سی پیک کو افغانستان تک توسیع دینے پر اتفاق، بڑی کامیابی

سی پیک کو افغانستان تک توسیع دینے پر اتفاق، بڑی کامیابی
پاک چین دوستی 7عشروں سے زائد عرصے پر محیط ہے۔ چین نے پچھلے 25 سال کے دوران ترقی اور کامیابی کے زینے انتہائی سُرعت سے طے کرکے پوری دُنیا کو حیران کر ڈالا ہے۔ چینی حکومت اور عوام کی شب و روز محنت کی بدولت آج چین بلامبالغہ دُنیا کی سب سے مضبوط معیشت کی شکل اختیار کر گیا ہے۔ دُنیا بھر میں چینی مصنوعات اور ٹیکنالوجیز کی دھوم ہے۔ محنت و ریاضت کا پھل چینی قوم کو بھرپور مل رہا ہے۔ آج چین کا نقشہ بدل چکا ہے۔ نظم و ضبط نے اس قوم کو بہت کم عرصے میں بہت عطا کر ڈالا جو دوسری قومیں صدیاں بیت جانے کے باوجود پانے سے قاصر ہیں۔ چین پاکستان کا سب سے بااعتماد اور قریبی دوست ہے۔ اس دوستی کو دُنیا بھر میں رشک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ پاک چین دوستی کو سمندر سے بھی زیادہ گہری اور ہمالیہ سے بھی زیادہ بلند قرار جاتا ہے۔ اس امر میں کسی شک و شبے کی گنجائش نہیں۔ دونوں ممالک دوستی سے بڑھ کر بھائی چارے کے اٹوٹ بندھن میں بندھے ہوئے ہیں۔ چین جہاں خود ترقی اور خوش حالی سے ہمکنار ہوا ہے، وہیں پاکستان کو بھی ترقی، خوش حالی، کامیابی کے زینے طے کرانے کے لیے ہر ممکن مدد و معاونت فراہم کررہا ہے۔ چین کی جانب سے سی پیک ایسے گیم چینجر منصوبے میں اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کی جارہی ہے۔ سی پیک کے دوسرے مرحلے پر تیزی کے ساتھ کام جاری ہیں۔ اس کے علاوہ دیگر منصوبوں میں بھی چینی ماہرین پاکستان کی بھرپور مدد و معاونت کر رہے ہیں۔ پاک افواج چینی ماہرین کی ہر ممکن سیکیورٹی یقینی بنا رہی ہیں اور اس کے لیے تندہی سے کمربستہ ہیں۔ گزشتہ روز پاکستان، چین اور افغانستان کے وزرائے خارجہ کے درمیان سہ فریقی مذاکرات ہوئے، جس میں سی پیک کو افغانستان تک توسیع دینے پر اتفاق ہوا ہے۔ یہ بڑا خوش کُن اور تاریخ ساز موقع ہے۔ پاک افغان وزرائے خارجہ کے دو طرفہ مذاکرات ہوئے، جس میں اقتصادی اور سیکیورٹی مسائل کے حل کے لیے مشترکہ کوششیں تیز کرنے اور دونوں ممالک کی صنعت و تجارت کی وزارتوں کے درمیان رابطے مستحکم کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق کابل میں 20اگست کو پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، چین کے وزیر خارجہ اور افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ کے درمیان چھٹے سہ فریقی وزرائے خارجہ مذاکرات منعقد ہوئے۔ ان مذاکرات میں سیاسی، معاشی اور سیکیورٹی تعاون پر توجہ مرکوز کی گئی، تینوں فریقوں نی دہشت گردی کے خلاف مشترکہ کوششوں کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔ اسی طرح تجارت، ٹرانزٹ، علاقائی ترقی، صحت، تعلیم، ثقافت اور منشیات کی اسمگلنگ کی روک تھام میں تعاون کو گہرا کرنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔ مزید برآں پاک چین اقتصادی راہداری (CPEC)کو افغانستان تک توسیع دینے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کابل کا ایک روزہ دورہ مکمل کرکے واپس پاکستان کے لیے روانہ ہوگئے۔ انہوں نے سہ فریقی وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت کی۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق کابل میں پاکستان، چین اور افغانستان کے وزرائے خارجہ کا چھٹا سہ فریقی اجلاس آج کابل میں ہوا۔ نائب وزیراعظم کے ہمراہ افغانستان کے لیے خصوصی نمائندہ محمد صادق اور وزارتِ خارجہ کے سینئر حکام بھی موجود تھے۔ اجلاس میں تجارت، علاقائی روابط اور دہشت گردی کے خلاف تعاون پر بات چیت کی گئی جب کہ اسحاق ڈار کی افغان نگراں وزیر خارجہ سے دو طرفہ ملاقات بھی ہوئی۔سہ فریقی مذاکرات میں سی پیک منصوبے کو افغانستان تک توسیع دینے پر اتفاق بڑی کامیابی ہے۔ اس کے دوررس نتائج برآمد اور خطے پر اس کے مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ افغانستان کو دہشت گردی کے خلاف اپنا بھرپور کردار ادا کرنا ہوگا۔ اپنی سرزمین کے پاکستان میں دہشت گردی مقاصد کے لیے استعمال کو ہر صورت روکنا ہوگا۔ اس معاملے کو سنجیدگی سے حل کرنا ہوگا۔ یہ گیم چینجر منصوبہ پاکستان کی تقدیر بدل ڈالے گا۔ وقت گزرنے کے ساتھ اس میں مختلف ممالک شمولیت اختیار کر رہے ہیں، جہاں اس کے حامیوں کی تعداد روز افزوں بڑھ رہی ہے، وہیں اس کے مخالفین کی تعداد بھی کسی طور کم نہیں۔ بھارت سمیت دشمن قوتوں کو سی پیک منصوبہ بُری طرح کھٹک رہا ہے اور وہ اسے سبوتاژ کرنے کے لیے ہر مذموم حربہ اختیار کرتے ہیں، لیکن یہ اپنے مذموم مقاصد میں کبھی کامیاب نہیں ہوسکیں گے۔ سی پیک منصوبہ ان شاء اللہ جلد مکمل ہوگا اور اس سے پاکستان اور اس کے عوام کی قسمت بدل جائے گی۔ ملک ترقی اور خوش حالی کی منازل تیزی کے ساتھ طے کرے گا۔ چین کی شراکت داری سے سی پیک منصوبہ تیزی سے تکمیل کی جانب بڑھ رہا ہے۔ پاکستان خطے میں خصوصی اہمیت اختیار کر گیا ہے۔
بھارت کے جھوٹے الزامات مسترد
بھارت انتہاپسند ہندو ریاست میں تبدیل ہوچکا ہے، پچھلے 11سال کے دوران اقلیتوں کے ساتھ ناانصافیوں اور ظلم کے سلسلے دراز رہے ہیں۔ مودی نے اپنے دور میں بھارت کو بہت پیچھے دھکیل ڈالا ہے۔ خود کو سیکولر ریاست قرار دینے والے بھارت کا یہ فخر اب برقرار نہیں رہا ہے، کیونکہ مسلمان، سِکھ، عیسائی اور دیگر اقلیتیں انتہائی مشکل صورت حال میں زیست گزار رہی ہیں۔ اُنہیں ہر شعبے میں بدترین تعصب کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ تعلیم ہو یا ملازمت، انہیں ہر جگہ انتہاپسندوں کے ناروا سلوک سے واسطہ پڑتا ہے۔ مسلمان بھارتی انتہاپسندوں کے خاص نشانے پر رہتے ہیں۔ شدّت پسند ٹولہ کوئی بھی الزام لگا کر مسلمان بھارتی شہریوں سے حق زیست چھین لیتا ہے، مسلمان خواتین کی عزتیں تک محفوظ نہیں، دوسری اقلیتوں کا حال بھی اس سے مختلف نہیں۔ اقلیتوں کی عبادت گاہیں بھی بھارت میں انتہاپسندوں کے نشانے پر رہتی ہیں، کتنی ہی مساجد اور مدرسے شہید کیے جاچکے ہیں، حکومتی مشینری تک ان عبادت گاہوں کے خلاف مصروف عمل رہتی ہے۔ ایک ایسا ملک جہاں خود بے شمار لوگ بنیادی انسانی حقوق سے محروم ہوں، اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک کے سلسلے دراز ہوں، جھوٹ کے بل پر ملک پلتا ہو، حکمران کے سر پر ہر وقت جنگی خبط سوار رہتا ہو، جو جنگ کے بجٹ میں تو ہر سال ہوش رُبا اضافہ کرتا ہو، لیکن وہاں کے کروڑوں غریب عوام بیت الخلا ایسی بنیادی ضرورت سے محروم ہوں، کروڑوں لوگ سڑکوں پر سوتے ہوں، ان کی حالت بہتر بنانے کے بجائے حکمران کی توجہ خطے کا چوہدری بننے پر مرکوز ہو تو اُس ملک سے کسی بھی بہتری کی توقع رکھنا عبث ہی ہے۔ ایسا ملک اپنے گریبان میں جھانکنے کے بجائے دوسروں پر کیچڑ اُچھالنا اپنا حق سمجھتا ہے۔ پاکستان کے ساتھ تو اسے اللہ واسطے کا بیر ہے۔ 78سال سے وطن عزیز کا وجود مٹانے کی درپے ہے، لیکن ہر بار ناکام رہتا ہے۔ گزشتہ روز بھی اس کی جانب سے پاکستان پر گمراہ کن اور جھوٹے الزامات عائد کیے گئے، جس کا پاکستان نے مدلل اور صائب جواب دیا ہے۔پاکستان نے بھارتی مندوب کے گمراہ کن اور بے بنیاد الزامات مسترد کر دیے۔ پاکستان نے سلامتی کونسل میں جواب دیا کہ بھارت کے ریمارکس حقیقت سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہیں، بھارت کا ریکارڈ انسانی حقوق اور عالمی قانون کی سنگین خلاف ورزیوں سے بھرا ہوا ہے، مقبوضہ کشمیر میں مظالم، اقلیتوں اور نچلی ذات کے ہندوئوں پر منظم جبر و امتیاز کا سلسلہ جاری ہے، 1971ء کا حوالہ تاریخ کو مسخ کرنے کی کوشش، بھارت نے خود چارٹر کی خلاف ورزی کی، آر ایس ایس حکومت نے مسلمانوں، عیسائیوں اور دلتوں پر دہشت مسلط کر رکھی ہے۔ بھارت میں مسلمانوں کے قتل عام، گھروں پر حملے اور زبردستی مذہب کی تبدیلی کی جارہی ہے، پاکستان ہندوتوا کے پجاری مسلمانوں کی نسل کُشی کے کھلے عام مطالبات کرتے ہیں، بابری مسجد سمیت سیکڑوں مساجد شہید، مسلمانوں کے ثقافتی ورثے کو مٹانے کی کوشش کی گئی، بھارت میں ریپ اور جنسی تشدد کی وبا، دہلی گینگ ریپ جیسے واقعات عالمی ضمیر کے لیے دھچکا ہیں۔ بھارت میں جنسی جرائم کثرت سے اور استثنیٰ کے ساتھ رونما ہوتے ہیں، حق خودارادیت کے دفاع میں کشمیری عوام کے ساتھ کھڑے رہیں گے، بھارت مقبوضہ کشمیر میں غیر قانونی اقدامات واپس لے، مظالم بند کرے سلامتی کونسل کی قراردادوں پر مکمل عمل درآمد کیا جائے۔ پاکستان نے بہترین انداز میں دُنیا کے سامنے بھارت کی حقیقت عیاں کردی ہے۔ مودی کے دور میں مقبوضہ کشمیر میں مظالم کی انتہا کرڈالی گئی ہے۔ دُنیا کی سب سے بڑی جیل میں وادی جنت نظیر کو تبدیل کر ڈالا گیا ہے۔ دُنیا بھارت کی حقیقت سے واقف ہوچکی ہے اور اس پر لعنت و ملامتوں کا سلسلہ جاری ہے۔ بھارت اپنا اعتبار اور وقار کھو چکا ہے، جلد ہی مودی کی پالیسیاں بھارت کے گلے کی ایسی ہڈی بن جائیں گی، جنہیں نگلا جاسکے گا نہ اُگلا۔





