نقصانات دیکھنے میں آئے تھے۔ دو مہینے ملک و قوم پر خاصے گراں گزرے ہیں۔ اس بار معمول سے زیادہ بارشوں نے پورے ملک کو ڈبو ڈالا ہے۔ بڑے پیمانے پر شہری اپنی زندگیوں سے محروم ہوئے، زخمی ہوئے، لاکھوں لوگوں کو بے گھری کا دُکھ جھیلنا پڑا جب کہ لاکھوں لوگ بارشوں اور سیلاب سے متاثر ہوئے۔ جہاں اس وقت پنجاب میں ہر طرف تباہی کا منظر ہے، شہروں کو بقا کے چیلنجز درپیش ہیں، بے شمار شہریوں کی زندگیاں خطرات کی لپیٹ میں ہیں، وہیں مون سون کی طوفانی بارشوں کا نہ رُکنے والا سلسلہ بھی جاری ہے، کے پی میں گزشتہ روز ہونے والی بارش بڑی تباہی لے کر آئی۔ اب تک 830سے زائد لوگ دو ماہ میں جاں بحق ہوچکے ہیں۔ پنجاب اور کے پی میں صورت حال سنگین ہے، وہیں بلوچستان بھی سیلاب کے خطرے سے دوچار ہوچکا ہے۔ سندھ میں چند روز میں سیلاب دستک دے گا۔ جہاں پاک فوج اور فلاحی ادارے ریسکیو اور بحالی کی سرگرمیوں میں مصروفِ عمل ہیں، وہیں وفاق اور صوبائی حکومتیں بھی سیلاب سے بچائو کے لیے کوششوں میں لگی ہوئی ہیں۔پنجاب میں سیلابی صورت حال سنگین ہوتی جا رہی ہے جب کہ ملتان اور قصور میں پانی داخل ہونے کے خطرات کے باعث لاکھوں افراد کی نقل مکانی ہوئی ہی، اُدھر بلوچستان بھی سیلاب کے خطرے کی زد میں آ چکا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق پنجاب کے بڑے دریائوں میں غیر معمولی سیلاب نے لاکھوں افراد کو متاثر کر دیا ہے۔ بھارت کی جانب سے پانی چھوڑے جانے کے بعد دریائے ستلج اور دریائے راوی میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہو گئی ہے۔ پنجاب میں بھی تیز بہائو کے باعث جنوبی پنجاب کے کئی اضلاع میں خطرے کی گھنٹیاں بجنے لگی ہیں۔ فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن لاہور کے مطابق ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کے بہائو میں کمی ضرور آئی ہے تاہم یہ اب بھی 3لاکھ 3ہزار کیوسک سے زائد ہے جس سے قصور اور اس کے نواحی علاقے شدید دبائو میں ہیں۔ حکام کے مطابق 1955ء کے بعد پہلی مرتبہ قصور کے مقام پر اتنی بڑی مقدار میں پانی داخل ہوا ہے اور شہر کو بچانا ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے۔ پی ڈی ایم اے پنجاب کے ڈائریکٹر جنرل عرفان علی کاٹھیا کا کے مطابق بھارت میں بند ٹوٹنے کے باعث آنے والا ریلا قصور کی طرف بڑھا جس نے بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا۔ انہوں نے کہا کہ لاہور اس وقت محفوظ ہے تاہم دریائے راوی میں طغیانی کے باعث آئندہ 48گھنٹے ساہیوال، اوکاڑہ اور ٹوبہ ٹیک سنگھ سمیت جنوبی اضلاع کے لیے نہایت کٹھن ثابت ہوسکتے ہیں۔ بروقت ریسکیو کارروائیوں نے بڑے سانحے سے بچا لیا۔ ادھر پشاور کے مختلف علاقوں میں موسلادھار بارش کے بعد سیلابی صورتحال ہے، وارسک روڈ پر ہائوسنگ سوسائٹی میں پانی داخل ہونے پر شہریوں کو کشتیوں میں ریسکیو کرنا پڑا۔ موسلادھار بارش کے بعد ناصر باغ روڈ اور ملحقہ علاقوں میں گھروں میں پانی داخل ہوگیا۔ صدر، جی ٹی روڈ اور گلبہار سمیت مختلف مقامات پر نالے ابل پڑے۔ وارسک روڈ پر ہائوسنگ سوسائٹی میں پانی داخل ہونے پر شہریوں کو کشتیوں میں ریسکیو کرنا پڑا۔ بارش کے باعث کئی فیڈر بھی متاثر ہوئے جس کی وجہ سے بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی۔ دوسری جانب این ڈی ایم اے نے حالیہ مون سون بارشوں اور سیلاب سے تباہی کی رپورٹ جاری کردی۔ این ڈی ایم اے کے مطابق گزشتہ دو روز کے دوران سیلاب کے باعث 16افراد جاں بحق اور 10افراد زخمی ہوئے۔ دو روز کے دوران 13اموات پنجاب میں رپورٹ ہوئیں جبکہ خیبرپختونخوا، سندھ اور کشمیر میں ایک ایک ہلاکت رپورٹ ہوئی۔ این ڈی ایم اے کے مطابق گزشتہ دو ماہ کے دوران طوفانی بارشوں اور سیلاب کے باعث 831افراد جاں بحق 1121زخمی ہوئے، بارشوں اور سیلاب کے باعث پنجاب میں 191، خیبر پختونخوا میں 480افراد جاں بحق ہوئے، سندھ میں 58، بلوچستان میں 24اور گلگت بلتستان میں 41افراد جاں بحق ہوئے، آزاد کشمیر میں 29، اسلام آباد میں 8افراد سیلابی پانی کی نذر ہوگئے۔ ملک و قوم پر بڑا نازک وقت آن پڑا ہے۔ تمام اہلیان وطن کو متاثرین کی مدد کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ دشمن جو ملک کو پچھلے 78برسوں کے دوران مٹا دینے کے خواب دیکھ رہا ہے۔ معرکہ حق میں اُس کی پاک فوج نے بُری طرح چھترول کی۔ بھارت دُنیا بھر میں اپنا اعتبار اور وقار کھو بیٹھا۔ جھوٹ کے بل پر تیار کی گئی کہانی بھارت کے گلے پڑ گئی۔ امریکا بھی بھارتی حکومت اور میڈیا کے جھوٹ کی وجہ سے ان سے ناراض ہے اور سخت ٹیرف عائد کیا ہے، جس سے بھارتی معیشت کا بھٹہ بیٹھنے کا اندیشہ ہے۔ اتنی ہزیمتیں اُٹھانے کے باوجود پاکستان کو نقصان پہنچانے سے نہ چونکا اور اپنے حصّے کا سیلاب پاکستان کی جانب موڑ کر بدترین آبی دہشت گردی۔ وہ آبی جارحیت کرکے خوشی سے پھولے نہیں سمارہا، لیکن دشمن اپنے مقاصد میں کبھی کامیاب نہیں ہوگا۔ قوم اس سیلاب سے بہترین انداز میں اُبھرے گی۔ ضروری ہے کہ ہر سال ہی ملک کو سیلابی صورت حال درپیش ہوتی ہے۔ اس کے مستقل حل کی جانب قدم بڑھائے جائیں۔ چھوٹے ہوں یا بڑے، آبی ذخائر کی تعمیر کرکے سیلابی صورت حال پر قابو پانا ممکن ہے۔ اس حوالے سے تمام تر سیاسی مفادات کو قربان کیا جائے اور ملک و قوم کے مفاد میں قدم بڑھائے جائیں۔ اتفاق رائے سے چھوٹے بڑے ڈیموں کی تعمیر کے منصوبے بنائے جائیں اور انہیں جلد از جلد پایۂ تکمیل کو پہنچایا جائے۔
