Column

فاتح پاکستان

فاتح پاکستان
تحریر : خنیس الرحمان
انگریز کے تسلط کے بعد انگریز سے آزادی کے لیے جو تحریک چلی وہ ایک خطے میں نئی بڑی تبدیلی کا باعث بنی ۔ مسلمانوں اور ہندوئوں کی اکثریت برصغیر میں بستی تھی۔ پہلے تو یکجا ہو کر دونوں انگریز سے آزادی کے لیے تحریک چلانے لگے، لیکن مسلمانوں کے رہنمائوں کو جلد سمجھ آگئی کہ ہندوئوں اور مسلمانوں کا اکٹھا رہنا کسی صورت درست نہیں۔
مسلمان رہنمائوں نے کانگریس سے استعفیٰ دیا اور 1906ء میں بنگال میں اجلاس بلا لیا۔ وہاں سارے خدشات اور تحفظات کو سامنے رکھا گیا اور یہ فیصلہ ہوا اب مسلمانان ہند آل انڈیا مسلم لیگ کے تحت اپنی تحریک کا آغاز کریں گے۔ یہ تحریک انگریز سے آزادی کی تحریک ہوگی، ہندوئوں اور مسلمانوں کا اکٹھا رہنا ممکن نہیں بلکہ ایک الگ ریاست کے قیام کی تحریک ہوگی۔ جہاں مسلمان آزادی سے جی سکیں گے۔ کانگریس سے قائد اعظم محمد علی جناحؒ نے استعفیٰ دیا اور وہ بھی آل انڈیا مسلم لیگ کا حصہ بن گئے اور وہ اپنے رفقاء کے ساتھ گلی گلی کوچے کوچے جاکر تحریک پاکستان کے لیے لوگوں کو قائل کرنے لگے۔
ان کے ساتھ علماء کی بھی ایک بڑی تعداد تھی۔ فضل الٰہی وزیر آبادی جیسا نڈر اور بہادر مجاہد بھی ان کے ساتھ تھا۔ یہ خاموش سپاہی تھا اور یہ انگریزی تسلط کیخلاف سید اسماعیل شہید اور سید احمد شہید کی تحریک کا حصہ بن کر مسلمانان ہند کو آزادی دلوانے کے لیے تگ و دو کر رہا تھا۔ انگریز حکومت کے موسٹ وانٹڈ تھے، لیکن اجمیر شریف کا ملنگ بن کر تحریک پاکستان کے خاموش سپاہی کی حیثیت سے مشن میں لگے رہے۔ قائد اعظم محمد علی جناحؒ سے بھی ان کی ملاقاتیں رہنے لگیں جو کہ نہایت مفید رہیں ۔
مولانا صاحب کی صحبت کی بنا پر جناح صاحب نے ایک الگ اسلامی حکومت حاصل کر نے کی منصوبہ بندی کی۔ مولانا صاحب نے جناح صاحب سے کہا کہ خواہ تھوڑی ہی سہی مگر کچھ نہ کچھ جگہ ضرور حاصل کر لو۔ ہندو اپنی متعصبانہ فطرت کی وجہ سے ہم سے کوئی تعاون نہیں کر سکے گا۔ اور اس کے ساتھ ہی سرحدوں پر ہم ( مجاہدین) کو آباد کر دینا، پھر ہم جانیں اور ہندو جانیں۔
قافلہ چلتا رہا لوگ ساتھ ملتے رہے اور تحریک پاکستان مضبوطی کے ساتھ آگے بڑھتی رہی ۔
1947 ء میں قائد اعظم محمد علی جناح ؒآل انڈیا ریڈیو پر آئے اور مسلمانان ہند سے مخاطب ہوئے اور انہیں قیام پاکستان کی نوید سنائی ۔
ہجرت مدینہ کے بعد دوسری بڑی ہجرت مسلمانوں کی ہوئی جس میں لاکھوں کی تعداد میں مسلمانان ہند ہجرت کرکے پاکستان پہنچے ۔
اس دوران مائوں نے اپنے لعل کھوئے۔ ہزاروں خواتین لاپتہ ہوئیں اور سکھوں نے کثیر خواتین کی عصمت دری کی۔ ان ہجرت کے قافلوں میں ایک بڑی تعداد تو لاپتہ ہو جانے والوں کی تھی۔ لوگ اپنے قیمتی سامان اور اپنی زمینیں چھوڑ کر پاکستان پہنچے۔
ان میں ایک خاتون بھی ہے وہ کبھی روتی ہے کبھی مسکراتی ہے۔ والٹن لاہور میں موجود ہے اور وہاں سے ایک وفد کا گزر ہوا کہا جاتا ہے ان میں محمد علی جناحؒ بھی تھے وہ پوچھتے ہیں کہ اس خاتون کا کیا مسئلہ ہے کہیں دماغی توازن تو نہیں کھو بیٹھی وہ عورت کہنے لگی کہ دماغی توازن نہیں کھویا بلکہ روتی اس لیے ہوں اس دیس کی خاطر تین بچے گنوا دئیے اور مسکراتی اس لیے ہوں کہ محمدؐ کے کلمہ کے نام پر بننے والے دیس میں پہنچ چکی ہوں ۔
