Column

عالمی یومِ ہیپا ٹائٹس: ایک خاموش قاتل کیخلاف شعور کی بیداری

عالمی یومِ ہیپا ٹائٹس: ایک خاموش قاتل کیخلاف شعور کی بیداری
تحریر : سید منور علی شاہ
ہر سال 28جولائی کو دنیا بھر میں عالمی یومِ ہیپاٹائٹس منایا جاتا ہے تاکہ اس مہلک مگر قابلِ علاج بیماری کے متعلق شعور اجاگر کیا جا سکے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق دنیا بھر میں تقریباً 35کروڑ افراد ہیپاٹائٹس بی اور سی سے متاثر ہیں جن میں سے لاکھوں افراد کو اپنی بیماری کا علم ہی نہیں ہوتا اس دن کا مقصد بیماری کی جلد تشخیص، علاج اور احتیاطی تدابیر پر زور دینا ہے ہیپاٹائٹس پانچ اقسام A، B، C، D، اور Eپر مشتمل ہوتا ہے ان میں سے ہیپاٹائٹس بی اور سی سب سے زیادہ خطرناک سمجھے جاتے ہیں کیونکہ یہ جگر کے کینسر اور دیگر مہلک امراض کا باعث بن سکتے ہیں۔
پاکستان ان چند ممالک میں شامل ہے جہاں ہیپاٹائٹس سی کے کیس دنیا بھر میں سب سے زیادہ رپورٹ ہوتے ہیں۔ پاکستان میں ہر بارہواں شخص اس وائرس کا شکار ہے، جو کہ ایک تشویشناک صورتحال ہے ہیپاٹائٹس کی وجوہات میں غیر محفوظ خون کی منتقلی، آلودہ سرنجوں کا استعمال، غیر معیاری دندان سازی، جسم پر ٹیٹو یا چھیدنے کے آلودہ آلات کا استعمال اور جنسی تعلقات کے دوران حفاظتی تدابیر اختیار نہ کرنا شامل ہیں۔ دیہی علاقوں میں ہیلتھ کی سہولیات کے فقدان اور عوامی آگاہی کی کمی اس بیماری کے پھیلائو کو بڑھا رہی ہے۔ ہیپاٹائٹس اے اور ای عام طور پر آلودہ پانی اور ناقص خوراک کے ذریعے پھیلتے ہیں، جبکہ بی، سی، اور ڈی خون یا جسمانی رطوبتوں کے ذریعے ایک سے دوسرے شخص میں منتقل ہوتے ہیں۔ خاص طور پر ہیپاٹائٹس سی خاموشی سے جگر کو متاثر کرتا ہے اور کئی سال بعد جا کر اس کی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ ہیپاٹائٹس کا بروقت علاج ممکن ہے۔ ہیپاٹائٹس بی کی ویکسین موجود ہے، جو پیدائش کے فوراً بعد بچوں کو دی جاتی ہے، جبکہ ہیپاٹائٹس سی کے لیے جدید اینٹی وائرل ادویات سے مکمل علاج ممکن ہے۔
پاکستان میں حکومت اور مختلف ادارے اس حوالے سے آگاہی مہم چلا رہے ہیں، لیکن اب بھی بڑے پیمانے پر اقدامات کی ضرورت ہے۔ احتیاطی تدابیر میں صاف پانی کا استعمال، کھانے پینے میں صفائی، صرف رجسٹرڈ لیبارٹریز سے خون کا حصول، ذاتی استعمال کے سامان جیسے ریزر، برش وغیرہ کو مشترکہ نہ کرنا، اور سرکاری یا نجی سطح پر ویکسی نیشن کرانا شامل ہیں۔ اس کے علاوہ حاملہ خواتین کی سکریننگ بھی نہایت ضروری ہے تاکہ پیدا ہونے والے بچے اس بیماری سے محفوظ رہ سکیں۔ عالمی یومِ ہیپاٹائٹس ہمیں یاد دلاتا ہے کہ جگر کی صحت ہماری مجموعی صحت کے لیے کتنی اہم ہے۔ اگر ہم بروقت تشخیص، علاج، اور احتیاط کو اپنی زندگی کا حصہ بنا لیں تو لاکھوں زندگیاں بچائی جا سکتی ہیں۔ حکومت، میڈیا، طبی ادارے اور ہر فرد کا فرض ہے کہ وہ اس بیماری کے خلاف اجتماعی شعور پیدا کریں۔ ہیپاٹائٹس کے خلاف جنگ میں عوامی شعور اور اجتماعی ذمہ داری سب سے اہم ہتھیار ہیں۔ صرف حکومتی اقدامات کافی نہیں، بلکہ ہر فرد کو چاہیے کہ وہ اپنی صحت کے حوالے سے سنجیدہ رویہ اپنائے، باقاعدگی سے ٹیسٹ کرائے، ویکسی نیشن مکمل کروائے اور دوسروں کو بھی آگاہ کرے، سکولوں، کالجوں، مساجد، میڈیا اور سوشل پلیٹ فارمز کے ذریعے ہیپاٹائٹس سے متعلق معلومات کو عام کر کے ہم اس خاموش قاتل کو شکست دے سکتے ہیں۔

جواب دیں

Back to top button