حج انتظامات میں تاخیر ہونے کا امکان

حج انتظامات میں تاخیر ہونے کا امکان
تحریر : امتیاز عاصی
سعودی حکومت نے حج آئندہ سال کے لئے حج پالیسی کا اعلان 12ذوالجہ کو کر دیا تھا اور تمام ملکوں کو اپنے اپنے انتظامات کرنے کے لئے شیڈول جاری کر دیا تھا۔ ذمہ دار ذرائع نے بتایا ہے کہ وفاقی کابینہ نے بھی 2 ماہ بعد گزشتہ روز حج پالیسی کی منظوری دیدی، جس میں ستر فیصد سرکاری سکیم اور تیس فیصد پرائیویٹ سکیم کے عازمین حج کے لئے کوٹہ مختص کیا گیا ہے۔ جبکہ یہ بھی پتہ چلا ہے وزارت مذہبی امور نے پرائیویٹ گروپس لے جانے والے حج گروپ آرگنائزروں کو کلسیٹر دوبارہ بنانے کو کہا ہے۔ نئے کلسیٹر بنانے کی صورت میں حج انتظامات ایک بار پھر تاخیر کا شکار ہو سکتے ہیں، کیونکہ ایک طرف وزارت مذہبی امور نے پرائیویٹ سکیم کے کوٹہ سے کٹوتی کا فیصلہ کیا ہے جس سے پہلے سے بنائے گئے پرائیویٹ گروپس کے کلسیٹر ڈسٹرب ہونے کا قومی امکان ہے، لہذا جب کلسیٹر نئے سرے سے بنائے جائیں گے تو حج انتظامات میں تاخیر خارج از امکان نہیں۔ توجہ طلب پہلو یہ ہے کلسٹر بنانے کے لئے پرائیویٹ گروپس آرگنائزروں کو خاصا وقت درکار ہوتا ہے، لیکن اس مقصد کے لئے مذہبی امور کی وزارت انہیں صرف دس روز کا وقت دیتی ہے، جس میں ان کے لئے نئے کلسٹر بنانا انتہائی مشکل ہوگا۔ سعودی وزارت حج نے صرف انہی ٹور آپرٹریوں کے لئے سسٹم کھولنے کا عندیہ دیا ہے جو امسال عازمین حج کے نجی گروپس لے کر گئے تھے۔ یہ بھی پتہ چلا ہے کہ سعودی وزارت حج نے اپنی ویب سائیڈ صرف انہی ٹور آپریٹروں کے لئے کھولنے کا عندیہ دیا ہے جو امسال عازمین حج کو لے کر گئے تھے۔ سعودی حکومت کے اس اعلان کے بعد جو حج گروپ آرگنائزر مقررہ تاریخ تک اپنے گروپ کے عازمین حج کے واجبات بھیجیں گے انہیں منیٰ میں جمرات کے قریب زون اے الاٹ ہو جائے گا۔ سعودی وزارت حج مقرہ تاریخ کے بعد واجبات بھیجنے والوں کو زون اے کی بجائے اگلے وزن الاٹ کرے گی جو جمرات سے فاصلے پر واقع ہیں۔2025ء کے حج میں پاکستان حج مشن نے جمرات کے قریب زون اے ان عازمین حج کو دے دیا تھا جو سرکاری سکیم میں سعودی عرب گئے تھے جس کا نجی گروپس لے جانے والوں پر منفی اثر پڑا ہے کیونکہ عام طور پر نجی گروپس میں وہی عازمین حج جاتے ہیں جو مالی لحاظ سے مستحکم ہوتے ہیں اور پرائیویٹ سکیم میں وہی عازمین حج جاتے ہیں جنہیں دوران حج زیادہ سے زیادہ سہولتوں کی فکر لاحق ہوتی ہے جس میں سب سے بڑی سہولت عازمین حج کو جمرات کے قریب ترین خیموں کی فراہمی ہے۔ اب وزارت مذہبی امور کو حج انتظامات میں تیزی اور ان میں بہتری لانے کے لئے ضروری ہے وہ ریگولر اور پرائیویٹ سکیم کے عازمین حج کی بکنگ بیک وقت شروع کرے تاکہ سعودی عرب پہنچنے کے بعد عازمین حج کو کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ عجیب تماشا ہے ماہ اگست میں تمام حج انتظامات جس میں عازمین حج کی درخواستیں، حج واجبات اور سعودی عرب میں ان کی ترسیل جیسے اہم امور نمٹائے جائیں گے جبکہ مذہبی امور نے پرائیویٹ گروپس آرگنائزروں کو عازمین حج کی بکنگ کا کوئی شیڈول جاری نہیں کیا ہے نہ سرکاری سکیم کے عازمین حج کے سلسلے میں کسی قسم کی کوئی پیشرفت ہوئی ہے۔ عجیب تماشہ ہے وزیراعظم نے وفاقی وزیر مصدق ملک کی سربراہی میں حج انتظامات میں بہتری لانے کے لئے کمیٹی قائم کی تھی لیکن وفاقی وزیر کے بیرون ملک روانگی کے باعث وزیراعظم کے مشیر رانا ثناء اللہ کو یہ کام سونپا گیا ہے۔ جو عازمین حج فریضہ حج کی ادائیگی سے محروم رکھے گئے تھے انہیں ابھی تک واجبات کی واپسی نہیں ہو سکی ہے، جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے وزارت مذہبی امور میں مبینہ طور پر کتنی بد انتظامی ہے۔ اگر سعودی حکومت نے پاکستان حج مشن کو رقم واپس کر دی ہے تو حج مشن کو عازمین حج کے پیسے واپس کرنے میں کون سا امر مانع ہے؟۔ سعودی حکومت کی حج انتظامات میں کامیابی کی بڑی وجہ وہ حج انتظامات بروقت شروع کر دیتی ہے، جس سے انہیں عین حج کے موقع پر کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہیں ہوتا جبکہ پاکستان سے جانے والے عازمین حج کی ذمہ دار مذہبی امور کی وزارت میں بیٹھے بابو فائلوں پر بیٹھ جاتے ہیں جس سے معاملات غیر ضروری تاخیر کا شکار ہو جاتے ہیں۔ دیکھا جائے تو اتنی بڑی وزارت کے پاس ماسوائے عازمین حج کو سعودی عرب بھیجنے کے سوا کام ہی کیا ہے، اس کے باوجود ہر سال حج انتظامات گڑبڑ کا شکار ہو جاتے ہیں۔ جہاں تک پاکستان حج مشن کی بات ہے افسران اور ملازمین کی فوج ظفر موج کے باوجود حج انتظامات میں مبینہ طور پر خرابی ہو جاتی ہے۔ بھلا اتنے بڑے حج مشن کی ضرورت کیا ہے حج و عمرہ سیزنل کام ہے۔ عمرہ زائرین تو ٹور آپریٹروں کے ذریعے جاتے ہیں جس میں حج مشن کا کچھ لینا دنیا نہیں ہوتا نہ ہی حج مشن کی عمرہ زائرین کو سنبھالنے کی ذمہ دری ہوتی ہے۔ پورے سال میں ایک حج ہے جس کے انتظامات عملی طور پر سعودی حکومت کرتی ہے لیکن وزارت مذہبی امور اور حج مشن کی طرف سے حج امور میں غیر ضروری تاخیر کرنے سے معاملات بگڑ جاتے ہیں۔ گزشتہ حج میں اگر نجی گروپس کو بکنگ کی بروقت اجازت دے دی جاتی تو عازمین حج کی اتنی بڑی تعداد حج سے محروم نہ رہتی۔ وزارت مذہبی امور کے حکام کو چاہیے عازمین حج خواہ وہ سرکاری یا پرائیویٹ سکیم میں جا رہے ہوں ان کے امور کو جلد از جلد نمٹائے جانے چاہئیں تاکہ گزشتہ حج کی طرح عازمین حج کا حج کی سعادت سے محروم رہنے کا امکان نہ رہے۔ ہم حکومت سے یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں عازمین حج کی اتنی بڑی تعداد کو حج سے محروم رکھنے کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرنے میں تاخیر نہیں ہونی چاہیے ۔







