وفاقی محتسب کنول کا پھول

وفاقی محتسب کنول کا پھول
میری بات/روہیل اکبر
پاکستان میں بہت سے ایسے ادارے ہیں جہاں رشوت دیکر بھی انصاف نہیں ملتا اس کی زندہ مثال سیالکوٹ واقعہ ہے جہاں انٹی کرپشن نے چھاپہ مار کر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو ( اے ڈی سی آر) اقبال سنگھیڑاکو 17کروڑ رشوت کے الزام میں گرفتار کرکے 13کروڑ برآمد کرلیے اس کارروائی سے چند دن پہلے خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں ببانگ دہل کہا تھا کہ ہماری بیوروکریسی لوٹ مار میں ملوث ہے اور پرتگال میں جائیدادیں خرید رہی ہے جو سچ ثابت ہورہی ہے بات ہورہی ہے انصاف کی جو ہر شہری کا بنیادی حق ہے مگر مل نہیں رہا سوائے ایک ادارے کے اور وہ ہے وفاقی محتسب کا ادارہ جو جوہڑ میں کنول کت پھول کی مانند ہے جہاں ایک روپے کا خرچہ کیے بغیر غریب لوگ اپنا حق حاکمیت فخر سے لے رہے ہیں۔ حق حاکمیت سے یاد آیا استقلال پارٹی کے سربراہ جناب سید منظور علی گیلانی بھی عوام کو یہی کچھ دلانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن نظام ان کے آڑے آرہا ہے اور اسی نظام کو وفاقی محتسب جناب اعجاز قریشی صاحب نے آڑے ہاتھوں لیا ہوا ہے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ انصاف تک آ سان رسائی اور انصاف کی بلا تا خیر فرا ہمی ہر شہر ی کا بنیا دی حق بھی ہے اور کا میاب ریاستوں کی پہچان بھی شائد اسی لیے انہوں نے گزشتہ برسوں میں انصاف کی مفت اورجلد فرا ہمی کے لئے متعدد اقدا مات اٹھا ئے ہیں اور عوام النا س کو ان کی دہلیز پربلاتفریق انصاف فرا ہم کیا اس وقت اعجاز قریشی کی محنت،جرات اور بہادری کی وجہ سے وفاقی محتسب کے اسلام آ باد میں ہیڈ آ فس کے علا وہ پو رے ملک میں 25 علاقا ئی دفا تر بھی کا م کر رہے ہیں جن میں خضدار، خا ران، گلگت بلتستان، بہا ولپور، سکھر، حید رآ باد، وانا، صدہ، سا ہیوال، ملتان، ڈیر ہ غا زی خان اور مظفر آ باد آ زاد جموں و کشمیر جیسے دور دراز اور پسما ند ہ علا قے بھی شا مل ہیں ان علاقا ئی دفا تر کی وجہ سے عوام الناس کو یہ سہولت حاصل ہے کہ وہ انصاف کے حصول کے لئے اپنے قر یب ترین علاقا ئی دفتر میں شکا یت دا خل کر سکتے ہیں انصاف کی آ سان رسائی کو یقینی بنا نے کے لئے وفاقی محتسب نے یہ اہتمام بھی کر رکھا ہے کہ شکایت کنند گان آن لا ئن شکا یت داخل کر کے آن لا ئن ہی سما عت میں بھی شر کت کر سکتے ہیں یوں ان کو ایک پیسہ خر چ کئے بغیر گھر بیٹھے انصاف مل جا تا ہے اس سلسلے میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ عوام کی سہو لت کی خا طر وفاقی محتسب کے افسران ملک بھر میں دور دراز قصبوں اور تحصیل ہیڈ کوا رٹر ز میں خو د جا کر کھلی کچہریاں منعقد کر تے ہیں اور وفاقی اداروں کے خلا ف شکا یات سن کر ان کے ازالے کے لئے مو قع پر ہی متعلقہ اداروں کو ہدا یات جا ری کر رہے ہیں