انسانی اسمگلرز کا خاتمہ ناگزیر
انسانی اسمگلنگ کا مسئلہ پچھلے کچھ عرصے کے دوران سنگین شکل اختیار کر چکا ہے۔ دو سال قبل یونان کشتی حادثے میں غیر قانونی طور پر ملک سے بیرون ملک جانے کی کوشش کرنے والے 300سے زائد پاکستانی شہری زندگی کی بازی ہار گئے تھے۔ اس کے بعد پھر یونان میں ہی کشتی حادثے میں 40پاکستانی جاں بحق ہوئے، بعد ازاں مراکش کشتی حادثے میں بھی اتنے ہی لوگ زندگی سے محروم ہوئے۔ یونان کشتی کے پہلے حادثے کے نتیجے میں بہت بڑے پیمانے پر پاکستانیوں کی اموات ہوئی تھیں۔ اس سانحے کے بعد ملک بھر میں انسانی اسمگلروں کے گرد گھیرا تنگ کیا گیا تھا، ان کے گروہ کے گروہ پکڑے گئے تھے، کچھ عرصے تک کارروائیوں میں تیزی رہی، پھر آہستہ آہستہ اسمگلرز کے خلاف کارروائیوں میں کمی آتی رہی۔ انسانی اسمگلرز اب بھی بڑی تعداد میں سنہری مستقبل کے خواب دیکھنے والے نوجوانوں کو اپنے جھانسے میں پھنسانے کے لیے کمربستہ ہیں اور آئندہ وقتوں میں کئی زندگیوں سے کھلواڑ کے درپے ہیں۔ ان کے خاتمے کے لیے سخت کریک ڈائون وقت کی اہم ضرورت محسوس ہوتا ہے۔ گزشتہ روز انسانی اسمگلنگ میں ملوث ملزم کی گرفتاری عمل میں آئی ہے۔ ایف آئی اے اینٹی ہیومن ٹریفکنگ سرکل کوئٹہ نے انسانی اسمگلر کو 6 افغان شہریوں سمیت گرفتار کرلیا۔ طوریلائی عرف عبداللہ انسانی اسمگلنگ میں ملوث منظم گینگ کا اہم ایجنٹ ہے، جسے 6افغان باشندوں سمیت گرفتار کیا گیا۔ گرفتار افغان باشندوں میں نعیم اللہ، مظہر محمد، گلاب خان، ولی خان، امین اللہ اور ولید اللہ شامل ہیں۔ گرفتار ملزم طوریلائی کے قبضے سے موبائل فون برآمد ہوا جس سے انسانی اسمگلنگ سے متعلق شواہد بھی ملے، ملزم انسانی اسمگلر نور اللہ کے ساتھ رابطے میں تھا۔ ایف آئی اے حکام کے مطابق گرفتار ایجنٹ طوریلائی اور نور اللہ افغان شہریوں کی اسمگلنگ میں ملوث ہیں، ملزم دیگر ساتھیوں کی ملی بھگت سے غیر قانونی بارڈر کے ذریعے ایران بھجوانے میں ملوث ہیں۔ ملزم کو گرفتار کرکے تفتیش کا آغاز کردیا گیا، دیگر سہولت کاروں کی گرفتاری کے لیے چھاپہ مار کارروائیاں جاری ہیں۔ انسانی اسمگلنگ انتہائی گھنائونا دھندا ہے، اس قبیح کاروبار کا خاتمہ وقت کی اہم ضرورت ہے، اس سے بھی زیادہ اس میں ملوث لوگوں کا قلع قمع ناگزیر ہے۔ انسانی اسمگلروں کے خلاف کارروائیاں شروع کی جانی چاہئیں اور انہیں اُس وقت تک تندہی سے جاری رکھا جائے، جب تک انسانی اسمگلرز کا مکمل خاتمہ نہیں ہوجاتا۔





