این اے 129میں ٹرننگ پوائنٹ

این اے 129میں ٹرننگ پوائنٹ
میری بات
روہیل اکبر
این اے 129لاہور ایک ایسا حلقہ ہے جو ماضی میں بار بار بڑے بڑے سیاسی ناموں کو سامنے لاتا رہا ہے، یہاں سے کامیاب ہونے والے امیدوار قومی سیاست میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ مسلم لیگ ( ن) اس حلقے پر ماضی میں غالب قوت رہی ہے ۔ شہباز شریف، شازیہ مبشر اور ایاز صادق کی اسی حلقہ سے منتخب ہوتے رہے، ن لیگ کے پاس ایک مستحکم ووٹ بینک موجود ہے، تاہم ن لیگ کو اب عوامی مسائل ( مہنگائی، روزگار، صحت و تعلیم) کا سامنا ہے۔
2024ء میں سابق گورنر پنجاب میاں محمد اظہر پی ٹی آئی کی حمایت سے بطور آزاد حیثیت میں ایم این اے منتخب ہوئے تھے، لیکن حکومت مخالفت کی وجہ سے اس حلقہ میں کوئی بھی ترقیاتی کام نہ ہوسکا۔ ماضی میں اس حلقہ سے 2013 ء کے عام انتخابات میں میاں محمد شہباز شریف مسلم لیگ ( ن) کے ٹکٹ پر NA-129سے منتخب ہوئے اور 93436ووٹ حاصل کیے بعد ازاں انہوں نے یہ نشست چھوڑ دی اور پھر جنوری/فروری 2013ء کی بائی الیکشن میں شازیہ مبشر مسلم لیگ ( ن) کی امید وار کے طور پر منتخب ہوئیں انہیں 44894ووٹ ملے، انہوں نے PTIکے امیدوار محمد منشاء سندھو کو شکست دی۔ جولائی 2018ء کے عام انتخابات میں سردار ایاز صادق مسلم لیگ ( ن) کے امیدوار کے طور پر منتخب ہوئے، انہوں نے 103021ووٹ حاصل کرکے پی ٹی آئی کے عبدالعلیم خان کو پیچھے چھوڑ دیاتھا۔ فروری 2024ء کے عام انتخابات میں میاں محمد اظہر آزاد امیدوار کے طور پر 103739ووٹ حاصل کیے اور PML-Nکے امیدوار حافظ نعمان کو شکست دی تھی۔ اب اس حلقہ میں عوامی مسائل فیصلہ کن عنصر ہیں، موجودہ دور میں مہنگائی، روزگار، صحت، تعلیم، صاف پانی اور انفرا سٹرکچرنہ صرف اس حلقہ کے لوگوں کا مسئلہ ہے بلکہ پورے ملک کا یہی مسئلہ ہے۔ اس حلقہ میں جو امیدوار ان مسائل کو سنجیدگی سے لے گا وہ ووٹرز کا دل جیت سکتا ہے۔ ماضی میں پیپلز پارٹی کوئی مضبوط امیدوار اس حلقہ میں میدان میں نہ اتار سکی، لیکن اس بار پیپلز پارٹی کی جیالی خاتون فرحت نعیم ایڈووکیٹ جیسی عوامی خدمت کے جذبہ رکھنے والی اس حلقے کے منظر نامے کو بدل سکتی ہے۔ ووٹرز اب صرف بڑے نام یا پارٹی پر انحصار نہیں کرتے، بلکہ وہ دیکھتے ہیں کہ کون ان کے روزمرہ مسائل حل کر سکتا ہے۔ فرحت نعیم ایڈووکیٹ حلقہ میں خدمت، قانون اور عوامی نمائندگی کی پہچان اور ان کا شمار پاکستان کی سیاست میں چند ایسے ناموں میں ہوتا ہے، جو صرف انتخابی نشان یا پارٹی کی وجہ سے نہیں بلکہ اپنی شخصیت، کردار اور خدمت کی بدولت لوگوں کے دلوں میں جگہ بناتے ہیں۔ فرحت نعیم ایڈووکیٹ نے اپنی عملی زندگی کا آغاز قانون کے شعبے سے کیا، عدالتوں کے کمرے ہوں یا عوامی مسائل کے پلیٹ فارم انہوں نے ہمیشہ انصاف کی بالادستی اور حق کی حمایت میں آواز بلند کی، بطور وکیل ان کی شہرت ایک ایسی شخصیت کی ہے جو اپنے موکل کے ساتھ ساتھ کمزور اور مظلوم طبقے کے لیے بھی کھڑے ہوتے ہیں۔ یہی خصوصیت ان کے سیاسی سفر کی بنیاد بنی۔
