بھارت دہشت گرد ریاست

بھارت دہشت گرد ریاست!
بھارت دُنیا کے نقشے سے پاکستان کا خاتمہ چاہتا ہے، لیکن اُس کی یہ مذموم خواہش کبھی پوری نہیں ہوسکتی کہ وطن عزیز تاقیامت قائم و دائم رہے گا۔ قیام پاکستان سے ہی ملک عزیز اُن کی آنکھوں میں بُری طرح کھٹک رہا ہے۔ پاکستان کے ساتھ اُسے اللہ واسطے کا بیر ہے۔ ہر طرح کا نقصان پہنچانے کی سازشوں، مذموم کوششوں کے باوجود اُسے نامُرادی کا منہ دیکھنا پڑتا ہے۔ بھارت پاکستان میں بدامنی پھیلانے کی وارداتوں میں بھی ملوث ہے۔ کافی سال سے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں کروا رہا ہے۔ خاص طور پر بلوچستان میں دہشت گردی میں اس کا ہاتھ بتایا جاتا ہے، جہاں اس کے فنڈز پر پلنے والے دہشت گرد بے گناہ انسانوں کے خون سے سالہا سال سے ہولی کھیل رہے ہیں۔ کتنے ہی بے گناہ لوگوں کو بھارت کے غلام دہشت گرد موت کی نیند سُلا چکے ہیں، کوئی شمار نہیں۔ بلوچستان میں پاکستان کا گیم چینجر منصوبہ سی پیک پر کی تکمیل کے لیے دوسرے مرحلے پر کام جاری ہے۔ دشمن اس عظیم منصوبے کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے۔ دشمن کے ایماء پر اُس کے غلام دہشت گرد کئی چینی ماہرین کو بھی اپنی دہشت گرد کارروائیوں کا نشانہ بناچکے ہیں۔ ماضی میں بھارت کا حاضر سروس فوجی افسر کلبھوشن یادو گرفتار ہوا تھا، جس میں اُس نے پاکستان میں بھارتی دہشت گردی کا کھل کر اعتراف کیا تھا۔ اس کے علاوہ بھی کئی بھارتی جاسوس پکڑے گئے اور اپنے مذموم کارناموں سے متعلق اُنہوں نے بڑے انکشافات کیے۔ بلوچستان میں محرومی کے نام پر لوگوں کے دل و ذہن میں بھارت عرصہ دراز سے زہر گھولتا چلا آرہا ہے۔ پچھلے دنوں بلوچستان کے شہر خضدار میں اسکول بس پر خودکُش حملہ ہوا تھا، جس میں 4بچوں سمیت 6افراد شہید جب کہ 50سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ اس مذموم حملے میں بھارت کے ملوث ہونے سے متعلق اطلاعات سامنے آئی تھیں۔ حکومتی سطح پر اور ترجمان پاک فوج نے بھی اس میں بھارت کے ملوث ہونے سے متعلق اظہار خیال کیا تھا۔ گزشتہ روز بھی اس فتنۃ الہندوستان کے حوالے بھی ڈی جی آئی ایس پی آر نے پریس کانفرنس میں حقائق قوم کے گوش گزار کیے ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف اور سیکرٹری داخلہ آفتاب درانی نے پاکستان میں بھارتی دہشت گردی کی 20سالہ تفصیلات دنیا کے سامنے پیش کر دیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر اور سیکرٹری داخلہ آفتاب درانی نے بھارت کی پراکسی وار کو فتنہ الہندوستان کا نام دیا ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف اور سیکریٹری داخلہ نے کہا ہی کہ پاکستان نے بھارت کا پوری دنیا میں منہ کالا کردیا، پاک فوج سینہ تان کر اس کے سامنے کھڑی ہے، فتنہ الہندوستان اور فتنہ الخوارج کا آپس میں گٹھ جوڑ ہے، بھارت بلوچستان کی ترقی کا دشمن ہے۔ دہشت گردی کے پیچھے کوئی نظریہ نہیں صرف بھارت ہے۔ دشمن سے پاکستان کی معاشی ترقی ہضم نہیں ہو رہی، پاکستان نے دہشت گردوں کے لیے اپنی سرزمین تنگ کردی ہے۔ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا، بھارت گزشتہ بیس سال سے ریاستی دہشتگردی کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔ بھارت خطے کا امن سبوتاژ کررہا ہے۔ 2009ء میں پاکستان نے بلوچستان میں دہشتگردی میں بھارت کے ملوث ہونے کا ڈوزیئر اقوام متحدہ میں پیش کیا۔ 2016ء میں بھارت کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کے شواہد بھی دنیا کے سامنے رکھے۔ انہوں نے کہا مختلف گرفتار دہشت گردوں نے بھارتی پشت پناہی کا اعتراف کیا ہے۔ کلبھوشن یادیو اس کی واضح مثال ہے جس نے تمام تر حقائق کا اعتراف کیا۔ انہوں نے کہا بھارت دہشت گردوں کو فنڈز فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا فتنہ الہندوستان خضدار میں بچوں کی شہادتوں میں ملوث ہے۔21مئی کو ہونے والے اس حملے میں 6طلبہ شہید اور 51زخمی ہوئے ہیں۔ خضدار بچوں پر حملہ فتنہ الہندوستان کا مکروہ چہرہ ہے، کئی بچے اسپتال میں زیر علاج ہیں، حملہ بھارتی ایما پر فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں نے کیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 12اپریل 2024ء میں مزدوروں کو شہید کیا گیا، 9مئی 2024ء میں سات حجاموں کو دوران نیند قتل کیا گیا، 10اکتوبر 2024کو دکی میں کوئلہ کان میں کام کرنے والے مزدوروں کو شہید کیا گیا، 10فروری 2025ء کو کیچ میں 2درزیوں کو فتنہ الہندوستان نے شہید کیا، 19فروری 2025ء کو بارکھان میں مزدوروں کو بس سے اتار کر شہیدکیا گیا، 11مارچ 2025ء کو جعفر ایکسپریس پر حملے میں نہتے شہریوں کو شہید کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ 9مئی 2025ء کو لسبیلہ میں 3معصوم حجاموں کو شہید کیا گیا، 21مئی 2025ء کو خضدار میں معصوم بچوں کی بس کو نشانہ بنایا گیا، حملے میں 51زخمی ہیں جن میں زیادہ تر تعداد بچوں کی ہے، بلوچستان کے لوگ بھی پوچھ رہے ہیں کہ دہشت گردی کا بلوچیت سے کیا تعلق ہے، یہ دہشت گردی کر رہے ہیں لیکن بلوچستان کے عوام کا عزم نہیں توڑ پا رہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی میجر سندیپ کا بیان ہے کہ بھارت بلوچستان سے لاہور تک دہشت گردی کرا رہا ہے، میجر سندیپ کے بیان سے واضح ہوا کہ یہ کیسے پاکستان میں دہشت گردی کرانے میں ملوث ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کی جانب سے پیش کیے گئے حقائق کی شک کی چنداں گنجائش نہیں۔ بھارت یقیناً دہشت گرد ریاست ہے، جو ناصرف خطے بلکہ دُور دراز ملکوں میں بھی دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث رہا ہے۔ بھارت کا مکروہ چہرہ دُنیا کے سامنے کھل کر بے نقاب ہوچکا ہے۔ رواں ماہ پاکستان کو فتح کرنے کا اس کا مذموم مقصد خاک میں مل گیا۔ اس نے چار دن تک پاکستان پر مسلسل حملے کیے۔ شہری آبادیوں کو نشانہ بنایا۔ پاکستان نے معرکۂ حق میں ایک ہی بار بھارت پر وار کیے تو چند گھنٹوں میں اس کا غرور و تکبر خاک میں مل گیا اور یہ جنگ بندی کے لیے گھٹنوں پر آگیا اور امریکا سے اس حوالے سے بھیک مانگنے لگا۔ معرکۂ حق میں بُری طرح مار کھانے کے بعد یہ دہشت گردی کی کارروائیاں کروارہا ہے۔ اس کے پالے ہوئے دہشت گرد جلد انجام کو پہنچیں گے۔ سیکیورٹی فورسز ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پُرعزم ہیں اور اس حوالے سے مسلسل کارروائیاں جاری ہیں، جن میں بڑی کامیابیاں مل رہی ہیں۔ پاکستان پہلے بھی دہشت گردی پر قابو پاچکا ہے۔ اس بار بھی جلد دہشت گردوں کا مکمل قلع قمع ہوگا اور امن و امان کی صورت حال بہتر ہوگی اور پاکستان تیزی سے ترقی کی منازل طے کرے گا۔
کرونا سے کراچی میں 4اموات
دسمبر 2019ء میں چین میں کرونا وائرس سامنے آیا اور اس نے بڑی تباہ کاریاں مچائیں، لاکھوں لوگ متاثر ہوئے، ہزاروں اموات ہوئیں، پھر رفتہ رفتہ یہ وائرس ساری دُنیا میں پھیل گیا۔ دُنیا بھر میں اس کی وجہ سے لاکھوں لوگ اپنی زندگیوں سے محروم ہوئے۔ مہینوں لاک ڈائون رہا۔ فاصلے بقا کے ضامن ٹھہرے۔ دُنیا اُس وقت شدید مشکل حالات سے دوچار تھی۔ دُنیا کی بڑی بڑی معیشتیں کچھ ہی مہینوں میں زمین بوس ہوگئیں۔ پاکستان بھی اس سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکا۔ وطن عزیز میں بھی اس کی وجہ سے دو ماہ تک لاک ڈائون لگایا گیا۔ خدا کا صد شکر کہ پاکستان میں اس نے اتنی زیادہ تباہ کاریاں نہیں مچائیں، جتنی دُنیا کے دیگر ملکوں میں دیکھنے میں آئیں۔ دُنیا بھر میں اس پر قابو پانے کے لیے اقدامات کیے گئے۔ کچھ ہی ماہ میں حالات بہتر ہونے لگے۔ کیسز میں کمی آنے لگی اور رفتہ رفتہ کرونا وائرس قابو میں آنے لگا۔ دُنیا بھر کا مفلوج نظام پھر سے رواں دواں ہوگیا۔ بعض میں اس کے ویرینٹ وائرسز سامنے ضرور آئے لیکن دُنیا اُن کی تباہ کاریوں سے محفوظ رہی۔ شہر قائد میں اب چار افراد کے کرونا سے انتقال کرجانے کی اطلاع سامنے آئی ہے، جو تشویش ناک ہونی کے ساتھ لمحہ فکر بھی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق محکمہ صحت سندھ نے کراچی میں کرونا وائرس سے چار اموات کی تصدیق کی ہے۔ محکمہ صحت سندھ کی ترجمان میران یوسف کے مطابق متاثرہ افراد کی عمریں ساٹھ سال سے زائد تھیں جنہیں دیگر بیماریاں و پیچیدگیاں بھی تھیں جس کے باعث وہ آغا خان یونیورسٹی اسپتال میں دوران علاج انتقال کر گئے۔ آغا خان یونیورسٹی کے ماہرِ متعدی امراض ڈاکٹر فیصل محمود نے عوام سے احتیاطی تدابیر اپنانے کی اپیل کی ہے، ان کا کہنا تھا گزشتہ دو سے تین ہفتوں کے دوران کووڈ۔19کے کیسز میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ ان کے مطابق متاثرہ افراد میں علامات وہی ہیں جو گزشتہ برسوں میں سامنے آتی رہی ہیں، جن میں کھانسی، نزلہ، بخار اور جسم میں درد شامل ہیں۔ یہ صورت حال احتیاط کا تقاضا کرتی ہے۔ شہری احتیاط کریں کہ اس وائرس کو احتیاط کے ذریعے ہی ختم کیا جاسکتا ہے۔ سندھ حکومت کو اس کے تدارک کے ضمن میں سنجیدہ اقدامات کرنے چاہئیں۔





