Column

پاکستان کی تقدیر ضرور بدلے گی

پاکستان کی تقدیر ضرور بدلے گی
پاکستان کے قیام کو 78سال ہونے کو ہے، وطن عزیز مختلف ادوار میں مشکلات سے دوچار رہا ہے، لیکن جب بھی مشکل وقت میں قوم نے اس کی ترقی اور خوش حالی میں مل کر حصّہ ڈالا ہے تو اس کے مثبت اثرات ضرور مرتب ہوئے ہیں۔ وطن عزیز میں صحت کا نظام سالہا سال سے خرابی کا شکار رہا ہے۔ یہاں صحت کے حوالے سے صورت حال کبھی بھی تسلی بخش نہ رہی۔ اس شعبے پر ماضی میں وہ توجہ دی ہی نہ جا سکی، جس کی ضرورت تھی۔ صحت جیسے اہم شعبے کے ساتھ لاپروائی کے سلسلے دراز رہے۔ اس باعث جوں جوں وقت گزرا حالات مزید خرابی سے دوچار ہوتے رہے۔ اگر نیک دلی سے کسی بھی خرابی کو دُور کرنے پر توجہ دی جائے تو اُس کے مثبت اثرات سامنے آتے ہیں اور حالات رفتہ رفتہ سنورنے لگتے ہیں۔ ملک کے موجودہ وزیر صحت مصطفیٰ کمال کافی تندہی سے خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ وہ شب و روز محنت پر یقین رکھتے ہیں۔ ماضی میں میئر کراچی کی حیثیت سے اُن کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ اُن کے دور وزارت میں شعبۂ صحت میں ایک اہم سنگِ میل عبور کیا گیا ہے۔ طبی آلات کی لائسنسنگ اور رجسٹریشن کو ڈیجیٹل کیا گیا ہے۔ گزشتہ روز جس کا وزیراعظم شہباز شریف نے ناصرف اس کا افتتاح کیا بلکہ وزیر صحت مصطفیٰ کمال کو اُن کے اقدامات پر شاندار الفاظ میں سراہا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ طبی شعبے میں انقلاب لانا مشکل ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں، ملکی تقدیر بدلنے کے لیے سب کو مل کر کردار ادا کرنا ہوگا، وہ دن دُور نہیں جب ہم اقوام عالم میں سر اٹھاکر چلیں گے۔ وہ طبی آلات کی لائسنسنگ اور رجسٹریشن کے ڈیجیٹل نظام کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ وزیراعظم نے وزیر صحت، سیکریٹری صحت، سی ای او ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) اور ان کی ٹیم کو طبی آلات کی لائسنسنگ اور رجسٹریشن کے ڈیجیٹل نظام متعارف کرانے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ وزارت صحت میں ڈیجیٹائزیشن کا عمل قابل ستائش ہے، اس ڈیجیٹل سسٹم کو رائج کرنے کیلئے کام کا آغاز ہم نے پی ڈی ایم کی حکومت میں کیا، ڈریپ کے قابل سی ای او آئے ہیں، ڈریپ میں بھی قابل لوگ موجود تھے تاہم انہیں نظرانداز کیا گیا، سی ای او کی تقرری مکمل میرٹ پر کی گئی، وفاقی وزیر صحت دن رات محنت کررہے ہیں، ان کی دن رات محنت سے ان کی بطور میئر کراچی کارکردگی بھی ظاہر ہورہی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ ایک طویل سفر ہے، پاکستان کے ایک دوست ملک نے ایک اسپتال اور ایک برن یونٹ تحفہ میں دیا جو کئی سال سے بند پڑے ہیں، میرے کہنے پر مصطفیٰ کمال نے اس کا نوٹس لیا، اب اس کو فعال کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی بھی تاخیر نہیں ہوئی، اگر آج بھی ہم یہ فیصلہ کریں کہ طبی شعبہ میں انقلاب لے کر آنا ہے تو