جنگ رنگ، مودی ذلالت سے تنگ

جنگ رنگ، مودی ذلالت سے تنگ
تحریر ، سی ایم رضوان
پاک بھارت سمیت دنیا بھر میں اس وقت جنگ کا رنگ غالب سطح پر چل رہا ہے۔ اس ضمن میں اللّٰہ تعالیٰ نے پاکستان پر بڑی کرم نوازی کی ہے کہ اس کی فضائی برتری نے دنیا بھر کی توجہ کھینچ لی ہے، ادھر چین نے J-10Cکی کامیابی پر ڈاکیومنٹری بھی نشر کر دی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ حالیہ پاک بھارت کشیدگی میں پاکستان نے اسی طیارے کی مدد سے بھارت کے لڑاکا طیارے مار گرائے تھے۔ پاکستان کی جانب سے چینی لڑاکا طیارے کے کامیاب استعمال کے بعد چین کے سرکاری ٹی وی نے ایک ڈاکیومینٹری بھی نشر کی ہے جس میں چین نے اپنے اس جدید لڑاکا طیارے J-10Cکی کامیابیوں کو اجاگر کیا ہے۔ جس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ حالیہ پاک بھارت کشیدگی میں پاکستان نے اسی طیارے کی مدد سے بھارت کے لڑاکا طیارے مار گرائے تھے۔ واضح رہے کہ چینی سرکاری ٹی وی پر سی سی ٹی وی کے ذریعے نشر ہونے والی یہ ڈاکیومنٹری ایسے وقت میں آئی جب پاکستان ایئر فورس نے 7مئی کو بھارتی فضائیہ کے ساتھ ایک ڈاگ فائٹ میں J-10Cطیارے استعمال کرتے ہوئے بھارت کے 3رافیل طیارے تباہ کیے۔ چینی ٹی وی کی فوجی رپورٹ میں کہا گیا کہ J-10CEجو کہ J-10Cکا ایکسپورٹ ورژن ہے، نے حال ہی میں ایک حقیقی جنگ میں غیر ملکی طیارے مار گرائے اور یہ اس طیارے کی پہلی جنگی کامیابی ہے۔ دوسری طرف بھارت کی جانب سے اڑائے گئے طیارے گرنے کے بالواسطہ اعتراف کے بعد رافیل بنانے والی کمپنی کے شیئرز مزید گر گئے ہیں۔ جس پر پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا تھا کہ بھارت نے جو کیا ہم نے اس کا حساب چکا دیا، ہم نے چین کے J10Cطیاروں کے ذریعے بہترین نتائج دیئے۔ چینی ڈاکیومنٹری کے مطابق J-10کی تیاری 1980ء کی دہائی میں اس وقت شروع ہوئی تھی جب چین کو احساس ہوا تھا کہ اس کے طیارے امریکی و سوویت ٹیکنالوجی سے ایک نسل پیچھے ہیں۔ 1997ء میں J-10کا پہلا ماڈل مکمل ہوا جسے چینی ماہرین نے ’’ فضائی دفاع کی تاریخ کا ایک معجزہ‘‘ قرار دیا۔ واضح رہے کہ اس وقت چین، پاکستان کو سب سے زیادہ ہتھیار فراہم کرنے والا ملک ہے جو 2020ء سے 2024ء تک پاکستان کی 81فیصد دفاعی درآمدات پر مشتمل ہے، پاکستان نہ صرف J-10Cبلکہ PL-15 میزائل بھی چین سے حاصل کر رہا ہے۔ واضح رہے کہ ان دنوں ملائیشیا میں جاری لانگ کاوی ایئر شو میں بھی جے ٹین سی ای طیارہ نمائش کے لئے پیش کیا گیا ہے جہاں اس کی جدید ٹیکنالوجی اور جنگی صلاحیتوں کو بین الاقوامی سطح پر سراہا جا رہا ہے۔ یہ تعریف دراصل پاکستان کی موجودہ اور آئندہ کی جنگی و دفاعی سٹریٹجی کی تعریف ہے جس کی بناء پر مودی جیسا جنگی جنون رکھنے والا پاکستان کا دشمن ذلالت کے احساس سے تنگ آ کر حیران و پریشاں ہو گیا ہے۔
ادھر بین الاقوامی سفارتی محاذ پر بھی جنگ رنگ غالب ہے۔ لڑاکا طیاروں سے آگے ایٹمی تنصیبات پر بھی باتیں ہو رہی ہیں مگر اللّٰہ تعالیٰ پاکستان کو ہر میدان میں سرخرو کر رہا اور دہشت گرد مودی کا منہ ہر محاذ پر کالا ہو رہا ہے۔ گزشتہ روز پاکستانی دفتر خارجہ نے انڈین وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے بیان کی حمایت میں سابق امریکی مشیر برائے قومی سلامتی جان بولٹن کے حالیہ بیان پر ردعمل دیتے ہوئے جمعرات کو کہا ہے کہ پاکستان کو اپنے جامع جوہری سکیورٹی نظام کی مضبوطی اور کمانڈ اینڈ کنٹرول ڈھانچے کی موثر صلاحیت پر مکمل اعتماد ہے۔ یاد رہے کہ جان بولٹن نے 21مئی کو انڈین نیوز ایجنسی اے این آئی کو انٹرویو میں پاکستان کی جوہری صلاحیتوں سے متعلق انڈیا کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے بیان کی حمایت کرتے ہوئے تشویش کا اظہار کیا تھا۔ کیونکہ انڈین وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے گزشتہ دنوں اپنے ایک خطاب میں پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کی حفاظت پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی ( آئی اے ای اے) کی نگرانی میں دیا جانا چاہئے۔ واضح رہے کہ اس بیان کی حمایت میں سابق امریکی مشیر برائے قومی سلامتی جان بولٹن نے انڈین میڈیا کو دیئے گئے انٹرویو میں یہ بھی کہا تھا کہ امریکہ کے لئے پوری دنیا میں جوہری ہتھیاروں کی سکیورٹی سب سے اہم مسئلہ ہے۔ انہوں نے ماضی کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ نائن الیون کے دوران جب میں جارج بش کی انتظامیہ میں سیکرٹری آف سٹیٹ کولن پاول کے ساتھ پاکستان گیا تھا تو انہوں نے اس وقت کے پاکستانی صدر پرویز مشرف کے ساتھ جو معاملہ اٹھایا، وہ یہ تھا کہ پاکستان کی جوہری صلاحیتیں کتنی محفوظ ہیں۔ جان بولٹن نے مزید کہا کہ یہ ہمیشہ سے تشویش کی بات رہی ہے اور پاکستان کی انڈیا کے ساتھ مشترکہ سرحد کو دیکھتے ہوئے یہ ایک بہت زیادہ تشویش کی بات ہے۔ تاہم جوہری ہتھیاروں پر بھارتی وزیر دفاع کا یہ بیان انڈیا کی مایوسی کا مظہر تھا جس کے جواب میں امریکی صدر ٹرمپ کا یہ بیان ہی کافی ہے کہ امریکی مداخلت نے انڈیا اور پاکستان میں جوہری تصادم کو روکا۔ پھر عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کا حالیہ یہ بیان بھی بھارتی تشویش کو رد کرتا ہے کہ جوہری تنصیبات سے تابکاری کا اخراج نہیں ہوا، اس انٹرویو کے دوران جان بولٹن نے بچوں جیسے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان کی جوہری سکیورٹی کی کڑی نگرانی پر زور دیتے ہوئے اس خدشے کا بھی اظہار کیا کہ یہ جوہری ہتھیار دہشت گردوں یا غیر ذمہ دار افراد کے ہاتھوں میں نہ چلے جائیں۔ جس کے جواب میں جمعرات کی شب پاکستانی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ یہ بات قابلِ افسوس ہے کہ جان بولٹن کا ردعمل ( انڈین وزیر دفاع) راج ناتھ سنگھ کے بیان سے متاثر ہو کر سامنے آیا، جو ہندو انتہا پسند تنظیم سے وابستہ رہنما ہیں اور جو پاکستان کے خلاف بار بار جارحیت کی دھمکیاں دینے کے حوالے سے جانے جاتے ہیں ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق: ’’ حقیقت میں بین الاقوامی برادری کو انڈیا کے جوہری ہتھیاروں کے بارے میں زیادہ فکر مند ہونا چاہیے، کیوں کہ وہ راج ناتھ سنگھ جیسے افراد کے کنٹرول میں ہیں جو پاکستان اور مسلمانوں کے خلاف واضح اور یکطرفہ طور پر دشمنی رکھتے ہیں اور خطرناک حد تک خود فریبی کا شکار ہیں‘‘۔ بیان کے مطابق انڈیا کے سیاسی منظرنامے، میڈیا اور معاشرے کے بعض طبقات میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی، جوہری سکیورٹی سے متعلق جائز خدشات کو جنم دے رہی ہے۔ مزید کہا گیا کہ یہ خدشات اس وقت مزید سنگین ہو جاتے ہیں جب انڈیا میں جوہری بلیک مارکیٹ کے تسلسل کو دیکھا جائے، جو اس کے جوہری سکیورٹی فریم ورک میں سنگین خامیوں کو ظاہر کرتا ہے۔ جیسا کہ حساس جوہری مواد کی چوری اور غیر قانونی سمگلنگ کے بار بار پیش آنے والے واقعات سے ثابت ہوتا ہے۔ (باقی صفحہ5پر ملاحظہ فرمائیں)