ہجرت کی بڑی لازوال داستانیں اور قربانیاں ہیں۔ لکھنے بیٹھیں تو ختم ہونے کا نام ہی نا لیں ۔
پاکستان بن گیا اور ہندوئوں کی مراد بھی پوری ہوئی اور ہندوستان بھی بھی بن گیا۔ مسلمانوں کے ساتھ کئے گئے مطالبات میں کشمیر، گورداسپور، جونا گڑھ سمیت کئی ایسے علاقے تھے جن کو انگریزوں نے دھونس دھانس کے ساتھ ہندوستان کی گود میں رکھ دئیے۔ کشمیر کا آدھا حصہ تو آزاد کرا لیا گیا لیکن باقی کشمیر بھی ان شاء اللہ مکمل بھارتی غاصبانہ قبضے سے آزاد ہوگا۔
پاکستان بننے کے بعد ہندوستان نے پاکستان کے خلاف سازشوں کا آغاز کر دیا۔1965ء میں بھارت پاکستان کو کمزور سمجھ کر غلطی سے لاہور ناشتہ کرنے کا عزم لیکر آیا لیکن اللہ کی مدد اور پاکستان افواج کے دلیروں کی بہادری نے بھارت کے خواب کو چکنا چور کر دیا ،1971ء میں پاکستان کو دولخت کر دیا اور یہ کہا کہ ہم نے پاکستان کا نظریہ پاکستان خلیج بنگال میں ڈبو دیا لیکن وہ وقت بھی آیا جب خود بنگالیوں نے ہی ہندو توا کے نظریے کو خلیج بنگال میں ڈبو دیا۔
اس کے بعد بھارت کو جب یہ محسوس ہوگیا کہ اب پاکستان سے اعلانیہ جنگ کا فائدہ نہیں اس کے پراکسی وار کو اپنا لیا اور پاکستان کے اندر تخریب کاری کرکے فرقہ واریت اور دہشتگردی کو جنم دیا۔ جس کے نتیجے میں ہماری مساجد ، بازاروں، مدرسوں، سکولز اور اہم پبلک مقامات پر بے گناہ شہریوں کو شہید کیا ۔
2019 ء میں بھارت نے دوبارہ اپنے طیارے بھیجے اور پاکستان کے اندر دراندازی کی کوشش کی اور ان کا ایک پائلٹ ابھینندن بھی گرفتار ہوا اور اس وقت بھی پاک فضائیہ کے دلیروں نے بھارت کی در اندازی کو ناکام بنایا ۔
2025 ء میں بھارت نے دوبارہ سے حماقت کی اور بہاولپور، مریدکے اور مظفرآباد کے علاقوں میں شہری آباد کو نشانہ بنایا، جس میں معصوم بچوں ،خواتین سمیت کئی شہری شہید ہوئے اور اس کے بعد دوبارہ سے اس کے پاکستان کی تنصیبات کو نشانہ بنانے کی کوشش کی لیکن پاکستان کے دلیر اور بہادر فوجیوں نے بھارت کے سندور کو تندور میں بدل دیا۔ آپریشن بنیان مرصوص نے بھارت کی مظلومیت کے ڈرامے کو دنیا کے سامنے واضح کر دیا اور اس کے بعد پاکستان کو سفارتی محاذ پر بھی کامیابیاں ملیں۔ پاکستان ایک فاتح ملک ٹھہرا اور بنیان مرصوص نے پوری قوم کو متحد کر دیا۔
آج ہمارے ملک میں ایک بات کی جاتی ہے کہ ہم کہاں آزاد ہیں ہم تو غلام ہیں، لیکن یاد رکھیں حکومتی پابندیاں، معاشی تنگی اور مہنگائی سمیت بہت سے مسائل ضرور ہیں، لیکن ہم سُکھ کا سانس لیتے ہیں، اگر ہم آزادی کی قدر جاننا چاہتے ہیں تو فلسطین کی طرف نظر دوڑائیں جہاں روز لاشے گرتے ہیں۔ جہاں ایک معاشرے آنکھ سمجھے جانے والا صحافی بھی محفوظ نہیں اور چند روز قبل صحافی انس الشریف نے ساتھیوں سمیت اپنے فرائض منصبی ادا کرتے ہوئے شہادت دی۔
ہم اللہ سے دعا گو ہیں کہ اس ملک کو سلامت رکھے اور اس سے عالم اسلام کے لیے اور اہلیان وطن کے لیے باعث خیر بنائے، آمین۔

جواب دیں

Back to top button