اقوام متحدہ کے کردار پر تحفظات

اقوام متحدہ کے کردار پر تحفظات
تحریر : روشن لعل
اقوام متحدہ کو دوسری جنگ عظیم کے بعد دنیا میں مستحکم امن قائم کرنے کے لیے بنایا گیا تھا۔ ابتدا میں اس ادارے کے بنیادی اہداف، امن کا قیام، انسانی حقوق کا تحفظ، انصاف کی فراہمی اور معاشی و سماجی ترقی کا فروغ طے کیے گئے تھے۔ اقوام متحدہ کے قیام سے آٹھ دہائیاں بعد کی صورتحال یہ ہے کہ اس کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے کئی لوگ اس کے کردار پر تحفظات کا اظہار کرتے پائے جاتے ہیں ۔ اقوام متحدہ کے کردار پر تحفظات کا اظہار ہر گز بلا جواز نہیں ہے لیکن غور طلب بات یہ ہے جن معاملات کے حل نہ ہونے کی وجہ سے اقوام متحدہ کا کردار ناقابل اطمینان سمجھا جارہا ہے ، وہ معاملات مزید کس قدر گھمبیر ہو جاتے اگر اقوام متحدہ قائم نہ کیا گیا ہوتا۔ گو کہ اقوام متحدہ عالمی مسائل کو کما حقہ حل نہیں کر سکا مگر پھر بھی یہ ادارہ مسائل کی نشاندہی اور ان کے حل کی کوششیں کرنے کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم ثابت ہوا ۔ اقوام متحدہ نے اپنے قیام سے ابتکنہ صرف بنیادی طور پر طے کیے گئے اہداف کے حصول کے لیے مسلسل عمل جاری رکھا بلکہ اس دوران عالمی سطح پر جو نئے مسائل سامنے آئے ان کو بھی اپنے ایجنڈے کا حصہ بنایا۔ مثال کے طور پر عالمی سطح پر ماحولیاتی تبدیلیاں نسبتاً ایک نیا مسئلہ ہے مگر انسانی زندگیوں اور عوامل پر اس کے خطرناک اور مضر اثرات کو مد نظر رکھتے ہوئے اقوام متحدہ نے اسے اپنے ایجنڈے میں سر فہرست رکھا۔ اسی طرح جب بھی دنیا میں ایڈز اور کوویڈ جیسے کا امراض ظاہر ہوتے ہیں، اقوام متحدہ عالمی سطح پر ان کے حوالے سے آگاہی دینے، احتیاطی تدابیر اختیار کرنے اور تدارک کے لیے وسیع پیمانے پر عملی اقدامات کرتا ہے۔ دنیا میں داخلی اور خارجی تنازعات کی وجہ سے جہاں کہیں بھی لوگ ہجرت پر مجبور ہوتے ہیں ، اقوام متحدہ اپنے ایجنڈے کے مطابق ان کی امداد اور بحالی کے لیے اپنا کردار ادا کرتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کے معاون اور ماتحت ادارے لوگوں کا معیار زندگی بہتر بنانے، انہیں آفات کے دوران تحفظ فراہم کرنے، ان کی تعلیمی ترقی ، عورتوں و بچوں کے حقوق کے تحفظ اور ایٹمی توانائی سے متعلقہ امور کے لیے بھی اپنا کردار ادا کرتے نظر آتے ہیں۔ مذکورہ مثبت باتوں کے باوجود اقوام متحدہ کو عالمی تنازعات کے خاتمہ کے لیے تسلی بخش کردار ادا کرنے میں ناکام تصور کیا جاتا ہے۔
پائیدار قیام امن کے لیے یہ ضروری سمجھا گیا تھا کہ دنیا کے مختلف خطوں میں رہنے والے لوگوں کے درمیان تعلیم، صحت اور معاشیات کے شعبوں میں موجود تفاوت کو کم کیا جائے تاکہ عالمی سطح پر شعوری ہم آہنگی اور توازن ممکن ہو سکے۔ اس مقصد کے تحت آغاز میں اقوام متحدہ نے براعظم افریقہ کے لوگوں کو دنیا میں سب سے زیادہ پسماندہ تصور کرتے ہوئے ان پر خصوصی توجہ دی ۔ اس ضمن میں اقوام متحدہ اس طرح افریقی عوام کی معاونت کی کہ وہ اپنی مدد آپ کے تحت اپنے پیروں پر کھڑے ہو سکیں۔ اس کے لیے افریقہ میں باہم دست و گریباں اقوام کے درمیان امن معاہدوں کی راہ ہموار کرتے ہوئے وہاں معاشی و سماجی ترقی اور انسانی حقوق کے تحفظ کی ہر ممکن کوشش کی گئی مگر بعد ازاں، بوجوہ یہ سلسلہ جمود کا شکار ہو گیا۔
