Column

دراندازی ناکام، 47خوارج ہلاک

دراندازی ناکام، 47خوارج ہلاک
آپریشنز ضرب عضب اور ردُالفساد کے نتیجے میں پاکستان 9، 10سال قبل دہشت گردی پر قابو پا چکا تھا۔ دہشت گردوں کی کمر توڑ کے رکھ دی گئی تھی۔ ڈیڑھ عشرے تک جاری رہنے والی بدترین دہشت گردی کا خاتمہ کر دیا گیا تھا۔ 2001سے 2015تک جاری رہنے والی دہشت گردی کو قوم کبھی فراموش نہیں کر سکتی کہ اس دوران ملک کے کسی نہ کسی حصے میں روز ہی دہشت گردی کی کارروائی ہوتی تھی، جس میں درجنوں لوگ جاں بحق ہوجاتے تھے۔ دہشت گردی کے نتیجے میں پاکستان نے سب سے زیادہ قربانیاں دیں۔ 80ہزار بے گناہ شہری دہشت گردی کا نشانہ بنے، جن میں بڑی تعداد میں سیکیورٹی فورسز کے شہید افسر اور جوان بھی شامل ہیں۔ ملک بھر میں بے شمار دہشت گردوں کو مارا اور گرفتار کیا گیا۔ ان کی کمین گاہوں کو برباد کر دیا گیا۔ ایسے میں جو دہشت گرد بچے اُنہوں نے یہاں سے فرار میں اپنی عافیت سمجھی۔ 6؍7سال تک امن و امان کی صورت حال بہتر رہی، جب افغانستان سے امریکی افواج کا انخلا ہوا اور افغانستان میں عبوری حکومت کا قیام عمل میں آیا تو اُس کے بعد پاکستان میں دہشت گردی کے عفریت نے پھر سے سر اُٹھانا شروع کر دیا۔ ابتدا میں سیکیورٹی فورسز خاص نشانے پر تھیں۔ کبھی چیک پوسٹوں پر حملے کیے جاتے، کبھی قافلوں کو نشانہ بنایا جاتا، کبھی اہم تنصیبات پر دھاوا بولنے تو کبھی افغان سرحد سے دراندازی کی مذموم کوششیں کی جاتیں، جنہیں ہماری سیکیورٹی فورسز انتہائی جانفشانی سے ناکام بناتی رہیں۔ پاکستان بارہا افغانستان کے ساتھ یہ معاملہ اُٹھا چکا ہے کہ اُس کی سرزمین پاکستان میں دہشت گردی مقاصد کے لیے استعمال ہورہی ہے، لیکن تاحال پڑوسی ملک نے اس معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لیا ہے اور وہ اس معاملے پر انتہائی غیر ذمے داری کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ گزشتہ دنوں بھی افغان سرحد سے دراندازی کی کوشش کی گئی، جسے ہماری بہادر سیکیورٹی فورسز نے ناکام بناتے ہوئے فتنہ الہندوستان کے 33خوارج کو جہنم واصل کیا۔ اگلے روز کلیئرنس آپریشن میں مزید 14بھارتی حمایت یافتہ خوارج کو مارا گیا۔ یوں ان مارے گئے دہشت گردوں کی مجموعی تعداد 47پر جا پہنچی۔ فتنہ الہندوستان کے خوارج کی افغان سرحد سے پاکستان میں دراندازی کی ایک اور کوشش ناکام بنادی گئی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق بھارتی حمایت یافتہ خوارج نے 7اور 8اگست کی رات کو افغان سرحد سے دراندازی کی کوشش کی، تاہم سیکیورٹی فورسز نے دراندازی کی کوشش کرنے والے 33خوارجیوں کو ہلاک کر دیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے ژوب کے علاقے سمبازہ میں خوارج کی نقل و حرکت کا پتا لگایا اور موثر طور پر بھارتی حمایت یافتہ خوارج کی دراندازی کی کوشش ناکام بنائی۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ مارے گئے خوارج کے قبضے سے وافر اسلحہ، گولا بارود اور دھماکہ خیز مواد بھی برآمد ہوا۔آئی ایس پی آر کے مطابق سیکیورٹی فورسز سرحدوں کے دفاع اور بھارتی اسپانسرڈ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پُرعزم ہیں۔ بعدازاں سیکیورٹی فورسز کی جانب سے پاک افغان سرحد کے قریب کلیئرنس آپریشن کے دوران بھارتی حمایت یافتہ مزید 14خوارج کو جہنم واصل کیا گیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق سیکیورٹی فورسز کی جانب سے 7اور 8اگست کو ضلع ژوب کے عام علاقے سمبازہ میں کامیاب کارروائیوں کے نتیجے میں 33خوارج ہلاک ہوئے تھے۔بعدازاں 8اور 9اگست کی درمیانی شب پاکستان- افغانستان سرحد کے قریب سمبازہ کے گردونواح میں منصوبہ بندی کے تحت کلیئرنس آپریشن کیا گیا اور اس دوران مزید 14بھارتی حمایت یافتہ خوارج کو ہلاک کردیا گیا۔ہلاک ہونے والے خوارج کے قبضے سے اسلحہ، گولا بارود اور دیگر بارودی مواد برآمد ہوا۔ 2روزہ انسداد دہشت گردی آپریشن کے دوران ہلاک ہونے والے بھارتی حمایت یافتہ خوارج کی مجموعی تعداد 47ہوگئی ہے۔ ترجمان پاک فوج کے مطابق پاکستان کی سرحدوں کے تحفظ، امن و استحکام اور ترقی کو نقصان پہنچانے کی ہر کوشش ناکام بنائی جائے گی۔ افغان سرحد سے دراندازی کی مذموم کوشش کو کامیابی کے ساتھ ناکام بنانے پر سیکیورٹی فورسز داد و تحسین کی مستحق ہیں۔ فتنہ الہندوستان کے 47دہشت گردوں کو جہنم واصل کرنا بڑی کامیابی میں شمار ہوتا ہے۔ وطن عزیز کی خوش قسمتی ہے کہ اسے دُنیا کی بہترین افواج کا ساتھ میسر ہے، جو محدود وسائل میں بھی دفاعِ وطن کی ذمے داری احسن انداز میں سرانجام دے رہی ہیں۔ دشمن کے تمام ناپاک عزائم کو ہمیشہ ناکام بنایا ہے۔ سیکیورٹی فورسز تمام خوارجی فتنوں کے خاتمے کے لیے پُرعزم ہیں اور ان کے قلع قمع کی خاطر اُن کی جانب سے متواتر کارروائیاں جاری ہیں، جن میں بڑی کامیابیاں مل رہی ہیں۔ بہت سارے دہشت گرد مارے اور گرفتار کیے جاچکے، متعدد علاقوں کو ان کے ناپاک وجود سے پاک کیا جاچکا ہے۔ ان شاء اللہ سیکیورٹی فورسز تمام خوارجی فتنوں پر قابو پانے میں جلد کامیاب ہوں گی اور امن و امان کی صورت حال بہتر ہوگی۔ ملک ترقی اور خوش حالی کی راہ پر تیزی سے گامزن ہوگا۔
پروٹیکٹڈ صارفین کی حد 301
یونٹ کرنے کی صائب تجویز
وطن عزیز میں بجلی کی قیمت خطے کے دوسرے ملکوں کے مقابلے میں اب بھی کافی زیادہ ہے۔ حالانکہ حکومتی اصلاحاتی اقدامات اور کئی آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں کے خاتمے کے مثبت نتائج برآمد ہوئے اور حکومت کی جانب سے بجلی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی بھی کی گئی، لیکن اس کے باوجود اب بھی بجلی بل بے شمار غریب صارفین کے لیے سوہانِ روح سے کم نہیں ہوتے۔ اُن کی ادائیگی کرتے ہوئے اُن کی آمدن کا بڑا حصہ چلا جاتا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف عوام کا درد اپنے دل میں محسوس کرتے ہیں اور اُن کے مصائب میں کمی کے لیے مصروف عمل رہتے ہیں۔ وطن عزیز میں اس وقت پروٹیکٹڈ صارفین کی حد 200یونٹ ہے، اس سے ایک بھی یونٹ زیادہ ہوجائے تو بجلی بل ڈبل ٹرپل ہوجاتا ہے۔ عوام اس پر شکوہ کناں بھی رہتے ہیں۔ ہر جگہ یہ معاملہ اُٹھایا جاتا ہے۔ اس حوالے سے پروٹیکٹڈ صارفین کی حد 300یونٹ مقرر کرنے کی تجویز سامنے آئی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے پروٹیکٹڈ صارفین کے حوالے سے شکایات کا نوٹس لے لیا، اعلیٰ سطح کی کمیٹی بنائی جائے گی جو پروٹیکٹڈ صارفین کی حد 301یونٹ کرنے پر غور کرے گی۔ ذرائع کے مطابق 201 یونٹ استعمال کرنے والے صارفین 6ماہ تک پروٹیکٹڈ کیٹگری سے نکل جاتے ہیں، صارفین کو پروٹیکٹڈ کیٹگری سے نکلنے کے بعد 6ماہ تک قریباََ 5ہزار روپے ماہانہ اضافی بل دینا پڑتا ہے، کمیٹی پروٹیکٹڈ کیٹگری کو 200یونٹس تک محدود رکھنے یا 300یونٹس تک ریلیف دینے پر رپورٹ تیار کرے گی۔ ذرائع نے بتایا کہ پروٹیکٹڈ کیٹگری 201یونٹس کے بجائے 301یونٹس تک کرنے کی تجویز زیر غور ہے، وزیراعظم شہباز شریف کو صارفین بجلی سے ہونے والی زیادتی سے آگاہ کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اس حوالے سے اراکین اسمبلی کا بھی مقف ہے کہ یہ صارفین سے زیادتی ہے کہ 200سے زائد صرف ایک یونٹ پر اگلے 6ماہ تک اضافی 5ہزار روپے بل ادا کریں، پروٹیکٹڈ سلیب کے معاملے پر اعلیٰ سطح کی کمیٹی بنانے کا عندیہ دیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ کمیٹی سارے معاملے کا جائزہ لے کر کابینہ میں تجاویز پیش کرے گی، کمیٹی کی تجاویز پر 200یونٹ والا معاملہ حل ہوسکے گا، 200یونٹ استعمال کم آمدنی والا ہی کرتا ہے، موجودہ حکومت غریب آدمی کو ریلیف دینے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ 301یونٹ استعمال پر نان پروٹیکٹڈ شرح لاگو ہونے کا امکان ہے، یہ تجویز بھی ہے کہ 201یونٹ صرف اسی ماہ لاگو ہوں۔ وزارت توانائی کے ذرائع نے بتایا کہ 201والی سلیب نیپرا اور وزارت پاور نے جان بوجھ کر لاگو کرائی تھی۔ یہ صائب تجویز ہے، اس کو جلد از جلد روبہ عمل لانے کی ضرورت ہے، تاکہ بے شمار صارفین اس سے مستفید ہوسکیں اور اُن پر بڑا بوجھ کم ہوسکے۔

جواب دیں

Back to top button