میڈیا اور قومی ذمہ داری

میڈیا اور قومی ذمہ داری
ملک فیصل منیر
قوموں کی ترقی اور استحکام میں میڈیا کو بنیادی حیثیت حاصل ہے۔ جدید دور میں میڈیا صرف ایک خبر رساں ادارہ نہیں رہا بلکہ یہ رائے عامہ کی تشکیل، قومی وقار کے دفاع اور عوام کو متحد رکھنے میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ پاکستان جیسے حساس جغرافیائی اور نظریاتی ملک کے لیے یہ کردار اور بھی بڑھ جاتا ہے۔ پاکستانی میڈیا نے وقتاً فوقتاً یہ ثابت کیا ہے کہ وہ نہ صرف داخلی سطح پر بلکہ بین الاقوامی محاذ پر بھی قومی موقف کو اجاگر کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔ ’’ معرکہ حق‘‘ اس کی بہترین مثال ہے۔ جب دشمن نے پراپیگنڈے اور جھوٹی خبروں کے ذریعے عوام کے اعتماد کو متزلزل کرنے کی کوشش کی، تو میڈیا نے قومی اداروں کے شانہ بشانہ کھڑے ہوکر اس پراپیگنڈے کو ناکام بنایا۔ یہ وہ موقع تھا جب پاکستانی میڈیا نے اتحاد، سنجیدگی اور حب الوطنی کا بے مثال مظاہرہ کیا۔
پاکستان کی تاریخ میں ایسے مواقع بارہا آئے ہیں جب قوم کو یکجا ہو کر دشمن کے عزائم کو ناکام بنانا پڑا۔ حال ہی میں کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز (CPNE)کے ایک اعلیٰ سطح کے وفد نے ڈی جی آئی ایس پی آر سے ملاقات کی، جو یقیناً ایک اہم اور تاریخی لمحہ قرار دیا جا سکتا ہے۔ اس ملاقات میں نہ صرف میڈیا اور فوج کے باہمی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر زور دیا گیا بلکہ ’’ معرکہ حق‘‘ کے دوران افواج پاکستان اور آئی ایس پی آر کے کردار کو بھی بھرپور انداز میں خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔
یہ حقیقت سب پر عیاں ہے کہ ’’ معرکہ حق‘‘ کے تمام مراحل کے دوران آئی ایس پی آر نے بروقت، درست اور مصدقہ اطلاعات فراہم کر کے پاکستانی عوام اور میڈیا کو گمراہ کن پراپیگنڈے سے محفوظ رکھا۔ خاص طور پر بھارتی میڈیا کی جانب سے پھیلائی جانے والی سنسنی خیز اور منفی مہم کا جواب دینا آسان کام نہ تھا، لیکن آئی ایس پی آر نے جس حکمت اور بردباری سے یہ ذمہ داری ادا کی، وہ قابلِ ستائش ہے۔ پاکستانی میڈیا نے بھی اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کا مظاہرہ کرتے ہوئے قومی وقار کا علم بلند رکھا۔
دشمن صرف سرحدوں پر ہی حملہ نہیں کرتا بلکہ ذہنوں اور دلوں پر بھی وار کرتا ہے۔ اس دور میں معلومات کی جنگ، ہائبرڈ وارفیئر اور پروپیگنڈا مہمات اصل ہتھیار ہیں۔ ایسے میں میڈیا کا کردار محض خبر دینے کا نہیں بلکہ دشمن کے پروپیگنڈے کو بے نقاب کرنا اور عوام کے اعتماد کو مستحکم رکھنا بھی ہے۔ پاکستانی میڈیا نے اپنی قلمی اور فکری طاقت کے ذریعے نہ صرف عوام کو سچ سے آگاہ رکھا بلکہ ان کے دلوں میں یہ یقین بھی بٹھایا کہ دشمن کے جھوٹ زیادہ دیر تک حقیقت کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔
وفد کے ارکان نے درست کہا کہ معرکہ حق میں حاصل ہونے والی شاندار فتح دراصل پاکستانی قوم، حکومت اور عسکری اداروں کی مربوط حکمتِ عملی کا نتیجہ ہے۔ دشمن کی چالیں اور بیرونی پروپیگنڈا اس وقت ناکام ہوئے جب فوج اور عوام ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کھڑے دکھائی دئیے۔ افواج پاکستان نے اپنی قربانیوں اور پیشہ ورانہ مہارت کے ذریعے ثابت کیا کہ وہ ہر چیلنج سے نمٹنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بالکل بجا فرمایا کہ بلوچستان میں عوام کو مایوس کرنے کے لیے دشمن قوتیں ہمیشہ سرگرم رہتی ہیں۔ لیکن وہاں کے محب وطن عوام بارہا یہ ثابت کر چکے ہیں کہ وہ ملک دشمن عناصر کے بہکاوے میں نہیں آئیں گے۔ بلوچستان کے غیور عوام پاکستان کی بقا اور سلامتی کی ضمانت ہیں اور دشمن کے پراپیگنڈے کے خلاف ان کا کردار ایک مضبوط دیوار کی مانند ہے۔ جب CPNEکے وفد نے ڈی جی آئی ایس پی آر کو یادگاری شیلڈ پیش کی تو یہ دراصل میڈیا اور فوج کے درمیان باہمی احترام، اعتماد اور تعلقات کی مزید مضبوطی کا اظہار تھا۔ یہ عمل اس بات کی علامت ہے کہ ادارے اپنے اپنے دائرہ کار میں رہتے ہوئے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے۔ یہ ملاقات نہ صرف رسمی نوعیت کی تھی بلکہ اس کے پیچھے ایک گہرا پیغام چھپا ہوا ہے۔ پیغام یہ کہ پاکستان کی بقا، سلامتی اور ترقی اس وقت ممکن ہے جب فوج، حکومت، میڈیا اور عوام ایک صفحے پر ہوں۔ دشمن کے پروپیگنڈے کو شکست دینے کا واحد طریقہ یہی ہے کہ ہم سب اپنی صفوں میں اتحاد قائم رکھیں اور سچائی کے علم کو بلند کریں۔
یہاں یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ میڈیا کی قومی ذمہ داری صرف دفاعی انداز میں دشمن کے پراپیگنڈے کا جواب دینے تک محدود نہیں ہونی چاہیے۔ میڈیا کو چاہیے کہ وہ عوام کو شعور دے، قومی یکجہتی کو مضبوط کرے اور قومی بیانیے کو مثبت انداز میں پیش کرے۔ اگر میڈیا غیر جانبدار اور ذمہ دارانہ صحافت کرے تو یہ ملک کو داخلی انتشار سے بچا سکتا ہے اور عالمی سطح پر پاکستان کا بہتر تشخص اجاگر کر سکتا ہے۔ یہ حقیقت تسلیم کرنا ہوگی کہ پاکستانی میڈیا نے نہ صرف داخلی بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی قومی موقف کو موثر انداز میں اجاگر کیا ہے۔ ’’ معرکہ حق‘‘ کے دوران میڈیا نے جس اتحاد اور سنجیدگی کا مظاہرہ کیا، وہ ایک مثالی مثال ہے۔ دشمن کے پروپیگنڈے کا جواب صرف افواج نے میدان میں نہیں دیا بلکہ میڈیا نے بھی اپنی قلمی اور فکری قوت سے یہ معرکہ سر کیا۔
’’ معرکہ حق‘‘ کے دوران میڈیا نے یہ ثابت کیا کہ جب ریاست اور عوام ایک صف پر کھڑے ہوں تو کوئی طاقت ان کے اتحاد کو توڑ نہیں سکتی۔ میڈیا نے اپنی رپورٹنگ، کالمز اور تجزیوں کے ذریعے دشمن کے ہر جھوٹ کو بے نقاب کیا اور عوامی اعتماد کو ٹوٹنے نہیں دیا۔ یہی وجہ ہے کہ آج پاکستانی میڈیا کو ایک مضبوط قومی ستون کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
آخر میں یہ کہنا بجا ہوگا کہ میڈیا کی آزادی اپنی جگہ اہم ہے لیکن قومی ذمہ داری اس سے بھی زیادہ مقدم ہے۔ میڈیا کو چاہیے کہ وہ تنقید ضرور کرے لیکن تعمیری انداز میں اور اختلاف ضرور دکھائے لیکن قومی مفاد کو مقدم رکھتے ہوئے۔ کیونکہ ایک مضبوط اور ذمہ دار میڈیا ہی وہ طاقت ہے جو قوم کو متحد رکھ سکتا ہے، دشمن کے پراپیگنڈے کو ناکام بنا سکتا ہے اور پاکستان کو دنیا میں باوقار مقام دلا سکتا ہے۔