لاہور کے حلقہ 129کے عوام بخوبی جانتے ہیں کہ یہ علاقہ مسائل سے بھرپور ہے، کبھی صاف پانی کا مسئلہ، کبھی تعلیم اور صحت کی سہولیات کی کمی، کبھی روزگار کے مواقع کی قلت، ایسے میں فرحت نعیم ایڈووکیٹ نے عوامی نمائندگی کو اپنی زندگی کا مقصد بنایا ہے، وہ نہ صرف انتخابی جلسوں میں بلکہ عام گلی کوچوں میں عوام کے ساتھ بیٹھ کر ان کے مسائل سنتی اور انہیں حل کرنے کی جدوجہد کرتی ہیں، ان کی شخصیت میں سب سے نمایاں وصف سچائی اور شرافت کا ہے، وہ سیاست کو خدمت کا ذریعہ سمجھتی ہیں نہ کہ ذاتی مفاد کا۔ یہی وجہ ہے کہ نوجوان، طلبہ، خواتین اور بزرگ سبھی ان سے امید لگائے بیٹھے ہیں کہ اگر وہ ایوان میں پہنچے تو ان کے مسائل نہ صرف سنے جائیں گے بلکہ عملی طور پر حل بھی ہوں گے۔ آج جب سیاست میں الزامات، مفادات اور موقع پرستی عام ہے ایسے میں ان جیسے مخلص اور باصلاحیت امیدوار روشنی کی ایک کرن ہیں۔
حلقہ NA-129میں ووٹرز اور علاقوں کا ذکر کریں تو یہاں پر کل رجسٹرڈ ووٹر 528414 ہیں، جن میں مرد ووٹر 276659اور خواتین ووٹرز 251755ہیں جبکہ 2018ء کے انتخابات میں اس حلقہ کے کل رجسٹرڈ ووٹر 404802تھے، جن میں مرد ووٹر 221756اور 183046خواتین ووٹر تھیں۔ اس حلقہ میں حالیہ سرکاری ذرائع کے مطابق جو علاقے شامل ہیں، ان میں میاں میر پنڈ، مغل پورہ، شامی روڈ، لا ل پل، تاج باغ، صدر کینٹ، غازی آباد، گڑھی شاہو، کنال بینک، باجا لائن، تاج پورہ، الطاف کالونی، ہربنس پورہ، مصطفیٰ آباد، پرانی درام پوری، دھوبی گھاٹ اور عسکری فیزز (1، 9اور 10)، سارئی، لاکھے، جہمان، اصل گونکوکی، کربتھ، گرو منگٹ، کہنہ نو، کہنہ کچہ اور جیا بگا شامل ہیں، اس حلقہ میں پرانے دیہی حصے اور ترقی یافتہ شہری علاقوں کا امتزاج پایا جاتا ہے۔ 2018ء میں یہاں مرد ووٹر تقریباً 54.8%اور خواتین ووٹر 45.2%تھے، جبکہ 2024ء میں یہ تناسب تقریباً 52.3%مرد اور 47.7%خواتین ہو گیا، جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ خواتین ووٹنگ میں تیزی سے شرکت کر رہی ہیں۔ اتنے بڑے ووٹر بیس کا مطلب یہ ہے کہ اس حلقہ میں حقیقی عوامی رابطہ، موثر مہم اور مخصوص مسائل پر اپنی حکمتِ عملی واضح کرنا ہر امیدوار کے لیے بہت ضروری ہے۔
این اے 129لاہور مستقبل میں بھی ملکی سیاست کا ایک ٹرننگ پوائنٹ رہے گا، یہ حلقہ اس بات کا فیصلہ کرے گا کہ عوام پرانی جماعتوں پر اعتماد برقرار رکھتے ہیں یا پھر نئی قیادت کو موقع دیتے ہیں۔ دیکھنا اب یہ ہے کہ اس حلقہ سے آزاد امیدوار یا نئی قیادت کی صورت میں کون منتخب ہوتا ہے۔ خاص طور پر نئے امیدوار اگر وہ عوامی خدمت کے ایجنڈے کے ساتھ آئیں تو وہ حیران کن نتیجہ بھی دے سکتے ہیں۔





