Column

دراندازی کی ایک اور کوشش ناکام، 8دہشتگرد ہلاک

دراندازی کی ایک اور کوشش ناکام، 8دہشتگرد ہلاک

دراندازی کی ایک اور کوشش ناکام، 8دہشتگرد ہلاک
پہلے 1979میں سوویت یونین اور پھر 2001میں امریکا افغانستان پر حملہ آور ہوا، 1979میں پاکستان نے افغانستان اور اُس کے عوام کے لیے دیدہ و دل فرش راہ کیے۔ افغانستان سے لاکھوں باشندوں نے پاکستان ہجرت کی۔ وطن عزیز میں ان کو تمام شعبوں میں مواقع دئیے گئے، کسی قسم کے تعصب کا مظاہرہ نہیں کیا گیا۔ تعلیم، صحت، کاروبار غرض ہر شعبہ زندگی میں ان کو بھرپور مواقع دئیے۔ ان کی تین نسلیںیہاں پروان چڑھیں۔ کاروبار جمائے۔ اربوں کی جائیدادیں بنائیں۔ ان مہمانوں کو ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ اپنے وطن کے حالات بہتر ہونے پر لوٹ جاتے، لیکن انہوں نے یہیں رہنے میں اپنی بہتری سمجھی۔ یہ امر پاکستان اور اُس کے عوام پر کافی گراں گزرا۔ وسائل پہلے ہی کم تھے، لاکھوں افغان مہاجرین کا بوجھ اس حوالے سے صورت حال مزید گمبھیر بناتا گیا۔ پاکستان نے مہمان نوازی میں پھر بھی کوئی کمی اور کسر نہ چھوڑی۔ 43 سال تک ان کی میزبانی کے فرائض خوش دلی سے سرانجام دئیے۔ نومبر 2023میں نگراں دور میں غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کی اُن کے ملکوں کو باعزت واپسی کا فیصلہ کیا گیا اور تب سے اب تک لاکھوں غیر قانونی تارکین وطن کو اُن کے ممالک روانہ کیا جاچکا ہے۔ لاکھوں افغانی بھی اپنے ملک بھیجے جاچکے ہیں۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ اپنے محسن کی قدر کی جاتی، لیکن جب سے افغانستان سے امریکا اور اتحادی افواج کا انخلا ہوا ہے اور وہاں طالبان کی عبوری حکومت قائم ہوئی ہے، تب سے ناصرف وطن عزیز میں دہشت گردی کی وارداتیں بڑھ گئی ہیں بلکہ دہشت گردی کے لیے افغان سرزمین کا متواتر استعمال ہورہا ہے۔ پاکستان اس معاملے کو مسلسل افغانستان کے ساتھ اُٹھاتا چلا آرہا ہے، لیکن پڑوسی ملک کی حکومت کی جانب سے اس حوالے سے غیر سنجیدہ رویہ اختیار کیا جارہا ہے۔ ہر کچھ روز بعد دراندازی کی کوشش کی جاتی ہے، جسے ہماری بہادر افواج ناکام بنادیتی ہیں۔ چند دن پہلے بھی 30دہشت گردوں نے پاکستان داخلے کی کوشش کی، جسے سیکیورٹی فورسز نے ناکام بناتے ہوئے تمام دہشت گردوں کو ہلاک کیا۔ گزشتہ روز بھی آٹھ دہشت گردوں کو جہنم واصل کرکے دراندازی کی کوشش کو ناکام بنادیا گیا۔ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے افغانستان سے پاکستان میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے 8دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق افغانستان سے سرحدی علاقے میں داخل ہونے کی کوشش پر سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کی۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے تحصیل لوئی ماموند میں کارروائی کی، اس دوران سرحد سے داخل ہونے کی کوشش کرنے والے 8دہشت گرد مارے گئے۔ ذرائع کے مطابق لوئی ماموند کے داخلی اور خارجی راستوں پر سیکیورٹی سخت کردی گئی ہے۔ ماضی میں وطن عزیز ڈیڑھ عشرے تک دہشت گردی کی لپیٹ میں رہا۔ یہ بڑی کامیابی ہے، اس پر سیکیورٹی فورسز کی جتنی تعریف کی جائے، کم ہے۔ ہماری بہادر سیکیورٹی فورسز دہشت گردوں کے مکمل قلع قمع کے لیے مصروفِ عمل ہیں، مسلسل کارروائیاں جاری ہیں، جن میں بڑی کامیابیاں مل رہی ہیں۔ بہت سارے دہشت گرد مارے اور گرفتار کیے جاچکے ہیں۔ ان کے ٹھکانوں کو نیست و نابود کیا جا چکا ہے۔ جلد ہی ملک میں امن و امان کی صورت حال بہتر ہوگی۔ پاکستان پہلے بھی تن تنہا دہشت گردی پر قابو پا چکا، اب بھی اس کے لیے خوارجی فتنوں کا خاتمہ چنداں مشکل نہ ہوگا۔ کون نہیں جانتا کہ پاکستان 2001سے لی کر 2015تک بدترین دہشت گردی کی لپیٹ میں رہ چکا ہے۔ 80ہزار سے زائد بے گناہ شہری ان مذموم واقعات کی بھینٹ چڑھے، ان میں بڑی تعداد میں سیکیورٹی فورسز کے شہید افسران اور جوان بھی شامل ہیں۔ پاک افواج کی شب و روز کوششوں سے ملک سے دہشت گردی کے عفریت کا قلع قمع کیا گیا۔ اب بھی ایسا ہوجائے گا۔ جلد ہی ملک سے ان کا مکمل صفایا ہوگا اور امن و امان کی صورت حال بہتر ہوگی۔ پاکستان کامیابی اور ترقی کی شاہراہ پر تیزی سے گامزن ہوگا۔ پاک افواج پُرعزم ہیں۔ پاکستان سے جلد یہ ناسور ختم ہوگا۔ پاکستان کو بھارت افواج کا ساتھ میسر ہے، جن کا شمار دُنیا کی بہترین افواج میں ہوتا ہے۔ قوم کو ہر افسر اور جوان پر فخر ہے۔ پاکستان کو بے شمار بہادر سپوتوں کا ساتھ میسر ہے، جو ملک کے لیے اپنی جان قربان کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتے۔
بھارتی مسلمان آخر کہاں جائیں؟
بھارت اقلیتوں خاص طور پر مسلمانوں کے لیے جہنم بن چکا ہے۔ مودی کے گیارہ سالہ دور میں حالات پہلے سے بھی زیادہ سنگین شکل اختیار کرچکے ہیں۔ انتہاپسند اکثریت جب چاہتی ہے، مسلمانوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ کے رکھ دیتی ہے۔ کبھی گائے کا گوشت کھانے کا جھوٹا الزامات لگاکر ہندوانتہاپسندوں پر مشتمل ہجوم مسلمان بھارتی شہریوں سے زندگی چھین لیتا ہے تو کبھی انتہاپسند درندے عفت مآب مسلمان لڑکیوں کو بے آبرو کرڈالتے ہیں۔ تعلیم سمیت ہر شعبے میں مسلمانوں کے ساتھ بدترین تعصب عام ہے۔ حالات اتنے کٹھن بنا دئیے گئے ہیں کہ بھارتی مسلمان سوچنے لگے ہیں کہ ایسی کون سی جگہ ہے، جہاں جاکر انتہاپسندوں کے عتاب سے محفوظ رہ سکیں۔ لو جہاد کی اصطلاح استعمال کرکے انتہاپسند مسلمانوں کے خلاف مذموم اقدامات میں لگے ہوئے ہیں۔ گزشتہ روز بھی انتہاپسندوں نے دو مسلمان گھرانوں کو نذرآتش کردیا اور اس ہجوم کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے بھارتی پولیس تماشائی کا کردار نبھاتی رہی۔ بھارتی ریاست ہریانہ کے ضلع بھیوانی میں دو مسلم خاندانوں پر ہندوتوا کے غنڈوں نے حملہ کرکے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا اور گھروں میں توڑ پھوڑ کرنے بعد نذر آتش کردیا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ہندوتوا کے غندوں نے مسلم خاندانوں کے گھروں میں موجود تمام سامان باہر نکال کر پھینک دیا۔ نقاب پوش حملہ آوروں نے ہاتھوں میں ہتھوڑے اُٹھا رکھے تھے اور متاثرہ گھروں سے دو موٹرسائیکلیں، ایک ٹی وی، واشنگ مشین اور دیگر قیمتی سامان بھی لوٹ کر لے گئے۔ متاثرہ خاندانوں نے رات کھلے آسمان تلے بے یار ومددگار ایسی حالت میں گزاری کہ کھانے پینے کے لیے بھی کچھ نہ تھا۔ مودی کے یاروں اور ہندوتوا کے غنڈوں نے دھمکی دی تھی کہ متاثرہ خاندانوں کی مدد کرنے والوں کو بھی عبرت کا نشانہ بنادیں گے۔ اس تمام صورت حال میں پولیس نے مودی سرکار سے وفاداری نبھائی اور مظلوم خاندانوں کی مدد کے بجائے خاموشی تماشائی بنی رہی۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ گھر جل کر خاکستر ہوگئے اور ان کا باہر پڑا سامان بھی جل چکا ہے۔ اطلاعات کی مطابق، یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب راجستھان سے تعلق رکھنے والی ایک ہندو لڑکی نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کرکے مسلم لڑکے سے شادی کی۔ نوبیاہتا جوڑا جان سے مارنے کی دھمکیوں کی وجہ سے شادی کے فوری بعد علاقہ چھوڑ گیا تھا۔ اسی واقعے کو بنیاد بنا کر مسلم خاندانوں کے گھروں کو نشانہ بنایا گیا۔

جواب دیں

Back to top button