یاد رہے کہ انڈیا نے 22اپریل کو اپنے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں 26اموات کا الزام پاکستان پر عائد کرتے ہوئے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے سمیت دیگر یکطرفہ اقدامات کیے تھے، تاہم اسلام آباد پہلگام حملے میں ملوث ہونے کے انڈین الزام کی تردید کرتا ہے۔ بعدازاں نئی دہلی نے چھ اور سات مئی کی درمیانی شب پاکستان کے مختلف مقامات پر حملے کیے تھے۔ جس کے بعد، دونوں فریقوں کے درمیان لائن آف کنٹرول پر شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا اور ایک دوسرے کے علاقوں میں میزائل اور ڈرون حملے کیے گئے، جن میں بنیادی طور پر فوجی تنصیبات اور ایئر بیسز کو نشانہ بنایا گیا جبکہ پاکستان نے انڈیا کے تین فرانسیسی رفال لڑاکا طیاروں سمیت کئی طیارے مار گرائے۔ جوہری ہتھیاروں سے لیس حریفوں کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی نے علاقائی امن کو خطرے میں ڈال دیا، جس کے نتیجے میں عالمی رہنماں نے دونوں کو تحمل سے کام کرنے کی اپیل کی اور بالآخر 10مئی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں دونوں فریق سیز فائر پر راضی ہو گئے۔ دونوں ملکوں میں جنگ بندی کے اعلان کے بعد یہ قیاس آرائیاں زور پکڑ گئی تھیں کہ انڈیا نے پاکستان کی ایٹمی تنصیبات کے قریب حملہ کیا، تاہم نئی دہلی نے یہ دعویٰ مسترد کر دیا۔ دوسری جانب اقوام متحدہ کا جوہری نگران ادارہ تصدیق کر چکا ہے کہ انڈیا کے ساتھ عسکری کشیدگی کے بعد پاکستان کی کسی بھی ایٹمی تنصیب سے کوئی تابکاری خارج نہیں ہوئی۔ یعنی ایٹمی محاذ پر بھی مودی رجیم کی سازشی کوششیں ناکام ہو گئی ہیں اور پاکستان کی ایٹمی طاقت محفوظ ہے اور مودی کی جان مٹھی میں آ گئی ہے کہ پاکستان کا ایٹمی پروگرام کام کرنے کو ہمہ وقت تیار ہے۔
جنگ رنگ کے غالب ہونے کی ایک اور مثال ملاحظہ ہو کہ پاکستان نے مبینہ طور پر ایک انڈین مسافر پرواز کے عملے کی جانب سے طوفانی موسمی حالات سے بچنے کے لئے پاکستانی فضائی حدود میں داخل ہونے کی درخواست بھی مسترد کر دی۔ واضح رہے کہ یہ انڈیگو کی پرواز تھی جو دہلی سے انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے شہر سری نگر جا رہی تھی۔ بدھ کو اس پرواز کو اچانک عالہ باری کے باعث شدید ہچکولی لگے۔ پرواز میں تقریباً 200مسافر سوار تھے، جن میں پانچ ارکان پارلیمنٹ بھی شامل تھے۔ پاکستان ایئرپورٹ اتھارٹی کے حکام نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر تصدیق کی کہ انڈین پرواز کو پاکستان کی فضائی حدود بند ہونے کی وجہ سے منع کیا گیا۔ اس معاملے پر سول ایوی ایشن اتھارٹی نے بات کرنے سے انکار کر دیا۔ تاہم اس تمام افراتفری کے باوجود یہ پرواز مقامی وقت شام 6:30بجے سری نگر میں بحفاظت اتر گئی۔ انڈیا کے محکمہ شہری ہوا بازی ( ڈی جی سی اے) کے مطابق یہ جہاز پاکستانی سرحد کے پاس پنجاب کے پٹھان کوٹ کے قریب ژالہ باری اور شدید ہچکولوں میں پھنس گیا۔ ڈی جی سی اے کے مطابق عملے نے انڈین فضائیہ کے شمالی کنٹرول سے بین الاقوامی سرحد کی جانب رخ کرنے کی اجازت مانگی مگر انہیں اجازت نہیں دی گئی۔ پاکستان اور انڈیا نے اس ماہ کے آغاز میں دہائیوں میں ہونے والی بدترین فوجی جھڑپ کے باعث ایک دوسرے کی پروازوں کے لئے فضائی حدود بند کر رکھی ہیں۔ اس کشیدگی کے بعد انڈیا کو اپنی شمالی اور مغربی سرحد کے قریب واقع تقریباً 20ہوائی اڈے مسافر پروازوں کے لئے بند کرنا پڑے۔ اس ساری پریشانی، نقصان اور کوفت کا ذمہ دار مودی ہے جو کہ اب خود بھی اپنی ذلالت سے تنگ آ گیا ہی۔
سی ایم رضوان







