Column

پاک چین افواج حقیقی برادر آرمی

پاک چین افواج حقیقی برادر آرمی!
پاکستان اور چین کے درمیان تعلقات 7عشروں سے زائد عرصے پر محیط ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ان تعلقات میں روز بروز مضبوطی ہی آئی ہے۔ پاک چین تعلقات سے متعلق کہا جاتا ہے کہ یہ سمندر سے بھی گہرے اور ہمالیہ سے بھی بلند ہیں۔ اس میں کسی شک و شبہے کی گنجائش بھی نہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان مثالی تعلقات کو دُنیا بھر میں رشک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ پاکستان پر جب بھی مشکل وقت پڑتا ہے تو چین سب سے پہلے مدد کو پہنچتا ہے۔ ہر مشکل گھڑی میں دونوں ملک ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہے ہیں۔ چین پچھلی ڈھائی تین دہائیوں میں ترقی و کامیابی کی معراج پر پہنچا کر پوری دُنیا کو انگشت بدنداں کرچکا ہے۔ اُس کی حیران کُن ترقی پر ساری دُنیا شاک میں ہے۔ چین اس عرصے کے دوران دُنیا کی مضبوط ترین معیشت کے طور پر اُبھرا ہے۔ یہ کامیابی اور ترقی چین کی حکومت اور عوام کی شبانہ روز محنت کا ثمر ہے۔ چین اب بھی رُکا نہیں ہے بلکہ سائنس و ٹیکنالوجی سمیت تمام شعبہ زندگی میں جدیدیت متعارف کرا رہا ہے، جس کو ساری دُنیا اپنا رہی ہے۔ چین جہاں خود ترقی و خوش حالی سے بہرہ مند ہوچکا ہے، وہیں پاکستان کو بھی اس کے ثمرات بہم پہنچانا چاہتا ہے۔ اس کے لیے اُس کی جانب سے پاکستان میں گیم چینجر منصوبے پر کام جاری ہیں، اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری چین پاکستان میں کر رہا ہے۔ سی پیک ایسے گیم چینجر منصوبے کی تکمیل پاکستان کے لیے ترقی و خوش حالی سے ہمکنار کرنے میں ممد و معاون ثابت ہوگی۔ ابھی اس منصوبے کے دوسرے مرحلے پر کام جاری ہیں۔ اس سمیت دیگر مختلف منصوبوں میں چین کے ماہرین ملک بھر میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ پاک افواج چینی ماہرین کو بھرپور سیکیورٹی فراہم کر رہی ہے اور اُن کا تحفظ پاکستان کی اوّلین ترجیح ہے۔ چین کی پیپلز لبریشن آرمی کا شمار دُنیا کی بہترین افواج میں ہوتا ہے۔ بھارت نے جب بھی چین کے ساتھ اُلجھنے کی کوشش کی، پی ایل اے نے بھارت کو بُری طرح ہزیمت سے دوچار کیا۔ حالیہ برسوں میں چینی افواج نے بھارتی فوجیوں کی جو درگت بنائی تھی، وہ بھارت کبھی فراموش نہیں کر سکتا۔ اسی طرح جب انڈیا پاکستان سے اُلجھا تو پاک افواج نے اُس کو منہ توڑ جواب دیا۔ معرکہ حق اس کی روشن مثال ہے، جس میں بھارت کو تمام محاذوں کو عبرت ناک شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔ پی ایل اے کے ساتھ پاک افواج کے بہترین تعلقات ہیں۔ دونوں کی مشترکہ کاوشیں ہر لحاظ سے قابل تحسین ہیں۔ گزشتہ روز پی ایل اے کا 98واں یومِ تاسیس تھا۔ اس موقع پر فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے پاک چین افواج کو برادر فوجیں قرار دیا۔ راولپنڈی چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا ہے کہ پاک چین دوستی ناقابل تسخیر ہے، جو وقت کی ہر کسوٹی پر پوری اتری ہے اور بدلتے ہوئے چیلنجز کے باوجود پاک چین تعلقات مضبوط ہیں۔ پاک چین تعلقات باہمی اعتماد، غیر متزلزل حمایت اور مشترکہ عزم پر مبنی ہیں، پاکستان اور چین کی افواج حقیقی معنوں میں برادر فوجیں ہیں۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق چین کی پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) کے 98ویں یوم تاسیس پر جی ایچ کیو میں تقریب ہوئی، جس میں چینی سفیر جیانگ زائیڈونگ نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ اس موقع پر دفاعی اتاشی میجر جنرل وانگ زونگ، چینی سفارت خانے کے افسر اور پاکستان کی تینوں مسلح افواج کے سینئر افسر بھی موجود تھے۔ اس موقع پر فیلڈ مارشل عاصم منیر نے چینی مہمانوں کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ چین کے دفاع، سلامتی اور ترقی میں پی ایل اے کا کردار قابل تعریف ہے، پاک چین دوستی وقت کی ہر کسوٹی پر پوری اتری ہے اور بدلتے ہوئے چیلنجز کے باوجود پاک چین تعلقات مضبوط ہیں۔ انہوں نے بدلتی اسٹرٹیجک صورت حال کے باوجود پاک چین دوستی کو ناقابل تسخیر قرار دیا اور کہا کہ پاک فوج اور پی ایل اے کے درمیان بھائیوں جیسا رشتہ ہے۔ فیلڈ مارشل نے پاک فوج اور پی ایل اے کی شراکت کو مشترکہ اسٹرٹیجک مفادات کا محافظ قرار دیا۔ تقریب سے خطاب میں چینی سفیر نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج نے بے مثال کردار ادا کیا۔ انہوں نے پاکستان کے ساتھ اپنی اسٹرٹیجک شراکت داری کے لیے چین کی غیر متزلزل حمایت اور عزم کا اعادہ کیا۔فیلڈ مارشل عاصم منیر کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ دونوں ملکوں کی افواج برادر فوجیں ہیں اور ماضی اور حال اس کے گواہ ہیں۔ پاک چین دوستی ناقابل تسخیر ہے، دشمنوں کی اس میں دراڑ ڈالنے کی خواہش کبھی پوری نہیں ہوگی۔ پاکستان چینی باشندوں کو ہر ممکن سیکیورٹی فراہم کررہا اور اُن کا تحفظ یقینی بنا رہا ہے۔ دونوں ملکوں کے عوام کے درمیان بھی عزت و احترام پر مبنی بہترین تعلقات ہیں۔ دونوں ممالک کی حکومتیں اور عساکر ایک دوسرے کو قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ پی ایل اے کا 98واں یوم تاسیس انتہائی خاص موقع ہے۔ چین کی بہادر فوج کا خطے کے امن میں اہم کردار ہے۔ پاک چین دوستی آئندہ وقتوں میں مزید مضبوط اور گہری ہوگی۔ سی پیک کی تکمیل سے پاکستان اور اُس کے عوام خوش حالی اور ترقی کے حقیقی ثمرات کو پا سکیں گے۔
پولیو وائرس کو شکست دی جائے
دُنیا بھر کے ممالک پولیو فری ہوچکے ہیں، بدقسمتی سے پاکستان باوجود کوششوں کے پولیو سے چھٹکارا حاصل نہیں کرسکا ہے۔ ہر کچھ عرصے بعد چلائی جانے والی پولیو مہمات کے مثبت نتائج ضرور برآمد ہوئے ہیں۔ ماضی کی نسبت پولیو کیسز میں خاصی کمی آئی ہے، لیکن ہم اب بھی پولیو کے مکمل خاتمے سے دُور ہیں۔ اس کی وجہ سے ناصرف پاکستان کو سفری پابندیوں کا سامنا ہے بلکہ دُنیا بھر میں جگ ہنسائی سے بھی واسطہ پڑتا ہے۔ پولیو کا مکمل خاتمہ نہ ہونے کی بنیادی وجہ یہاں پولیو ویکسین سے متعلق پھیلایا جانے والا جھوٹا پروپیگنڈا ہے، جس میں آکر بہت سے والدین اپنے پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو سے بچائو کی ویکسین پلانے سے کتراتے ہیں۔ اب بھی ہر کچھ عرصے بعد ملک کے کسی نہ کسی گوشے سے پولیو کا کوئی کیس رپورٹ ہوتا ہے، گزشتہ روز بھی دس ماہ کا بچہ ٹانک میں پولیو کی زد میں آکر عمر بھر کے لیے معذور ہوگیا۔ خیبر پختونخوا کے ضلع ٹانک میں پولیو کا ایک اور نیا کیس سامنے آگیا۔ نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر ( نیشنل ای او سی) کے مطابق پولیو وائرس سے متاثرہ بچے کی عمر صرف 10ماہ ہے۔ قومی ادارہ صحت کی پولیو لیبارٹری کی رپورٹ کے مطابق رواں سال پاکستان بھر میں پولیو کیسز کی تعداد 18تک پہنچ چکی ہے۔ نیشنل ای او سی کا کہنا ہے کہ ہر وہ بچہ جو ویکسین سے محروم ہے، پولیو وائرس کے شدید خطرے سے دوچار ہے۔ اس موذی مرض سے بچاؤ کا واحد موثر طریقہ بار بار پولیو ویکسین کا استعمال ہے۔ والدین سے اپیل کی گئی ہے کہ ہر مہم میں اپنے بچوں کو پولیو سے بچائو کے قطرے ضرور پلوائیں تاکہ اُنہیں عمر بھر کی معذوری سے بچایا جاسکے۔ پولیو کے مکمل خاتمے کے لیے ہر مکتب فکر کے افراد کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ آگہی کا دائرہ وسیع کرنا ہوگا۔ پولیو ویکسین سے متعلق پائی جانے والی غلط فہمی کا دُور کیا جائے۔ والدین کو بتایا جائے کہ اس ویکسین سے آپ کے بچے عمر بھر کی معذوری سے بچ سکتے ہیں۔ پولیو کو ہر صورت شکست دی جائے۔

جواب دیں

Back to top button