ColumnImtiaz Aasi

خود اعتمادی اور فیصلہ سازی کا فقدان

خود اعتمادی اور فیصلہ سازی کا فقدان
نقارہ خلق
امتیاز عاصی
سیاسی تاریخ اس امر کی گواہ ہے جن حکومتوں میں فیصلہ سازی اور خود اعتمادی کا فقدان ہو وہ اپنے فیصلوں کو واپس لینے میں دیر نہیں کرتیں چنانچہ یہی وجہ ہے ملک میں قانون کی حکمرانی کا فقدان اور لاقانونیت کا دور دورہ ہے۔ بظاہر سیاست دان عوام کو بیوقوف بنانے کے لئے ذرائع ابلاغ کا سہارا لیتے ہیں، حقیقت میں اپنے آپ کو دھوکہ دے رہے ہوتے ہیں، پھر مستعار لی گئی حکومتیں اشاروں پر چلتی ہیں۔ آج ملک کو جن مسائل کا سامنا ہے اس میں سب سے بڑا مسئلہ یہی ہے کوئی حکومت اپنے طور پر کوئی فیصلہ نہیں کر سکتی۔ ایک عدلیہ رہ گئی تھی اسے بھی 26ویں آئینی ترمیم سے پرواز کرنے سے منع کر دیا گیا ہے۔ سیاسی جماعتیں جو عوام کا اعتماد کھو بیٹھی ہیں عوام کو طرح طرح کے لالی پاپ دے کر اپنا ہمنوا بنانے کی ناکام کوشش میں لگی ہیں۔ ملک اور عوام کی اس سے زیادہ بدقسمتی کیا ہوگی جن سیاست دانوں کے خلاف منی لانڈرنگ اور مبینہ کرپشن کے مقدمات تھے اقتدار انہی کے تابع کر دیا گیا ہے۔ غریب عوام کا کوئی ایک مسئلہ بتا دیں جو موجودہ حکومت نے حل کیا ہو۔ مہنگائی ختم کرنے کے دعویٰ داروں نے عوام کا جینا محال کر دیا ہے۔ عجیب تماشہ ہے پہلے چینی برآمد کی گئی اور اب چینی درآمد ہو رہی ہے عوام کے ساتھ اس سے بڑا دھوکہ اور کیا ہوگا جو چینی کے معاملے میں کیا گیا ہے۔ موجودہ حکومت کے دور میں افغان پناہ گزینوں کی وطن واپس کے فیصلے کو کئی مرتبہ بدلا گیا۔30جون تک افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کو قیام کی اجازت دی گئی، جسے بعد ازاں موخر کرنا پڑا۔ چار عشروں سے زیادہ مدت گزر چکی ہے یہ مہاجرین وطن واپس جانے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ جن حکومتوں نے افغان مہاجرین کو کیمپوں سے باہر نکلنے کی اجازت دی انہیں کسی نے پوچھا تک نہیں۔ اللہ کے بندوں انہیں کیمپوں سے باہر کیوں نکلنے دیا گیا ؟۔ تازہ ترین خبر میں افغان مہاجرین کو واپس بھیجنے کا اعلان ہوا ہے، دیکھتے ہیں کس حد تک اس پر عمل ہوتا ہے۔ پاکستان کی سیاسی تاریخ میں کوئی حکومت ایسی نہیں گزری جس نے کوئی فیصلہ کرکے اس پر شد و مد سے عمل کیا ہو بلکہ اپنے فیصلوں کو واپس کرنے میں سبقت لی۔ خبر میں ایک سروے رپورٹ شائع ہوئی ہے جس میں عوام کی رائے حاصل کی گئی ہے، سوال ہے افغان مہاجرین کی وطن واپسی میں عوام کی رائے کا کیا عمل دخل ہے۔ دنیا کا کوئی ملک اپنے ہاں کسی غیر ملکی کو بغیر دستاویزات قیام کی اجازت دیتا ہے؟۔ سعودی عرب میں کوئی ویزے کی مدت ختم ہونے سے ایک روز زیادہ قیام کرکے دیکھ لے۔ بدقسمتی سے ہمارے ہاں بعض اداروں میں بیٹھے مبینہ کرپٹ ملازمین نے ملک کا بیڑا غرق کیا ہے۔ افغان مہاجرین کو غیرقانونی طور پر قومی شناختی کارڈ کس نے بنا کر دیئے۔ جن لوگوں نے افغانوں کو شناختی کارڈ بنا کر دیئے ابھی تک اپنے عہدوں پر کام کر رہے ہیں۔ بہت سے ملازمت سے ریٹائر ہو چکے ہیں انہیں کسی نے پوچھا تک نہیں۔ کئی لاکھ افغان پناہ گزیں بلوچستان اور لاکھوں کے پی کے اور کئی لاکھ پنجاب میں قیام پذیر ہیں۔ وفاقی دارالحکومت اور راولپنڈی سے چند ماہ قبل ہزاروں کی تعداد میں افغان مہاجرین واپس چلے گئے ہیں، جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے۔ افغان مہاجرین نے شہری علاقوں کی مارکیٹوں میں تنور لگا رکھے تھے مگر گزشتہ دو ماہ سے تندور بند پڑے ہیں یا ان کی جگہ پاکستانی لوگ کام کر رہے ہیں۔ دو ماہ قبل ہم نے ایک افغان تندورچی سے دریافت کیا کاروبار کیسا ہے تو اس نے جواب دیا کاروبار ٹھپ ہو گیا ہے مارکیٹوں سے افغان وطن واپس چلے جانے سے ان کے تنور کا کام ختم ہو گیا ہے۔ چند روز پہلے اسی جگہ ہم نے دیکھا ایک پاکستانی تنور پر کام کر رہا تھا، میرے استفسار پر اس نے بتایا وہ واپس افغانستان چلے گئے ہیں۔ یہ بات درست ہے ماضی کی حکومتوں کے غلط فیصلوں اور خود اعتمادی کے فقدان نے انہیں افغان مہاجرین بارے کوئی حتمی فیصلہ کرنے نہیں دیا۔ ایران میں افغان مہاجرین ہم سے زیادہ بھیجے گئے ایران کی حکومت نے انہیں کیمپوں سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی جس کے نتیجہ میں افغان مہاجرین کو ان کے کیمپوں سے واپس بھیجا گیا ہے۔ پاکستان جیسے ملک میں افغان شہروں اور قصبوں میں پھیل چکے ہیں۔ یہ بات ہماری سمجھ سے بالاتر ہے اقوام متحدہ اور عالمی اداروں کا دبائو پاکستان پر کیوں ہوتا ہے؟ بھارت اقوام متحدہ اور عالمی اداروں کے احکامات کی پروا نہیں کرتا جب کہ ہمارا ملک عالمی اداروں کا غلام بنا ہوا ہے۔ شائد اسی لئے پی ٹی آئی کے بانی عمران خان ملک اور قوم کو اغیار کی غلامی سے نجات دلانے کی جدوجہد میں اقتدار کھو بیٹھے ہیں۔ ہمارا ملک ترقی اور عالمی اداروں کی غلامی سے آزاد ایک ہی صورت میں ہوسکتا ہے جب ملک سے کرپشن کا مکمل خاتمہ ہو اور کرپشن میں ملوث خواہ کوئی ہو انہیں چوراہوں پر پھانسی دی جائے تو جہاں ملک سے کرپشن ختم ہو گی وہاں ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے گا۔ دراصل مملکت میں کسی آیت اللہ خمینی کی ضرورت ہے لیکن تاریخ میں وہ اقوام جو مال و دولت اور اخلاقی کرپشن میں ملوث ہوں وہ انقلاب نہیں لا سکتیں ہیں۔ عمران خان نے قوم کو امریکہ کی غلامی سے نجات دلانے کا نعرہ تو ٹھیک لگایا لیکن مبینہ کرپشن میں آلودہ قوم کبھی انقلاب نہیں لا سکتی۔ آج ملک و قوم کو جن مسائل کا سامنا ہے ایک طرف راست باز قیادت کا فقدان ہے دوسری طرف کرپشن کا سامنا ہے جس سے نجات کا واحد راستہ بے لاگ احتساب ہو اور ملک و قوم کو لوٹنے والوں کو کڑی سزائیں دینے کا عمل شروع کیا جائے تو یہ بات یقینی ہے ملک درست سمت چل پڑے گا اور یہی صورتحال رہی تو ہم قرضوں کے بوجھ تلے دبے رہیں گے۔ جس طرح ہوئی اڈوں کو آئوٹ سورس کرنے کی ٹھان لی ہے پورا ملک آئوٹ سورس کرنا پڑے گا۔ اے کاش قوم کو مبینہ کرپٹ سیاست دانوں سے نجات مل جائے تو ہمارا ملک ترقی کے راستے پر چل پڑے۔

جواب دیں

Back to top button