ان کچہریوں میں سیکڑوں لوگ اپنی شکا یات لے کر آ تے ہیں اور اکثر شکایات کا مو قع پر ہی ازالہ کر دیا جا تا ہے یوں عوام الناس کو ان کے گھر کے قریب ہی ریلیف مل جاتا ہے اور ان کے مسا ئل بھی فو ری طور پر حل ہو جا تے ہیں کھلی کچہر یوں کے انعقاد سے قبل قو می میڈ یا کے ساتھ ساتھ سو شل میڈ یا پر بھی ان کی تشہیر کی جا تی ہے تا کہ زیا دہ سے زیا دہ لو گ اپنے گھر کے نزدیک ہی انصاف کے حصول کے لئے کھلی کچہر ی میں حا ضر ہوکر اپنی شکایت پیش کر سکیں اور انہیں سفر کی صعو بت بھی نہ اٹھا نا پڑ ے۔اس سلسلے میں وفاقی محتسب کے افسران نے سال2024ء میں تحصیلوں اور چھوٹے شہروں میں جا کر 126 کھلی کچہر یاں لگا کر مو قع پر ہی انصاف فرا ہم کیا جب کہ رواں سال کی پہلی ششما ہی میں فتح جنگ، کہو ٹہ، مر ی، پنڈ داد خان، وانا، صدہ، میر پور آ زاد جموں و کشمیر، کو ٹلی، کلر کہار، لا ڑکا نہ، خضدار، نا رووال، شیخو پو رہ، سیالکوٹ، ہنگو، رائے ونڈ، کو ہاٹ، دادو، کرک، صوا بی، کا مو نکی، حا صل پور، لو رالا ئی، تمر گرہ، بشام، میر پورخا ص، حضرو، ٹنڈو محمد خان، چیچہ وطنی، ہنزہ، بھکر اور منڈ ی بہا الد ین کے علا وہ اسی طرح کے دیگرکم ترقی یافتہ علا قوں میں 79 کھلی کچہر یاں لگا ئی گئیں اور ہزا روں لوگوں نے ان سے استفا دہ کیا کھلی کچہر یوں کے سا تھ سا تھ وفاقی محتسب میں آ نے والی شکا یات پر وفاقی محتسب کے افسران سا ئلین کو اپنے اپنے علا قا ئی دفا تر میں بلا نے کی بجائے Outreach Complaint Resolution(OCR) پروگرام کے تحت تحصیل ہیڈ کوا رٹرز میں خود جا کر شکا یات کی سماعت کر تے ہیں اور شکایت کنند گان کو بھی وہیں بلا لیتے ہیں جس سے شکا یت کنند گان کو دفتروں کے چکر نہیں لگا نا پڑ تے اکثر شکا یات کا فیصلہ او سی آ ر سما عت کے دوران ہی ہو جا تا ہے کیو نکہ وہاں متعلقہ ایجنسیوں کے نما ئند وں کو بھی نو ٹس دے کر بلا لیا جا تا ہے۔ سال 2024ء میں 171او سی آر(OCR) پروگرا موں کے ذریعے کثیر تعداد میں کیس نمٹا ئے گئے جبکہ سال رواں کی پہلی ششما ہی میں وفاقی محتسب کے افسران کے 137 او سی آر دوروں کے دوران پا نچ ہزار سے زا ئد شکایات کو نمٹا یا جا چکا ہے گو یا پا نچ ہزار سے زا ئد خا ندا نوں کو ان کے گھر کے قر یب جا کر انصاف فرا ہم کیا گیا دوسر ی طر ف وفاقی محتسب نے اپنے اختیارات استعمال کر تے ہو ئے یہ اہتمام بھی کیا ہوا ہے کہ عوام النا س کو جن سرکا ری اداروں کے خلا ف زیادہ شکایات ہو تی ہیں وفاقی محتسب کی معا ئنہ ٹیمیں ان اداروں کے دورے کر کے ان کے نظام کی اصلا ح کے لئے ہدا یات دیتی ہیں اور اپنی سفارشات وفاقی محتسب کو پیش کرتی ہیں۔ اس طر یق کا ر سے اداروں میں اچھی خاصی اصلاح دیکھنے میں آ ئی ہے جس کا حتمی نتیجہ انصاف کی آسان رسا ئی کی صورت میں نکلتا ہے سال2024ء کے دوران وفاقی محتسب کی معا ئنہ ٹیموں نے سر کا ری اداروں کے79 دورے کئے اور فو ری حل طلب اور طو یل مد تی سفارشات مرتب کیں جو وفاقی محتسب کی طر ف سے ان اداروں کے سر برا ہوں کو عملد رآمد کے لئے بھجوا ئی گئیں۔ وفاقی محتسب کا کو آر ڈینشن ونگ پو رے ملک سے آئی ہو ئی رپورٹوں پرعملدرآمد کے سلسلے میں متعلقہ اداروں سے مسلسل رابطے میں رہتا ہے تا کہ پیش رفت کا اندازہ ہو تا رہے اور جہاں کہیں کسی سفا رش پر عملد رآ مد میں رکا وٹ ہو، اسے دور کیا جا سکے۔ معا ئنہ ٹیموں کے ان دوروں کے دوران سر کا ری دفا تر میں اپنے کا موں کے لئے آ نے والے عام افراد سے ملا قا ت کرکے ان کی شکا یات بھی سنی جا تی ہیں اور متعلقہ ادارے کے افسران کو ہدا یات دے کر ان کی جا ئز شکا یات کا مو قع پر ہی ازالہ کیا جا تا ہے یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ کھلی کچہر یوں، او سی آر اور معا ئنہ ٹیموں کے دوروں سے قبل متعلقہ علا قے میں وسیع پیما نے پر پبلسٹی کی جا تی ہے۔ مقا می اخبارات اور میڈ یا کے نما ئند وں کو بھی مد عو کیا جا تا ہے تا کہ وہ بذا ت خود سا ری کا رروا ئی ملا حظہ کرکے عوام النا س کو اس ادارے کی افا دیت کے با رے میں آگا ہی فرا ہم کر سکیں عوامی آگاہی کے سلسلے میں اٹھائے گئے ان اقدامات کے با عث وفاقی محتسب کے ادارے میں ہر سال شکا یات میں متواتر اضا فہ ہورہا ہے2024ء کے دوران وفاقی محتسب کودو لاکھ26ہزار371شکایات مو صول ہو ئیں جب کہ دو لاکھ23 ہزار شکا یات کے فیصلے کئے گئے جو کہ ایک عا لمی ریکارڈ ہے کیو نکہ دنیا بھر میں محتسب کے کسی ایک ادارے نے ایک سال کے دوران اتنے فیصلے نہیں کئے۔ ان فیصلوں پر عملد رآمد کی شرح93فیصد سے زیا دہ بنتی ہے، گو یا صرف ایک سال کے اندر وفاقی محتسب کے ادارے نے سوا دو لا کھ خاندانوں کومفت انصاف فرا ہم کیا۔ سال رواں کے دوران اب تک ایک لا کھ45 ہزار سے زا ئد شکا یات مو صول ہو چکی ہیں جن میں سے ایک لا کھ 43 ہزار407 شکا یات کے فیصلے کئے جا چکے ہیں۔ شکایات کی بڑ ھتی ہو ئی تعداد سے اندا زہ لگا یا جا سکتا ہے کہ اس سال 2025ء کے اختتا م تک شکایات کی تعداد اڑ ھا ئی لا کھ سے تجا وز کر جا ئے گی یہ مثا لی کارکردگی وفاقی محتسب پاکستان کا اعزاز بھی ہے اور اس ادارے پر عوام الناس کے اعتمادکا مظہر بھی آخر میں دو شخصیات کا ذکر خاص طور پرکرنا چاہونگا جو اعجاز قریشی کی ٹیم کا اہم حصہ ہیں ان میں ایک ڈاکٹر انعام الحق جاوید ہیں جو مزاحیہ شاعری میں اپنا ثانی نہیں رکھتے وفاقی محتسب عوام کے ظاہری دکھ درد دور کرنے میں مصروف ہیں تو ساتھ میں ڈاکٹر صاحب عوام کے اندر کی اداسیاں دور کرکے ان کے چہروں پر خوشیوں کے رنگ بکھیر رہے ہیں اور دوسرے لاہور میں موجود ثاقب علیم ہیں جو صبح سے سورج ڈھلے تک قائد کے فرمان کے مطابق کام،کام اور کام میں مصروف رہتے ہیں۔ وفاقی محتسب اعجاز قریشی کے گلدستے میں ہر طرح کے پھول ہیں لیکن ان دو نایاب خوشبو والے پھولوں کی کیا ہی بات ہے۔







