Column

پاک، چین کا خطے کے امن و استحکام کیلئے ملکر کام کرنے کا اعلان

پاک، چین کا خطے کے امن و استحکام کیلئے ملکر کام کرنے کا اعلان
پاکستان امن پسند ملک ہے اور دُنیا کے امن کے لیے اس کی خدمات ناقابل فراموش ہیں، جنہیں بین الاقوامی سطح پر سراہا بھی جاتا ہے۔ خطے کے امن کے لیے بھی وطن عزیز اپنا موثر کردار ادا کررہا ہے۔ چین کا بھی یہی معاملہ ہے۔ امن پسند ملک ہونے کے ناتے اُس کا کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ دُنیا کے لیے چین عظیم خدمات سرانجام دے رہا ہے۔ پاک چین کے تعلقات 78برسوں پر محیط ہیں۔ اس دوستی کو سمندر سے بھی زیادہ گہری اور ہمالیہ سے بھی زیادہ بلند قرار دیا جاتا ہے۔ چین نے پچھلے دو ڈھائی عشرے میں ترقی اور خوش حالی کے عظیم مدارج طے کرکے پوری دُنیا کو حیرت میں ڈال ڈالا ہے۔ آج چین کی ٹیکنالوجی کا ساری دُنیا میں بول بالا ہے۔ ٹیکنالوجی کے میدان میں کوئی چین کا ہم سر نہیں۔ یہ کامیابیاں یوں ہی نہیں مل گئی۔ اس کے پیچھے چین کے عوام کی عظیم جدوجہد کارفرما ہے۔ اُن کی شب و روز محنتوں اور ریاضتوں کے پھل اُنہیں بھرپور مل رہے ہیں۔ آج چین بلامبالغہ دُنیا کی سب سے مضبوط معیشت کا روپ اختیار کر چکا ہے۔ چین جہاں خود مزید ترقی اور خوش حالی کے زینے تیزی سے طے کر رہا ہے، وہیں اپنے دیرینہ دوست پاکستان کو بھی ترقی اور خوش حالی کے ثمرات بہم پہنچانا چاہتا ہے۔ چین کی جانب سے پاکستان میں عظیم سرمایہ کاری کی جارہی ہے۔ سی پیک اس کی روشن دلیل ہے، جس کے دوسرے مرحلے پر تیزی سے کام جاری ہے۔ اس گیم چینجر منصوبے کی تکمیل سے ملک و قوم کی قسمت بدل جائے گی اور کامیابی ان کے قدم چومے گی۔ چین اور پاکستان کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون اور اشتراک کے سلسلے ہیں۔ خطے کے امن میں بھی پاک چین اشتراک قابل قدر معلوم ہوتا ہے۔ خطے کے امن کو دائو پر لگانے والی قوتوں کا دونوں مل کر بہترین انداز میں ردّ کرتے ہیں۔ چین کے وزیر خارجہ پاکستان کے دورے پر ہیں، دونوں ملکوں کے درمیان وزرائے خارجہ کی سطح پر سٹرٹیجک ڈائیلاگ کا سلسلہ جاری ہے۔ پاکستان اور چین نے عوامی سطح پر رابطوں اور ثقافتی تبادلوں کے ساتھ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھی عالمی امور پر یکساں موقف اپنانے کی پالیسی کو برقرار رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے اور اس امر پر اتفاق کیا ہے کہ پاک، چین دوستی نہ صرف دونوں ممالک کی ترقی و خوشحالی کیلئے ناگزیر ہے بلکہ خطے میں امن و استحکام کو برقرار رکھنے کیلئے بھی کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔ اسلام آباد میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار اور چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی کے زیر صدارت اسلام آباد میں وزرائے خارجہ کی سٹرٹیجک ڈائیلاگ کا چھٹا دور منعقد ہوا۔ مذاکرات کے دوران دونوں فریقین نے پاک چین تعلقات کے تمام پہلوئوں کا جائزہ لیا اور اہم علاقائی و عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا، اس موقع پر سی پیک فیز ٹو، تجارتی و معاشی روابط، کثیرالجہتی تعاون اور عوامی روابط کے مختلف پہلوئوں پر بھی تفصیلی بات چیت کی گئی۔ فریقین نے اس امر پر زور دیا کہ پاکستان اور چین کے درمیان سدا بہار سٹرٹیجک کوآپریٹو پارٹنر شپ نہ صرف دونوں ممالک کی ترقی و خوشحالی کیلئے ناگزیر ہے، بلکہ خطے میں امن و استحکام کو برقرار رکھنے کیلئے بھی کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔ وزرائے خارجہ نے اتفاق کیا کہ دونوں ممالک دوطرفہ سطح پر اور کثیرالجہتی فورمز پر قریبی روابط اور تعاون جاری رکھیں گے، تاکہ مشترکہ مفادات کے اہداف حاصل کیے جاسکیں۔ دفتر خارجہ کی جانب سے ڈائیلاگ کے حوالے سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا کہ دونوں فریقین نے پاک چین تعلقات کے تمام پہلوئوں کا جائزہ لیا اور اہم علاقائی و عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا۔ پاکستان اور چین کے درمیان آل ویدر سٹرٹیجک کوآپریٹو پارٹنر شپ کو اجاگر کرتی ہوئے دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ نے اس بات پر اتفاق کیا کہ پاک چین دوستی علاقائی امن اور استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے اہم ہے اور دونوں ممالک کی ترقی اور خوشحالی کے لیے بھی ناگزیر ہے۔ بیان کے مطابق دونوں رہنمائوں نے دو طرفہ اور کثیر جہتی فورمز پر قریبی رابطے اور تعاون جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔ دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ نے سٹرٹیجک ڈائیلاگ کے دور کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس بھی کی۔ وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اس موقع پر کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تمام معاملات پر مکمل ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان اور چین ہر سطح پر تعاون کو مزید فروغ دیں گے اور عالمی فورمز پر ایک دوسرے کی بھرپور حمایت جاری رکھیں گے۔ پاکستان اور چین کے درمیان تعلقات برادرانہ بنیادوں پر قائم ہیں اور دونوں ممالک ہر سطح پر تعاون کو مزید فروغ دینے کے لیے پرعزم ہیں۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ چین کے وزیر خارجہ کی پاکستان آمد کا خیرمقدم کرتے ہیں، ان کے ساتھ چھٹے سٹرٹیجک مذاکرات کے دوران مفید اور بامقصد بات چیت ہوئی۔ اجلاس میں سی پیک سمیت پاک چین تعلقات کے تمام پہلوئوں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور گزشتہ مذاکرات کے بعد ہونے والی پیش رفت پر بھی گفتگو کی گئی۔ پاکستان اور چین کا خطے میں امن و استحکام کے لیے مل کر کام کرنے کا اعلان ہر لحاظ سے خوش آئند اور قابل تحسین ہے۔ دونوں ملکوں کی دوستی قابل رشک ہے، دُنیا بھر میں اسے رشک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ چین کے وزیر خارجہ کا دورہ پاکستان انتہائی اہم نوعیت کا ہے۔ اس سے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات مزید گہرے اور مضبوط ہوں گے اور مختلف شعبہ جات میں تعاون اور اشتراک کو فروغ ملے گا۔ عوامی سطح پر رابطوں اور ثقافتی تبادلوں کے بھی دوررس نتائج برآمد ہوں گے۔ دونوں ممالک مل کر خطے کی ترقی اور بہتری کے لیے عظیم خدمات سرانجام دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ یقیناً دونوں ملکوں کے مختلف شعبوں میں اشتراک اور تعاون کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔
بھارتی جنگی جنون اُسی کے گلے پڑے گا
بھارت میں جب سے مودی برسراقتدار آیا ہے، خطے کے کسی ملک سے اس کی نہیں بنی۔ ہر ایک ملک سے کوئی نہ کوئی تنازع پیدا ہوتا رہا۔ مودی کے سر پر ہر وقت جنگی جنون سوار رہتا ہے۔ اس کے گیارہ سالہ دور میں بھارت کا دفاعی بجٹ کئی گنا بڑھ چکا ہے جب کہ بھارت میں غربت کا یہ عالم ہے کہ کروڑوں لوگ بیت الخلاء ایسی بنیادی ضرورت سے محروم ہیں جب کہ بے شمار لوگوں کو سر پر چھت میسر نہیں اور وہ فٹ پاتھوں پر سونے پر مجبور ہیں۔ بھارتی عوام کی حالتِ زار بہتر بنانے اور انہیں سہولتیں بہم پہنچانے کے بجائے مودی وقت گزرنے کے ساتھ اپنا دفاعی بجٹ ہوش رُبا حد تک بڑھا رہا ہے، لیکن جب بھارت کسی پر جنگ مسلط کرنے یا اُس سے اُلجھنے کی کوشش کرتا ہے تو بھارتی فوجیوں کی بُری طرح درگت بنتی ہے۔ چند سال پہلے چین نے بھارت کی بُری طرح چھترول کی تھی اور اس کے بزدل فوجیوں کو دُم دبا کر بھاگنے پر مجبور کردیا تھا جب کہ تین ماہ قبل پاکستان کے ہاتھوں بھارت کو تاریخی ذلت اور رُسوائی کا منہ دیکھنا پڑا ہے، یہاں تک کہ دُنیا میں بھارت اپنا وقار اور اعتبار کھو بیٹھا ہے، مودی بھارتی عوام میں اپنی مقبولیت کھوچکا ہے۔ اس کے باوجود اُس کے سر سے جنگی بھوت نہیں اُتر رہا۔ گزشتہ روز جنگی خبط میں مبتلا بھارت کی جانب سے اگنی فائیو میزائل کا تجربہ کیا گیا ہے، جو بھارتی حکومت کی ترجیحات کو ثابت کرنے کے لیے کافی ہے۔ اُس کا مطمع نظر عوام کی حالتِ زار بہتر بنانا ہرگز نہیں ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت نے درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ کیا ہے، جو آپریشنل ہونے کے بعد چین کے کسی بھی حصے تک ایٹمی وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت کا مالک ہوگا۔ اگنی فائیو میزائل کو انڈیا کی مشرقی ریاست اوڈیشہ میں کامیابی کے ساتھ داغا گیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس نے تمام آپریشنل اور تکنیکی پیمانوں کو درست ثابت کیا۔ اگنی فائیو بھارت کے اندر تیار کیے گئے قلیل اور درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے کئی بیلسٹک میزائلوں میں سے ایک ہے، جس کا مقصد پاکستان سمیت چین کے خلاف اپنی دفاعی پوزیشن کو مضبوط بنانا ہے۔ اگنی فائیو میزائل کا تجربہ بھارتی جنگی جنون بڑھنے کے ساتھ اس کے مذموم عزائم کو ظاہر کرتا ہے، بُری طرح ہارنے کے باوجود بھارت جنگ کے ارادے رکھتا ہے، لیکن آئندہ بھی اس نے کبھی پاکستان پر جنگ مسلط کرنے کی کوشش کی تو مئی جیسا حال ہوگا اور پھر گھٹنے ٹیکتے ہوئے بڑی قوتوں سے جنگ بندی کی بھیک مانگتا نظر آئے گا۔ گویا بھارت کا جنگی جنون آئندہ بھی اُسی کے گلے پڑے گا اور اس کا اُسے بھاری خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔

جواب دیں

Back to top button