اداریہ اصلاحات کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے

اداریہ
اصلاحات کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے
موجودہ حکومت کے قیام کو ڈیڑھ سال ہوا ہے، شہباز شریف کی قیادت میں اس نے کامیابی کے مدارج انتہائی تیزی سے طے کیے ہیں، اس حکومت نے وہ کر دِکھایا ہے، جو ماضی کی حکومتیں پوری مدت اقتدار گزار لینے کے باوجود کرنے سے قاصر رہتی تھیں۔ فروری 2024ء میں ہونے والے عام انتخابات کے نتیجے میں جب شہباز شریف کی قیادت میں اتحادی حکومت کا قیام عمل میں آیا تو اُس وقت معیشت کی صورت حال انتہائی ناگفتہ بہ تھی۔ ملک بے شمار مسائل کی دلدل میں دھنسا ہوا تھا۔ غریب عوام کے لیے زیست کسی کٹھن عذاب سے کم نہ تھی۔ بنیادی ضروریات کے نرخ آسمان پر پہنچے ہوئے تھے۔ شرح سود تاریخ کی بلند ترین سطح پر براجمان تھی۔ اُس وقت اقتدار پھولوں نہیں کانٹوں کی سیج کے مترادف تھا۔ ملک و قوم کو مصائب اور مشکلات سے نکالنے کا چیلنج چنداں آسان نہیں تھا۔ وزیراعظم اور اُن کی ٹیم کو کریڈٹ جاتا ہے کہ اُنہوں نے اس مشکل چیلنج کو ناصرف قبول کیا، بلکہ اپنے اقدامات کے ذریعے حالات کو ملک و قوم کے حق میں بہتر بھی بنا ڈالا۔ شہباز حکومت کی سب سے بہترین کاوش تمام شعبہ جات میں اصلاحات کے سلسلے کا آغاز تھی۔ تمام شعبہ جات میں اصلاحات کا سلسلہ اب بھی جاری ہے، جس سے حالات روز بروز بہتر ہورہے ہیں اور ان میں مزید بہتری کی گنجائش موجود ہے۔ ماضی میں ملک میں ٹیکس وصولی کا نظام سنگین خرابیوں سے دوچار تھا۔ ٹیکس اہداف کبھی پورے ہی نہیں ہو پاتے تھے، یوں قوم پر مزید بھاری بھر کم بوجھ آن پڑتے تھے، جو اُن کے سفرِ زیست کو مزید مشکل بنا ڈالتے تھے۔ موجودہ حکومت نے ٹیکس نظام میں اصلاحات کا سلسلہ شروع کیا۔ ایف بی آر میں اصلاحات کا ڈول ڈالا، پھر جیسے جیسے وقت گزرا، حالات بہتر ہوتے چلے گئے اور ٹیکس وصولی کے تناسب میں خاطرخواہ اضافے نظر آنے لگے۔ اب صورت حال خاصی بہتر ہوچکی ہے، جس سے خود وزیراعظم شہباز شریف مطمئن نظر آتے ہیں اور اس حوالے سے اُنہوں نے اپنے خیالات کا اظہار بھی کیا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) میں اصلاحات کے نتیجے میں جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکس وصولی میں اضافے کو اطمینان بخش قرار دیتے ہوئے کہا کہ آئندہ مالی سال کی ٹیکس وصولی اور اصلاحاتی اہداف میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی، فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور کسٹم کلیئرنس کے اصلاحاتی نظام سے عوامی آگاہی کے لیے دونوں ادارے وزارت اطلاعات و نشریات کے تعاون سے اپنی استعداد کار کو بڑھائیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں مجوزہ اصلاحات پر ہفتہ وار جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ وفاقی حکومت کی طرف سے ایف بی آر میں کی گئی اصلاحات کے نتیجے میں جی ڈی پی میں ٹیکس وصولی کے تناسب میں اضافہ حکومت کے لیے قابل اطمینان ہے، وفاقی حکومت اور میں بذات خود حکام کی طرف سے لیے گئے اصلاحاتی اقدامات کی مکمل حمایت اور تحفظ کروں گا، آئندہ مالی سال میں پہلے سے عائد کردہ ٹیکسز کا موثر اور عمدہ نفاذ ٹیکس کلیکشن کو مزید بڑھانے میں کلیدی کردار ادا کرے گا، ایف بی آر کے آئندہ مالی سال کے ٹیکس وصولی اور دیگر اصلاحاتی اہداف کے منظور شدہ مقررہ وقت میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ اصلاحات