تازہ ترینخبریںپاکستان

پاکستان نے چینی جے 10 سی استعمال کیے، 12 جہاز گرا سکتے تھے، اسحاق ڈار

نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے ایوان کو بتایا کہ کل رات 12 بج کر40 منٹ پر بھارت نے حملہ کیا، پاکستانی افواج کو صرف حملہ کرنے والے طیارے کو گرانے کا حکم تھا، افواج کو سب کو گرانے کا حکم ہوتا تو 10 سے 12 طیارے گرتے۔ انھوں نے کہا کہ بھارت کے 75 سے 80 طیاروں نے دراندازی کی کوشش کی، جن طیاروں نے حملہ کیا صرف 5 کو مار گرایا گیا۔

قومی اسمبلی اجلاس کے دوران اپنے خطاب میں نائب وزیراعظم اسحاق دار نے تفصیلات شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ 22 اپریل کو وزیر اعظم انقرہ میں تھے جب پہلگام کا واقعہ ہوا، پہلگام واقعے پر ہم نے اگلی ہی صبح پوری دنیا کو مذمتی بیان دیا، ہم جب واپس پہنچے تو انڈیا کی کابینہ کمیٹی برائے سیکیورٹی کے اجلاس کے بعد جو فیصلوں کا اعلان کیا وہ سارے پاکستان کے خلاف تھی۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت نے واقعہ کے بعد پاکستان کے خلاف اقدامات اٹھائے، بھارت نے سرحد بند کی، پاکستانیوں کے ویزے کینسل کیے، بھارت نے یک طرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ ختم کیا، اٹاری سرحد کو بند کیا، نیول، ائیرفورس اور آرمی کے افسران کو پرسونا نان گریٹا قرار دیا اور سندھ طاس معاہدے کو معطل کردیا، سندھ طاس معاہدہ ایسے ختم نہیں ہوسکتا نہ یکطرفہ اس پر کوئی بھارت فیصلہ لے سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے بھی جوابی اقدامات اٹھائے، فیصلہ ہوا کہ اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا، ہم نے واقعہ کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا، دنیا نے ہمارے مطالبے کو سراہا، ہم نے پہل نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ 24 اپریل کو پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا اور فیصلہ کیا جو وہ کریں گے وہ ہم بھی کریں گے، اس فیصلے میں ہم نے واضح کردیا کہ ہم ادلے کا بدلا کررہے ہیں اور اگر بھارت کوئی جارحیت کرے گا تو اس کا سخت جواب دیا جائے گا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ کاکول اکیڈمی میں وزیر اعظم نے بین الاقوامی، شفاف تحقیقات کی آفر کی جسے کافی ممالک نے سراہا، تقریبا 26 ممالک کے وزرائے خارجہ اور سفیروں کو تفصیل سے آگاہ کیا اور 40 سے زائد ممالک کے سفیروں کو بھی بریفنگ دی، ہمارا فیصلہ تھا کہ ہم پہل نہیں کریں گے، ہم نے مکمل تحمل کا مظاہرہ کیا، ہم نے اپنا موقف سب کو بتایا، سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ نے بھارت کے اقدامات کی مذمت کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کمیٹی کے خصوصی اجلاس میں ہمارے مستقبل مندوب نے تمام تفصیل پیش کی۔ سندھ طاس معاہدے پر بھارت، پاکستان سے خط و کتابت کررہا ہے کہ حالات بدل چکے ہیں بات چیت ہونا چاہے مگر اس معاملے پر معاہدے کے تحت بات نہیں ہوسکتی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اگر ہمارا پانی بند ہوا تو یہ ایکٹ آف وار سمجھا جائے گا۔

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ اس کے بعد بھارت نے پلوامہ کی طرح ایک کارروائی کرنے کی کوشش کی، جہاں واقعہ ہوا 230 کلومیٹر کا فاصلہ ہے اور ایل او سی جہاں ہے وہاں سے۔ یہ خود ساختہ کارروائی لگ رہی ہے جو تحقیقات ہوئیں تو پتا چلے گا۔ خفیہ اطلاعات تھیں کہ بھارت کی جانب سے کوئی حرکت ہوگی۔ کل رات 12 بج کر 40 منٹ کے قریب یہ معاملہ ہوا اور ایک گھنٹہ دو طرفہ لڑائی چلتی رہی، پاکستان نے اس کے باوجود تحمل کا مظاہرہ کیا، یہ واضح ہدایات تھیں کہ جو پے لوڈ گرائے اسے مار گرایا جائے اگر وہ ہدایات نہ ہوتی تو پاکستان ائیرفورس بھارت کے 10 سے 12 جہاز گرا سکتی تھی۔

نائب وزیراعظم نے کہا کہ اس پوری صورتحال کے بعد ہم نے اقوام متحدہ کو خطوط لکھے کہ بھارت نے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے اور 6 مقامات پر 24 حملے ہوئے، 26 شہید ہوئے اور 46 زخمی ہوئے ہیں۔

اسحاق ڈار کی میڈیا سے غیر رسمی گفتگو
قبل ازیں، نائب وزیراعظم اسحاق ڈارنے میڈیا سے غیر رسمی گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے 75 سے 80 طیاروں نے دراندازی کی کوشش کی، جن طیاروں نے حملہ کیا صرف ان کو مار گرایا گیا، بھارت کے 5 طیارے مار گرائے گئے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ پاک فضائیہ کو اجازت ہوتی تو 12 یا 15بھارتی طیارے تباہ ہوتے، اسپین کے وزیر خارجہ سے بات چیت ہوئی، او آئی سی کے سیکریٹری جنرل سے بات ہوگی، دنیا کو پاکستان کے مؤقف سے آگاہ کر چکے ہیں، پاکستان نے حملے میں پہل نہیں کی، پاکستان نے صرف اپنا دفاع کیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان کی قوم مبارکباد کے مستحق ہیں، کہ وہ افواج پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اس بزدلانہ کارروائی کے دوران پاکستان کی آرمی ائیر فورس اور تمام ادارے الرٹ تھے۔ وزارات خارجہ اس معاملے میں مسلسل کام کر رہا ہے۔

نائب وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے ترکی کے وزیر خارجہ کو بر وقت تمام تر معاملے سے آگاہ کیا۔ چائینیز سفیر اور اٹلی کے وزیر داخلہ کو بھی تمام تر معاملے سے آگاہ کیا۔

جواب دیں

Back to top button