بُنیان مرصوص: تاریخی کامیابی پر یومِ تشکر

بُنیان مرصوص: تاریخی کامیابی پر یومِ تشکر
دشمن کافی پہلے سے پاکستان پر جارحیت کی منصوبہ بندی کررہا تھا، ویسے تو اُس کی یہ روش پچھلے 78سال سے جاری ہے، لیکن ہر بار ہی اُس کے مذموم منصوبوں پر پانی پھر جاتا ہے، اس بار گزشتہ ماہ 22تاریخ کو پہلگام کا ڈرامہ رچاکر بھارت اور اُس کے میڈیا نے اپنی توپوں کا رُخ پاکستان کی جانب کر دیا۔ بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر الزام لگانے کی روش خاصی پُرانی ہے۔ یہ کوئی نئی بات نہ تھی۔ بھارت میں کچھ بھی دہشت گردی کا واقعہ ہوجائے، وہ بھارت کی سیکیورٹی ناکامی نہیں ٹھہرایا جاتا بلکہ اس کی وجہ پاکستان کو گردانا جاتا ہے، یہ بھارتی حکومت اور اُس کے میڈیا کا وتیرہ ہے۔ مودی اور اُس کا گودی میڈیا الزام دھر کر بڑے خوش تھے کہ اب پاکستان پر جارحیت کا موقع میسر آئے گا اور گویا ہم پڑوسی کو اپنی دسترس میں کر لیں گے۔ بھارتی حکومت کو اپنے جدید ہتھیاروں، جنگی طیاروں، ڈرونز، میزائل اور دیگر پر بے پناہ گھمنڈ تھا۔ اپنے تئیں تو مودی جی پاکستان کو فتح کر ہی چکے تھے۔ حالانکہ پاکستان نے پہلگام واقعے پر بھارتی حکومت کو غیر جانبدار تحقیقات کی پیشکش کرکے بڑے پن کا ثبوت دیا تھا، لیکن بھارت کی حکومت نے اس پیشکش کو کسی خاطر میں لانے کی زحمت ہی گوارا نہ کی۔ پہلے سندھ طاس معاہدہ معطل کیا، پاکستانیوں کو بھارت چھوڑ دینے کے احکامات دئیے۔ ویزے منسوخ کیے۔ پھر لفظی گولا باریاں کی جاتی رہیں۔ 6، 7مئی کی شب سے شہری آبادیوں پر حملے شروع کر دئیے، درجنوں جنگی طیاروں کے ذریعے پاکستان فتح کرنے کا مذموم مشن شروع کیا گیا، لیکن پاکستانی شاہینوں نے رافیل کا بھارتی غرور خاک میں ملاڈالا۔ دفاعِ وطن کے دوران فضائیہ نے دشمن کے 6طیارے مار گرائے، جن میں فرانسیسی ساختہ رافیل بھی شامل تھا، جسے پاک بھارت کی جنگِ مئی سے قبل تک ناقابل شکست تصور کیا جاتا تھا۔ طیاروں کے ذریعے یلغار میں پاک فضائیہ نے بھارت کو شکستِ فاش دی۔ پاکستان کے تمام طیارے اور پائلٹس محفوظ رہے۔ اگلے دو تین روز تک بھارت اسرائیلی ساختہ ڈرونز سے حملے کرتا رہا، جنہیں ہماری فوج مار گراتی رہی۔ دفاعِ وطن کے دوران 13جوانوں نے جام شہادت نوش کیا جبکہ 40شہری شہید ہوئے جن میں عورتیں اور بچے بھی شامل تھے۔ پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق جوابی حملے کا حق محفوظ رکھتا تھا۔ جب پاکستان حملہ آور ہوا تو دشمن نے محض چار پانچ گھنٹوں میں ہی گھٹنے ٹیک ڈالے اور جنگ بندی کرانے کے لیے امریکا کے پیر پڑنے لگا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاک بھارت جنگ بندی میں کلیدی کردار ادا کیا اور اس کا ابتدائی اعلان بھی اُنہی کی جانب سے کیا گیا۔ پاکستان نے امن و امان کی خاطر جنگ بندی پر آمادگی ظاہر کی۔ یہ دُنیا کی جنگی تاریخ میں پاکستان کی عظیم فتح تھی۔ اس کا سہرا پاک افواج کے سر بندھتا تھا۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی زیر قیادت پاکستان نے بھارت کو ایسی کاری ضرب لگائی کہ وہ جھکنے پر مجبور ہوگیا۔ اُس کی تمام تر خوش فہمیاں دُور کرڈالی گئیں۔ غرور و تکبر کو پاش پاش کردیا گیا۔ پاک افواج نے قوم کا سر اقوام عالم میں فخر سے بلند کردیا۔ اسی تاریخی اور یادگار جیت کی مناسبت سے گزشتہ روز پاکستان میں یومِ تشکر شایان شان طریقے سے منایا گیا۔ بھارتی جارحیت کے خلاف آپریشن بنیان مرصوص میں تاریخی فتح پر ملک بھر میں جمعہ کو یو م تشکر منایا گیا۔ یوم تشکر کے موقع پر پاکستانی عوام اور افواج پاکستان کو خراج تحسین پیش کیا گیا، یوم تشکر کے موقع پر دن کا آغاز مسجدوں میں قرآن خوانی اور خصوصی دعائوں سے ہوا جبکہ وفاقی دارالحکومت میں 31اور صوبائی دارالحکومتوں میں 21، 21توپوں کی سلامی دی گئی۔ مزار قائد اور مزار اقبال پر گارڈز کی تبدیلی کی تقریب کا انعقاد ہوا جبکہ وفاقی و صوبائی دارالحکومتوں میں پرچم کشائی کی تقریبات بھی منعقد کی گئیں۔ملک بھر میں یادگار شہدا پر پھول رکھے گئے اور دعائیہ تقاریب کا اہتمام بھی کیا گیا۔ آپریشن بنیان مرصوص کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے لواحقین سے خصوصی ملاقاتیں بھی کی گئیں اور نماز جمعہ میں بھی پاکستان کی سلامتی اور خوشحالی کے لیے خصوصی دعائوں کا اہتمام کیا گیا۔ یوم تشکر کی مناسبت سے ملک کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں پاک افواج سے اظہار یکجہتی کے لیے عظیم الشان ریلیاں نکالی گئیں۔ یوم تشکر کی نمایاں تقریب رات پاکستان مونومنٹ اسلام آباد میں منعقد ہوئی، مرکزی تقریب کے مہمان خصوصی وزیراعظم تھے، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اور مسلح افواج کے سربراہان بھی تقریب کا حصہ تھے۔ یاد رہے کہ پاکستان نے بھارت کی جانب سے 6اور 7مئی کی درمیانی شب بھارت کی جانب سے کی جانے والی فوجی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیتے ہوئے 3رافیل طیاروں سمیت 6جنگی طیاروں کو گرایا اور پھر 10مئی کو اپنی خودمختاری کا دفاع کرتے ہوئے بھارت کو ایسا جواب دیا جسے ناصرف دنیا نے تسلیم کیا بلکہ بھارت میں بھی اس حوالے سے آوازیں اٹھتی نظر آرہی ہیں۔جنگ مئی میں پاکستان کی تاریخی جیت ہوئی ہے۔ بھارت نے عسکری، سیاسی، سفارتی، اخلاقی، ذرائع ابلاغ ہر محاذ پر منہ کی کھائی ہے۔ اُس کے میڈیا کے ڈھول کی پول ساری دُنیا کے سامنے کھل گئی ہے۔ جنگِ مئی کے دوران بھارت دُنیا بھر میں اپنا اعتبار کھوچکا ہے جب کہ پاکستان کے وقار میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ یہ سب ہماری بہادر افواج کی رہینِ منت ہے۔ پاکستان اقوام عالم میں تیزی سے ترقی کی منازل طے کررہا ہے۔ معیشت کی صورت حال بہتر ہورہی ہے۔ وطن عزیز کو سرمایہ کاری کے لیے جنت قرار دیا جارہا ہے۔ ان شاء اللہ اگلے وقتوں میں معاشی لحاظ سے حالات مزید بہتر ہوں گے۔ دشمن اس بار اپنے زخم چاٹ رہا ہے، لیکن یہ دشمن بہت ڈھیٹ ہے، اس سے اچھے کی توقع رکھنا عبث ہے۔ بھارت کو یاد رکھنا چاہیے کہ آئندہ اُس نے کوئی مزید اوچھی حرکت کی تو اس کا بھی منہ توڑ جواب اُسے ملے گا اور عساکر پاکستان ایک سے زائد بار اس عزم کا اظہار کرچکے ہیں۔
امریکا کو زیرو ٹیرف دوطرفہ
تجارتی معاہدے کی پیشکش
وزیراعظم شہباز شریف اور اُن کی ٹیم کی کاوشوں سے پاکستان میں بیرونِ ممالک کی جانب سے عظیم سرمایہ کاریوں کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔ اپنے ایک سال اور دو ماہ کے مختصر دور حکومت نے شہباز حکومت نے کئی ممالک کے ساتھ باہمی تجارت اور دیگر شعبوں میں تعاون سے متعلق معاہدات کیے ہیں۔ ان ملکوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری پر راغب کرنے کے لیے راست کوششیں کی گئی ہیں۔ تجارت ایک ایسا کلیہ ہے جو کسی بھی ملک کی معیشت میں اہم اور کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ پاکستان کے بہت سارے ملکوں کے ساتھ باہمی تجارت کے معاہدات ہیں۔ امریکا کے ساتھ پاکستان کے تعلقات خاصے پُرانے ہیں۔ امریکا کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان اُس کا فرنٹ لائن اتحادی تھا۔ گزشتہ دنوں پاک بھارت سیزفائر کے موقع پر امریکی صدر نے پاکستان کے ساتھ تجارت کو بڑھاوا دینے کی حوالے سے حوصلہ افزا بیان دیا تھا۔ اس تناظر میں پاکستان نے امریکا کو زیرو ٹیرف کی بنیاد پر دو طرفہ تجارتی معاہدہ کرنے کی تجویز دی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان نے امریکا کے ساتھ تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے اہم پیشکش کرتے ہوئے زیرو ٹیرف کی بنیاد پر دو طرفہ تجارتی معاہدہ کرنے کی تجویز دی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان کی امریکا کے ساتھ مختلف شعبوں اور مخصوص اشیاء پر زیرو ٹیرف کے ساتھ دو طرفہ معاہدہ کی پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب حال ہی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کرانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ جنگ بندی کے بعد صدر ٹرمپ نے دونوں ممالک کی قیادت کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان اور بھارت دونوں کے ساتھ بہت زیادہ تجارت کریں گے۔ امریکی صدر ٹرمپ نے اُس وقت یہ بھی کہا تھا کہ انہوں نے تجارت کے بدلے دونوں ممالک کو جنگ بندی پر آمادہ کیا تھا۔ حکومت پاکستان کی یہ تجویز ہر لحاظ سے مستحسن ہے۔ اس سے دونوں ممالک اور اُن کے عوام کو فوائد پہنچیں گے۔ امریکا کو اس پیشکش کا مثبت جواب دینا چاہیے۔