پسماندہ ملکوں میںصحت کا معیار بہتر بنانے میں اقوام متحدہ نے اہم کردار ادا کیا ۔ اس کے ذیلی اداروں کے کردار سے صحت کا معیار بہتر ہونے سے عام لوگوں کے لیے طبعی عم پوری کرنا ممکن ہوا ۔ اسی کردار کی وجہ سے آج ماضی کے مقابلے میں دنیا میں عمر رسیدہ لوگوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔جاپان کے شہروں ہیروشیما اور ناگا ساکی میں ایٹم بموں کی خوفناک تباہی سے ہر کوئی آگاہ ہے۔ آج دنیا میں کئی ایسے ملک ہیں جو پرامن نہیں بلکہ جنگی مقاصد کے لیے ایٹمی توانائی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ نیوکلیائی سائنس اور اس کے تحت ایٹمی پلانٹوں کی تنصیب ایک پیچیدہ معاملہ ہے۔ اس سلسلے میں کم تر درجہ کا ٹیکنالوجیکل فہم اور تجربہ پلانٹوں کی تنصیب میں تباہ کن نقائص کی وجہ بن سکتا ہے۔ ایسی صورت میں تابکاری پھیلنے اور عام لوگوں پر اس کے مضر اور خوفناک اثرات کا امکان رد نہیں کیا جاسکتا۔ اس سلسلے میں اقوام متحدہ کی انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی واچ ڈاگ کا کردار ادا کرتی ہے۔
اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق ہر بچے کے لیے صحت، تعلیم اور تحفظ کو اس کے حق کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں ہر معاشرے کے لیے لازم قرار دیا گیا ہے کہ وہ اپنے بچوں کی بہتر اور معیاری زندگی کے لیے زیادہ سے زیادہ مواقع پیدا کرے۔ ماحول کی تبدیلی اس وقت دنیا کا سب بڑا اور سنگین مسئلہ سمجھا جارہا ہے۔ ماحول کی تبدیلی کے ضمن میں دنیا میں موسمیاتی تبدیلیاں بھی رونما ہو رہی ہیں جس کی وجہ سے خوراک کی پیداوار کے ہزاروں سال سے جاری زرعی عمل کو خطرات کی زد میں سمجھا جارہا ہے۔ اقوام متحدہ دنیا کے تیزی سے تبدیل ہوتے ہوئے موسموں پر خاص نظر رکھے ہوئے ہے۔ اس سلسلے میں اقوام عالم کو آلودگی اور ماحولیات تبدیلیوں سے پیدا ہونے والے ممکنہ مضر اثرات سے آگاہ رکھنے کی مسلسل کوششیں کی جارہی ہیں۔
اقوام متحدہ نے اپنے پروگرام کے مطابق بہت سے دوسرے کام کرنے کے علاوہ بوسنیا کا مسئلہ حل کرانے کے ساتھ کوسوو کے الگ ملک کی حیثیت سے قیام اور وہاں امن قائم کرنے میں بھی کردار ادا کیا مگر یہ ادارہ نہ صرف کشمیر اور فلسطین کا مسئلہ حل کرانے میں ناکام رہا بلکہ اکتوبر 2023ء سے غزہ میں جاری فلسطینیوں کی نسل کشی بھی نہیں رکوا سکا ۔ غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی رکوانے میں ناکام ہوچکے اقوام متحدہ کے متعلق لوگوں نے یہ کہنا شروع کر دیا ہے کہ اگر یہ ادار امریکہ کی لونڈی بننے کی وجہ سے اپنا طے شدہ بنیادی کردار کرنے کے قابل نہیں رہا تو تو پھراس کے وجود کا کم ترقی یافتہ اور کمزور ملکوں کو کیا فائدہ ہے۔ اکتوبر 2023ء سے اب تک ، غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی وجہ سے 59700فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔ اس وقت دنیا کو اسرائیل کے ہاتھوں، فلسطینیوں کی مزید ہلاکتیں تو ممکن لگ رہی ہیں لیکن اقوام متحدہ کے کردار کی وجہ سے فلسطینیوں کی نسل کشی کا عمل رکتا ہوا نظر نہیں آرہا۔
اگرچہ اجتماعی انسانی مفاد میں اقوام متحدہ کا کردار کم اہم نہیں لیکن غزہ میں جاری فلسطینیوں کی نسل کشی کے معاملے میں اس کی آنکھیں بند دیکھ کر اس کے وجود پر جو سوال اٹھنا شروع ہوئے ہیں انہیں بلا جواز نہیں کہا جاسکتا ۔ اقوام متحدہ کے قیام سے قبل ’’ لیگ آف نیشنز ‘‘ نامی تنظیم اس وجہ سے فلاپ ہوئی تھی کیونکہ وہ عالمی تنازعات ختم کرانے کے لیے اپنا موثر کردار ادا کرنے میں ناکام رہی تھی ۔ آج اقوام متحدہ کے وجود پر سوال اٹھائے جانے کی وجوہات وہی ہیں جو ’’ لیگ آف نیشنز ‘‘ کے خاتمے کی تھیں۔ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے مستقل اراکین کے مخصوص کردار اور رویوں کی وجہ سے اس ادارے کو ہرگز ایک مکمل جمہوری ادارہ تسلیم نہیں کیا جاسکتا مگر اس کے باوجود یہ بات نہیں سوچی جاسکتی کہ اقوام متحدہ جیسے ادارے کے بغیر دینا کی اجتماعی بہتری اور اجتماعی مسائل کے حل کی طرف کوئی مثبت پیش قدمی ممکن ہو سکتی ہے۔