کی راہ میں سرخ فیتے اور ادارہ جاتی رکاوٹیں ختم کرکے اصلاحات کے مستقل نفاذ کو یقینی بنائیں، کسٹم کلیئرنس میں انقلابی اصلاحات کے ملک بھر میں یکساں اور موثر نفاذ کو یقینی بنایا جائے، کسٹم کلیئرنس کے اصلاحاتی ایجنڈے میں ٹیکنالوجی کے استعمال سے ادارہ جاتی کارروائیوں میں درکار وقت کو کم سے کم کیا جائے، ایف بی ار اصلاحات کے نتیجے میں ٹیکس کلیکشن کے ثمرات کو آئندہ مالی سال میں برقرار رکھنے کے لیے وفاق اور صوبے باہمی ہم آہنگی اور مربوط حکمت عملی سے کام کریں۔ وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ خصوصی ہدایت پر انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کے فارم کو آن لائن اور اردو میں مرتب کردیا گیا ہے، انکم ٹیکس گوشواروں کے آن لائن فارم کو آسان فہم کرنے اور اردو زبان میں لاگو کرنے سے قریباً 84فیصد فائلرز مستفید ہوں گے، ایف بی آر نے نئے مالی سال کے پہلے ماہ جولائی میں اپنا ٹیکس وصولی کا ہدف پورا کیا ہے اور آئندہ مہینوں میں بھی مکمل ہدف حاصل کرنے کی توقع ہے، ملک بھر میں کسٹم کلیئرنس کے لیے ڈیجیٹل انفورسمنٹ سٹیشنز کا قیام ترجیحی بنیادوں پر جاری ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے بالکل درست فرمایا ہے۔ اصلاحات کی راہ میں آنے والی تمام رُکاوٹوں کو دُور کرنے سے حالات مزید بہتر ہوں گے۔ صرف ایف بی آر ہی نہیں تمام ہی محکموں میں اصلاحات کے سلسلے کو جاری رکھا جائے، اس سے ناصرف تمام خرابیاں دُور ہوں گی، بلکہ ادارے بھی مضبوط ہوں گے، حکومت کی مشکلات میں بھی کمی آئے گی جبکہ عوام پر بھی اس کے دوررس اثرات مرتب ہوں گے۔ اصلاحاتی عمل کو جاری رہنا چاہیے، جو یقیناً بہتری کا باعث ثابت ہوگا۔
شذرہ
ذخیرہ اندوزوں کیخلاف سخت کریک ڈائون ناگزیر
پچھلے 6؍7ماہ سے ملک بھر میں چینی کے مصنوعی بحران کو بڑھاوا دینے کی کوششیں جاری ہیں، مسلسل بڑھائے جاتے رہے اور بالآخر یہ مائونٹ ایورسٹ سر کرتے نظر آئے، چینی کے مصنوعی بحران پر قابو پانے کے لیے پچھلے ہفتوں حکومت حرکت میں آئی تھی اور اُس کی جانب سے چینی کی ایکس مل قیمت 165روپے مقرر کی گئی تھی۔ اس کے باوجود ملک کے طول و عرض میں چینی 180تا 200روپے فی کلو فروخت کی جارہی ہے۔ چینی کی مقرر کردہ سرکاری نرخ پر فروخت کے لیے ملک کے مختلف حصوں میں چھاپہ مار کارروائی جاری ہیں۔ چینی کی قیمت بڑھنے کی بنیادی وجہ اس کے ذخیرہ اندوز ہیں، جو بے پناہ اسٹاک بنائے بیٹھے ہیں۔ ان کے خلاف بھی ملک کے طول و عرض میں کارروائیاں جاری ہیں۔ گزشتہ روز کراچی میں چھاپہ مار کارروائی میں گودام سے چینی کے ہزاروں تھیلے برآمد ہوئے ہیں جب کہ گودام کو سیل کردیا گیا ہے۔ حکومت سندھ نے چینی اور چاول کے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف ایکشن لے لیا، کورنگی میں بڑی کارروائی کرتے ہوئے 13ہزار چینی اور چاول کے تھیلے برآمد کرلیے۔ سندھ حکومت کے محکمہ بیورو آف سپلائی پرائسز کی کارروائی میں غیر رجسٹرڈ گودام سے 4ہزار چینی اور 9ہزار چاول کے تھیلے برآمد کیے گئے۔ ڈی جی زاہد حسین شر کے مطابق سیل کیا گیا گودام بیورو آف سپلائی کے پاس رجسٹرڈ نہیں تھا۔ دوسری جانب صوبے بھر میں ذخیرہ اندوزی کے خلاف سندھ حکومت کی موثر کارروائی جاری ہے۔ ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائیاں لائق تحسین ہیں، ان میں مزید تیزی لانے کی ضرورت ہے۔ حکومت کے مقرر کردہ نرخ پر چینی کی دستیابی ہر صورت یقینی بنائی جائے۔







