Column

اداریہ۔۔۔۔ نیا تبدیلی۔۔

پختونخوا: بارشوں و سیلاب سے بڑی تباہی، 332افراد جاں بحق
ملکی تاریخ افسوس ناک واقعات سے بھری پڑی ہے، قدرتی آفات کے نتیجے میں ہر کچھ عرصے بعد بڑی تعداد میں لوگ زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں۔ ایسے واقعات میں پورے ملک میں افسوس اور غم کی فضا چھا جاتی ہے۔ پاک افواج سمیت ادارے فوری متاثرین کی امداد و بحالی کے لیے موجود ہوتے ہیں۔ ملک کے دوسرے حصّوں میں بسنے والے اپنے بہن بھائیوں کی امداد اور بحالی کے لیے ہر ممکن کوششیں کرتے ہیں۔ اس وقت ملک بھر میں مون سون کا سیزن چل رہا ہے اور بالائی علاقوں میں تیز بارشیں ہورہی ہیں، سیلابی ریلوں کی صورت حال ہے، کلائوڈ برسٹ کے واقعات بھی پیش آرہے ہیں، لینڈسلائیڈنگ کے واقعات بھی رونما ہورہے ہیں۔ گزشتہ روز اس حوالے سے خاصا افسوس ناک دن تھا، جس کے نتیجے میں صرف خیبر پختونخوا میں ہی 332افراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات ہیں۔ خیبرپختونخوا میں حالیہ بارشوں اور فلش فلڈ کے باعث جانی و مالی نقصانات کی ابتدائی رپورٹ پی ڈی ایم اے نے جاری کردی ہے۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ 48گھنٹوں کے دوران مختلف حادثات میں 332افراد جاں بحق اور 23زخمی ہوئے۔ جاں بحق ہونے والوں میں 279 مرد، 15خواتین اور 13بچے شامل ہیں جبکہ زخمیوں میں 17مرد، 4خواتین اور 2بچے شامل ہیں۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق بارشوں اور فلش فلڈ کے نتیجے میں مجموعی طور پر 74گھروں کو نقصان پہنچا ہے، جن میں 63جزوی طور پر متاثر ہوئے جبکہ 11گھر مکمل طور پر منہدم ہو گئے۔ یہ حادثات صوبے کے مختلف اضلاع سوات، بونیر، باجوڑ، تورغر، مانسہرہ ، شانگلہ اور بٹگرام میں پیش آئے۔ سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع باجوڑ اور بٹگرام ہیں جبکہ صرف بونیر میں اب تک 184افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ پی ڈی ایم اے نے خبردار کیا ہے کہ شدید بارشوں کا سلسلہ 21اگست تک وقفے وقفے سے جاری رہنے کا امکان ہے۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی ہدایت پر متاثرہ اضلاع کے لیے فوری امدادی فنڈز جاری کر دئیے گئے ہیں اور تمام اداروں کو امدادی سرگرمیاں تیز کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ضلعی انتظامیہ اور پی ڈی ایم اے کی ٹیمیں مسلسل رابطے میں ہیں اور صورتحال کی نگرانی کی جا رہی ہے۔ ترجمان پی ڈی ایم اے نے کہا کہ سیاحتی مقامات پر بند شاہراہوں اور رابطہ سڑکوں کی بحالی کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں جبکہ عوام کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں
اور کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں ہیلپ لائن 1700پر رابطہ کریں۔ پی ڈی ایم اے کی امدادی ٹیمیں، ضلعی انتظامیہ، ریسکیو 1122اور دیگر ادارے ریلیف سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ اب تک 3567افراد کو بچایا جا چکا ہے جبکہ 3817افراد متاثر ہوئے ہیں۔ امدادی سرگرمیوں میں 545اہلکار اور 90گاڑیاں و کشتیاں حصہ لے رہی ہیں۔ دوسری جانب ریسکیو 1122کے مطابق بونیر کی 3تحصیلوں میں ریسکیو آپریشن جاری ہے، جہاں ملبے تلے دبے افراد کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ ریسکیو ٹیموں نے رات بھر امدادی کام جاری رکھا اور متاثرہ علاقوں میں ملبہ ہٹانے کا عمل بھی شروع کر دیا ہے۔ پاک فوج اور فرنٹیئر کور نے بھی سوات، باجوڑ اور بونیر میں فلڈ ریلیف آپریشن شروع کر رکھا ہے۔ فوجی ہیلی کاپٹرز کے ذریعے متاثرین کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے اور راشن و ضروری سامان فراہم کیا جا رہا ہے۔ پاک فوج کے مزید دستے بھی امدادی کاموں کے لیے متاثرہ اضلاع روانہ کر دئیے گئے ہیں۔ فوجی حکام کا کہنا ہے کہ تمام متاثرہ افراد کو بحفاظت ریسکیو کرنے اور محفوظ مقامات تک پہنچانے تک آپریشن جاری رہے گا۔ دوسری جانب شدید بارشوں، کلائوڈ برسٹ، سیلابی ریلوں اور لینڈ سلائیڈنگ نے گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں تباہی مچائی ہے، کئی جان کی بازی ہار گئے جب کہ درجنوں زخمی اور سیکڑوں تاحال لاپتا ہیں۔ ادھر بالاکوٹ کے علاقے مہانڈری میں واقع منور بیلہ کے مقام پر دیر سے تعلق رکھنے والے تین مزدور فلیش فلڈ کے باعث دو نالوں کے درمیان پھنس گئے۔ ریسکیو اہلکاروں نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے تینوں کو زندہ بچا لیا۔ شدید بارشوں سے شاہی اور شاہی کوٹ میں ندی نالیوں میں طغیانی آنے سے درجنوں سیاح بھی پھنس گئے، صوبائی حکومت کی جانب سے اعلان پر ہفتے کو سوگ منایا گیا۔ گلگت بلتستان کے مختلف اضلاع میں بھی سیلاب سے 10افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے ہیں، ضلع غذر میں 8جبکہ دیامر میں 2بہن بھائی جاں بحق ہوگئے، کئی مقامات پر شاہراہیں بند اور بجلی کی فراہمی منقطع ہو گئی۔ سیلابی ریلوں سے مختلف وادیوں میں تباہی مچ گئی، چلاس کے اوچھار نالے میں کئی افراد بہہ گئے۔ بارش کے باعث فصلیں، مکانات، باغات، رابطہ پل اور واٹر چینل تباہ ہوگئے۔ استور میں سیلاب سے تیار فصلیں، دکانیں، درخت اور کئی موٹر سائیکلیں بہہ گئیں، شاہراہِ قراقرم بند ہونے سے گلگت اور راولپنڈی کے درمیان زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔ اسکردو میں موسلادھار بارشوں سے کئی رابطہ سڑکیں بند ہوگئیں، سدپارہ ڈیم کا واٹر چینل سیلاب میں بہہ گیا، پاور ہائوسز بند ہوگئے۔ ادھر آزاد کشمیر میں طوفانی بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ سے 9افراد جاں بحق اور 2زخمی ہوئے ہیں، متعدد پل، رابطہ سڑکیں اور مکان تباہ ہو گئے، وادی نیلم میں کلائوڈ برسٹ سے کئی پل اور گیسٹ ہائوس بہہ گئے جبکہ سیکڑوں سیاح محصور ہو گئے ہیں جن میں سے کئی کو نکال لیا گیا ہے۔ لینڈ سلائیڈنگ کے باعث کشمیر کو راولپنڈی سے ملانے والی شاہراہ کوہالہ اور شاہراہ نیلم بھی متعدد مقامات پر بند، سری نگر مظفرآباد سیکشن متعدد مقامات اور لیپہ مظفر آباد شاہراہ مٹی کی تودے گرنے سے بند ہوگئی۔ جبکہ رتی گلی جانے والی سڑک مختلف مقامات پر بہنے سے بیس کیمپ میں پھنسی 800سیاحوں کو ریسکیو کرلیا گیا۔300سے زائد افراد کے جاں بحق ہونے پر پورے ملک کے عوام کی آنکھیں اشک بار اور دل اُداس ہیں۔ بارشوں، سیلابی ریلوں، کلائوڈ برسٹ اور لینڈ سلائیڈنگ کی تباہ کاریوں سے متاثر شہریوں کو بچانے کے لیے پاک فوج سمیت دیگر امدادی ادارے مصروفِ عمل ہیں۔ ایسے موسم میں شہری ہر طرح سے احتیاط کا مظاہرہ کریں۔ غیر ضروری گھروں سے باہر نکلنے سے گریز کیا جائے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ سب کو اپنے حفظ و امان میں رکھے۔
ڈیزل اور مٹی کا تیل سستا
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں پچھلے چار پانچ کے دوران مسلسل بڑھتی رہیں، پندرہ روز قبل پٹرول کی قیمت میں حکومت کی جانب سے بڑی کمی کی گئی تھی، اس فیصلے کو عوام کی جانب سے سراہا گیا تھا۔ اب جب کہ عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں کمی کا سلسلہ جاری ہے تو حکومت عوام کو فوری ریلیف فراہم کرنے کے مشن پر گامزن ہے۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں گرنے سے مہنگائی کی شرح میں زیادہ نہ سہی کچھ نہ کچھ کمی ضرور واقع ہو گی۔ اس بار ڈیزل اور مٹی کے تیل کی قیمتوں میں بڑی کمی یقینی بنائی گئی ہے جبکہ پٹرول کی قیمت برقرار رکھی گئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وفاقی حکومت نے ہائی سپیڈ ڈیزل 12روپے 84 پیسے، مٹی کا تیل 7روپے 19پیسے اور لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 8روپے 20پیسے فی لٹر کمی کمی کردی، پٹرول کی قیمت 264روپے 61پیسے برقرار رکھی، قیمت میں کوئی ردوبدل نہیں، وزارت خزانہ کے اعلامیہ کے مطابق ہائی سپیڈ ڈیزل کی نئی قیمت 272روپے 99 پیسے فی لٹر، مٹی کا تیل 178روپے27پیسے فی لٹر اور لائٹ ڈیزل آئل کی نئی قیمت 162روپے 37پیسے فی لٹر ہو گئی ہے جبکہ پٹرول کی قیمت 264روپے 61پیسے میں کوئی ردوبدل نہیں کیا گیا، نئی قیمتوں کا اطلاق 16اگست سے آئندہ 15روز کے لیے کیا گیا ہے، وزارت خزانہ کے مطابق پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی اوگرا اور وزارت پٹرولیم کی سفارشات کی روشنی میں کی گئی ہے۔ ڈیزل اور مٹی کے تیل کی قیمت میں بڑی کمی یقیناً مستحسن قدم ہے۔ اس سے مہنگائی کا زور ٹوٹے گا۔ عوام کی اشک شوئی ہوسکے گی۔ عوام کا درد اپنے دل میں محسوس کرنے والے حکمراں اُن کے مصائب اور مشکلات میں کمی لاتے ہیں۔ موجودہ حکومت عوامی ریلیف کے لیے مصروفِ عمل ہے۔ ان شاء اللہ اگلے وقتوں میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید کمی واقع ہوگی۔

جواب دیں

Back to top button