پاکستان کیلئے اجتماعی سوچ اپنائی جائے

پاکستان کیلئے اجتماعی سوچ اپنائی جائے
قوم نے گزشتہ روز 78واں یوم آزادی ملی جوش و جذبے کے ساتھ منایا۔ پاکستان پچھلے 7؍8سال کے دوران سخت مشکلات سے دوچار رہا ہے۔ معاشی حوالے سے حالات انتہائی ناگفتہ بہ تھے۔ موجودہ حکومت نے شہباز شریف کی قیادت میں ڈیڑھ سال کے مختصر عرصے میں ناصرف معیشت کو درست پٹری پر گامزن کیا، بلکہ اپنے اقدامات کی بدولت ملک و قوم کے لیے حالات کو سازگار بنانے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔ حکومتی اقدامات کے طفیل حالات کافی حد تک بہتر ہوچکے ہیں، لیکن ابھی بھی ملک و قوم کے لیے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ حکومت سنجیدگی کے ساتھ اس حوالے سے کوشاں ہے، لیکن اُس کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کی روش کسی طور مناسب قرار نہیں دی جاسکتی۔ ملک و قوم کے مفاد میں رکاوٹیں ڈالنے کی کوششیں کسی طور قابل قبول نہیں۔ وزیراعظم نے یوم آزادی اور معرکہ حق کی مناسبت سے تمام سیاسی جماعتوں کو میثاقِ پاکستان کا حصّہ بننے کی دعوت دی ہے۔ پاکستان کے لیے اجتماعی سوچ اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ یہ بہترین قدم ہے۔ سب جماعتیں سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ملک و قوم کی بہتری اور وسیع تر مفاد کے لیے مل کر اپنا کردار ادا کریں تو اس سے ملک کو سیاسی و معاشی استحکام کی منزل کو پانے میں آسانی ہوگی۔ سب کی کوششیں بارآور ثابت ہوں گی۔ اس حوالے سے شہباز شریف نے جشن آزادی اور معرکۂ حق کی تقریب سے صائب خطاب فرمایا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان میں سب کو سیاست کا حق ہے مگر ریاست کے خلاف بغاوت کا نہیں، سب کو احتجاج کا حق ہے، جلائو گھیرائو اور گالی کا نہیں۔ کسی نئے فتنے کو پنپنے نہیں دیں گے، تمام سیاسی جماعتوں کو میثاق پاکستان کا حصہ بننے کی دعوت دیتا ہوں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جناح اسپورٹس کمپلیکس اسلام آباد میں یوم آزادی اور معرکہ حق میں فتح کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں صدر مملکت آصف علی زرداری، وزیر اعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر بطور مہمان خصوصی شریک ہوئے۔ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد، نیول چیف، ایئر چیف، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر داخلہ محسن نقوی، وزیر اطلاعات عطا تارڑ، چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی، اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق، ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف، خاتون اول آصفہ بھٹو زرداری، سینئر وزیر مریم اورنگزیب، دوست ملکوں کے سفرا، ارکان پارلیمنٹ بھی تقریب میں موجود رہے جبکہ شہریوں کی بڑی تعداد بھی تقریب میں شریک ہوئی۔ وزیراعظم کا اپنے خطاب کہنا تھا کہ وقت آچکا کہ ہم سیاسی تقسیم، ذاتی مفادات اور کھوکھلے نعروں سے آگے بڑھیں، ہم آگے بڑھ کر پاکستان کے لیے اجتماعی سوچ اپنائیں، آج کے عظیم دن پر تمام سیاسی جماعتوں، اسٹیک ہولڈرز اور سول سوسائٹی کو میثاق استحکام پاکستان کا حصہ بننے کے لیے دعوت دیتا ہوں۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ میثاق معیشت کی بحالی کا منصوبہ نہیں وسیع تر قومی مفاد کی بنیاد ہے، چاہتے ہیں کہ پوری دنیا دیکھ سکے کہ ہمارے اختلافات اپنی جگہ مگر پاکستان کی خاطر ہم ایک ہیں، ہم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں لازوال قربانیاں دی ہیں، اس جنگ میں 90ہزار پاکستانی شہید ہوئے، 150ارب ڈالر کا مالی نقصان ہوا ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اب ہم کسی نئے فتنے کو جگہ نہیں دیں گے، پاکستان میں سب کو احتجاج کا حق ہے لیکن جلائو گھیرائو کا نہیں، تنقید کا حق ہے لیکن توہین اور گالی کا نہیں، سیاست کا حق ہے لیکن ریاست کے خلاف بغاوت کا نہیں، ہم اس کو کسی صورت پنپنے نہیں دیں گے۔ آزادی کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ صرف آزادی کی جنگ نہیں دو قومی نظریے کی فتح تھی، تحریک پاکستان کے تمام قائدین اور کارکنوں کو سلام عقیدت پیش کرتا ہوں، ہم نے جشن آزادی کو معرکہ حق کا نام دیا ہے، 4دن کے اندر بھارت کا غرور مٹی میں مل گیا، بھارت کی آنے والی نسلیں اس شکست کو یاد رکھیں گی، بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا، اس کو گھمنڈ تھا کہ اپنی جنگی طاقت سے پاکستان کو زیر کرے گا، معرکہ حق نے ثابت کیا کہ ہم اس آزادی کی حفاظت کرنے کی طاقت رکھتے ہیں، ہماری ایٹمی طاقت کسی طور پر جارحانہ سوچ نہیں رکھتی، ہم نے بھارت کی جوہری طاقت کے مقابلے میں ایٹمی طاقت کے حصول کا راستہ اپنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے دوست ممالک نے مشکل گھڑی میں ہمارا حوصلہ بڑھایا۔ چین، سعودی عرب، ترکیہ، آذربائیجان، یو اے ای اور ایران نے پاکستانی موقف کی کھل کر حمایت کی، امریکی صدر کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے جنگ بندی کے لیے ٹھوس کوششیں کیں، امید ہے ٹرمپ کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرائیں گے۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان بحران سے نکل کر نئے معاشی دور میں داخل ہورہا ہے، مہنگائی کی سطح جو 34فیصد پر پہنچ گئی تھی آج 5فیصد پر آگئی ہے، شرح سود 22فیصد سے 11فیصد پر آگئی ہے، یہ صرف آغاز ہے، مستقبل کی راہیں ہمیں شبانہ روز محنت سے طے کرنی ہیں۔ وزیراعظم نے اپنے خطاب میں بالکل درست فرمایا ہے۔ ذاتی اختلافات کو بڑھاوا دے کر وقت ضائع کرنے کی چنداں گنجائش نہیں ہے۔ ملک کے لیے اجتماعی سوچ ہر صورت اپنانی ہوگی۔ ملک و قوم کے مفاد میں تمام سیاسی جماعتوں کو اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے مل کر آگے بڑھنا ہوگا۔ ملک کی مضبوطی اور استحکام میں اپنا حصّہ ڈالنا ہوگا۔ پاکستان ہے تو ہم سب ہیں۔ اس سے بڑھ کر کچھ نہیں۔ حکومت کی درست پالیسیوں سے مسائل اور مشکلات کم ہورہی ہیں۔ حالات سازگار ہورہے ہیں۔ ان شاء اللہ کچھ ہی سال میں ملک ترقی اور خوش حالی کی دوڑ میں آگے ہوگا۔
کولگام آپریشن میں بھارت کی ناکامی
بھارتی حکومت اور اس کی فوج کی ناکامی اور ہزیمتوں کا سلسلہ تھم نہیں سکا ہے، جہاں عالمی سطح پر بدترین رُسوائی اور ذلت بھارت کا مقدر بن رہی ہے، وہیں عسکری محاذ پر بھی ناکامی اس کے سر کا تاج بن چکی ہے۔ معرکہ حق میں جب سے بھارت کی پاکستان نے دُرگت بنائی ہے، اُس وقت سے اُس کا بُرا وقت شروع ہوچکا ہے، پہلگام ڈرامے کی آڑ میں بھارت نے پاکستان پر حملہ کرنے کی غلطی کی اور اپنے تئیں پاکستان کو لگ بھگ فتح ہی کرلیا تھا، لیکن جب بھارت کا یہ خواب ٹوٹا تو تاریخ کی بدترین رُسوائی اور ذلت اس کا مقدر بنی۔ بھارت کا غرور اور تکبر پاش پاش ہوچکا تھا۔ وہ جدید ہتھیاروں، طیاروں کی بناء پر پاکستان کو ترنوالہ سمجھ رہا تھا، لیکن جذبہ ایمانی اور بہادری سے سرشار پاک فوج نے اُس کے غرور کے بُت کو مسمار کرڈالا۔ امریکا کی جانب سے بھی بھارت کو سخت سننی پڑی اور ناصرف اس پر پابندیاں لگیں بلکہ امریکی صدر ٹرمپ نے اُس پر 50فیصد کا سخت ٹیرف بھی عائد کیا۔ بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں بھی رُسوائی کا سامنا ہے۔ اُس کے ظلم کی اندھیری رات خاتمے کے قریب ہے، اس لیے کولگام آپریشن میں اُس کی فوج کو تاریخ کی بدترین ناکامی کا سامنا ہے۔ کولگام آپریشن میں بھارتی افواج کو بری طرح ناکامی کا سامنا، 12 دن میں 9بھارتی فوجی ہلاک، ہیلی کاپٹرز اور ڈرونز ناکارہ، بھوکے پیاسے فوجی مٹی کھانے پر مجبور ہو گئے ۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کولگام میں محاصرہ و تلاشی آپریشن کے دوران قابض بھارتی افواج اور کشمیری مزاحمت کے درمیان طویل لڑائی ثابت ہوئی، 12روزہ آپریشن میں بھارتی فوج کو خالی ہاتھ پسپائی اختیار کرنا پڑی۔ ایک بھارتی فوجی نے اپنے آخری پیغام میں کہا کہ 5دن سے کھانے پینے کو کچھ نہیں، فوجی مٹی کھا کر زندہ ہیں، ہلاک فوجی کے رشتہ دار نے انکشاف کیا کہ گولہ باری میں گھری بھارتی فوج مدد سے محروم، اب بچنے کی امید نہیں۔ ضروری راشن اور سازوسامان پہنچانے میں ناکامی، بھارتی فوجی قیادت بے بس ہو گئی، ہلاک فوجی کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ حکومت اور فوج صرف دعوئوں کی حد تک بہادر ہیں۔ حریت کانفرنس نے کولگام آپریشن بھارتی فوج کی سب سے بڑی حالیہ شرمناک ناکامی قرار دیا ہے، مودی حکومت سیاسی ناکامی چھپانے کے لیے کٹھ پتلی فوجی آپریشن کروا رہی ہے۔ بھارت کے لیے یہ ناکامی نوشتہ دیوار ہے۔ اس نے ابھی بھی خود کو نہ سُدھارا تو آگے بھی اس کو ناکامیوں کا منہ دیکھنا پڑے گا۔ مودی کی شر پسندی اور جنگی جنون بھارت کے گلے کی ہڈی بن گئے ہیں۔





