یومِ آزادی اور اس کے تقاضے

یومِ آزادی اور اس کے تقاضے
آج ملک کا 78واں یوم آزادی ملی جوش و جذبے کے ساتھ منایا جارہا ہے۔ قوم کو یوم آزادی مبارک ہو۔ اس موقع پر عوام کا جوش و خروش دیدنی ہے۔ اس بار معرکہ حق اور جشن آزادی کی تقریبات یکم اگست سے جاری ہیں۔ ملک کے طول و عرض میں گھروں، گاڑیوں، موٹر سائیکلوں اہم سرکاری و نجی عمارتوں پر قومی پرچم لہرا دئیے گئے ہیں، گھروں اور اہم عمارتوں کو برقی قمقموں سے سجا دیا گیا ہے، ہر طرف سبز ہلالی پرچموں کی بہار آئی ہوئی ہے۔ ملک بھر میں پرچموں، بیجز، کپڑوں اور دیگر اشیاء کی خرید و فروخت عروج پر رہی۔ آزادی بڑی نعمت ہے، اس کی قدر وہی جان سکتا ہے، جس کو یہ میسر نہ ہو، جو تمام تر حقوق سے محروم ہو، جو تل تل مرتا ہو، وہی آزادی کی صحیح معنوں میں قدر سمجھ سکتا ہے۔ ہم اللہ کے فضل و کرم سے آزاد وطن اور فضا میں سانس لے رہے ہیں، ہمیں اس نعمت کی قدر کرنی چاہیے۔ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ اور اُن کے رفقاء نے انگریزوں سے آزادی کی خاطر جدوجہد کی۔ برصغیر کے مسلمانوں نے آل انڈیا مسلم لیگ کا بھرپور ساتھ دیا۔ آزادی کا سفر چنداں آسان نہ تھا۔ اس کے لیے بیش بہا قربانیاں دی گئیں۔ لاکھوں لوگ جان سے گئے۔ کتنی ہی عصمتیں لوٹی گئیں۔ مال و اسباب پر قبضہ کیا گیا۔ 1940ء کو لاہور میں منظور ہونے والی قرارداد پاکستان آزادی کے حوالے سے بڑی پیش رفت ثابت ہوئی اور محض سات سال کے قلیل عرصے میں مسلمانوں کو جدوجہد آزادی کے ثمر کے طور پر ارض پاک عطا ہوئی۔ آزادی کی نعمت پانے والے ہمارے بزرگوں کی خوشی اُس وقت دیدنی تھی۔ وہ پھولے نہیں سماتے تھے۔ ارض پاک کی مٹی کو چومتے تھے۔ حب الوطنی کے جذبے سے سرشار تھے۔ ملک کی ترقی کے جذبے اُن میں موجزن تھے۔ قیام پاکستان اس لیے عمل میں آیا، جہاں ہر کوئی آزادی کے ساتھ اپنے عبادات کر سکے، سانس لے سکے، تمام تر حقوق میسر ہوں۔ ارض پاک عظیم نعمتِ خداوندی ہے۔ وطن کو آزاد ہوئے 78سال ہوچکے، آج ہماری اکثریت عجیب سمت چل پڑی ہے۔ وہ آزادی کے مقصد کو ہی فراموش کر چکی، افسوس ہم میں سے اکثریت قیام پاکستان کے اغراض و مقاصد کو بھول کر نفسا نفسی اور ہیجانی کیفیات کا شکار ہو گئی ہے، نظریات کی جگہ طمع نے لے لی ہے۔ مفاد پرستی انسانیت اور حقوق العباد پر غالب آگئی ہے۔ ہمارے بزرگ جنہوں نے بانیان پاکستان کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے ایک خواب کی تکمیل کے لیے سچے دل سے ان گنت قربانیاں دیں، وہ آج ہم سے خوش دِکھائی نہیں دیتے، افسوس کہ ہماری نوجوان نسل نظریہ پاکستان اور تحریک آزادی کی قربانیوں سے ناواقف ہے، کیونکہ اب انہیں ابتدا سے ہی قیام پاکستان کے اغراض و مقاصد اور بزرگوں کی قربانیوں سے آگاہی دینے کے بجائے، بگاڑ کی طرف دھکیلا جارہا ہے، ان کے ہاتھوں میں خرافات کا باعث چیزیں دے دی جاتی ہیں۔ ہمارے عوام کی اکثریت یوم آزادی کو بطور چھٹی گزارتی اور انجوائے کرتی ہے۔ اس کی روح کے مطابق اس دن کو نہیں منایا جاتا۔ یہ صورت حال تشویش ناک ہونے کے ساتھ لمحہ فکر ہے۔ یوم آزادی تقاضا کرتا ہے کہ مذکورہ بالا خرابیوں کو دُور کیا جائے۔ اپنی اصلاح کا سلسلہ شروع اور جاری رکھا جائے۔ انسانیت، اخلاقیات، رواداری، بھائی چارے، برداشت، تحمل، صبر ایسے اوصاف کو اختیار کیا جائے۔ یہ وطن ہے تو ہم ہیں، یہی ہماری پہچان ہے۔ اسی سے ہمارا آج اور کل جڑا ہے۔ یہیں ہماری نسلیں پروان چڑھ کر جوان ہوں گی۔ اپنی نسلوں کی بہتری کے لیے اچھائی کے پودی لگائے جائیں اور بُرائیوں کا جڑ سے خاتمہ کیا جائے۔ مانا کہ ملک عزیز میں بُرائیوں اور خرابیوں کی بھرمار ہے، ان کا خاتمہ مشکل ضرور ہے، لیکن ناممکن ہرگز نہیں۔ قوم کا ہر فرد اپنی اصلاح کا سلسلہ جاری رکھے اور ملک میں موجود خرابیوں کے خاتمے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔ وطن کی تعمیر و ترقی میں اپنا بھرپور حصّہ ڈالے۔ پچھلے 7سال سے ملک عزیز اور قوم سنگین مشکلات سے دوچار ہیں۔ معیشت کی صورت حال خاصی مشکلات کے بعد رفتہ رفتہ سنبھل رہی ہے۔ مہنگائی میں کمی واقع ہورہی ہے۔ گو گرانی 2018ء سے 2024ء تک ہوش رُبا حد تک بڑھی اور اس کی وجہ سابق حکومت کی ناقص پالیسیاں تھیں۔ بجلی، گیس اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں تاریخ کی بلند ترین سطح پر اسی سبب پہنچیں۔ ملکی کرنسی بے توقیری کی انتہائوں پر پہنچی۔ گو موجودہ حکومت وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں مصائب و مشکلات کے حل کے لیے سنجیدگی سے کوشاں ہے اور اس کی جانب سے اصلاحات کے ذریعے بہت سارے شعبوں میں صورت حال کو بہتر کیا گیا ہے۔ معیشت کی درست سمت متعین کی گئی۔ ملک میں بیرونِ ممالک سے عظیم سرمایہ کاریاں بھی آنا شروع ہوئیں۔ یہ اچھے حالات کی جانب مثبت قدم ہیں۔ مایوسی کفر ہے۔ ملک و قوم کی صورت حال جلد بہتر ہوگی۔ یوم آزادی تقاضا کرتا ہے کہ قوم کا ہر ایک فرد حکومت کے ساتھ مل کر اگر ملک کی بہتری کے لیے اپنے حصّے کی ذمے داری حب الوطنی کے جذبے کے ساتھ نبھائے تو جلد یہ تمام مصائب اور مشکلات ختم ہوسکتے ہیں۔ ملکی ترقی اور تعمیر کے لیے ملت کا ہر فرد کوشاں رہے۔ اپنے حصّے کی شمع جلاتا رہے تو صورت حال کچھ ہی عرصے میں بہتر ہو سکتی اور ملک و قوم ترقی و خوش حالی کی شاہراہ پر گامزن ہوتے ہوئے عظیم کامیابیاں سمیٹ سکتے ہیں۔ ملک عزیز قدرت کا انمول تحفہ ہے اور یہ ان شاء اللہ تاقیامت قائم رہے گا۔ یہ قدرت کی عظیم نعمتوں سے مالا مال ہے۔ زرعی ملک ہونے کے ناتے یہاں کی زمینیں سونا اُگلتی ہیں۔ زراعت کے شعبے میں بہتری پر توجہ دی جارہی ہے۔ اس کے جلد نتائج برآمد ہوں گے۔ کسانوں کو دور جدید کے زرعی تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جارہا ہے۔ اسی طرح ملک کے طول و عرض میں قدرت کے انمول خزینے مدفن ہیں، جن میں بے شمار معدنیات شامل ہیں، تیل اور گیس کے ذخائر ہیں، اُنہیں تلاش کیا جائے اور صحیح طور پر بروئے کار لایا جائے۔ قرضوں کے بوجھ سے مستقل چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ خودانحصاری کی پالیسی پر گامزن ہوا جائے اور ملکی وسائل کو صحیح طور پر بروئے کار لایا جائے۔
ژوب: مزید 3خوارج ہلاک
سیکیورٹی فورسز ملک سے دہشت گردوں کے مکمل خاتمے کے لیے مصروفِ عمل ہیں اور اس حوالے سے اُنہیں بڑی کامیابیاں مل رہی ہیں۔ اب تک ملک کے مختلف حصّوں میں کیے جانے والے آپریشنز اور کارروائیوں میں ہزار سے زائد دہشت گردوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔ دہشت گردی کا عفریت پچھلے تین ساڑھے تین سال سے پھر سے سر اُٹھاتا دِکھائی دیتا ہے۔ جب سے افغانستان سے امریکی افواج کا انخلا ہوا ہے، پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں بڑھ گئی ہیں۔ کبھی چیک پوسٹوں پر حملے کیے جاتے ہیں، کبھی قافلوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے، کبھی اہم تنصیبات پر دھاوا بولنے کی کوشش کی جاتی ہے، کبھی افغانستان کی سرحد سے دراندازی کی کوشش کی جاتی ہے۔ گزشتہ دنوں ژوب میں دراندازی کی مذموم کوشش کو سیکیورٹی فورسز نے ناکام بناتے ہوئے دو روز کے دوران 47دہشت گردوں کو ہلاک کیا تھا۔ اس سلسلے میں کلیئرنس آپریشن کے دوران گزشتہ روز مزید 3فتنہ الہندوستان سے تعلق رکھنے والے خوارج کو ہلاک کیا ہے۔ سیکیورٹی فورسز نے بلوچستان کے ضلع ژوب میں جاری آپریشن کے دوران مزید 3بھارتی سپانسرڈ خوارج ہلاک کر دئیے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) کے مطابق سیکیورٹی فورسز کی سمبازہ اور گردونواح میں 7اگست سے جاری کامیاب کارروائیوں میں 47خوارج ہلاک ہوئے تھے۔ آئی ایس پی آر نے بتایا کہ 10اور 11اگست کی درمیانی شب پاک افغان سرحد کے قریب ایک اور کلیئرنس آپریشن کیا گیا، جس میں مزید 3 بھارتی سپانسرڈ خوارج مارے گئے۔ ہلاک دہشت گردوں کے قبضے سے وافر اسلحہ، گولہ بارود اور بارودی مواد برآمد کیا گیا۔ چار روزہ آپریشن کے دوران ہلاک ہونے والے خوارج کی کُل تعداد 50ہوچکی ہے۔ آئی ایس پی آر نے کہا کہ یہ کارروائیاں پاکستان کی سرحدوں کے تحفظ اور ملک کے استحکام کو یقینی بنانے کے لیے جاری ہیں اور کسی بھی قیمت پر دشمن عناصر کو اپنے مذموم عزائم میں کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔ تین دہشت گردوں کی ہلاکت اہم کامیابی ہے۔ سیکیورٹی فورسز ملک سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے پُرعزم ہیں۔ اُن کی جانب سے کارروائیاں جاری ہیں، ان شاء اللہ جلد ہی تمام فتنوں کو اُن کے منطقی انجام تک پہنچا دیا جائے گا۔







