Column

بھارت کے پانی چھوڑنے سے پاکستان کو بڑے نقصانات

بھارت کے پانی چھوڑنے
سے پاکستان کو بڑے نقصانات
ماضی سے لے کر اب تک کی تاریخ بھارتی آبی دہشت گردی کے واقعات سے بھری پڑی ہے، جب بھی بھارت میں زیادہ بارشیں ہوتی ہیں، اُس کے ڈیم لبالب بھر جاتے ہیں، دریا بپھر جاتے ہیں تو وہ اپنے حصّے کی مصیبت پاکستان کے گلے ڈال کر صاف بچ نکلتا ہے۔ بھارتی آبی دہشت گردی سے وطن عزیز کو بڑے جانی اور مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بہت سے علاقے سیلابی صورت حال سے متاثر ہوتے ہیں۔ گھروں کو نقصان پہنچتے ہیں۔ کئی شہری زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں۔ کھڑی فصلیں تباہ و برباد ہوجاتی ہیں۔ ماضی میں بھارت بغیر اطلاع دئیے پانی چھوڑ کر آبی دہشت گردی کر گزرتا تھا، رواں سال مئی میں پاکستان کے ہاتھوں بُری طرح درگت بننے کے بعد بھارت کا دماغ خاصی حد تک درست ہوچکا ہے۔ رافیل اور دیگر جدید طیاروں کی پاکستان کے ہاتھوں تباہی اس کو گو اب تک ہضم نہیں ہوئی ہے، لیکن اُس کے جنگی جنون کا بھوت جھاگ کی طرح بیٹھ چکا ہے۔ دُنیا بھر میں پاکستان کا وقار اور اعتبار مسلسل بڑھ رہا جب کہ بھارت کا گر رہا ہے۔ اُس کو اپنے جھوٹ اور پروپیگنڈے کا بھاری خمیازہ بھگتنا پڑ رہا ہے۔ اسی لیے اس بار بھارت نے پانی چھوڑنے سے قبل باقاعدہ رابطہ اور مطلع کیا۔ بھارت کے اس طرح پانی چھوڑنے سے پاکستان اور اس کے عوام بڑی مصیبت میں پھنس گئے ہیں۔ بہت سارے علاقے زیر آب آگئے ہیں۔ فصلیں تباہ ہوگئی ہیں۔ مکانات کو نقصانات پہنچے ہیں۔ بڑے پیمانے پر شہریوں کی محفوظ مقامات پر نقل مکانی کی گئی ہے۔ ریسکیو کی کارروائیاں بھی کی جارہی ہیں۔ بھارت نے مئی میں جنگی صورتحال کے بعد پاکستان سے باقاعدہ رابطہ کیا اور دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑنے کی اطلاع دی۔ بھارتی ہائی کمیشن کی طرف سے پاکستانی حکام کو دریائے ستلج میں مزید پانی کی آمد سے آگاہ کیا گیا جبکہ بھارت کی جانب سے ستلج کے بعد دریائے راوی میں پانی چھوڑ دیا گیا۔ دریا میں کوٹ نیناں کے مقام پر پانی کا بہائو 79ہزار 800کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔ بھارت نے گزشتہ روز بھی پاکستان سے پہلی بار سرکاری سطح پر رابطہ کرتے ہوئے جموں کے مقام پر دریائے توی میں سیلاب کی اطلاع دی تھی۔ دریں اثنا بھارت کی جانب سے پانی چھوڑنے کے بعد دریائے ستلج کے کئی مقامات پر حفاظتی بند ٹوٹ گئے، جس سے کئی بستیاں زیر آب آگئیں اور ہزاروں لوگ بے گھر ہوگئے۔ پاکپتن کی بستی چکرآلوکا اور کنڈ نین سنگھ کے حفاظتی بند بھی ٹوٹ گئے، سیلابی پانی قریبی آبادیوں میں داخل ہوگیا، علاقہ مکین اپنی مدد آپ کے تحت بند باندھنے میں مصروف ہیں۔ ستلج سے متاثرہ اضلاع میں قصور، اوکاڑہ، پاکپتن، بہاولنگر اور وہاڑی شامل ہیں، ریسکیو ٹیموں کے مطابق دیہاتیوں اور ان کے مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ پنجاب کی صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ترجمان کے مطابق دریائے ستلج نے سرحد کے قریب علاقوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے، انسانی آبادی اور مکانات بھی متاثر ہوئے ہیں، لوگ اپنے مال مویشیوں کے ساتھ محفوظ مقامات کی طرف نقل مکانی کرنے پر مجبور ہیں۔ بہاولنگر ضلع کی تحصیل منچن آباد کے علاقوں وزیرا گدوکا، میکلوڈ گنج میں سیلابی ریلے نے بڑے پیمانے پر کھڑی فصلوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے، خاص طور پر دھان، تل اور چارہ جات کی فصلیں مکمل تباہ ہوگئی ہیں۔ بابا فرید پل اور ملحقہ علاقوں میں پانی کی سطح میں اضافہ ہورہا ہے، موضع اعظم چھینہ، موضع بھونڈی سمیت متعدد دیہات میں سیلاب نے تباہی مچائی ہے، عارضی طور پر بنانے گئے چھوٹے بڑے حفاظتی بند ٹوٹ گئے، متاثرہ علاقوں کا منچن آباد شہر سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔ ظفر وال میں لہڑی کے مقام سے نالہ ڈیک کا بند ٹوٹنے سے 500فٹ کا شگاف پڑگیا، بند ٹوٹنے سے سڑک کے کٹاؤ کا عمل بھی تیزی سے جاری ہے، محکمہ آبپاشی کے مطابق درجنوں دیہات کے لپیٹ میں آنے کا خدشہ ہے۔ ستلج کا سیلابی پانی احمد پور شرقیہ کے مزید کئی دیہات میں داخل ہوگیا، شمس آباد، بیلی، بقا پور، بستی بھٹہ، بستی جھلن، بستی گھلو سیلابی پانی کی لپیٹ میں آ گئے، گھروں، سرکاری اسکول میں پانی داخل ہوگیا، زرعی اراضی زیر آب آ گئیں۔ انتظامیہ کے مطابق فلڈ ریلیف کیمپ قائم کردیے گئے، علاقہ مکین مال مویشی سمیت محفوظ مقامات پر منتقل ہورہے ہیں۔ ریسکیو حکام کے مطابق ریسکیو ٹیمیں لوگوں کو کشتیوں کے ذریعے نکال رہی ہیں، گزشتہ 24گھنٹوں میں 19ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔ پی ڈی ایم اے کی جانب سے دریا کے کنارے رہنے والے لوگوں کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ فوراً محفوظ علاقوں میں منتقل ہوجائیں۔ یہ صورت حال انتہائی تشویش ناک ہونے کے ساتھ لمحہ فکریہ بھی ہے۔ ہزاروں لوگ بے گھر ہوچکے ہیں۔ وسیع اراضی پر تیار فصلیں برباد ہوگئی ہیں۔ بھارت کو اپنے حصے کی مصیبت پاکستان کے سر منڈھنے کی روش کو ترک کرنا ہوگا۔ پاکستان کو اس حوالے سے موثر اقدام عالمی سطح پر اُٹھانا چاہیے اور بھارت کو ایسی اوچھی حرکت سے باز رکھنے کے لیے بین الاقوامی کے سامنے معاملہ اُٹھانا چاہیے۔ پاکستان بھارت کی آبی جارحیت کا کسی طور متحمل نہیں ہوسکتا۔ وطن عزیز موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ملک ہے، جس میں اس کا حصّہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ اس صورت حال میں وطن عزیز کے ساتھ عالمی برادری کو تعاون کرنا چاہیے، تاکہ پاکستان ان مشکلات سے اُبھر سکے۔
