Column

ایرانی صدر کا تاریخی ۴دورہ پاکستان

ایرانی صدر کا تاریخی ۴دورہ پاکستان
پاک، ایران تعلقات میں نئی روح، تجارتی اور تزویراتی اشتراک کی وسعت
تحریر : خادم حسین

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف کی دعوت پر دو روزہ سرکاری دورے پر پاکستان تشریف لائے۔ یہ کسی بھی ایرانی صدر کا پاکستان کا پہلا باضابطہ سرکاری دورہ ہے، جسے دونوں ممالک کے مابین برادرانہ تعلقات کے ایک نئے باب کی حیثیت حاصل ہو گئی ہے۔ اس دورے کو قومی اور بین الاقوامی سطح پر غیر معمولی اہمیت دی جا رہی ہے، جو نہ صرف موجودہ حالات میں دوطرفہ تعلقات کی مضبوطی کا مظہر ہے بلکہ خطے میں پائیدار امن اور ترقی کے امکانات کی بھی نوید دیتا ہے۔
لاہور اسلام آباد آمد پر صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کو شاندار پروٹوکول دیا گیا، جہاں پاکستان کی اعلیٰ قیادت اور عوام نے ان کا پرتپاک خیرمقدم کیا۔ یہ استقبال دونوں ممالک کے درمیان احترام، محبت اور تاریخی رشتے کی عکاسی کرتا ہے۔ دورے کے دوران توانائی، تجارت، سرحدی سلامتی، انسداد دہشت گردی، اور علاقائی امن جیسے کلیدی امور پر گفت و شنید ہوئی۔ متعدد معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط بھی متوقع ہیں، جن سے اقتصادی اور سیکیورٹی تعاون کو تقویت ملے گی۔
صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے کہا کہ پاکستان نے ہر نازک موقع پر ایران کا ساتھ دیا ہے، اور ایرانی قوم اس اخلاص پر شکر گزار ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ایران، پاکستان کے ساتھ دیرینہ تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے گا، اور باہمی تجارت کو 10ارب ڈالر تک بڑھانے کی کوشش کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ سرحدی منڈیوں اور رابطہ کاری کے منصوبے نہ صرف تجارتی سرگرمیوں کو فروغ دیں گے بلکہ سرحدی علاقوں میں روزگار اور ترقی کے دروازے بھی کھولیں گے۔
پاکستان روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے اس بات پر زور دیا کہ ان کا یہ دورہ تجارتی، اقتصادی اور سفارتی تعاون کو نئی جہت عطا کرے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایران، چین کے ون بیلٹ ون روڈ منصوبے میں فعال شمولیت کا خواہاں ہے، جس کے ذریعے ایران کو یورپ سے منسلک ہونے کا موقع مل سکتا ہے۔ اس منصوبے میں پاکستان کی شمولیت دونوں ممالک کے لیے اسٹریٹجک اہمیت رکھتی ہے۔
صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پاک، ایران اسلامی اتحاد کو سبوتاژ کرنے کی تمام کوششیں ناکام ہوں گی، کیونکہ یہ اتحاد محض سیاسی نہیں بلکہ تہذیبی، دینی اور تاریخی بنیادوں پر استوار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ عالمی حالات میں دونوں ممالک کا تعاون خطے میں توازن، ترقی اور امن کے لیے ایک بنیادی ستون کی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔
یہ تاریخی دورہ یقیناً دونوں ممالک کے تعلقات میں نئی جان ڈالے گا، اور آنی والے دنوں میں اس کے ثمرات صرف تجارتی یا دفاعی ہی نہیں بلکہ عوامی اور ثقافتی میدان میں بھی نمایاں طور پر نظر آئیں گے۔ پاکستان اور ایران، دونوں برادر اسلامی ممالک، اب ایک نئے عزم، نئے اعتماد، اور مشترکہ مستقبل کی جانب قدم بڑھا چکے ہیں۔

جواب دیں

Back to top button