Column

یوم استحصال کشمیر، عالمی

یوم استحصال کشمیر، عالمی
ضمیر کب جاگے گا؟
77سال سے زائد کا عرصہ بیت چکا، مقبوضہ جموں و کشمیر لہو لہو ہے، درندہ صفت بھارتی فورسز کی جانب سے وہاں خون کی ہولیاں تواتر کے ساتھ کھیلی جارہی ہیں۔ وقت گزرنے کے ساتھ بھارتی مظالم میں مزید شدّت آتی چلی جارہی ہے۔ ڈھائی لاکھ سے زائد کشمیری مسلمانوں کو بھارت کی درندہ صفت فورسز شہید کر چکی ہیں۔ یوں مقبوضہ جموں و کشمیر کا ہر گھر شہید کا گھرانہ ہے۔ مقبول بٹ، برہان وانی آزادی کے متوالے کشمیریوں کے ہیروز ہیں۔ ہر کشمیری مسلمان کی یہی آرزو ہے کہ وہ بھارتی تسلط سے آزادی پائے۔ اس کے لیے اُن کی جانب سے عظیم جدوجہد آزادی جاری ہے، جسے دبانے کے لیے بھارت نے ہر ہتھکنڈا اور حربہ آزما لیا، لیکن کشمیری مسلمانوں کو تحریک آزادی سے باز نہ رکھ سکا۔ اُن کا جذبہ حریت روز بروز توانا ہورہا ہے۔ اُن پر ہر طرح کے مظالم ڈھالیے، پیاروں کو شہید کر ڈالا، اُن کے حقوق غصب کر ڈالے، اُن پر طرح طرح کی پابندیاں عائد کر ڈالیں، پیاروں کو گرفتار کرکے لاپتا کروادیا جو سالہا سال گزرنے کے باوجود تاحال گھر واپس نہ آسکے ہیں۔ نامعلوم وہ زندہ بھی ہیں کہ نہیں۔ کتنی ہی خواتین نیم بیوگی کی زیست گزار رہی ہیں، کتنے ہی بچوں کو یتیم کیا جا چکا، کتنی ہی مائوں کی گودیں اُجاڑ ڈالیں۔ درندہ صفت بھارت کی جانب سے کشمیریوں کو آزادی کے مطالبے سے ہٹانے کے لیے معلوم تاریخ میں ہر طرح کے مظالم ڈھالیے گئے، لیکن ظالم نامُراد رہا۔ پوری کشمیری حریت قیادت کو قید اور نظربند کردیا گیا۔ اُن کو جیلوں میں ہر طرح کی ایذائیں پہنچائی جارہی ہیں۔ ہر طرح کے ظلم و ستم کا نشانہ بنایا جارہا ہے، لیکن سلام ہے کشمیری حریت پسند رہنمائوں اور عوام پر جو ظالم و جابر کے سامنے استقامت کے ساتھ ڈٹے ہوئے ہیں۔ دُنیا تو دسمبر 2019ء میں کرونا وائرس کی عالمی وبا کے سامنے آنے کے بعد لاک ڈائون کی کیفیت سے دوچار ہوئی تھی، لیکن کشمیری مسلمان تو اس سے چار، پانچ ماہ قبل ہی 5اگست 2019ء کو مودی کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے غیر قانونی اقدام کے باعث بدترین لاک ڈائون کے نرغے میں تھے۔ کشمیر کو دُنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل کردیا گیا تھا۔ کشمیریوں کے لیے عرصۂ حیات پہلے ہی تنگ تھا، اُس روز مزید اس میں ہولناک حد تک سختی لائی گئی تھی۔ ٹیلی فون، انٹرنیٹ اور دیگر تمام سہولتیں مفقود کردی گئی تھیں۔ مودی نے آئین کے آرٹیکل 370اور 35Aکو روندتے ہوئے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی۔ بھارت کے اس غیر قانونی اقدام کو آج پانچ سال مکمل ہوچکے ہیں۔ پاکستان پچھلے 77سال سے کشمیر کا مقدمہ لڑتا چلا آرہا ہے۔ ہر موقع پر پاکستان نے مظلوم کشمیریوں کے حق میں آواز بلند کی ہے اور اُن کے حقوق دلانے کے لیے وطن عزیز کی جدوجہد کسی سے پوشیدہ نہیں۔ پاکستان کی کاوشوں کو کشمیری مسلمان قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ گزشتہ روز 5اگست 2019ء کے بھارت کے مذموم اقدام کو 6سال مکمل ہوگئے۔ اس مناسبت سے پاکستان، مقبوضہ جموں و کشمیر و دُنیا بھر میں یوم استحصال کشمیر منایا گیا۔ بھارت کے غاصبانہ قبضے کو 6 سال مکمل ہونے پر وادی میں منگل کو حریت قیادت کی جانب سے شٹر ڈائون ہڑتال اور احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ واضح رہے کہ یوم استحصال 5اگست 2019ء کو مودی سرکار کی طرف سے آئین کے آرٹیکل 370اور 35Aکی غیر آئینی تنسیخ کے خلاف احتجاج کے طور پر منایا جاتا ہے۔ 5اگست 2019ء کو مودی سرکار نے اقوامِ متحدہ کی قرارداد اور ہندوستانی آئین اور مقبوضہ کشمیر کے ساتھ کیے گئے معاہدوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کشمیر کو ناجائز طور پر غصب کردیا تھا۔ غیر آئینی اقدام کے بعد مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی میں شدید اضافہ دیکھنے میں آیا، تحریک آزادی کشمیر کو کچلنے کے لیے مودی سرکار نے ڈیڑھ سال تک مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ اور ٹیلی فون ریسورسز کو معطل کیے رکھا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 5اگست 2019ء سے اب تک 1100سے زائد املاک نذر آتش اور 21000سے زائد کشمیری جیل میں قید کردیے گئے، یوم استحصال کی مناسبت سے پاکستان اور آزاد کشمیر میں عوامی ریلیوں اور اجتماعات کا انعقاد کیا گیا۔ یوم استحصال کشمیر بھرپور طریقے سے منایا گیا۔ یوم سیاہ مناکر کشمیری مسلمانوں نے اپنا احتجاج دُنیا بھر کے سامنے ریکارڈ کرایا۔پانچ اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم ہونے کے بعد دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہلوانے والے بھارت کا مکروہ چہرے دنیا پر عیاں ہوگئی۔ پاکستان صائب کوششیں کررہا ہے، جسے کشمیری مسلمان قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ بھارت کی کیسی ہٹ دھرمی تھی کہ انڈین پارلیمنٹ نے اپنے ہی آئین کو روندتے ہوئے کشمیر کو ہڑپ اور اس کی خودمختار حیثیت کا خاتمہ کر دیا۔ 5اگست 2019ء کے یوم سیاہ کی تاریکیوں نے بھارت کا چہرہ مزید مسخ کیا ہے۔ بھارت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرتے ہوئے نہ صرف اپنے آئین کو پامال کیا، بلکہ سلامتی کونسل کی نصف درجن قراردادوں کو بھی ردّی کی ٹوکری کی نذرکردیا، جن میں کشمیر کو متنازع قرار دیا گیا تھا اور اس تنازع کے حل کیلئے ایک آزادانہ، منصفانہ اور غیرجانبدارانہ استصواب کی تجویز دی گئی تھی، تاکہ یو این او کی نگرانی میں کرائے جانے والے ایک ریفرنڈم میں کشمیری عوام یہ فیصلہ کر سکیں کہ وہ بھارت کے ساتھ رہنے کو ترجیح دیتے ہیں یا پاکستان میں شمولیت کے حق میں ووٹ دیتے ہیں۔ اس دن کو بھرپور طور پر منایا اور دُنیا کو باور کرایا گیا کہ کشمیری مسلمان بھارت کے ہر ظلم و ستم کے باوجود جدوجہد آزادی سے ایک قدم بھی پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔ بھارت اپنے مذموم ہتھکنڈوں سے اُنہیں ڈرا نہیں سکتا۔ وہ آزادی حاصل کرکے ہی دم لیں گے۔ کوئی بھی رُکاوٹ اور مذموم اقدام اُن کی راہ میں حائل نہیں ہوسکتا۔ کشمیری مسلمانوں کے عزائم بلند اور نیک ہیں اور سچے مقاصد میں تندہی سے مصروف رہنے والوں کو کامیابی ضرور ملتی ہے۔ پاکستان اور کشمیری مسلمانوں کا مطالبہ ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کا تصفیہ 77سال قبل اقوام متحدہ میں منظور کردہ قراردادوں کے مطابق کیا جائے۔ لگ رہا ہے کہ عالمی ضمیر سویا ہوا ہے اور اُسے کشمیر میں جاری بھارتی ظلم و ستم کسی طور نظر نہیں آتے۔ اُسے خواب غفلت سے بیدار ہونا چاہیے۔ جانوروں پر ہونے والے ظلم پر درد سے کانپ اُٹھنے والے مہذب ممالک اور لوگ آگے آئیں اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے دیرینہ مسئلے کے حل میں اپنا کردار ادا کریں۔ اقوام متحدہ ہر صورت ان قراردادوں پر عمل کروائے۔ ان شاء اللہ کشمیری مسلمان بھارتی تسلط سے جلد آزادی حاصل کرنے میں کامیاب ہوں گے۔
بجلی قیمت میں کمی کی منظوری
گو وطن عزیز میں بجلی خطے کے دیگر ممالک کی نسبت خاصی مہنگی ہے۔ حکومت بجلی کی قیمت میں کمی لانے کے لیے کوشاں ہے اور اس حوالے سے پچھلے ڈیڑھ سال سے اصلاحات کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ اصلاحات کے ذریعے مثبت نتائج برآمد ہورہے ہیں اور حکومت اگلے وقتوں میں بجلی قیمتوں کو مناسب سطح پر لانے کے لیے تندہی سے اقدامات یقینی بنا رہی ہے۔ ملک و قوم پر بوجھ کئی آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے یکسر ختم کر دئیے گئے ہیں۔ یہ بڑی اہم پیش رفت تھی، اس کے ذریعے بجلی قیمتوں کو مناسب سطح پر لانے میں بہت مدد ملے گی۔ حکومتی اقدامات کے طفیل وقتاً فوقتاً بجلی قیمتوں میں کمی کے سلسلے جاری رہتے ہیں۔ گزشتہ روز بھی سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی پونے دو روپے فی یونٹ سستی کرنے کی نیپرا کی جانب سے منظوری دی گئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق نیپرا نے بجلی کی قیمت میں ایک روپے 75پیسے فی یونٹ کمی کی منظوری دے دی۔ اتھارٹی نے سی پی پی اے کی سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں درخواست پر سماعت مکمل کرلی، نیپرا اتھارٹی ڈیٹا کا مزید جائزہ لینے کے بعد فیصلہ جاری کرے گی۔ مالی سال 2024۔25کی چوتھی سہ ماہی کے لیے بجلی سستی کرنے کی وجوہ کا جائزہ لیا گیا، بجلی کی قیمتوں میں کمی سے صارفین کو 53ارب 39کروڑ روپے سے زائد ریلیف کا ملے گا۔ سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کا اطلاق کے الیکٹرک سمیت سرکاری ڈسکوز پر بھی ہوگا۔ یہ امر عوام کے لیے کسی خوش خبری اور بڑے ریلیف سے کم نہیں۔ اس سے خلقِ خدا کی بڑی تعداد مستفید ہوگی۔ اُن کے بجلی بلوں میں خاصی کمی واقع ہوگی۔ حکومت کو چاہیے کہ بجلی قیمتوں کو مناسب سطح پر لانے کے لیے تندہی کے ساتھ اصلاحات کا سلسلہ جاری رکھے، تاکہ اگلے وقتوں میں اس کے ثمرات صحیح معنوں میں عوام تک پہنچ سکیں۔ عوام کے مفاد میں کیے گئے اقدامات یقیناً مثبت نتائج کے حامل ثابت ہوں گے۔

جواب دیں

Back to top button