بھارتی ایئر چیف کا مضحکہ خیز بیان

بھارتی ایئر چیف کا مضحکہ خیز بیان
رواں سال 22اپریل کو بھارت کی مودی حکومت نے پہلگام ڈرامہ رچاکر پاکستان پر جنگ مسلط کرنے کی کوشش کی، جو بھارت کے گلے کی ہڈی بن گئی اور آج تک وہ معرکۂ حق میں بدترین شکست اور تاریخی ذلت و رُسوائی کا بار اُٹھائے پھر رہا ہے۔ پہلگام کے فالس فلیگ آپریشن کے بعد مودی اور ان کا بھارتی گودی میڈیا جھوٹ اور من گھڑت پروپیگنڈوں کی انتہائوں پر پہنچے نظر آئے۔ ابتدا میں لفظی گولہ باریاں جاری رکھی گئیں۔ پھر بھارت اپنی عددی برتری اور جدید ہتھیاروں، طیاروں، ڈرونز، میزائلوں اور دیگر کے غرور اور تکبر میں مبتلا ہوکر پاکستان پر حملہ آور ہوا، جنگی اصولوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے شہری آبادی کو نشانہ بنایا، درجنوں بے گناہ پاکستانی شہریوں کو شہید کیا، جن میں معصوم بچے اور خواتین بھی شامل تھیں۔ چار روز تک دشمن مسلسل پاکستان پر حملہ آور رہا، ان حملوں کو پاک افواج نے انتہائی جانفشانی کے ساتھ ناکام بنایا، اس دوران دفاع وطن کے دوران ہی پاکستان نے 6بھارتی جنگی طیارے مار گرائے، جس میں اُس وقت تک ناقابل شکست تصور کیے جانے والے رافیل طیارے بھی شامل تھے۔ کئی سارے اسرائیلی ساختہ بھارتی ڈرونز بھی مار گرائے گئے تھے۔ پاکستان نے جب آپریشن بُنیان مرصوص شروع کیا تو چشم فلک نے محض چند گھنٹوں میں ہی وطن عزیز کی جیت کو اور بھارتی چیخ کو دیکھا اور سنا۔ بھارت کی بدترین ہزیمت کی تاریخ رقم ہوئی۔ چند گھنٹوں میں ہی غرور اور تکبر کی انتہائوں پر پہنچا ہوا بھارت درگت بننے کے بعد جنگ بندی کے لیے امریکا کے پیر پڑتا ہوا نظر آیا۔ جدید ہتھیاروں، طیاروں اور میزائلوں کا زعم خاک میں مل چکا تھا۔ جنگیں جوش و جذبے سے جیتی جاتی ہیں۔ جدید ہتھیار کسی کام کے نہیں رہتے جب اُن کو استعمال کرنے والے بزدل اور ڈرپوک ہوں۔ چھپ کر وار کرنے والے ہوں۔ دھوکے سے جیتنے کی کوشش کرنے والوں کو کبھی کامیابی نہیں ملتی۔ پاکستان نے 7مئی کی فضائی جنگ کے فوراً بعد ہی رافیل سمیت بھارتی لڑاکا طیاروں کو مار گرانے کی تفصیلات تک سامنے رکھ دی تھیں جن کی تائید بھارتی میڈیا کی رپورٹس سے بھی ہوئی تھی۔ اس کے علاوہ پاک فضائیہ نے بھارتی طیاروں کی کمیونی کیشن ہیک کرکے کاک پٹ میں ہوئی گفتگو تک سنادی تھی۔ معرکہ حق میں بُری چھترول کے بعد بھارتی حکومت، افواج، میڈیا اور عوام کو سانپ سونگھا ہوا تھا۔ کافی دن تک یہی کیفیت اُن پر طاری رہی۔ اُس کے کچھ عرصے بعد سے اُن کی گنگ زبان میں الفاظ آنے لگے۔ پھر لفظی گولا باریاں شروع ہوئیں، یہ اپنی کھوئی ہوئی ساکھ اور دُنیا میں کھوئے اعتبار اور وقار کو واپس پانے کی بھونڈی کوشش سے زیادہ کچھ نہ تھا۔ تقسیمِ برصغیر کے نتیجے میں قائم ہونے والے دو ملکوں پاکستان اور بھارت کے آزادی کے ایام کی آمد آمد ہے، اس موقع پر بھارتی عوام میں اپنی ساکھ بحال کرنے کی ایک اور بھونڈی کوشش میں بھارتی فضائیہ کے سربراہ نے ایک لمبی چول مار اور مضحکہ خیز بیان دے کر ساری دُنیا کو اپنا مذاق اُڑانے کا موقع فراہم کردیا ہے۔ بھارتی فضائیہ نے 3ماہ بعد پاکستان کے 5لڑاکا طیاروں سمیت 6طیارے تباہ کرنے کا دعویٰ کردیا۔ پاک فضائیہ کے شاہینوں سے 6طیارے گروانے کے 3ماہ بعد بھارتی ایئر چیف بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئے۔ بھارتی ایئر چیف مارشل اے پی سنگھ نے بھارت کے لیے عالمی ہزیمت کا سبب بننے والی 4روزہ جنگ میں پاکستان کے 5لڑاکا طیاروں سمیت 6طیارے تباہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ بھارتی فضائیہ نے پاکستان کی ایئر فیلڈز کو نشانہ بنا کر وہاں کھڑے طیاروں کو تباہ کیا۔ بھارتی ایئر چیف نے 3 ماہ بعد بھی بغیر کسی ثبوت کے یہ دعوے کرکے اپنی ایئرفورس کی پیشہ ورانہ اہلیت پر مزید سوالات کھڑے کر دئیے۔ پاکستان نے بھارتی فضائیہ کے سربراہ ایئر مارشل اے پی سنگھ کے آپریشن سندور سے متعلق حالیہ بیانات کو بے بنیاد اور غیر حقیقی قرار دیا ہے۔ وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا کہ یہ مضحکہ خیز ہے کہ بھارتی فوج کے سینئر افسران کو ان ناکامیوں کا چہرہ بنایا جارہا ہے، جو دراصل بھارتی سیاسی قیادت کی اسٹرٹیجک کوتاہیوں کا نتیجہ ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ تین ماہ تک بھارت کی جانب سے کوئی ایسا دعویٰ سامنے نہیں آیا جب کہ پاکستان نے فوری بین الاقوامی میڈیا کو تفصیلی تکنیکی بریفنگز دیں اور غیر جانب دار مبصرین اور غیر ملکی انٹیلی جنس رپورٹس نے متعدد بھارتی طیاروں، بشمول رافیل کی تباہی کی تصدیق کی، جس کا اعتراف بعض عالمی رہنمائوں اور بھارتی سیاست دانوں نے بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت ایک بھی پاکستانی طیارہ نشانہ بنانے میں ناکام رہا، پاکستان نے 6بھارتی جنگی طیارے، ایس۔400ایئر ڈیفنس سسٹمز اور بھارتی ڈرونز تباہ کیے اور ساتھ ہی کئی بھارتی فضائی اڈوں کو بھی ناکارہ بنادیا۔ ان کا کہنا تھا کہ لائن آف کنٹرول پر بھارتی افواج کو بھاری جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑا، پاکستان نے بھارت کو چیلنج کیا کہ دونوں ممالک اپنے طیاروں کی فہرستیں آزاد ماہرین کے سامنے پیش کریں تاکہ حقیقت دنیا پر آشکار ہو، لیکن خدشہ ہے بھارت ایسا کرنے سے کترائے گا۔ وزیردفاع نے بتایا کہ جنگیں جھوٹ سے نہیں بلکہ اخلاقی برتری، قومی عزم اور پیشہ ورانہ مہارت سے جیتی جاتی ہیں، اس طرح کے بیانات نہ صرف عوام کو گمراہ کرتے بلکہ ایک ایٹمی خطے میں خطرناک اسٹرٹیجک غلط حساب کتاب کا باعث بن سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آپریشن بنیانِ مرصوص کے دوران بھی پاکستان نے واضح کر دیا تھا کہ اس کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی ہر خلاف ورزی کا فوری، موثر اور بھرپور جواب دیا جائے گا اور کسی بھی ممکنہ بگڑتی صورت حال کی ذمہ داری ان بھارتی رہنمائوں پر عائد ہوگی جو قلیل مدتی سیاسی فائدے کے لیے خطے کے امن کو دائو پر لگاتے ہیں۔ امریکا کے صدر ٹرمپ نے بھی بھارتی طیاروں کے گرنے کی ایک بار پھر تصدیق کی ہے۔ بھارتی حکومت، افواج، میڈیا چاہے جتنا جھوٹ بول ڈالیں، ایڑی چوٹی کا زور لگالیں، جنگِ مئی میں ملنے والے شکست کے داغ کو دھو نہیں سکیں گے۔ اس بار پاکستان میں جشن آزادی معرکہ حق کی جیت کی خوشیوں کے ساتھ منایا جارہا ہے۔ ملک بھر میں ہزاروں پروگرامز منعقد ہورہے ہیں جب کہ شکست خوردہ بھارت میں آزادی کے جشن کے بجائے سوگ کا سماں چھایا ہوا ہے اور اس کی بنیادی وجہ مودی حکومت کا جنگی جنون اور اس کی جارحانہ پالیسیاں ہیں، مودی نے بھارت کو ذلتوں اور رُسوائیوں کی دلدل میں دھنسا ڈالا ہے۔ مودی اپنی مقبولیت کھوچکے ہیں۔ بھارتی وزیراعظم چاہے کچھ بھی کرلیں، کتنے ہی ڈرامے رچا لیں، اب وہ مقبولیت کی انتہائوں پر نہیں پہنچ سکتے۔ معرکہ حق میں ذلت آمیز شکست اُن کی سیاست کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگی۔
100میگاواٹ سولر پاور
پلانٹ منصوبے کی منظوری
وطن عزیز میں بجلی کی قیمت خطے کے دوسرے ملکوں سے زیادہ ہے۔ بجلی کی پیداوار کے مہنگے ذرائع اب بھی رائج ہیں، جس کا بار صارفین پر پڑتا ہے اور غریب صارفین مہنگی بجلی پر شکوہ کناں رہتے ہیں کہ اُن کی آمدن کا بڑا حصّہ بجلی بل کی نذر ہوجاتا ہے۔ گو موجودہ حکومت توانائی کے شعبے میں اصلاحات پر تندہی سے عمل پیرا ہے اور اس کے نتیجے میں بجلی کی قیمت کچھ نہ کچھ کم ضرور ہوئی ہے، لیکن اب بھی یہ سہولت خاصی گراں ہے۔ اس تناظر میں بجلی کی پیداوار کے سستے ذرائع بروئے کار لانے کی ضرورت شدّت سے محسوس ہوتی ہے جب کہ اس کے مہنگے ذرائع سے بتدریج جان چھڑانا بھی ناگزیر ہے۔ ہوا، پانی اور شمسی توانائی سستی بجلی کے حصول کے موثر ذرائع ہیں۔ اس حوالے سے زیادہ سے زیادہ منصوبے وقت کی اہم ضرورت محسوس ہوتے ہیں۔ اس حوالے سے 100میگاواٹ کے سولر پاور پلانٹ منصوبی کی منظوری دی گئی ہے۔وزیراعظم شہباز شریف کے اعلان کے دو دن کے بعد ہی ایکنیک ( ایگزیکٹو کمیٹی آف نیشنل اکنامک کونسل) نے گلگت بلتستان کے مختلف مقامات پر 100میگاواٹ سولر فوٹووولیٹک پاور پلانٹ کے منصوبے کی منظوری دے دی۔ ایکنیک کی منظوری کے بعد اس منصوبے پر کام کا باقاعدہ آغاز ہوجائے گا، وزیراعظم نے اپنے حالیہ دورہ گلگت کے دوران یہ اعلان کیا تھا کہ گلگت بلتستان کے لیے 100میگاواٹ کے پاور پلانٹس کی ایکنیک جلد ہی منظوری دے گا۔ سی ڈی ڈبلیو پی ( سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی) پہلے ہی منصوبے کی منظوری دے چکی، اس منصوبے سے استور، داریل، تنگیر دیامر، گھانچے، غذر، گلگت، ہنزہ، اشکومن، نگر، روندو، اسکردو اور شگر کے اضلاع مستفید ہوسکیں گے۔ پہلے مرحلے میں ضلع اسکردو کو 18.958میگاواٹ بجلی فراہم کی جائے گی، دوسرے مرحلے میں ہنزہ، گلگت اور دیامر کے اضلاع کو علی الترتیب 6.005میگا واٹ ، 28.013میگا واٹ اور 13.126میگاواٹ بجلی فراہم ہو گی۔ تیسرے مرحلے میں بقیہ اضلاع کو 16.096 میگاواٹ بجلی فراہم ہوگی، اس منصوبے سے اسپتالوں اور سرکاری دفاتر کو آف دی گرڈ 18.162میگاواٹ بجلی دی جائے گی۔ منصوبہ تین سال کی مدت میں مکمل کیا جائے گا اور اس پر 24957ملین روپے لاگت آئے گی۔ اس منصوبے کی منظوری موجودہ حالات میں تازہ ہوا کے خوش گوار جھونکے کی مانند ہے۔ ضروری ہے کہ اسی قسم کے مزید منصوبے بنائے جائیں اور انہیں جلد از جلد پایہ تکمیل کو پہنچایا جائے۔