یہ مشکل ضرور ہے ناممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج جس سسٹم کا افتتاح کیا گیا ہے اس سے طبی آلات کی رجسٹریشن 20دن میں ہوگی، اس کے کئی کئی سال فیصلے نہیں ہورہے تھے، یہاں رشوت کا بازار گرم تھا، آج اس میں اصلاحات اور شفافیت لائی گئی ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ توقع ہے کہ وزیر، سیکریٹری اور سی ای او 20دن میں میرٹ پر فیصلے کرکے ایک تاریخ رقم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ راولپنڈی انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کا منصوبہ شروع کیا تو اس کیلئے ایک ایسا انچارج چاہیے تھا تاکہ صحیح معنوں میں یہ ادارہ آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور کے پی سمیت دیگر قرب و جوار کے مریضوں کو فائدہ اور صحیح علاج کی سہولت میسر ہو تو اس کیلئے جنرل اظہر کیانی کو تعینات کیا اور ان کیلئے دل سے دعائیں نکلتی ہیں کہ انہوں نے راولپنڈی انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کو امراض قلب کا پاکستان کا ایک بہترین اسپتال بنایا، ہمیں پاکستان میں اسی طرح کا نظام چاہیے، وفاق اور صوبوں کو مل کر اقدامات کرنے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ 2015-16میں جب اربوں روپے سے مستحق مریضوں کو مفت ادویہ کی فراہمی کا منصوبہ شروع کیا تو اس وقت اس میں سے ادویہ کے سیمپل ٹیسٹ کیلئے باہر بھجوائے گئے تو یہ انکشاف ہوا کہ 60فیصد ادویہ غیر معیاری نکلیں، یہ تکلیف دہ کام تھا، اس کے بعد ہم نے اقدامات کیے اور غریب، امیر سب کو سرکاری اسپتالوں میں یکساں معیاری ادویہ کی دستیابی یقینی بنائی، ہمارے اقدامات کی وجہ سے تھوڑے ہی عرصہ میں سرکاری خریدی گئی ادویہ کو دوبارہ ٹیسٹ کیلئے بھجوایا تو وہ سب معیاری نکلیں۔ انہوں نے کہا کہ مسائل ہوتے ہیں لیکن اگر انسان دل سے فیصلہ کر لے کہ ان سے نمٹنا ہے تو ترقی و خوشحالی کا راستہ کوئی چیز نہیں روک سکتی، اس کیلئے محنت اور اللہ سے مدد طلب کرنا ضروری ہے، اللہ کسی کی محنت رائیگاں نہیں جانے دیتا، وہ کامیابی ضرور عطا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نی پاکستان کی تقدیر بدلنی ہے اور وہ دن جلد آئے گا جب اقوام عالم میں ہم سر اٹھا کر چلیں گے، اس کیلئے پوری قوم کو مل کر فیصلہ کرنا ہوگا۔ وزیراعظم شہباز شریف کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ محنت کبھی رائیگاں نہیں جاتی، اُس کا پھل ضرور ملتا ہے، چاہے دیر ہوجائے لیکن پھل مل کر ہی رہتا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف ملک و قوم کی تقدیر بدلنے اور اُنہیں ممتاز مقام دلانے کا عزم و حوصلہ رکھتے ہیں اور اس حوالے سے اُن کی کاوشیں کسی سے پوشیدہ نہیں۔ پچھلے ڈیڑھ سال میں اُنہوں نے اپنے مختصر دورِ اقتدار میں وہ کارہائے نمایاں سرانجام دیے ہیں، جو ماضی میں حکومتیں اپنی پوری مدت اقتدار گزار لینے کے باوجود کرنے سے قاصر رہتی تھیں۔ عوام کو مہنگائی کے عذاب سے ناصرف نجات دلائی، بلکہ اُسے سنگل ڈیجٹ پر لے کر آئے۔ شہباز حکومت اور اُن کی کاوشوں کی بدولت شرح سود نصف سے بھی کم پر آگئی۔ عوام کی حقیقی اشک شوئی ہوئی۔ سب مل کر ملک کی ترقی کے لیے اپنی حصّے کی شمع روشن کریں، ذمے داری کا مظاہرہ کریں تو ان شاء اللہ ملک و قوم کی تقدیر جلد بدلے گی اور خوشحالی و ترقی کے نئے دریچے وا ہوں گے۔
