Column

امریکا کے ساتھ ٹیرف و تجارتی معاہدوں پر بڑا بریک تھرو متوقع

امریکا کے ساتھ ٹیرف و تجارتی معاہدوں پر بڑا بریک تھرو متوقع
پاک، امریکا تعلقات 7عشروں سے زائد عرصے پر مشتمل ہیں۔ یہ تعلقات بعض اوقات سردمہری کا شکار بھی ہوتے رہے۔ نائن الیون سانحے کے بعد دہشت گردی کے خلاف شروع کی گئی امریکا کی جنگ میں پاکستان اُس کا فرنٹ لائن اتحادی تھا۔ پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارتی تعلقات بھی خاصے پُرانے اور دیرینہ ہیں۔ پاکستان اس حوالے سے امریکا کا بڑا شراکت دار قرار دیا جاتا ہے۔ مئی میں پاک بھارت کے درمیان جنگ بندی میں امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ثالث کا کردار نبھایا تھا۔ سیز فائر کا اعلان بھی اُن کی جانب سے سوشل میڈیا اکائونٹ پر کیا گیا تھا۔ اُس کے بعد سے امریکی صدر کا جھکائو بھارت کے مقابلے میں پاکستان کی جانب زیادہ رہا ہے اور وہ پاکستان کے کردار کو مستقل سراہتے چلے آرہے ہیں۔ گزشتہ ماہ فیلڈ مارشل کے دورۂ امریکا پر بھی اُنہوں نے اُن کے کردار کو بھرپور انداز میں سراہا تھا۔ پچھلے مہینوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دُنیا بھر کے ممالک کے لیے نیا تجارتی ٹیرف متعارف کرایا تھا۔ اس حوالے سے پاکستان ٹیرف میں کمی کے لیے کوشاں ہے اور اس کے مناسب تقرر کے لیے اپنی کاوشیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ گزشتہ روز ٹیرف معاملے پر دو طرفہ تجارتی معاہدے کے حوالے سے وزیر خزانہ اس وقت دورہ امریکا پر ہیں۔ اس حوالے سے مثبت خبریں سامنے آرہی ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان اور امریکا کے درمیان ٹیرف کے معاملے پر دو طرفہ تجارتی معاہدے کے حوالے سے مذاکرات میں بریک تھرو متوقع ہے اور اس سلسلے میں وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب امریکا پہنچ گئے ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ کی سربراہی میں پاکستانی وفد نے واشنگٹن ڈی سی میں امریکی سیکریٹری کامرس ہاورڈ لٹنک اور امریکی تجارت کے نمائندے (یو ایس ٹی آر) جیمیسن گریئر کے ساتھ ایک تعمیری ملاقات کی۔ دونوں فریقین نے تجارت اور معاشی تعلقات، جو پاک، امریکا دوطرفہ تعلقات کا اہم ستون ہے، کو مزید وسعت دینے کے حوالے سے اب تک ہونے والی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا اور فریقین نے دونوں ممالک کی قیادت کے عزم کی توثیق کی کہ وہ دوطرفہ تعلقات خاص طور پر معاشی شعبے میں تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے تمام ممکنہ راستوں کو تلاش کریں گے۔ وزیر خزانہ نے دہرایا کہ امریکا پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے اور پاکستان ان تعلقات کے دائرہ کار کو جن میں روایتی اور غیر روایتی شعبہ جات، ٹیکنالوجی، آئی ٹی، معدنیات اور زراعت وغیرہ جیسے اہم شعبہ جات شامل ہیں، کو وسعت دینے کا خواہش مند ہے، تاکہ دونوں ممالک کے درمیان باہمی فائدہ مند تعلق قائم ہو۔ دونوں فریقین نے امید ظاہر کی کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان جاری تجارتی مذاکرات ایک مثبت نتیجے پر منتج ہوں گے جس سے دونوں ممالک کی معیشتوں کو فائدہ میسر آئے گا۔ قبل ازیں وزارت خزانہ کے ذرائع نے بتایا کہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب امریکی حکام کے ساتھ دوطرفہ تجارتی معاہدے کے لیے سرگرم ہیں اور اپنے دورۂ امریکا کے دوران معاہدے کے لیے اگست کی ڈیڈلائن سے قبل واشنگٹن کے مطالبات پر بات چیت کی جائے گی۔ ذرائع نے کہا کہ امریکی حکام نے پاکستان پر ٹیرف اور نان ٹیرف رکاوٹوں میں کمی کرنے پر زور دیا ہے، پاکستان اور امریکا کے درمیان مذاکرات میں بریک تھرو متوقع ہے اور مذاکرات کے حوالے سے واشنگٹن سے اعلامیہ جاری ہونے کا امکان ہے۔ بین الاقوامی جریدے بلومبرگ نے اس حوالے سے رپورٹ میں کہا کہ اس سے پہلے پاکستانی وفد کو امریکا کی جانب سے مفصل فہرست فراہم کی گئی تھی، پاکستان پر تجارتی معاہدے کی شرائط پوری کرنے پر زور دیا گیا اور پاکستانی وزیر خزانہ مذاکرات میں حوصلہ افزا پیش رفت کی لیے پُرامید ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان امریکا کو مطمئن کرنے کی کوشش کررہا ہے اور اس کا مقصد باہمی عائد کردہ ٹیرف میں ریلیف حاصل کرنا ہے، پاکستان جولائی کے اوائل میں معاہدہ مکمل کرنے کی توقع رکھتا تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ پاک، امریکا تجارتی مذاکرات کی رفتار توقع سے سست رہی، اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان تعلقات میں بہتری کے آثار نظر آرہے ہیں، یہ بہتر تعلقات ایک طویل سفارتی سردمہری کے بعد رونما ہوئے ہیں۔ پاکستان نے عالمی سطح پر اپنا امیج پچھلے ڈیڑھ سال کے دوران خاصا بہتر کیا ہے۔ کئی عالمی ادارے پاکستان کی کوششوں کی تعریف کررہے ہیں۔ اس کا کریڈٹ شہباز شریف اور اُن کی ٹیم کو جاتا ہے۔ اس پر اُن کی جتنی تعریف کی جائے، کم ہے۔ ٹیرف معاہدے کے حوالے سے بریک تھرو کی بازگشت خوش کُن ہے۔ اُمید ہے کہ اس مذاکرات کے نتیجے میں ایسی صورت حال پیدا ہوگی جس سے پاکستان کے لیے آسانیاں پیدا ہوں گی، ملک و قوم کو فوائد ملیں گے۔ جیسا کہ پہلے ذکر کیا گیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا جھکائو پاکستان کی طرف زیادہ ہے، اس لیے امکان ہے کہ پاکستان کے لیے تجارتی ٹیرف میں بڑی رعایتیں اور مراعات ملنے کا امکان ہے۔
بیروزگاروں کو الیکٹرک
رکشے دینے کا اعلان
بے روزگاری کی شرح میں 2018ء کے بعد سے ہولناک حد تک اضافہ ہوا اور یہ بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔ سابق دور کی ناقص پالیسیوں کا خمیازہ لاکھوں لوگوں کو بے روزگاری کی صورت بھگتنا پڑا۔ موجودہ حکومت کو اقتدار سنبھالے ڈیڑھ سال کا عرصہ ہوا ہے اور اس دوران اس کی جانب سے خاصے بہترین اقدامات کرنے کے ساتھ اصلاحات پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ تمام شعبہ جات میں اصلاحات کے ذریعے حالات کو بہتر بنایا جارہا ہے۔ اصلاحات کے مثبت نتائج برآمد ہورہے ہیں۔ موجودہ حکومت کے اقدامات کے طفیل بے روزگاری کی شرح کافی کم ہوئی ہے۔ گرانی میں کمی آئی ہے، وہ سنگل ڈیجٹ پر آچکی ہے۔ شرح سود میں نصف سے زائد کمی ممکن ہوسکی ہے۔ بے روزگاری کے مکمل خاتمے کے لیے حکومت وقت سنجیدگی سے کوشاں ہے اور اس حوالے سے مسلسل بہترین اقدامات کررہی ہے۔ آئی ٹی کے شعبے میں نوجوانوں کی بھرپور حوصلہ افزائی کی جارہی ہے اور اس شعبے پر وزیراعظم خصوصی توجہ دے رہے ہیں۔ بے روزگاری کے خاتمے کے لیے اُن کی جانب سے کوششیں جاری ہیں۔ گزشتہ روز وزیراعظم کی جانب سے بے روزگار نوجوانوں کو الیکٹرک رکشے اور لوڈر دینے کا اعلان سامنے آیا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے بیروز گار افراد کو الیکٹرک رکشے اور لوڈر دینے کا اعلان کردیا۔ وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت خصوصی اجلاس ہوا جس میں ملک میں الیکٹرک بائیکس، رکشہ اور لوڈر کے حصول میں حکومتی معاونت کاجائزہ لیا گیا۔ اجلاس کے شرکاء کو ملک میں الیکٹرک وہیکلز کی تیاری کے حوالے سے صنعت کی موجودہ صورتحال اور عام آدمی کی ان تک رسائی کیلئے حکومتی معاونت کے اقدامات پر بریفنگ دی گئی۔ دوران اجلاس وزیراعظم شہباز شریف نے اعلان کیا کہ حکومت کی جانب سے ترجیحی بنیادوں پر بیروزگار افراد کو الیکٹرک رکشے اور لوڈر فراہم کیے جائیں گے، وفاقی حکومت بشمول وفاقی بورڈ، ملک بھرکے تعلیمی بورڈز کے ٹاپ پوزیشن ہولڈرز کو الیکٹرک بائیکس فراہم کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ الیکٹرک وہیکلز کی حوصلہ افزائی سے ایندھن کی مد میں اربوں ڈالر زر مبادلہ کی بچت کا حصول ممکن ہو گا اور الیکٹرک وہیکلز سے ماحولیاتی تحفظ میں معاونت اور مقامی صنعت کو فروغ ملے گا۔ وزیراعظم کا اعلان لائق تحسین ہے۔ اس سے بے روزگاری میں کمی آئے گی۔ کافی بڑی تعداد مستفید ہوکر اپنے گھروں کے لیے باعزت روزگار حاصل کرے گی۔

جواب دیں

Back to top button