تحریکِ پاکستان قربانی، عزم اور آزادی کا سفر

تحریکِ پاکستان قربانی، عزم اور آزادی کا سفر
تحریر: سیدہ سونیا منور
تحریکِ پاکستان برصغیر کے مسلمانوں کی آزادی کی سب سے بڑی سیاسی اور فکری جدوجہد تھی، اس تحریک کا مقصد ایک ایسی آزاد مملکت کا قیام تھا جہاں مسلمان اپنی مذہبی، ثقافتی اور سماجی اقدار کے مطابق زندگی گزار سکیں۔ آل انڈیا مسلم لیگ، جس کی بنیاد 1906ء میں رکھی گئی، اس تحریک کا مرکزی پلیٹ فارم بنی اور قائداعظم محمد علی جناحؒ کی قیادت میں یہ ایک منظم اور مضبوط تحریک میں بدل گئی۔ تحریکِ پاکستان کی بنیاد نظریئے دو قومی پر رکھی گئی، جس کے مطابق برصغیر میں مسلمان اور ہندو دو الگ قومیں ہیں جن کا مذہب، تہذیب، زبان اور طرزِ زندگی ایک دوسرے سے مختلف ہے۔ اس نظریے کو علامہ محمد اقبالؒ نے اپنے خطبہ الٰہ آباد 1930ء میں واضح کیا اور مسلمانوں کو ایک علیحدہ وطن کے خواب کی طرف مائل کیا۔ مسلمانوں کی آزادی کے لیے جدوجہد طویل اور مشکل تھی کانگریس کی ہندو اکثریتی پالیسیوں نے مسلمانوں کو یہ احساس دلایا کہ وہ ایک متحدہ ہندوستان میں اپنے حقوق کا تحفظ نہیں کر سکیں گے۔ 1940ء میں قراردادِ لاہور پیش ہوئی جس نے پاکستان کے قیام کی راہ ہموار کر دی اس قرارداد میں صاف کہا گیا کہ مسلمان اپنی اکثریتی علاقوں میں ایک آزاد ریاست قائم کریں۔ پاکستان کے قیام تک پہنچنے کا سفر آسان نہیں تھا۔ سیاسی رکاوٹیں، برطانوی حکومت کی ہچکچاہٹ، اور ہندو قیادت کی مزاحمت نے اس جدوجہد کو مزید مشکل بنا دیا۔ لیکن مسلمانوں نے قائد اعظمؒ کی قیادت میں ہر مشکل کا سامنا کیا اور اپنی منزل کے حصول کے لیے ڈٹے رہے، قیامِ پاکستان میں بزرگوں کی قربانیاں ناقابلِ فراموش ہیں، لاکھوں افراد نے اپنے گھر بار چھوڑ دئیے، ہزاروں جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ ہجرت کے دوران مسلمان خاندانوں پر بے پناہ مظالم ڈھائے گئے، مگر انہوں نے حوصلہ نہیں ہارا اور ایک آزاد مملکت میں پہنچنے کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھی۔ پاکستان کے قیام کے بعد لاکھوں مہاجرین نے یہاں آ کر نئی زندگی شروع کی، وسائل کی کمی، رہائش اور روزگار کے مسائل کے باوجود انہوں نے محنت اور قربانی سے نئے وطن کو سنبھالا، یہی جذبہ بعد میں پاکستان کی تعمیر و ترقی کا سبب بنا، برصغیر کے مسلمانوں کا خواب صرف زمین کا ایک ٹکڑا حاصل کرنا نہیں تھا، بلکہ ایک ایسا نظام قائم کرنا تھا جہاں اسلام کے اصولوں کے مطابق عدل، مساوات اور بھائی چارہ قائم ہو، یہ خواب پاکستان کے آئین اور قومی شناخت میں جھلکتا ہے۔14 اگست صرف ایک تاریخی دن نہیں، بلکہ یہ ہماری آزادی، قربانیوں اور عزم کی علامت ہے، یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ پاکستان بے شمار قربانیوں کا نتیجہ ہے اور ہمیں اس کی حفاظت، ترقی اور استحکام کے لیے ہمیشہ متحد رہنا چاہیے۔ تحریکِ پاکستان کے دوران ذرائع ابلاغ، اخبارات اور ادبی شخصیات نے بھی عوام میں شعور اجاگر کرنے اور جذب آزادی کو مضبوط کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ شعرا نے اپنی شاعری کے ذریعے نوجوانوں میں جوش و ولولہ پیدا کیا، مصنفین اور صحافیوں نے اپنی تحریروں میں مسلمانوں کے سیاسی و معاشرتی مسائل اجاگر کیے، جبکہ جلسے، جلوس اور عوامی اجتماعات نے اس تحریک کو گھر گھر پہنچا دیا۔ اس فکری اور عملی جدوجہد نے برصغیر کے مسلمانوں کو ایک ایسی قوت میں بدل دیا جو کسی بھی قربانی سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہ تھی۔





