5اگست۔ یوم استحصال

5اگست۔ یوم استحصال
محمد اعجاز الحق
صدر پاکستان مسلم لیگ ( ضیاء الحق شہید)
رکن قومی اسمبلی 5اگست کا دن کشمیری عوام پر بھارت کے غیر قانونی تسلط کے حوالے سے ایک اہم دن ہے۔ آج سے 6 برس قبل 2019ء میں اسی دن بھارتیہ جنتا پارٹی ( بی جے پی ) کی حکومت نے بھارتی آئین کی دفعات 370اور 35اے کو منسوخ کر کے جموں و کشمیر اور لداخ کے علاقوں کے بھارت میں ضم کرنے کی مذموم کوشش کی۔ اس حرکت کے ذریعے ایک طرف مقبوضہ علاقوں کو ہڑپنے کا منصوبہ بنایا گیا تو دوسری جانب ان علاقوں میں موجود مسلم آبادی کے عدم تحفظ کے احساس کو مزید گہرا کرنے کی گھنائونی سازش کی گئی۔ مودی سرکار نے اپنی اس حرکت کی مخالفت میں اٹھنے والی کشمیری حریت پسندوں کی آوازوں کو دبانے کے لیے مقبوضہ علاقوں میں کرفیو نافذ کر دیا جس کے نفاذ کو آج چھ سال مکمل ہوگئے ہیں اس دوران مقبوضہ کشمیر میں پچاس لاکھ سے زائد ہندووں کو کشمیری ڈومیسائل دے دیا گیا ہے جس کا مقصد کشمیر کی مسلم اکثریتی آبادی کو اقلیت میں تبدیل کرنا ہے۔ اس سلسلے میں بھارتی مردم شماری کمیشن نے ہندو اکثریت والے کشمیری علاقے کی نشستیں 83سے بڑھا کر 90کر دی ہیں اور ہندو اکثریت پر مشتمل ایک نیا ڈویعن بنانے کا بھی فیصلہ کر لیا ہے جس میں کشتوار، اننت ناگ اور کل گام کے اضلاع شامل کیے جارہے ہیں جبکہ انسانی حقوق کی چیمپئن عالمی تنظیمیں اور عالمی قیادتیں اس بھارتی ہٹ دھرمی پر مکمل خاموشی اختیار کیے بیٹھی ہیں اس حوالے سے سب سے اہم بات یہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے غیور عوام نے مودی سرکار کی جانب سے 5اگست 2019ء کو مارے جانے والے شب خون کو یکسر مسترد کیا ہے۔ بھارت نے اقوام متحدہ، کشمیری عوام اور پاکستان کے خلاف اقدامات کرکے خاموشی اختیار نہیں کی بلکہ پہل گام کے واقعہ کی آڑ میں اس سال مئی میں پاکستان پر بلا جواز حملہ کر دیا اور یہ حملہ باقاعدہ اعلان جنگ تھا، پاکستان نے معرکہ حق بنیان مرصوص کی صورت میں بھارت کو منہ توڑ جواب دیا اور رافیل سمیت اس کے چھ جنگی جہاز سکریپ بنا دئیے، اس کے دفاعی نظام کی تکہ بوٹی کردی اور پورے بھارت میں کئی ہفتے سناٹا رہا اور قبرستان جیسی خاموشی رہی، پہلگام کے واقعہ میں پاکستان کے خلاف وہ آج تک کوئی ایک بھی ثبوت عالمی برادری کو نہیں فراہم کر سکا، بلکہ اس کے متعدد رہنمائوں اور اب سابق وزیر داخلہ نے بھی صاف صاف کہہ دیا ہے کہ پہلگام کے واقعہ میں پاکستان کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملا، لیکن بھارت چونکہ اس خطے کا تھانیدار بننا چاہتا ہے اس لیے وہ پاکستان کے خلاف ہر وقت جارحیت کرنے کے مکروہ منصوبے بناتا رہتا ہے، گزشتہ پون صدی سے زائد عرصے سے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی غیر قانونی قبضے اور مظالم کا سلسلہ جاری ہے۔ اس دوران کشمیریوں پر ہر طرح کے مظالم ڈھائے گئے۔ 1989ء سے اب تک مقبوضہ کشمیر میں لاکھوں کشمیریوں کی شہادت ہو چکی ہے، ایک لاکھ 71ہزار سے زائد کشمیری بھارتی غیر قانونی طور پر گرفتار ہو چکے ہیں، جن میں اب بھارت قید مسلمانوں کو جعلی پولیس مقابلوں میں شہید کر رہا ہے۔ بھارتی قابض فورسز کی جانب سے 60ہزار سے زائد کشمیری خاندانوں کی فہرست بنائی گئی ہے، جن پر زندگی تنگ کرنے کا منصوبہ ہے۔ پانچ برس کے دوران بھارتی حکومت اپنی مکارانہ پالیسی کے تحت مقبوضہ کشمیر میں اب تک32لاکھ سے زائد غیر مقامی ووٹرز کا غیر قانونی اندراج کیا گیا ہے، جس سے مقامی افراد میں شدید تشویش پائی جارہی ہے۔ کشمیری مسلمانوں کے خلاف استعمال کے لیے بھارتی فوج اور پولیس مقبوضہ کشمیر میں ویلج ڈیفنس گارڈز کے نام پر شدت پسند تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ ( آر ایس ایس) کے دہشتگردوں میں اسلحے کی بندر بانٹ کر رہی ہیں۔ مودی سرکار مقبوضہ کشمیر میں شراب کے کاروبار کو عام کرنا چاہتی ہے اور منشیات کے اڈے قائم کروا رہی ہے۔ بھارتی قوانین میں غیر قانونی ترامیم سے بھارتی فاشسٹ حکومت مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کا ارادہ رکھتی ہے۔ بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں معاشی ترقی کے تمام منصوبے روکے جا چکے ہیں جس کے نتیجے میں مقبوضہ کشمیر میں شہریوں کو روزگار کا ملنا ناممکن ہوتا جا رہا ہے اور شدید ترین معاشی بحران کا خدشہ ہے۔ اسی صورتحال کو سامنے رکھتے ہوئے اقوام متحدہ اپنی مختلف رپورٹس کے ذریعے بھارت کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی بنیاد پر کئی بار چارج شیٹ جاری کر چکا ہی۔ مودی سرکار کی جانب سے بھارتی ناجائز زیرقبضہ کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرنے اور اسے دو حصوں میں تقسیم کرکے بھارتی سٹیٹ یونین کا حصہ بنانے کے جبری اقدام کے آج 5اگست کو چھ سال پورے ہو گئے ہیں اس جبری اقدام کے خلاف کشمیریوں کی آواز دبانے اور ان کی ممکنہ مزاحمت روکنے کے لیے پوری مقبوضہ وادی کو فوجی محاصرے میں دینے کے بھی آج چھ سال مکمل ہوگئے، مگر دس لاکھ فوجیوں کی موجودگی میں بھی کشمیریوں کی آزادی کی جدوجہد میں کمی نہیں آئی، بھارتی مظالم کے آگے اپنے حوصلے پست نہیں ہوئے، کشمیری عوام نے، جنہوں نے کشمیر کو خود مختاری دینے کا بھارتی چکمہ بھی کبھی قبول نہیں کیا اور بھارتی تسلط سے آزادی کی صبر آزما اور جانی و مالی قربانیوں سے لبریز بے مثال تحریک گزشتہ پون صدی سے جاری رکھی ہوئی ہے، اس بھارتی جبری اقدام کو بھی یکسر مسترد کیا ہے اس وقت مقبوضہ وادی بھارتی فوج کے محاصرے میں ہے اور باہر کی دنیا سے ان کے رابطے منقطع کرنے کے لیے انٹرنیٹ سروس بھی ان کی دسترس سے نکال لی جبکہ کشمیریوں پر نئے مظالم کا سلسلہ شروع ہو گیا جس کے تحت کشمیر میں کرفیو نافذ کرکے عوام کا گھروں سے باہر نکلنا بھی ناممکن بنا دیا گیا چنانچہ کشمیری عوام اپنے معمولات زندگی سے محروم ہو گئے۔ ان کا روزگار اور کاروبار چھن گیا، ان کے بچوں کا تعلیمی اداروں میں جانا ناممکن ہوگیا اور مریضوں کو ہسپتال لے جانا اور ان کے لیے ادویات تک خریدنا ناممکنات میں شامل ہوگیا۔ اس طرح کشمیری عوام انتقال کر جانے والے اپنے عزیزوں کی تدفین اپنے گھروں کے صحنوں میں دفنانے پر مجبور ہوگئے۔ تاہم اس خوف و جبر کے ماحول میں بھی کشمیریوں نے ہمت نہیں ہاری اور ملک سے باہر مقیم کشمیریوں نے دنیا کے چپے چپے میں تحریک آزادی کا پیغام پہنچا کر عالمی برادری کو بھارتی مظالم سے لمحہ بہ لمحہ آگاہ کرنا شروع کر دیا۔ پاکستان نے بھی سفارتی ذرائع اور کوششیں بروئے کار لاکر سلامتی کونسل، یورپی اسمبلی، امریکی کانگریس اور برطانوی پارلیمنٹ سمیت ہر نمائندہ عالمی اور علاقائی فورم تک مظلوم کشمیریوں کی آواز پہنچائی اور بھارتی چہرہ بے نقاب کیا جس سے دنیا کو کشمیر ایشو، اس کے حل کے لیے موجود سلامتی کونسل کی قرار دادوں اور ہٹ دھرمی پر مبنی بھارتی اقدامات سمیت بھارتی جبر و تسلط اور مقبوضہ وادی میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے آگاہی ہوئی۔ چنانچہ دنیا بھر میں کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کے اظہار اور ان کے حق خود ارادیت کے لیے آواز اٹھانے کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ یو این سلامتی کونسل کے تین ہنگامی اجلاس ہوئے جن میں مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اس کی قرار دادیں روبہ عمل لانے کا تقاضا ہوا اور دنیا بھر میں مختلف نمائندہ فورموں کی جانب سے مقبوضہ وادی کی 5اگست 2019ء سے پہلے کی آئینی حیثیت کی بحالی کے مطالبات بیک آواز سامنے آنے لگے۔ اسی دوران امریکہ کے اس وقت کے صدر ٹرمپ نے چار مختلف مواقع پر مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے پاکستان اور بھارت کے مابین ثالثی کے کردار کی پیشکش کی، مگر ہٹ دھرم مودی سرکار اقوام عالم کے کسی احتجاج اور عالمی قیادتوں و نمائندہ عالمی اداروں کے کسی دبائو کو خاطر میں نہ لائی۔ اس کے برعکس اس نے پاکستان کے ساتھ سرحدی کشیدگی بڑھا لی اور سرجیکل سٹرائیکس جیسی گیدڑ بھبھکیاں لگانا شروع کر دیں مگر پاکستان نے کشمیر پر اپنے دیرینہ اصولی موقف میں فرق نہیں آنے دیا۔ مودی سرکار نے پاکستان اور کشمیریوں کے یکجہت ہو کر آواز اٹھانے اور عالمی برادری کے سخت دبائو کے باوجود کشمیر کو مستقل ہڑپ کرنے کے اقدامات جاری رکھے ہوئے ہیں، جس کے خلاف کشمیری عوام نے گزشتہ سال بھی 5اگست کو مقبوضہ وادی کے علاوہ دنیا بھر میں یوم استحصال اور یوم سیاہ منایا اور آج 5اگست کو بھی وہ اسی تناظر میں بھارتی مظالم کو بے نقاب کرتے ہوئے دنیا بھر میں یومِ استحصال منا رہے ہیں اور پاکستان کی جانب سے مکمل ہم آہنگی سے کشمیریوں کی جدوجہد کا ساتھ نبھایا جارہا ہے۔ آج 5 اگست کا دن پاکستان سمیت دنیا بھر میں یومِ سیاہ کے طور پر منایا جائے گا اور کشمیری عوام لال چوک کی جانب مارچ کریں گے اور احتجاجاً بلیک آٹ کریں گے اس موقع پر ہر جگہ سیاہ جھنڈے لہرائے جائیں گے۔ پاکستان کے عوام کشمیریوں کی جدوجہد آزادی میں ان کے ساتھ مکمل یکجہت ہیں اور آج پاکستان میں بھی بھارتی تسلط و مظالم کے خلاف بھرپور انداز میں یومِ استحصال منایا جارہا ہے جس کے لیے ملک بھر میں مظاہروں، ریلیوں اور سیمینار کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔ پاکستان کی سول اور عسکری قیادتیں آج بھی کشمیری بھائیوں کے ساتھ یکجہتی کے اسی جذبے سے سرشار ہیں۔ پاکستان کے عوام آج بھی کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کے ایسے ہی جذبے سے معمور ہیں جبکہ بھارتی جبر و تسلط کے خلاف آج پوری دنیا کشمیری عوام کے جذبات کے ساتھ ہم آہنگ ہو چکی ہے۔ یہ صورتحال اس امر کی عکاس ہے کہ مقبوضہ وادی میں بھارتی مظالم مستقل طور پر برقرار نہیں رہ سکتے اور کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو بالآخر کامیابی سے ہمکنار ہونا ہے۔





