ہیٹ سٹروک اور احتیاطی تدابیر

ہیٹ سٹروک اور احتیاطی تدابیر
تحریر : پروفیسر حکیم سید عمران فیاض
پنجاب سمیت ملک کے کئی شہروں میں گرمی کی شدید لہر برقرار ہے، آج کل درجہ حرارت 42ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ ہوچکا ہے۔ محکمہ موسمیات نے گرمی کی شدید لہر سے خبردار کیا ہے۔ آنے والے دنوں میں یہ 48ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی زیادہ ہو سکتا ہے۔ اس لیے جو لوگ گھر سے باہر زیادہ وقت گزارتے ہیں اُن کو ہیٹ سٹروک کا بھی زیادہ خطرہ ہوتا ہے ۔ اس موقع پر ہمیں اپنی روزمرہ زندگی میں بہت سی تبدیلیاں رونما ہوتی نظر آتی ہیں ۔ جنہیں نظر انداز کرنا ہمارے لیے بہت سی مشکلات کا سبب بن سکتا ہے ۔ اس لیے گرمی کے ان ایام میں ہمیں شدید احتیاط سے کام لینا ہو گا ۔ تاکہ آنے والے خطرات سے بچا جاسکے۔ موسمِ گرما کا آغاز اپریل کے وسط سے ہو جاتا ہے ۔ لیکن بعض موسمی تغیر و تبدل کی بدولت گرمی کے سخت دن نا صرف ماحول کو غیر آرام دہ بناتے ہیں بلکہ آپ کے جسم کا درجہ حرارت بھی بڑھا دیتے ہیں، جو مہلک ثابت ہوسکتا ہے۔ اس لیے ان ایام کے دوران ہیٹ سٹروک کا خطرہ لاحق ہوسکتا ہے ۔ اس لیے اس سے بچائو کیلے احتیاطی تدابیر اپنانا بہت ضروری ہیں ۔
ہیٹ اسٹروک ہونے کی صورت میں مریض کو لٹا دیں اور اس کے پیر کسی اونچی چیز پر رکھ دیں
مریض کے جسم پر ٹھنڈی پٹیاں رکھیں یا ٹھنڈا پانی چھڑکیں، مریض کو پنکھے کے قریب کر دیں، یا کسی چیز سے پنکھا جَھلیں۔
مریض کو فوری طور پر ہسپتال پہنچانے کی کوشش کریں۔
گرمیوں میں ہیٹ سٹروک کے امکانات ہوتے ہیں چنانچہ اس سے بچنے کیلئے تدابیر بھی اپنانی چاہیے تاکہ ممکنہ نقصان سے بچا جا سکے۔
پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال گرم موسم میں پانی کا زیادہ استعمال کرنا چاہیے روزانہ کم از کم تین لٹر پانی تو لازمی پینا چاہیے، خاص طور پر پانی کے ذریعے اپنے جسم میں نمکیات اور پانی کا توازن برقرار رکھنا چاہیے۔
اپنے جسم کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے ایسی غذائوں اور مشروبات کا استعمال کریں جو آپ کے وجود کو ٹھنڈا رکھیں۔
کھیرے کا جوس، ناریل کا پانی، لیموں کا جوس یا اسکنجبین، فالسے کا شربت، املی آلوبخارے کا شربت، دودھ یا دھی کی کچی لسی استعمال کریں ۔ اس کے ساتھ ہی ہر قسم کی گرم اشیا، باربی کیو ۔ فاسٹ فوڈ۔ جنک فوڈ۔ کولا مشروبات سمیت خاص طور پر چائے اور کافی کا استعمال کم سے کم کیجیے ۔ اپنے لباس میں ڈھیلے کپڑے پہنیں۔ ہلکے رنگوں کے ملبوسات کاٹن جیسے ہوا دار کپڑے پہنیں تاکہ پسینہ سوکھ جائے ، اگر آپ مچھروں کے کاٹنے کے وقت باہر ہوں تو پوری پینٹ اور بند جوتے پہنیں۔ اگر آپ شام کے وقت پارک میں جائیں تو جرابیں ٹخنوں سے اوپر چڑھائیں اور شرٹ پینٹ کے اندر اڑس لیں۔ الکوحل والے مشروبات ۔ پان ۔ گٹکے سے پرہیز کریں۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بلاوجہ گھروں سے نہ نکلیں ، زیادہ دیر تک دھوپ میں نہ رہیں، باہر نکلیں تو سر ڈھانپ کر رکھیں، اگر نکلنا بھی ہے تو گیلے کپڑے سے سر اور جسم ڈھانپ کر نکلیں اور اپنے ساتھ پانی کی ایک بوتل ضرور رکھیں اور ہر20سے 30منٹ کے بعد پانی پیئیں جبکہ ایک اسپرے بھی رکھنا چاہیے، جس میں عرقِ گلاب، یا پیپرمنٹ ایسنس پانی کے ساتھ ملایا جائے، جس سے چہرے کو ٹھنڈا رکھا جاسکتا ہے۔ سن بلاک کا استعمال کریں۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ دھوپ وٹامن ڈی کا بہت اچھا ذریعہ ہے، لیکن الٹراوائیلٹ شعاعوں کا نقصان شدید اور طویل مدتی ہوسکتا ہے، جب بھی آپ باہر ہوں تو اپنے جسم کے کھلے حصوں پر سن اسکرین لگائیں۔ اسے اپنے پورے جسم پر گھر سے باہر نکلنے سے کم از کم تیس منٹ پہلے لگائیں۔ اینٹی ڈپریشن ادویات استعمال نہ کریں۔ طبی ماہرین نے شدید گرمی میں اینٹی ڈپریشن ادویات استعمال نہ کرنے کا مشورہ دیا ہے کیونکہ اس سے فالج کا خطرہ ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق کیفین اور تیل سی بھرپور چیزیں اور تلے ہوئے یا پیک شدہ کھانے کم کر دینے چاہئیں۔ تازہ پھلوں اور سبزیوں کا استعمال بڑھا دینا چاہیے، خاص طور پر کچا سلاد اور ایسے پھل اور سبزیاں کھانے چاہئیں جن میں پانی زیادہ ہو جیسے کھیرا، تربوز ، تر ،آم ، فالسہ، کینو ، لیچی ، خربوزہ ، گاجر وغیرہ ۔
اس موسم میں خاص طور پر گھر میں پکے ہوئے تازہ اور صاف ستھرے کھانے کھانے چاہئیں۔ گھر میں کھانے کو درست درجہ حرارت پر رکھنا چاہیے اور جتنا ہوسکے باہر کا کھانا کم سے کم کریں۔ تھوڑی سی بھی لاپرواہی مختلف اقسام کے انفیکشن ہوسکتے ہیں لہٰذا کھانے اور پینے میں احتیاط کرنی چاہیے۔ گرم پانی میں نہانے سے پرہیز کریں۔
اس لیے کوشش کریں کہ سوئمنگ پول میں کلورین اچھی طرح شامل ہو، یا پھر کم گہرے اور گرم پانی والی سرگرمیوں میں حصہ لینے سے اجتناب کریں۔ اس کے علاوہ ناک کے کلپ خریدیں اور اپنا سر پانی سے اوپر رکھیں تاکہ پانی کو ناک میں جانے سے بچایا جا سکے۔
اگر ہم یہ احتیاطی تدابیر پر عمل کریں تو گرمی سے نا صرف بچا جا سکتا ہے بلکہ صحت کو بھی متوازن رکھا جا سکتا ہے۔
پروفیسر حکیم سید عمران فیاض





