بھارت خطے کے امن کا دشمن

بھارت خطے کے امن کا دشمن
پاکستان امن پسند ملک ہے اور دُنیا کے امن کے لیے کوشاں رہتا ہے، لیکن پڑوسی ملک بھارت کو دُنیا خاص طور پر خطے کا امن کسی طور ہضم نہیں ہوتا، اس لیے ہر کچھ عرصے بعد اس کی جانب سے کوئی نہ کوئی مذموم پینترا آزمایا جاتا ہے۔ ابھی معرکہ حق میں اس کو عبرت ناک شکست ملے دو مہینے ہی گزرے ہیں۔ 10مئی کو آپریشن بُنیان مرصوص کا جب پاکستان نے آغاز کیا تو چند ہی گھنٹوں میں بھارت کے غرور کا بُت پاش پاش ہوچکا تھا، وہ بوکھلایا ہوا، امریکا کے در پر سیز فائر کی بھیک طلب نظر آیا۔ ابتدا میں تو اُس کو سانپ سونگھا رہا، تاریخ کی عبرت ناک شکست سے چودہ طبق روشن جو تھے۔ پاک افواج نے تکبر کی لنکا ڈھا جو ڈالی تھی۔ ہار کا غم بہت دُکھ دے رہا تھا۔ اس سے زیادہ صدمات جھوٹ پھیلانے پر ہونے والی جگ ہنسائی سے پہنچ رہے تھے۔ بھارتی حکومت اور میڈیا دُنیا بھر میں ایکسپوژ ہوچکے تھے۔ پہلگام کے جھوٹے ڈرامے کا بھی پردہ فاش ہوگیا تھا۔ پاکستان کی آبادی کو نشانہ بناکر بھارت نے اپنی شامت کو دعوت دے ڈالی تھی۔ دو تین ہفتے بھارت بھر میں سوگ کی کیفیت رہی۔ اُس کے بعد سے بھارت کے کاغذی شیر ہار کے زخم چاٹتے بیدار ہوئے اور تب سے لے کر اب تک لفظی گولہ باری کرکے اپنے دل کو شانت کرنے کے لیے کوشاں ہیں، لیکن دل کو ٹھنڈک بہادروں اور سچوں کو ملتی ہے، جھوٹے، ہٹ دھرم، بے ضمیر، شرپسند، جنونی اس سے محروم ہی رہتے ہیں۔ جنگ مئی کی شکست پر بھارت کی حکومت اور فوج ایک دوسرے کے مدمقابل آچکی ہیں اور ایک دوسرے پر سنگین الزامات عائد کر رہی ہیں۔ اس کے ساتھ مودی کی شرپسند سرکار سندھ طاس معاہدہ معطلی کا راگ مسلسل الاپ رہی ہے، حالانکہ ایسا کرنے کا وہ چنداں استحقاق نہیں رکھتی۔ سندھ طاس معاہدہ پاکستان اور بھارت کے درمیان عالمی بینک کی ثالثی میں طے پایا تھا اور اس کو کوئی فریق اکیلے معطل یا ختم نہیں کر سکتا۔ بھارت ویسے تو سالہا سال سے آبی جارحیت کرتا چلا آیا ہے، حکومت اور عساکر پاکستان پانی کو ریڈ لائن قرار دے رہے ہیں اور اس حوالے سے بھارت کو کھل کر اور دوٹوک متنبہ کیا گیا ہے۔ پاکستان کی جانب سے پانی روکنے کی کوشش کو جنگ کے مترادف قرار دیا گیا ہے۔ پاک افواج اور بھارتی افواج کے درمیان سیزفائز کا معاملہ بالکل ٹھیک طریقے سے چل رہا ہے، لیکن بھارتی حکومت کی جانب سے ہر کچھ روز بعد کوئی نہ کوئی لفظی گولہ باری سامنے آتی ہے، پاکستان سے متعلق زہرافشانی کی جاتی ہے۔ جھوٹ اور پروپیگنڈا کیا جاتا ہے۔ اسی حوالے سے گزشتہ روز نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کھل کر اظہار خیال کیا ہے۔نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ پاک بھارت ملٹری ٹو ملٹری سیز فائر ٹھیک چل رہا ہے مگر بھارت کی سیاسی قیادت سے ہضم نہیں ہورہا۔ ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان نے مشکل معاشی حالات میں ٹیک آف کیا اور اب پاکستان کو جی 20 میں شامل کرنا ہمارا ہدف ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کرکے عجیب حرکت کی، بھارت نہ پاکستان کا پانی روک سکتا ہے اور نہ رخ موڑ سکتا ہے، بھارت کی جانب سے کیے گئے اقدامات پر ہم نے بھرپور جواب دیا اور سندھ طاس معاہدے کے معاملے پر ہم نے جواباً بھارتی ایئر لائنز کے لیے حدود بند کی، بھارت اب دنیا میں تنہائی کا شکار ہے۔ نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کمیٹی کی میٹنگ میں بھارت کو بھرپور جواب دینے کا فیصلہ ہوا، فضائیہ کے بہادر پائلٹس نے بھارت کے 6طیارے مار گرائے جن میں سے 4رافیل طیارے تھے، بھارت نے جان بوجھ کر اپنے 2میزائل سکھ آبادی میں گرائے، تاہم بھارتی بیانیے کو عالمی سطح پر پذیرائی نہیں ملی۔ انہوں نے مزید کہا کہ صبح سوا 8بجے امریکی وزیرخارجہ نے فون پر کہا کہ بھارت جنگ بندی چاہتا ہے، جنگ شروع بھی بھارت نے کی تھی اور ختم بھی ان ہی کی درخواست پر ہوئی، پاک بھارت ملٹری ٹو ملٹری سیز فائر ٹھیک چل رہا ہے مگر بھارت کی سیاسی قیادت سے ہضم نہیں ہورہا، دونوں ملکوں کی فوجیں بھی پوزیشن بدل چکی ہیں، ہمارا میزائل پروگرام پاکستان کی ڈھال ہے۔ نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کابل جاکر چائے پینے اور دہشت گردوں کے لیے سرحد کھولنے سے نقصان ہوا۔نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ وزیر خارجہ نے بھارتی حکومت کو آئینہ دکھا دیا ہی۔ بھارت کسی طور خطے کے امن کو برقرار رکھنا نہیں چاہتا، اُس کا ہر قدم خطے کے امن کو تباہ کرنے کے لیے ہوتا ہے، لیکن جنونی بھارت کی خواہش کبھی پوری نہیں ہوگی۔ خطے کی چودھراہٹ پانے کا خبط جلد ہی اس کے سر سے اُتر جائے گا۔ بھارت جنوبی ایشیا کے امن کو خراب کرنے کے بجائے اپنے عوام کی حالت زار کو بہتر بنانے پر توجہ دے۔ کروڑوں بھارتی شہری سڑکوں پر سوتے ہیں۔ کروڑوں بھارتی عوام بیت الخلاء ایسی بنیادی ضرورت سے محروم ہیں۔ بھارت پاکستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکے گا، پاکستان کو دُنیا کی بہترین اور پیشہ ور افواج کا ساتھ میسر ہے، بھارت جتنی جلدی اس بات کو سمجھ لے، اُتنا ہی اُس کے حق میں بہتر ہے۔
چینی کی قیمت میں ہوشربا اضافہ
پاکستان میں ہر کچھ عرصے بعد کسی نے کسی شے کا مصنوعی بحران پیدا کرکے اس کی قیمت میں من مانا اضافہ کرکے عوام کی جیبوں پر بڑا ڈاکہ ڈالا جاتا ہے۔ کبھی گندم کا بحران پیدا کیا جاتا ہے، اس کی آڑ میں آٹے کی قیمتیں آسمان پر پہنچا دی جاتی ہیں، کبھی تیل و گھی وغیرہ کے بحران کو مصنوعی طور پر اُبھارا جاتا ہے تو کبھی چینی کے مصنوعی بحران کے ذریعے اس کی قیمتیں آسمان پر پہنچا دی جاتی ہیں۔ رمضان المبارک سے کچھ روز قبل سے مسلسل چینی کی قیمت میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے اور اب وہ ڈبل سنچری مکمل کر چکی ہے۔ ملک بھر میں چینی 200روپے کلو فروخت ہورہی ہے۔ وفاقی ادارہ شماریات نے چینی کی قیمتوں کے اعدادوشمار جاری کر دئیے۔ ادارہ شماریات کے مطابق ملک میں چینی مزید مہنگی ہوگئی اور فی کلو چینی 200روپے تک پہنچ گئی۔ ادارہ شماریات نے بتایا کہ کراچی، اسلام آباد اور راولپنڈی میں چینی 200روپے فی کلو فروخت ہورہی ہے۔ ادارہ شماریات کے مطابق ملک میں چینی کی اوسط قیمت 188روپے 44پیسے فی کلو ہوگئی اور ایک ہفتے میں چینی کی اوسط قیمت میں 3روپے 52پیسے فی کلو کا اضافہ ہوا اور گزشتہ ہفتے چینی کی اوسط قیمت 184روپے 92پیسے فی کلو تھی۔ ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ ایک سال قبل چینی کی اوسط قیمت 145روپے 88پیسے فی کلو تھی۔ دوسری جانب وفاقی حکومت نے 5 لاکھ میٹرک ٹن چینی کی درآمد کا باضابطہ عمل شروع کردیا۔ ٹریڈنگ کارپوریشن پاکستان نے 3لاکھ ٹن چینی کی درآمد کے لیے پہلا ٹینڈر جاری کر دیا اور چینی کی درآمد کے لیے انٹرنیشنل سپلائرز/مینوفیکچررز سے 18جولائی تک لفافہ بند بولیاں طلب کی گئی ہیں۔ چینی درآمد کرنے کا فیصلہ بحران کے حل کے لیے خوش آئند ہے۔ اس کے ساتھ چینی کی من مانی قیمتیں وصول کرنے والے ذخیرہ اندوزوں اور ناجائز منافع خوروں کے خلاف بھی اقدامات کرنے چاہئیں۔ شوگر ملز مالکان کے خلاف بھی لوٹ مار پر قانونی چارہ جوئیاں کی جائیں۔ ایسے اقدامات کیے جائیں کہ آئندہ کسی شے کا بحران سر نہ اُٹھا سکے۔ مصنوعی بحران کے تمام تر راستے مسدود کیے جائیں۔