غیرقانونی امیگریشن میں ملوث
مافیا کیخلاف کریک ڈائون کا حکم
غیر قانونی امیگریشن کا معاملہ سنگین شکل اختیار کرچکا ہے، یہ امر دُنیا میں ملک کی بدنامی کا باعث بنتا ہے، جگ ہنسائی کا سامنا الگ ہوتا ہے، غیر قانونی امیگریشن میں ملوث عناصر ایک مافیا کی شکل اختیار کرچکے ہیں، جو سالہا سال سے اپنی مذموم سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ اس تمام تر تناظر میں غیر قانونی امیگریشن کے تدارک کے لیے سنجیدہ اقدامات وقت کی اہم ضرورت محسوس ہوتے ہیں۔ وزیر داخلہ محسن نقوی نے غیر قانونی امیگریشن میں ملوث مافیا کے خلاف بے رحمانہ کریک ڈائون اور زیرو ٹالرنس پالیسی اپنانے کا حکم صادر فرمایا ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے غیرقانونی امیگریشن میں ملوث مافیا کے خلاف بے رحمانہ کریک ڈائون اور زیرو ٹالرنس پالیسی اپنانے کا حکم دے دیا۔ محسن نقوی نے ایف آئی اے ہیڈکوارٹرز اسلام آباد کا دورہ کیا اور ایف آئی اے کے شہدا کی یادگار پر حاضری دی، پھول رکھے اور فاتحہ خوانی کی، انہوں نے شہدا کی عظیم قربانیوں کو زبردست الفاظ میں خراج عقیدت بھی پیش کیا۔ بعد ازاں وزیر داخلہ نے ایف آئی اے ہیڈ کوارٹرز میں اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کی، جس میں ایف آئی اے کی جدید خطوط پر تنظیم نو کا فیصلہ کیا گیا، اس حوالے سے جامع پلان بھی طلب کر لیا۔ انہوں نے ادارے کو مزید فعال بنانے کیلئے قوانین اور رولز میں ضروری ترامیم پر فوری کام کا آغاز کرنے کی ہدایت کی اور ایف آئی اے کے لیے فوری طور جدید ٹیکنالوجی اور مطلوبہ ہتھیاروں کی منظوری بھی دی۔ محسن نقوی نے کہا کہ ایف آئی اے کو حکومت کے ساتھ عوام کی توقعات پر پورا اترنا ہوگا، کارکردگی پر ہی ایف آئی اے کو مزید مراعات دی جائیں گی، غیر قانونی امیگریشن میں ملوث مافیا سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے، بے رحمانہ کریک ڈائون اور زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کی بدنامی کے ذمے دار عناصر کو روکنا ایف آئی اے کی اولین ذمے داری ہے، شہریوں کی سہولت کیلئے ایئر پورٹس پر امیگریشن عمل کو آسان اور سہل بنایا جائے۔ وزیر داخلہ نے ایف آئی اے کو فاسٹ ٹریک کائونٹر قائم کرنے، نصاب کو جدید خطوط کے مطابق بنانے اور اسٹاف کی کمی کے پیش نظر منظور شدہ خالی اسامیوں پر فوری بھرتی کی بھی ہدایت کی۔ وزیر داخلہ محسن نقوی کی ہدایت کی روشنی میں ضروری ہے کہ غیر قانونی امیگریشن میں ملوث مافیا کے گرد گھیرا تنگ کیا جائے، انہیں کسی طور نہ بخشا جائے اور ان کا خاتمہ ہر صورت یقینی بنایا جائے۔

جواب دیں

Back to top button