منشیات کا مکمل خاتمہ ناگزیر
وطن عزیز میں منشیات کا عفریت پچھلے چار عشروں سے بڑی تباہ کاریاں مچا رہا ہے۔ ہمارے لاتعداد قابل اذہان اس کی بھینٹ چڑھ کے اپنے لواحقین کے لیے عمر بھر کا روگ بن چکے ہیں، بے شمار افراد اب بھی اس کی لت کا شکار ہوکر دُنیا اور مافیہا سے لاتعلق ہوکر زیست کے دن پورے کر رہے ہیں۔ ہمارے بازار، مزار، سڑکوں، فٹ پاتھ، چوراہوں، تفریح گاہوں کے کچھ مخصوص حصّے نشے کے عادی افراد کی آماجگاہیں بنے ہوتے ہیں، جہاں یہ اپنے نشے کو پورا کرتے نظر آتے ہیں۔ ویسے تو یہاں اندازوں کے مطابق کروڑ کے قریب لوگوں کو نشے کی لت میں مبتلا بتایا جاتا ہے، لیکن اصل تعداد اس سے بھی کہیں زیادہ ہے، کیونکہ یہاں بظاہر نارمل زندگی گزارنے والے لوگ بھی بڑی تعداد میں نشے کی لت میں مبتلا ہیں اور یہ چھپ کر نشہ کرتے ہیں۔ لڑکیوں اور خواتین کی بھی بڑی تعداد نشے کے شکنجے میں بُری طرح جکڑی ہوئی ہے۔ کم عمر بچے اور نوجوان اس کا شکار ہوکر اپنی زندگی برباد کر رہے ہیں۔ منشیات کے اسمگلرز اور اسے بیچنے والے ہمارے مستقبل کے معماروں پر مستقل وار کر رہے ہیں، قوم کا مستقبل برباد کرنے کے درپے ہیں۔ اس تناظر میں ان عناصر کا راستہ روکنے اور ان کا قلع قمع کرنے کی ضرورت خاصی شدّت سے محسوس ہوتی ہے۔ ملک کے مختلف حصّوں میں منشیات فروشوں اور اسمگلروں کے خلاف کارروائیاں کی جاتی ہیں، جن میں کامیابیاں ملتی ہیں۔ گزشتہ روز بھی منشیات اسمگلنگ کی کارروائی ناکام بناتے ہوئے ملزم کو پکڑا گیا ہے۔ ایئر پورٹس سیکیورٹی فورس نے فیصل آباد ایئرپورٹ پر منشیات کی اسمگلنگ ناکام بناکر ملزم کو گرفتار کرلیا۔ اے ایس ایف کے عملے نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے فیصل آباد سے دبئی جانے والی پرواز کے مسافر سے چار کلو گرام مائع آئس ہیروئن برآمد کرلی۔ فیصل آباد سے دبئی جانے والی پرواز پر سفر کر رہے ایک مسافر کے مشکوک ٹرالی بیگ کی تلاشی کے دوران شہد کے جارز میں موجود مائع آئس ہیروئن سے بھرے 5جار برآمد کر لیے۔ اے ایس ایف کے تربیت یافتہ عملے نے فوری اور موثر کارروائی کرتے ہوئے منشیات کی اسمگلنگ کی کوشش ناکام بنادی۔ ترجمان اے ایس ایف کے مطابق ابتدائی تفتیش کے بعد کیس مزید کارروائی کے لیے اے این ایف کے حوالے کر دیا گیا۔ منشیات فروش اور اس کے اسمگلرز ہمارے مستقبل کے درپے ہیں، ان کا مکمل خاتمہ وقت کی اہم ضرورت ہے، منشیات کو دیس نکالا دینے کی ضرورت بھی شدّت سے محسوس کی جاتی ہے۔ اس تناظر میں ضروری ہی کہ اسمگلرز اور منشیات فروشوں کے گرد گھیرا تنگ کیا جائے اور ان کے مکمل خاتمے تک کریک ڈائون کے تحت کارروائیاں تسلسل سے جاری رکھی جائیں۔ ان شاء اللہ کچھ ہی عرصے میں فیصلہ کُن کامیابی ملے گی۔

جواب دیں

Back to top button