پاکستان اور ایران میں 13 معاہدوں اور ایم او یوز پر دستخط

پاکستان اور ایران میں 13 معاہدوں اور ایم او یوز پر دستخط
پاکستان اپنے قیام سے لے کر اب تک تمام ہی ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات رکھتا چلا آرہا ہے، سوائے چند ایک ملکوں کے وطن عزیز کے تمام ہی ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات ہیں۔ ایران پہلا برادر اسلامی ملک ہے، جس نے تقسیم ہند کے بعد پاکستان کو سفارتی سطح پر آزاد تسلیم کیا تھا۔ ابتدا سے ہی پاکستان کے ایران کے ساتھ بہتر تعلقات رہے ہیں۔ بعض اوقات ان تعلقات میں سرد مہری اور غلط فہمیاں بھی در آئیں، لیکن مجموعی طور پر دیکھا جائے تو پاک ایران کے تعلقات بہتر اور اچھے رہے ہیں۔ ایران نے پچھلے برسوں میں عالمی سطح پر ڈھیر ساری پابندیوں کے باوجود ترقی اور کامیابی کی جانب پیش قدمی جاری رکھی اور بہت سے معرکے سر کیے۔ عظیم کارہائے نمایاں سرانجام دئیے۔ گزشتہ مہینوں اسرائیل نے اس پر بلاسبب حملے کیے تھے، اعلیٰ عسکری قیادت کے ساتھ اہم سائنس دانوں کو شہید کر ڈالا تھا۔ جواب میں ایران نے اسرائیل کو منہ توڑ جواب دیا۔ بارہ روز جاری رہنے والی اس جنگ میں ایران نے اسرائیل کی اینٹ سے اینٹ بجاڈالی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے مئی کے آخری ہفتے میں ایران کا کامیاب دورہ کیا تھا اور ایران کے صدر مسعود پزشکیاں کو پاکستان آنے کی دعوت دی تھی۔ اسی سلسلے میں ہفتے کو ایران کے صدر پاکستان آئے تھے۔ اس موقع پر اُن کا پُرتپاک استقبال کیا گیا۔ ایرانی صدر نے پاکستانی وزیراعظم اور صدر سے اہم ملاقاتیں کیں اور اس موقع پر دونوں ملکوں کے درمیان مختلف شعبہ جات میں 13معاہدوں اور ایم او یوز پر دستخط کیے گئے۔ وزیراعظم ہائوس اسلام آباد میں پاکستان اور ایران کے درمیان معاہدوں اور ایم او یوز پر دستخط اور دستاویز کے تبادلے کی تقریب ہوئی۔ پاکستان اور ایران کے درمیان کُل 13معاہدوں اور ایم او یوز کی دستاویز کا تبادلہ کیا گیا۔ پاکستان اور ایران کے درمیان سائنس و ٹیکنالوجی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں میں علیحدہ علیحدہ معاہدوں کی دستاویز کا تبادلہ کیا گیا۔ سیاحت، ثقافت و ورثہ کا تبادلہ کے لیے معاہدہ کیا گیا۔ میٹرالوجی، موسمیاتی تبدیلیوں اور قدرتی آفات سے نمٹنے کے شعبے میں معاہدے کی دستاویز کا تبادلہ کیا گیا۔ دونوں ممالک کے درمیان میری ٹائم سیفٹی اینڈ فائر فائٹنگ کے شعبے میں تعاون کے معاہدہ کی دستاویز کا تبادلہ کیا گیا۔ پاکستان اور ایران کے درمیان عدالتی معاونت اور اصلاحات ایم او یو کی دستاویز کا تبادلہ کیا گیا۔ 2013ء میں دونوں ممالک کے درمیان ایئر سیفٹی معاہدے کے ذیلی ایم او یو کی دستاویز کا تبادلہ کیا گیا۔ مصنوعات کے معیارات پر عمل درآمد کے معاہدے پر عملدرآمد کی ایم او یو کی دستاویز کا تبادلہ کیا گیا۔ دونوں ممالک کے درمیان فری ٹریڈ ایگریمنٹ پر عملدرآمد کے لیے مشترکہ اسٹیٹمنٹ کی تیاری کیلئے
معاہدہ کیا گیا ہے۔ اس موقع پر ایرانی صدر مسعود پزشکیان کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایرانی صدر پہلی بار پاکستان تشریف لائے ہیں، پہلی بار پاکستان آمد پر مسعود پزشکیان اور ان کے وفد کو دل کی اتھاہ گہرائیوں سے خوش آمدید کہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران ہمارا انتہائی برادر اور دوست ملک ہے، ایرانی صدر کے ساتھ باہمی تعلقات کے تمام پہلوئوں پر سیر حاصل گفتگو کی ہے، مسعود پزشکیان کے پاکستان کے عوام کیلئے جذبات قابل قدر ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف پاکستان کے 24کروڑ عوام نے بھرپور مذمت کی، اسرائیل کی ایران پر جارحیت کا کوئی جواز نہیں تھا، ایران کی لیڈرشپ نے ملک کا بھرپور دفاع کیا، ایران کی لیڈرشپ اور فوج نے بہادری سے اسرائیل کا مقابلہ کیا، ایرانی میزائلوں کی بارش نے اسرائیلی ڈیفنس سسٹم کو بے نقاب کردیا۔ شہباز شریف نے کہا کہ ایران کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق پُرامن مقاصد کیلئے جوہری طاقت حاصل کرنے کا پورا حق حاصل ہے، پاکستان ایران کے اصولی موقف کے ساتھ کھڑا ہے، جنگ میں زخمی ہونے والے ایرانی بہن، بھائیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعاگو ہیں۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم نے کئی ایم اویوز پر دستخط کیے ہیں، پاکستان اور ایران کے درمیان 10ارب ڈالر کی تجارت کا ہدف مقرر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان اور ایران کی سوچ اور موقف ایک ہے، کسی قسم کی دہشت گردی کو برداشت نہیں کیا جاسکتا، ہمارے بارڈرز کئی سو کلومیٹر پر محیط ہیں، ہم اپنے بارڈرز پر دہشت گردی کے خلاف بھرپور اقدامات کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں بدترین قسم کا ظلم وستم جاری ہے، غزہ میں بے گناہ لوگوں کا خون بہایا جا رہا ہے، ایران کے سپریم لیڈر اور ایرانی صدر کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، ایرانی سپریم لیڈر اور ایرانی صدر نے غزہ کے مظلوم مسلمانوں کیلئے ہمیشہ آواز اٹھائی، پاکستان نے بھی غزہ کیلئے بھرپور آواز بلند کی۔ پاکستان اور ایران کے درمیان مختلف شعبہ جات میں 13معاہدوں اور ایم او یوز پر دستخط خوش کُن امر ہے۔ اس سے دونوں ممالک اور ان کے عوام کو ثمرات میسر آئیں گے۔ ایرانی صدر کا یہ دورۂ انتہائی اہم نوعیت کا تھا، جس میں دونوں ملکوں کے درمیان ناصرف تعلقات مزید مضبوط اور گہرے ہوئے بلکہ اربوں ڈالرز کے معاہدات بھی طے پائے، جن کے ثمرات آئندہ وقتوں میں دونوں ملکوں پر مرتب ہوں گے۔ اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف کا فرمانا بالکل بجا تھا۔ ایران کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق پُرامن مقاصد کیلئے جوہری طاقت حاصل کرنے کا پورا حق ہونا چاہیے۔ اس میں کسی قسم کی دورائے نہیں۔ ایران پُرامن ملک ہے۔ پچھلے مہینوں ہونے والی جنگ میں ایران نے اسرائیل کے غرور کو خاک میں ملایا ہے۔ دہشت گرد ریاست کو منہ توڑ جواب دیا ہے۔ ایران نے جارحیت میں پہل نہیں کی تھی۔ اسرائیل کی جانب سے ایران پر دہشت گرد حملے کیے گئے تھے۔ ایران تیزی سے ترقی اور خوش حالی کی منازل طے کررہا ہے۔ اگلے وقتوں میں پاک ایران تعلقات مزید گہرے اور مضبوط ہوں گے۔
یوم شہدائِ پولیس۔۔۔
ملک میں قیام امن کے لیے پولیس کا ناقابل فراموش کردار ہے۔ مرکز سمیت ملک کے تمام صوبوں میں پولیس جرائم پر قابو پاتے ہوئے سماج دشمن عناصر کے خلاف برسرِپیکار اور اہم کامیابیاں سمیٹ رہی ہے۔ ملک میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھی پولیس نے اہم کردار نبھایا ہے۔ ہزاروں افسران و اہلکار ملک و قوم کی حفاظت کرتے ہوئے جام شہادت نوش کرگئے۔ دہشت گردی کے خاتمے میں بھی پولیس کا کردار ناقابل فراموش ہے۔ عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے پولیس کا محکمہ بہترین خدمات سرانجام دے رہا ہے۔ گزشتہ روز ملک بھر میں یومِ شہداء پولیس منایا گیا۔ اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے خصوصی پیغام میں پولیس کے بہادر افسران و جوانوں کو خراج تحسین پیش کیا۔وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 8ہزار سے زائد پولیس کے افسران و جوانوں نے ارض وطن کی خاطر اپنے لہو کا نذرانہ پیش کیا، پولیس کے جوان ملک کے کونے کونے میں امن و امان کے قیام کیلئے موسمی حالات کی پروا کیے بغیر اپنے پیاروں سے دور فرض کی ادائیگی میں سرگرم عمل رہتے ہیں اور اپنی جانوں کو نذرانہ پیش کرتے ہیں، آج کے دن ہم اپنے شہداء کے ان عظیم اہل خانہ کو بھی سلام کرتے ہیں جو ہماری خاطر اپنا مستقبل قربان کرتے ہیں۔ یوم شہدائِ پولیس کے موقع پر اپنے پیغام میں وزیر اعظم نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 8 ہزار سے زائد پولیس کے افسران و جوانوں نے ارض وطن کی خاطر اپنے لہو کا نذرانہ پیش کیا اور بطور فرنٹ لائن دفاعی فورس اپنے بچوں کو یتیم کرکے ملک کے لاکھوں بچوں کو یتیمی سے بچایا، حال ہی میں رحیم یار خان میں ڈاکوئوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ایلیٹ فورس کے 5جوانوں نے جام شہادت نوش کیا، ان شہداء سمیت پولیس کے ہزاروں شہداء ہمارا فخر ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان پولیس نے اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا پوری دنیا میں لوہا منوایا اور حال ہی میں ورلڈ پولیس سمٹ 2025میں بین الاقوامی سطح پر جیتے گئے میڈل و ایوارڈز اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ قوم کو اپنے شہید پولیس افسران و اہلکاروں پر فخر ہے، جنہوں نے ملک و قوم کی خاطر اپنی جان کی قربانی دینے سے بھی دریغ نہیں کیا۔ پوری قوم یوم شہداء پولیس کے موقع پر بہادر پولیس افسران و اہلکاروں کو سلام پیش کرتی ہے۔





