نوجوانوں کو منشیات سے بچانا قومی اور اخلاقی فرض

نوجوانوں کو منشیات سے بچانا قومی اور اخلاقی فرض
تحریر : سید محسن
منشیات کا پھیلائو کسی قوم کی بنیادیں کمزور کرنے کے مترادف ہے۔ پاکستان میں نوجوان نسل، جو قوم کا قیمتی سرمایہ ہے، آج ایک خاموش جنگ کا شکار ہے۔ یہ جنگ بندوقوں یا سرحدوں پر نہیں، بلکہ ذہنوں، جسموں اور روحوں پر لڑی جا رہی ہے۔ ایک طرف منشیات کا زہر، اور دوسری طرف امید، شعور اور تربیت کا راستہ ،افسوس کہ منشیات کی وبا دن بہ دن گلیوں، پارکوں، تعلیمی اداروں اور ہاسٹلز تک پھیلتی جا رہی ہے۔ آج ہم دیکھتے ہیں کہ لاہور جیسے بڑے شہر میں بھی سڑکوں پر بے ہوش نوجوان، پارکوں میں نشے کے عادی افراد اور ہوٹلوں میں ویپ یا شیشہ استعمال کرنے والے طالبعلم ایک عام منظر بنتے جا رہے ہیں۔ بدقسمتی سے نشے کے مراکز یا سپیشلائزڈ علاج گاہیں نہ ہونے کے برابر ہیں، جس کی وجہ سے بیشتر منشیات کے عادی افراد بلخصوص نوجوان علاج کی سہولیات سے محروم ہیں، جبکہ والدین اور اساتذہ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے ذہنی طور پر تیار ہی نہیں۔
ڈرگ ایڈوائزری ٹریننگ حب (DATH)جو کہ یوتھ کونسل فار اینٹی نارکوٹکس (YOCFAN)کا ایک تربیتی ادارہ ہے ، گزشتہ کئی دہائیوں سے نوجوانوں میں منشیات کی روک تھام، آگاہی مہمات اور زندگی کی مثبت سمتوں کی طرف رہنمائی کے لیے متحرک ہے۔ لاہور شہر اور پاکستان بھر میں شیشہ کیفوں اور آکسیجن شاٹس کیفوں کے خلاف موثر مہم چلائی اور انہیں بند بھی کرایا، تعلیمی اداروں میں گٹکا، سپاری، سگریٹ اور پان پر بھی پابندی عائد کرائی، جس کے مثبت نتائج سامنے آمنے آئے۔ ادارہ سیکڑوں لوگوں اور خاندانوں کو منشیات سے نکلنے کے بعد بحالی کی سہولیات بھی فراہم کر رہا ہے ۔ والدین، اساتذہ اور کمیونٹی رہنمائوں کے لیے بین الاقوامی معیار پر تربیتی پروگرامز کا انعقاد کیا گیا تاکہ وہ منشیات میں مبتلا ہونے والے نوجوانوں کی بروقت شناخت اور مدد کر سکیں۔
خوش آئند امر یہ ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نوجوانوں کی فلاح و بہبود کے لیے ایک واضح وژن رکھتی ہیں۔ فنی تربیت، سکالرشپس، روزگار سکیموں اور یوتھ لیڈرشپ پروگرامز کے ذریعے وہ نہ صرف نوجوانوں کو بااختیار بنا رہی ہیں بلکہ ان کے ذہنوں اور زندگیوں کو مثبت راہ پر ڈالنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ وزیراعلیٰ نے منشیات کی روک تھام کے حوالے سے پنجاب پولیس حکام کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ منشیات فروشوں پر بھر پور کریک ڈائون کریں تاکہ تعلیمی اداروں اور نوجوان نسل کے مستقبل کو محفوظ بنایا جاسکے، اس سلسلے میں پنجاب پولیس نے آئی جی ڈاکٹر عثمان انور کی قیادت میں نشے کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی ہے اور صوبہ بھر میں موثر انسداد منشیات اقدامات کیے ہیں۔
حکومتی عزم حوصلہ افزا ہے، مگر صرف حکومت پر سب کچھ چھوڑ دینا کافی نہیں۔ یہ وقت ہے کہ ہم بطور والدین، اساتذہ، سماجی کارکن، اور شہری، اپنی اجتماعی ذمہ داری کو سمجھیں اور نوجوانوں کو محفوظ مستقبل کی طرف لے کر آئیں۔ ہمیں چاہیے کہ نہ صرف منشیات کے خلاف آواز بلند کریں، بلکہ نوجوانوں کو صحت مند ، مثبت ماحول اور خود اعتمادی فراہم کریں۔ اگر ہم سب یک زبان، یک جان اور یکسو ہو جائیں تو بچوں کو نشے کے اندھیروں سے نکال کر روشنی، علم، اور تعمیر کی طرف لے جا سکتے ہیں اور اپنے ملک کو منشیات سے پاک پاکستان بنا سکتے ہیں۔
آیئے! آج عہد کریں کہ ہم خاموش نہیں رہیں گے، بلکہ منشیات کے خلاف ایک منظم، اخلاقی اور قومی مہم کا حصہ بنیں گے۔ نوجوانوں کو بچانا، پاکستان کو محفوظ بنانا ہے۔
پاکستان ہمیشہ زندہ باد







